(مرزاقادیانی ایک پہلو سے نبی ایک پہلو سے امتی)
1728جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی ہو، وہ تسلیم کرتے ہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بات آپ مانتے ہیں۔ آپ بھی تسلیم کرتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، ہم بھی تسلیم کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کے بعدآپ کہیے کہ کیا اس کو ہوا۔ دیکھئے ناں، پہلے سوال کا جواب آ جائے۔ پھراس کے بعد بیشک آپ تشریح کریں کہ کیا تشریح ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: تو اس کی تشریح کیاہے؟ مرزا صاحب فرماتے ہیں:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا قادیانی ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی تھے۔ آج تسلیم کر لیا ۔ پہلے اس کے خلاف کہتے تھے اور اس کو تسلیم ہی نہیں کرتے تھے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
’’سنو یہ بات کہ اس کو امتی بھی کہا اور نبی بھی…‘‘
وہی لفظ ہیں’’امتی بھی اور نبی بھی…‘‘
…اس کو امتی بھی کہا اورنبی بھی۔ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دونوں شانیں امتیت اورنبوت کی اس میں پائی جائیں گی۔ جیسا کہ محدث میںان دونوں شانوں کا پایا جانا ضروری ہے۔ لیکن صاحب نبوت تامہ تو صرف ایک ہی شان نبوت رکھتا ہے۔ غرض محدثیت دونوں رنگوں میں رنگی ہوتی ہے۔ اس لئے خدا نے براہین احمدیہ میں میرا یہ نام رکھاہے۔‘‘
تو تشریح یہ ہوئی کہ ’’امتی اورنبی‘‘ کے معنی ہیں’’محدث‘‘۔ ’’امتی اور نبی‘‘ حقیقی نبی نہیں ہوتا۔ وہ نبوت کی کسی قسم کا مالک نہیں ہوتا۔ وہ یہ چیز نہیں ہوتی کہ ’’اس قسم کا تو میں ہوں نبی اور اس قسم کا نہیں ہوں۔‘‘امتی اورنبی کے معنی ہیں غیر نبی، اس کے معنی ہیں محدث۔ مرزا صاحب کی عبارت میں نے آپ کے سامنے پیش کی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں بھی ذراآپ کو ایک اور عبارت پڑھ کے سنادیتاہوں:
’’اگر خدا تعالیٰ سے غائب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتلاؤ کس نام سے اس کا پکارا جائے۔ اگر کہو(کہ) اس کانام محدث رکھنا 1729چاہئے تو میں کہتاہوں(کہ) تحدیث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غائب نہیں ہے۔ مگر نبوت کے معنی اظہار امر غیب ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ص۲۰۹)
’’ایک غلطی کا ازالہ ‘‘میں آپ نے پڑھا ہو گا کئی دفعہ یہ۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے پڑھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ کل ہو چکا ہے۔ میں پھر عرض کر دیتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ پوزیشن نہیں Clear (واضح) ہوتی۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل،دیکھیں جی،میں،اگر مجھے موقع دیں تو میں اس پوزیشن کو بالکل آپ کے سامنے… (مداخلت)
Mr. Chairman: I will request…
(جناب چیئرمین: میں التماس کرتا ہوں…)
جناب یحییٰ بختیار: آپ یہ بھی کہتے ہیں کہ نبی کے لئے شارع ہونا شرط نہیں ہے۔ جیسے آپ فرما رہے ہیں۔
Mr. Chairman: I will request let us get out of this Lughat. This Lughat will not solve the problem.
(جناب چیئرمین: میں التماس کرتا ہوں کہ ہم لغت سے باہر نکلیں۔ یہ لغت مسئلہ کو حل نہیں کرے گی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Let him answer again this point. (جناب یحییٰ بختیار: گواہ کو ایک دوسرے نقطہ کا جواب دینے دیں)
Mr. Chairman: All right.
(جناب چیئرمین: ٹھیک ہے)
Ch. Jahangir Ali: A point of explanation. Mr. chairman. (چوہدری جہانگیر علی: جناب صدر!ایک نقطہ کی وضاحت)
Mr. Chairman: To Attorney-General.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل کی وساطت سے)
Ch. Jahangir Ali: I can address the Chair, Sir,I cannot address the Attorney- General.
