مرزاصاحب کے خلاف عدالتی فیصلے
آج کل عدالتوں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور بڑی حد تک وہ تحقیق بھی کرتے ہیں۔ مرزائی تو بہت ہی جلد ان عدالتوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اب آپ ان عدالتوں کے فیصلے ہی سن لیں۔
ایک فیصلہ
ڈسٹرکٹ جج بہاولنگر (بہاولپور) کا فیصلہ ہے جس میں مسلمانوں اور مرزائیوں کے بڑوں نے پوراپورا زور صرف کر دیا تھا۔ عدالت نے جو فیصلہ لکھا وہ تاریخی ہے اور ریاست بہاولپور کا بڑا کارنامہ ہے۔ اگر کوئی منصف مزاج ہے تو اسی فیصلے سے اس کو عبرت حاصل کرنی چاہئے۔ اس فیصلے میں فاضل جج نے صرف مرزاجی کا دعویٰ نبوت ہی ذکر نہیں کیا۔ اس کا دعویٰ وحی جو قرآن کے برابر ہے اس کی توہین انبیاء علیہم السلام وغیرہ سب 2582کفریات لکھے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہترین تحقیق کی ہے اور اس میں حضرت علامہ محمد انور شاہ صاحبؒ صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند جیسی شخصیتوں کی شہادتیں ہیں اور قادیانیوں کے چوٹی کے ملازم مولوی بھی شریک تھے۔ یہ مقدمہ ۷؍فروری ۱۹۳۵ء بمطابق ۳؍ذی القعد ۱۳۵۳ھ کو ہوا۔