مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں( چوتھی پیش گوئی … غلام حلیم کی بشارت)
مرزاقادیانی نے اپنے چوتھے لڑکے مبارک احمد کی بشارت کومصلح موعود، عمر پانے والا، ’’کأن اﷲ نزل من السمائ‘‘ (گویا خدا آسمان سے اتر آیا) وغیرہ الہامات کا مصداق بتایا تھا اور وہ نابالغی کی حالت میں ہی مرگیا۔ اس کی وفات کے بعد ہر چہار طرف سے مرزاقادیانی پر ملامتوں کی بوچھاڑ اور اعتراضات کی بارش ہوئی تو انہوں نے پھر سے الہامات گھڑنے شروع کئے تاکہ مریدوں کے جلے بھنے کلیجوں کو ٹھنڈک پہنچے۔ مورخہ ۱۶؍ستمبر ۱۹۰۷ء کو الہام سنایا۔ ’’انا نبشرک بغلام حلیم‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۳۴)
اس کے ایک ماہ بعد پھر الہام سنایا: ’’آپ کے لڑکا پیدا ہوا ہے۔ یعنی آئندہ کے وقت پیدا ہوگا۔ ’’انا نبشرک بغلام حلیم‘‘ ہم تجھے ایک حلیم لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں۔ ’’ینزل منزل المبارک‘‘ وہ مبارک احمد کی شبیہ ہوگا۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۳۶)
چند دن کے بعد پھر الہام سنایا: ’’ساھب لک غلاماً زکیا۰ رب ہب لی ذریۃ طیبۃ انا نبشرک بغلام اسمہ یحییٰ‘‘ میں ایک پاک اور پاکیزہ لڑکے کی خوشخبری دیتا ہوں۔ میرے خدا پاک اولاد مجھے بخش۔ تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتا ہوں۔ جس کا نام یحییٰ ہے۔‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۱۳۶)
ان الہامات میں ایک پاکیزہ لڑکے مسمی یحییٰ جو مبارک احمد کا شبیہ اور قائم مقام ہونا تھا کی پیش گوئی مرقوم ہے۔ اس کے بعد مرزاقادیانی کے گھر کوئی لڑکا پیدا ہی نہ ہوا۔ اس لئے یہ سب کے سب الہامات افتراء علی اﷲ ثابت ہوگئے۔ جب کہ انبیائo کو اﷲتعالیٰ معجزات کا شرف نصیب فرماتے ہیں۔ جن سے وہ مخالفین کو چیلنج کرتے ہیں۔ معجزہ خرق عادت ہوتا ہے۔ مگر جھوٹے مدعی نبوت کے ہاتھ پر کوئی خرق عادت کام نہیں ہوتا۔ تاکہ حق وباطل میں تلبیس نہ ہو۔ اس لئے بطور خرق عادت مرزاقادیانی کی کوئی بات یا پیش گوئی پوری نہیں ہوئی۔