• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں( بارھویں پیش گوئی … پنڈت لیکھرام کی موت کی پیش گوئی)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں( بارھویں پیش گوئی … پنڈت لیکھرام کی موت کی پیش گوئی)
مرزاغلام احمد قادیانی نے کہا پنڈت خرق عادت طور پر مرے گا۔ مگر وہ چھری سے مارا گیا

مرزاغلام احمد قادیانی اور آریہ پنڈت لیکھرام کے درمیان معرکہ آرائی اور بدزبانی کے قصوں نے پورے ملک میں بہت شہرت پائی تھی۔ یہ دونوں ایک دوسرے کو جی بھر کر برا بھلا کہتے تھے اور بدزبانیاں تو ان کے دن رات کا معمول بن چکا تھا۔ پنڈت لیکھرام سے تو توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنی زبان پر قابو رکھے گا اور شریفانہ گفتگو اختیار کرے گا۔ مگر مرزاغلام احمد قادیانی جواب ترکی بہ ترکی دینے میں پنڈت سے کچھ کم نہ تھا۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ ایک شخص جو اپنے آپ کو خدا کا ترجمان اور اس کا نبی کہتا ہے۔ اسے اس قسم کی زبان استعمال کرتے ہوئے ذرا بھی حیاء نہیں آرہی ہے؟ مرزاقادیانی نے آریہ قوم کے خلاف جو زبان استعمال کی ہے۔ ہم اسے کسی دوسرے وقت بیان کریں گے۔ سردست ان کی ایک تحریر دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ مرزاقادیانی بدکلامی میں کس نیچی سطح تک گر چکے تھے۔
مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’آریوں کا پرمیشر ناف سے دس انگل نیچے ہے ۔ سمجھنے والے سمجھ لیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۰۶، خزائن ج۲۳ ص۱۱۴)
کیا یہ انداز کلام کسی مامور من اﷲ کے مدعی کا ہوسکتا ہے؟ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی تہذیب وشرافت سے کس قدر دور تھے؟
مرزاغلام احمد قادیانی اور پنڈت لیکھرام کے مابین زبانی اور تحریری مباحثے ہوتے۔ جب اس سے کوئی بات نتیجہ خیز نہ ہوئی تو مرزاغلام احمد قادیانی نے ایک دن پنڈت لیکھرام سے کہا کہ اگر تم کہو تو میں تمہیں قضاء وقدر کا معاملہ بتاتا ہوں۔ جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے۔ پنڈت نے کہا بتادو۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی نے پنڈت لیکھرام کے بارے میں ایک پیش گوئی کر دی اور کہا کہ: ’’خداوند کریم نے مجھ پر ظاہر کیا کہ آج کی تاریخ سے جو ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء ہے۔ چھ برس کے عرصہ تک یہ شخص اپنی بدزبانیوں کی سزا میں مبتلا ہو جائے گا سو اب میں اس پیش گوئی کو شائع کر کے تمام مسلمانوں اور آریوں اور عیسائیوں اور دیگر فرقوں پر ظاہر کرتا ہوں کہ اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو تو سمجھو کہ میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں اور نہ اس کی روح سے میرا یہ نطق ہے اور اگر میں اس پیش گوئی میں کاذب نکلا تو ہر ایک سزا کے بھگتنے کے لئے تیار ہوں اور اس بات پر راضی ہوں کہ مجھے گلہ میں رسہ ڈال کر کسی سولی پر کھینچا جائے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۶۵۰،۶۵۱، خزائن ج۵)
