مرزاقادیانی کی عملی زندگی ( جہاد قطعی حرام ہے)
’’اور ہر ایک شخص جو میری بیعت کرتا ہے اورمجھ کو مسیح موعود مانتا ہے۔ اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانہ میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ کیونکہ مسیح آچکا۔ خاص کر میری تعلیم کے لحاظ سے اس گورنمنٹ انگریزی کا سچا خیرخواہ اس کو بننا پڑتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ رسالہ جہاد ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
قارئین! یقین فرمائیے کہ مرزاقادیانی کی ہر بات میں اختلاف ہے۔ حتیٰ کہ قومیت کے متعلق بھی حوالے پڑھ چکے کہ اس نے اپنی تین قومیں بتائی ہیں۔ لیکن ایک بات ایسی ہے کہ مرزاقادیانی نے تاحیات اس مؤقف کے خلاف کچھ نہیں لکھا۔ وہ یہی ہے کہ انگریز کی اطاعت فرض اور انگریز کے خلاف جہاد کرنا قطعی حرام ہے۔ اس سے آپ سمجھ جائیں کہ بٹلر پادری سے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں علیحدگی میں ملاقات، ملازمت سے استعفیٰ، گھر آنا، غیر مرئی ذرائع سے خطیررقم کا ملنا اور پھر مرزاقادیانی کا انگریز کی اطاعت کے نعرہ مستانہ کو بلند کرنا ان کڑیوں کو آپ ملائیں تو اس سے مرزاقادیانی کی جو تصویر نظر آتی ہے وہ قادیانیوں کے لئے قابل توجہ ہے۔