(چوہدری جہانگیر علی: میں ان (اٹارنی جنرل ) کو خطاب نہیں کر سکتا۔ میں جناب سے مخاطب ہو سکتاہوں)
1730Mr. Chairman: You can talk to Attorney- General or you can send me a chit. If I find it, then you can…
(جناب چیئرمین: آپ اٹارنی جنرل کو یا مجھے پرچی بھجوا سکتے ہیں)
Ch. Jahangir Ali: No, Sir, my point of explanation should be known to the members of this House.
(چوہدری جہانگیر علی: میرے نقطہ وضاحت کا علم ایوان کے اراکین کو ہونا چاہئے)
Mr. Chairman: No, that method we have been dealing, trying and we have been practising for the last month.
(جناب چیئرمین: اس طریقہ کا رپر ہم گزشتہ ایک مہینہ سے عمل پیراہیں)
چوہدری جہانگیر علی: سر!میں تو صرف یہ گزارش کرناچاہتاہوں۔
Mr. Chairman: All the points shall be told to me in private…
(جناب چیئرمین: تمام نقاط مجھے علیحدگی میں بتائے جاتے ہیں)
چوہدری جہانگیر علی: … کہ witness کو… (گواہ)
Mr. Chairman: …or we will decide those matters in the absence of the members of the Delegation.
(جناب چیئرمین: … اور یا پھر ہم ایسے نقاط کے بارے میں وفد کی غیر موجودگی میں فیصلے کرتے ہیں)
چوہدری جہانگیر علی: نہیں،سر!میں تو ڈیلی گیشن کی اطلاع کے لئے بھی عرض کرنا چاہتا تھا…
جناب چیئرمین: نہیں، ان کی اطلاع نہ کریںناں، میری…
چوہدری جہانگیر علی: …کہ ان کو ایسی زبان میں جواب دینا چاہئے۔ جس طرح سے کہ وہ عوام میں تبلیغ کرتے ہیں…
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں، ایک سیکنڈ…
چوہدری جہانگیر علی: …اگر اس انداز میں وہ عوام میں…
جناب چیئرمین: چوہدری صاحب!چوہدری صاحب!…
چوہدری جہانگیر علی: …تبلیغ کرتے ہوں تو میں سمجھتاہوں…
جناب چیئرمین: چوہدری جہانگیر علی، چوہدری جہانگیر علی!…
چوہدری جہانگیر علی: …کہ کوئی بھی ان کے مذہب کو نہیں سمجھے گا۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانیت واقعی ایک گورکھ دھندہ ہے۔ جس کے سامنے قادیانی کیس آئے گا وہ یہی کہے گا جو ایک غیر جانبدار معزز رکن اسمبلی فرمارہے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1731Mr. Chairman: Ch. Jahangir Ali, this is uncalled for. (جناب چیئرمین: چوہدری جہانگیر !یہ غیر ضروری ہے)
Ch. Jahangir Ali: All right, Sir.
(چوہدری جہانگیر علی: ٹھیک ہے جناب والا)
Mr. Chairman: This is wrong. You make a point and then say: "All right"
(جناب چیئرمین: یہ بات غلط ہے۔ یہ ان قوائد کی خلاف ورزی ہے جو آپ نے خود مرتب کئے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: They have the right to reply. (جناب یحییٰ بختیار: انہیں جواب دینے کا حق حاصل ہے)
Mr. Chairman: (to Ch. Jahangir Ali) no, this is a violation of your on rules that you have formed
(جناب چیئرمین (چوہدری جہانگیر علی سے): نہیں، یہ آپ کے اپنے بنائے ہوئے ضابطوں کی خلاف ورزی ہوگی)
Thats upto youبعد میں کہہ دیا۔"All right"
Mr. Yahya Bakhtiar: They have every right to reply. I would only request them to be as brief as possible.
(جناب یحییٰ بختیار: ان سے صرف یہ درخواست کروں گا کہ انہیں جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ جواب جس حد تک ممکن ہو، مختصر طورپر دیں)
Mr. Chairman: When the Chair has taken notice of it, the entire Houseاس واسطے کہ پھر آپ کے ساتھ …Chair has remarked it, has the right to say, to put any question.