مرزاغلام احمد قادیانی کی اس تحریر کو پھر سے ایک مرتبہ بغور ملاحظہ کیجئے۔ مرزاقادیانی نے پنڈت لیکھرام کی موت کی پیش گوئی کن الفاظ میں کی ہے؟ کہ پنڈت پر ایسا عذاب نازل ہوگا جو نرالا اور خارق عادت ہوگا۔ یعنی ایسا عذاب جس میں کسی انسانی ہاتھ کا دخل نہیں ہوگا۔ اس عذاب کو دیکھتے ہی لوگ پکار اٹھیں گے کہ یہ خدائی پکڑ ہے اور یہ انسان کے بس سے باہر ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے نزدیک خرق عادت کسے کہتے ہیں اسے بھی ملاحظہ کیجئے۔ ’’جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت کہتے ہیں۔‘‘
(سرمہ چشم آریہ ص۱۹ حاشیہ، خزائن ج۲ ص۶۷)
مرزاقادیانی نے ایک اور جگہ لکھا: ’’خارق عادت اسی کو تو کہتے ہیں کہ جس کی نظیر دنیا میں نہ پائی جائے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۹۶، خزائن ج۲۲ ص۲۰۴)
اس بات کو کچھ عرصہ گذرا تھا کہ پنڈت لیکھرام کو کسی نے چھری سے وار کر کے قتل کر دیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کو جب یہ خبر پہنچی کہ پنڈت لیکھرام خرق عادت کے طور پر عذاب میں مبتلا نہیں ہوا بلکہ اسے کسی نے چھری سے قتل کر دیا ہے تو اس کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا۔ بجائے اس کے کہ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیتا اور پیش گوئی کے غلط ہونے کا اقرار کرتا۔ جھٹ سے اپنی پیش گوئی میں یہ سوچ کر تحریف کر ڈالی کہ پرانے جھگڑے کسے یاد رہتے ہیں۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۹۳، سنہ۱۸۹۲ئ) میں مرزاقادیانی نے اپنی پیش گوئی درج کی ہے۔ مگر جب مرزاقادیانی نے (نزول المسیح ۱۹۰۲ء میں) لکھی تو اس میں پنڈت لیکھرام کی میت کی تصویر شائع کی اور اس کے حاشیہ میں اب یہ پیش گوئی اس طرح پیش کی: ’’میں نے اس کی نسبت پیش گوئی کی تھی کہ چھ برس تک چھری سے مارا جائے گا۔‘‘
(نزول المسیح ص۱۷۵، خزائن ج۱۸ ص۵۵۳)
مرزاقادیانی نے (تریاق القلوب مؤلفہ۱۸۹۹ئ) میں لکھا: ’’یہ پیش گوئی نہ ایک خارق عادت امر پر بلکہ کئی خارق عادت امور پر مشتمل تھی۔ کیونکہ پیش گوئی میں یہ بیان کیاگیا تھا کہ لیکھرام جوانی کی حالت میں ہی مرے گا اور بذریعہ قتل کے مرے گا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۱۶، خزائن ج۱۵ ص۴۰۳)
مرزاغلام احمد قادیانی کا یہ جھوٹ بھی دیکھیں جو اس نے فروری ۱۹۰۳ء کو لکھا: ’’خدا نے دنیا میں اشتہار دے دیا کہ لیکھرام بوجہ اپنی بدزبانیوں کے چھ برس تک کسی کے ہاتھ سے مارا جائے گا۔‘‘ (نسیم دعوت ص۱۰۴، خزائن ج۱۹ ص۴۶۴، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۹۵)
مرزاقادیانی کی کتاب (حقیقت الوحی مطبوعہ ۱۹۰۷ئ) میں لکھا یہ جھوٹ بھی ملاحظہ کریں۔ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں جن میں قبل از وقوع خبر دی گئی تھی کہ لیکھرام قتل کے ذریعہ سے چھ سال کے اندر اس دنیا سے کوچ کر جائے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۹۴، خزائن ج۲۲ ص۲۹۴)
آپ ہی فیصلہ کریں کہ مرزاقادیانی نے ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں جو پیش گوئی نقل کی ہے۔ کیا اس پیش گوئی کے الفاظ یہی ہیں جو انہوں نے ’’نزول المسیح‘‘ اور ’’تریاق القلوب‘‘، ’’نسیم دعوت‘‘ اور ’’حقیقت الوحی‘‘ نامی کتابوں اور اشتہار میں لکھے ہیں۔ اگر الفاظ وہی ہوتے تو کسی کو اعتراض کی گنجائش نہیں۔ لیکن کیا کیا جائے۔ نہ الفاظ وہ ہیں اور نہ ہی پنڈت لیکھرام کی موت خرق عادت طور پر ہوئی ہے۔ مگر افسوس کہ مرزاقادیانی اتنی بڑی تحریف پر بھی ذرا نہیں شرمائے اور انہیں دن دھاڑے جھوٹ بولتے اور لکھتے ہوئے ذرا حیا نہیں آئی۔ سچ ہے ؎

