مرزاقادیانی کی عملی زندگی (اگر نوکر ہو گئے ہو تو خیر ہے ایک قادیانی روایت ملاحظہ فرمائیں)
’’بیان کیا مجھ سے جھنڈ سنگھ ساکن کا لہواں نے کہ میں بڑے مرزاقادیانی کے پاس آیا جایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ مجھے بڑے مرزاقادیانی نے کہا کہ جاؤ غلام احمد کو بلا لاؤ۔ ایک انگریز حاکم میرا واقف ضلع میں آیا ہے۔ اس کا منشا ہو تو کسی اچھے عہدہ پر نوکر کرادوں۔ جھنڈا سنگھ کہتا تھا کہ میں مرزاصاحب کے پاس گیا تو دیکھا کہ چاروں طرف کتابوں کا ڈھیر لگا کر اس کے اندر بیٹھے ہوئے کچھ مطالعہ کر رہے ہیں۔ میں نے بڑے مرزاصاحب کا پیغام پہنچا دیا۔ مرزاصاحب آئے اور جواب دیا۔ میں تو نوکر ہوگیا ہوں۔ بڑے مرزاصاحب کہنے لگے کہ اچھا کیا واقعی نوکر ہوگئے ہو؟ مرزاصاحب نے کہا ہاں ہوگیا ہوں۔ اس پر بڑے مرزاصاحب نے کہا اچھا اگر نوکر ہوگئے ہو تو خیر ہے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۸، روایت نمبر۵۲)
چنانچہ مرزاقادیانی نے آکر قادیان میں ڈیرہ لگایا۔ کتابوں کا مطالعہ شروع کیا۔ عیسائیوں اور ہندوؤں کو مباحثہ کے چیلنج دئیے۔ مذہبی منافرت کا بازار گرم کیا۔ ادھر سے مرزاقادیانی کو گمنام منی آرڈر ملنے شروع ہوگئے۔