(جناب چیئرمین: صدر نے اس بات کا نوٹس لیا ہے اور اس بارے میں رائے بھی دی ہے، تمام ایوان کو کوئی بھی سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ ایک لفظ اصطلاحی معنی بھی رکھتا ہے اور لغوی معنی بھی رکھتا ہے۔ مثلاً’’صلوٰۃ‘‘ کا لفظ ہے۔ یہ اس سے، ہم جب ’’صلوٰۃ‘‘ کالفظ بولتے ہیں تو عام مسلمان اس کے معنی وہی سمجھتا ہے جس طرح ہم پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن جب لغت میں آپ اس کو تلاش کریں گے۔ تو اس وقت میں اس کے معنی یہ نہیں ہوںگے کہ ’’اﷲ اکبر‘‘کہے اور ہاتھ اٹھائے اور پھر اس کو باندھے سینے پر یا اپنی ناف پر۔ یہ معنی، یا رکوع کرے اور سجدہ کرے اور قیام کرے یا التحیات میں بیٹھے۔ یہ معنی لغت میں ’’صلوٰۃ‘‘ کے نہیں ملتے۔ لیکن ’’صلوٰۃ‘‘ کا لفظ ایک اصطلاحی لفظ ہے۔ جس سے یہی مراد ہے جو کہ ہم نماز پڑھتے ہیں۔ اسی طرح دنیا کی زبان میں بہت سے الفاظ ایسے ہوتے ہیں کہ اس کے لغوی معنی اور ہوتے ہیں، اصطلاحی معنی او ر ہوتے ہیں۔
1732جناب یحییٰ بختیار: یہ، یہ دیکھیں، صاحبزادہ صاحب!یہ بات ہم کل کر چکے ہیں۔ آپ نے تفصیل سے یہ بات بتائی اور میں نے عرض بھی کیا۔ ہم نے ’’شیر‘‘ کی بھی بات کی اور حقیقی شیر کی اور وہ شیر جو مثال کے طور پر آتے ہیں۔ ابھی اگرآپ اس اسمبلی کے اندر آئے ہیں۔ میں آپ سے یہ سوال پوچھتا ہوں، پاکستان کی پارلیمنٹ ہے، یہاں لوگ پھر رہے ہیں۔ ایک شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سپیکر ہے۔ اگر وہ کہے کہ ’’میں سپیکر ہوں‘‘ تو کوئی شک تو نہیں رہ جاتا کہ کون ہے، ’’لاؤڈ سپیکر‘‘ تو مطلب نہیں لیا جائے گا۔ حالانکہ ’’لاؤڈ سپیکر‘‘ کو بھی ’’سپیکر‘‘ کہتے ہیں۔ اسی طرح ایک شخص کہتا ہے کہ ’’مجھ پہ وحی آرہی ہے، پاک ہے، اﷲ کی طرف سے ہے۔ میں اس پر ایمان رکھتاہوں۔ ایسے ہی جیسے باقی انبیاء پر‘‘ اور کہتا ہے ’’میں نبی ہوں، میں رسول ہوں۔‘‘ تو پھر اس کے بعد کہنا کہ ’’جی،یہ مطلب نہیں، ڈکشنری میں جا کے دیکھئے اس کا مطلب کچھ اور تھا‘‘۔ یہ Confusion (الجھن) جو تھی ناں، اس لئے میں آپ سے عرض کر رہاتھا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کہ اس کی Clarification (وضاحت) کی ضرورت ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا تھا کہ آپ نے فرمایا کہ یہاں ’’سپیکر‘‘ ایک ہی کوکہتے ہیں، اور یہ بالکل درست ہے۔ لیکن اگر کوئی ایسی جگہ ہو جہاں ’’سپیکر‘‘ ان معنوں میں بھی معروف ہو اور دوسرے لفظ میں بھی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ درست آپ فرمارہے ہیں۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ جب ایک شخص محدث ہے اور آپ اس کو محدث مانتے ہیں۔ وہ اس کا بڑا Status (مقام) ہے اور ان کے مرید ہیں۔ اس نے اپنی جماعت بنائی ہے۔ ان سے بیعت لے رہا ہے او ر یہی کہتا ہے بار بار کہ ’’دیکھو! مجھ پر اتنی وحی نازل ہورہی ہے اور اتنی پاک وحی نازل ہورہی 1733ہے اور یہ اس پر میں ایمان لاتاہوں۔ ایسے ہی جیسے کہ بعض انبیاء پر جو وحی آرہی ہے۔ اس پرایمان لاتا ہوں‘‘ اور بعض وقت کہتا ہے’’میں رسول ہوں،میں نبی ہوں، میں رسول ہوں، میں نبی ہوں‘‘۔ تو اس کے بعد آپ کہتے ہیں کہ ’’نہیں،یہ جو مولانا روم نے کہا تھا کہ پیغمبر، یہ وہ والی بات آگئی۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، ہم نہیں کہتے، وہ خود یہ کہتے ہیں، ہم نہیں کہتے ہیں۔ یہ جو میں نے مولانا روم کا حوالہ پیش کیا۔ یہ میں نے نہیں پیش کیا۔ انہوں نے خود یہ پیش کیا۔ وہ خود یہ فرماتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر آپ…