بے حیا باش وہرچہ خواہی کن
چھری سے قتل ہونا تاریخ کا کوئی نرالا اور انوکھا واقعہ نہیں ہے۔ عام طور سے اس قسم کے واقعات ہر جگہ ظہور میں آتے ہیں۔ اس کو کسی نے بھی نرالا اور خرق عادت عذاب نہیں کہا۔ اس میں انسانی ہاتھ کام کرتے ہیں اور جو ہاتھ اس میں ملوث ہوتے ہیں۔ ان کی گردنیں بھی پھر ناپی جاتی ہیں اور اس پر پھر پھانسیاں لگتی ہیں۔ مرزاقادیانی کی پیش گوئی کے الفاظ اس بات کے پوری طرح گواہ ہیں کہ اس نے پنڈت کو ایسے عذاب میں مبتلا ہونے کی پیش گوئی کی تھی جو خرق عادت کے طور پر تھی۔ لیکن یہ پیش گوئی ہر گز پوری نہ ہوئی اور مرزاقادیانی اپنی اس پیش گوئی میں بھی غلط نکلے تو انہوں نے اپنی اس پیش گوئی کو صحیح ثابت کرنے کے لئے اپنے ہی الفاظ میں طرح طرح کی تحریف کی۔ تاکہ ان کی بات پوری ہو جائے۔ مرزاقادیانی نے ۵؍مارچ ۱۸۹۷ء کو ایک اشتہار شائع کیا۔ تو اس میں یہ الفاظ لکھ دئیے۔ ’’لیکھرام کی موت کسی بیماری سے نہیں ہوگی۔ بلکہ خدا کسی ایسے کو اس پر مسلط کرے گا۔ جس کی آنکھوں سے خون ٹپکتا ہوگا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۴۸)
مرزاقادیانی نے جب جولائی، اگست ۱۸۹۹ء میں ’’تریاق القلوب‘‘ لکھی تو اس میں یہ الفاظ شامل کر دئیے۔ ’’یہ موت کسی معمولی بیماری سے نہیں ہوگی۔ بلکہ ایک ضرور ہیبت ناک نشان کے ساتھ یعنی زخم کے ساتھ اس کا وقوعہ ہوگا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۶۰، خزائن ج۱۵ ص۳۸۸)
مرزاقادیانی یہ بھی لکھتے ہیں: ’’آسمان پر یہ قرار پاچکا ہے کہ لیکھرام ایک دردناک عذاب کے ساتھ قتل کیا جائے گا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۲۶۷، خزائن ج۱۵ ص۳۹۵)
مرزاقادیانی کو اپنے الفاظ میں باربار تبدیلی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اسی لئے کہ ان کی پیش گوئی غلط ہوگئی تھی اور اب وہ تحریف کر کے اپنی بات کو صحیح بنانا چاہتے تھے اور پیش گوئی کو حالات کے مطابق ڈھالنا چاہتے تھے۔ مگر افسوس کہ اس میں بھی وہ ناکام رہے اور ان کا جھوٹ کھل کر سامنے آگیا۔ مرزاقادیانی کی اس پیش گوئی کے جھوٹا ہونے پر مرزاقادیانی کے یہ الفاظ ہم انہی کی نذر کئے دیتے ہیں۔ ’’کسی انسان کا اپنی پیش گوئیوں میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۶۵۱، خزائن ج۵ ص ایضاً)
(نوٹ) پنڈت لیکھرام کو کس نے قتل کیا۔ یہ معلوم نہ ہوسکا انگریزوں کا دور تھا وہی اس راز سے پردہ اٹھاسکتے ہیں۔ تاہم مرزاقادیانی کی تحریرات اس بارے میں کچھ کم دلچسپی سے خالی نہیں ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کا کہنا ہے کہ لیکھرام کو ایک فرشتے نے قتل کردیا تھا اور قتل سے پہلے فرشتے نے مرزاقادیانی سے آکر پوچھا تھا کہ وہ اس وقت کہاں ہوگا۔ مرزاقادیانی کے الفاظ یہ ہیں: ’’خونی فرشتہ جو میرے اوپر ظاہر ہوا اور اس نے پوچھا کہ لیکھرام کہاں ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۸۴، خزائن ج۲۲ ص۲۹۷)
مرزاقادیانی یہ بھی لکھ آئے ہیں: ’’ایک شخص قوی ہیکل مہیب شکل میرے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور اس کی ہیبت دلوں پر طاری تھی اور میں اس کو دیکھتا تھا کہ ایک خونی شخص کے رنگ میں ہے۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ لیکھرام کہاں ہے؟‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۸۴، خزائن ج۲۲ ص۲۹۷)