جناب عبدالمنان عمر: یہ میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پھر ذرا کچھ اور حوالے آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ اس کے بعد پھر آپ کچھ اس بات پر روشنی ڈال سکیں تو بہتر ہوگا۔ جب وہ فرماتے ہیں:
’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اس نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کی کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے ہیں۔ جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۳)
ایک شخص قسم کھا کے، خدا کی قسم کھاتا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہے بھی صادق،اور اس کے بعد کہتے ہیں کہ ’’نہیں،یہ تو شاعری ہے۔‘‘ اس کا آپ سمجھا دیں ہمیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں نے پہلے…
1734جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتا ہے کہ’’مجھے خدا نے بھیجا ہے۔ میرا نام نبی رکھا ہے۔ مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے۔ میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے ہیں۔ جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘ اور پھر آگے یہ بھی فرماتے ہیں:
’’میں بیت اﷲ میں کھڑے ہوکر یہ قسم کھا سکتا ہوں کہ وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے۔ وہ اسی خدا کا کلام ہے جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت محمدﷺ پر اپنا کلام نازل کیاتھا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ص۲۱۰)
تواس سے جو Confusion (پریشانی) آجاتی ہے۔ آپ کے بیان سے جو ہمیں تضاد معلوم ہوتا ہے۔ اس کے لئے آپ سے Request (التماس) کر رہے ہیں کہ اس کو Clarify (واضح) کرئیے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں جناب!پھر گزارش کروں گا کہ جب کوئی ایسا حلقہ ہو جس میں ایک لفظ دو معنوں میں استعمال ہو رہا ہو تو ہمیں اس بات پر غور کرنا پڑے گا کہ جب ایک شخص ایک جگہ ایک لفظ کو استعمال کرتا ہے تو کن معنوں میں کرتا ہے اور وہی شخص اسی لفظ کو ایک اور جگہ استعمال کرتا ہے تو کن معنوں میںکرتا ہے۔ کیونکہ دونوں قسم کی چیزیں لٹریچر میں موجود ہیں۔ میں نے عرض کیاتھا کہ’’نبوت کی ایک یہ تعریف ہمارے لٹریچر میں موجود ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے جو صاحب کتاب ہو اور یہ ہو اور وہ ہو…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کہا ہے کہ ضروری نہیں۔ ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ میں انہوں نے کہا کہ’’ضروری نہیں کہ صاحب شرع ہو۔‘‘ وہ اس واسطے میں کہہ رہا ہوں کہ آپ کو پڑھ کے میں نے سنایا۔ آپ کی Definition ٹھیک ہے…
جناب عبدالمنان عمر: جناب!میں ’’تفسیر مظہری‘‘ کا حوالہ آپ کی خدمت میں پیش …
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دونوں، یہ بھی مرزا صاحب کی میں بات کر رہا ہوں۔
1735جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، ’’تفسیر مظہری‘‘مرزا صاحب کی کتاب نہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، یعنی آپ مرزا صاحب کی بات کریں جن کی…
جناب عبدالمنان عمر: دیکھئے ناں، میں عرض کررہا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …جن کی نبوت کا سوال ہے سامنے۔ آپ دیکھئے ناں، یہ دوسرا تو Irrelevant ہے۔ یا تو خدا کی بات کریں، قرآن کی بات کریں، حدیث کی بات کریں۔ مولاناروم کو چھوڑ دیجئے۔ ان کو چھوڑ دیجئے۔ کیونکہ وہی ہم پر Binding (لازمی) ہے اور کوئی Binding (لازمی) نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب عالی! میں گزارش یہ نہیں کر رہا ہوں کہ مولانا…
A Member: Point of order, Sir.
میری عرض یہ ہے کہ جو انہوں نے اب یہ پڑھ کر بتایاہے…
Mr. Chairman: This is no point of order.
ایک رکن: ہاں جی۔
Mr. Chairman: This is no point of order.
(جناب چیئرمین: یہ کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں ہے)
ایک رکن: اس کی تشریح کر دیں جو…
جناب چیئرمین: تشریح…
ایک رکن: …انہوں نے، انہوں نے پڑھ کر بتایا ہے۔
جناب چیئرمین: وہ، وہ کر سکتے ہیں۔
ایک رکن: تشریح اور کر دیں۔
جناب چیئرمین: اس، اس موضوع پر وہ کہہ سکتے ہیں Chair کو۔ آپ نے پروسیجر ایک مہینہ خود Follow (عمل) کیا ہے۔ یہ ان سے پوچھیں۔ (مداخلت)
1736جناب چیئرمین: یہ ان سے پوچھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو وہ خود کہہ رہے ہیں۔ یہ خود ہی بات کر رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! میں نے جب مولانا روم کو پیش کیا یا حضرت سید عبدالقادر جیلانی کے اقوال آپ کے سامنے پیش کئے۔ تو میں یہ بات واضح کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ چیزیں اسلام کے یا مسلمانوں کے لٹریچر میں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آپ نے کل کافی تفصیل آپ نے اس سلسلے میں کہا، فرمایا آپ نے۔ اس پر میں نے عرض کیا تھا اور آپ کو شاید یاد ہو گا کہ جس محفل میں یہ دونوں الفاظ استعمال ہوتے ہوں۔ جیسے آپ نے ابھی فرمایا کہ اصطلاحی Sense (معنوں) میں اور اصلی معنوں میں، دونوں میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ تو اس سے کچھ غلطی فہمی بھی پیداہوئی اور آپ نے خود ہی فرمایا کہ ہاں، مرزا صاحب نے لکھا پھر یہ کہا تھا کہ ’’کیونکہ بعض لوگ مجھ سے ناراض ہو رہے ہیں، ان کو غلط فہمی ہو گئی ہے، اس لئے نبی کا لفظ جہاں جہاں میں نے استعمال کیا ہے، اس کو منسوخ سمجھا جائے اور اس کی جگہ محدث کا لفظ استعمال ہونا چاہئے اور وہ لکھ دیں آپ، ترمیم کر لیں میری کتابوں میں۔‘‘ یہ بھی مرزا صاحب نے فرمایا۔ آپ نے کہا ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ اس کے باوجود کہ ان کو معلوم تھا کہ غلط فہمی ہو جاتی ہے۔ دو لفظ ہیں، ایک لفظ ہے جس کے دو معنی ہیں اور ان کا مطلب یہ نہیں کہ وہ حقیقی نبی ہیں۔لوگوں میں غلط فہمی پیدا ہو گئی۔ انہوں نے کہاکہ ’’یہ غلط فہمی کی وجہ سے ان کو ٹھیک کر دیجئے، درست کر دیجئے، یہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔‘‘ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ پھر بار بار انہوں نے ’’نبی‘‘ کا لفظ استعمال کیا۔ جانتے ہوئے کہ لوگوں کو غلط فہمی ہو جاتی ہے۔ پھر آپ نے کہا کہ ان کو اﷲ کا حکم آیا تھا، وہ مجبور تھے۔
1737جناب عبدالمنان عمر: میں ادب سے عرض کروں گا کہ نہ میں نے کہا، نہ مرزا صاحب نے کہا:’’مجھ سے یہ غلطی ہو گئی ہے۔‘‘یہ…
جناب یحییٰ بختیار: غلطی نہ سہی تو سادگی سہی، یہ کیا وجہ تھی کہ لوگوں میں…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، ہاں، یہ ٹھیک ہے، یہ صحیح ہے،یہ کیوں ہوا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں…
جناب عبدالمنان عمر: …یہ کہ ’’غلطی سے ہواہے‘‘ یہ مرزا صاحب نے کبھی نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب نے کبھی نہیں کہا…
جناب عبدالمنان عمر: …اور نہ غلطی ہے۔ میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …سادگی سے انہوں نے کہا ہے۔