’’ایک شخص قوی ہیکل مہیب شکل گویا اس کے چہرہ پر سے خون ٹپکتا ہے۔ میرے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک نئی خلقت کا شخص ہے… اس نے مجھ سے پوچھا کہ لیکھرام کہاں ہے؟‘‘ (تریاق القلوب ص۲۶۶، خزائن ج۱۵ ص۳۹۴)
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس خونی فرشتہ کو معلوم نہ تھا کہ اس وقت لیکھرام کہاں پر ہے؟ کیا خدا نے اسے نہیں بتایا تھا کہ لیکھرام فلاں جگہ پر ملے گا؟ آخر اس خونی کو مرزاقادیانی سے پوچھنے کی ضرورت کیوں ہوئی؟ اس قسم کی باتیں وہی پوچھتے ہیں جنہیں اس خاص مقصد کے لئے تیار کیا جاتا ہے اور جب وہ وقت آتا ہے تو پھر وہ اسی کو آکر پوچھتے ہیں جس نے انہیں اس کام کے لئے تیار کیا ہوتا ہے۔
حضرت ابراہیمؑ کے پاس خدا کے فرشتے آئے اور پھر آپ سے رخصت ہوکر قوم لوطؑ کی بستی الٹنے چلے گئے۔ ان میں سے کسی نے بھی حضرت ابراہیمؑ سے نہیں پوچھا کہ قوم لوط کی بستی کس جانب ہے؟ کیوں؟ اس لئے کہ یہ انسان نہیں، فرشتے تھے اور فرشتے اس قسم کے سوالات نہیں کیا کرتے۔ ہاں انسان پوچھا کرتے ہیں۔
بدر کے میدان میں خدا کے ہزاروں فرشتے اترے اور بعض صحابہ کرامe نے انہیں دیکھا بھی کہ وہ خدا کے دشمنوں کا کام تمام کر رہے ہیں۔ مگر آپ ہی بتائیں کیا انہوں نے حضورﷺ یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ فلاں فلاں خدا کا دشمن اس وقت کہاں ہے کہ میں اس کا کام تمام کروں؟
مگر مرزاقادیانی کے پاس آنے والا فرشتہ اتنا جاہل تھا کہ نہ اسے خدا نے بتایا کہ لیکھرام کہاں ہے؟ نہ خود اسے پتہ تھا۔ اسے مرزاقادیانی کے پاس آکر پوچھنا پڑا کہ اس وقت لیکھرام کہاں ہوگا؟ تاکہ میں جاکر اس کو قتل کردوں۔ بعض لوگ اس خونی فرشتے کا نام مٹھن لال بتاتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے اس فرشتے کا ذکر ان کی مقدس کتاب (تذکرہ کے ص۵۵۶) پرملتا ہے۔
پنڈت لیکھرام کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یہ قتل مرزاغلام احمد قادیانی کے اشارے پر کیاگیا ہے۔ انہوں نے اس کی رپورٹ بھی لکھوائی۔ تاکہ اس پر کاروائی کی جائے۔ انگریزوں کا دور تھا اور یہ ان کا خودکاشتہ پودا۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر مرزاقادیانی کے گھر کی ۱۸؍اپریل ۱۸۹۷ء کو تلاشی بھی لی گئی تھی۔ (دیکھئے مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۸۱) لیکن انگریزوں سے اس بات کی امید باندھنی کہ وہ اپنے خودکاشتہ پودا پر ہاتھ ڈالے، سوائے نادانی کے اور کیا ہے؟
ہم اس وقت صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کواپنی جس پیش گوئی کے پورا ہونے پر بڑا ناز تھا اور جسے وہ ہمیشہ اپنی سچائی کے ثبوت کے طور پر پیش کرسکتے کبھی پوری نہیں ہوئی۔ نہ پنڈت ایسے عذاب کا شکار ہوا۔ جسے خرق عادت سمجھا جائے اور نہ ایسی موت پائی جو سب سے نرالی اور انوکھی سمجھی جائے۔ اس لئے مرزاقادیانی کا اور خصوصاً مرزامسرور کا پنڈت لیکھرام کی پیش گوئی کو باربار ذکر کرنا کھلی ڈھٹائی ہے اور ایک جھوٹ کو سچ بتانا قادیانیوں کا ہمیشہ کا طریق رہا ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار!
 
Top