• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا اور مرزائی مربیوں کی ایک اور دھوکے بازی ۔لفظ عصم اور کف

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزا اور مرزائی مربیوں کی ایک اور دھوکے بازی


دوستو ! ہم نے قرآن مجید سے ثابت کیا کہ یہودی عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچ ہی نہ سکے ،اللہ نے جو اپنے احسانات حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر گنوائے ہیں ان میں ایک ہے کہ
" وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ " ( سورہ المائدہ 110)
اور جب ہم نے روک دیا بنی اسرائیل کو آپ سے (آپ تک پہنچنے سے )۔
غور کریں دوستو! یہ نہیں فرمایا کہ " ہم نے آپ کو بنی اسرائیل سے دور کر دیا " بلکہ فرمایا " بنی اسرائیل (یہود) کو آپ سے دور رکھا ، انہیں آپ تک پہنچنے سے روک دیا " عربی میں " کف " کا معنی ہوتا ہے " کسی چیز کو کسی چیز تک پہنچنے ہی نہ دینا روک دینا " ، یہ آیت صریح ہے کہ یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچ ہی نہ سکے ، لیکن مرزا غلام قادیانی نے اس کے برعکس قرآن کی مخالفت میں یہ بکواس کی کہ :۔
" یہود نے عیسیٰ علیہ السلام کو پکڑا ،انہیں دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا ، انہیں اتنا زخمی کیا کہ وہ بے ہوش ہوگئے " (روحانی خزائن 18 صفحہ 396)
ہمارا چیلنج ہے کہ قرآن میں جہاں بھی لفظ " کف " آیا ہے اسکا معنی کسی چیز کو دوسری چیز تک پہنچنے سے روکنا ، اور مکمل حفاظت کے معنوں میں ہے ۔ لفظ " کف " کے استعمال کے ضروری ہے کہ ایک فریق کو دوسرے فریق سے کسی قسم کا کوئی گزند نہ پہنچے ، اگر کوئی مرزائی اس کے خلاف ثابت کرسکتا ہے تو میدان میں آئے ۔

مرزا قادیانی کا ایک فریب
لکھتا ہے کہ :۔
" دیکھو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی عصمت کا وعدہ کیا گیا تھا حالانکہ احد کی لڑائی میں آپ کو سخت زخم پہنچے تھے اور یہ حادثہ وعدہ عصمت کے بعد ظہور میں آیا تھا ، اسی طرح اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمایا تھا " وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ" اور یاد کرو جب بنی اسرائیل کو جو کہ قتل کا ارادہ رکھتے تھے میں نے تجھ سے روک دیا حضرت مسیح کو یہود نے گرفتار کر لیا تھا اور صلیب پر کھینچ دیا تھا ، لیکن خدا نے آخر جان بچا دی پس یہی معنی " إِذْ كَفَفْتُ " کے ہیں جیسے " واللہ یعصمک الناس " کے ہیں " (روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 529)

فریب کا پوسٹ مارٹم

دوستو! " عصم " کا معنی بچا لینا یعنی دشمن کا طرح طرح کے حملے کرنا اور اس کے باوجود جان کا محفوظ رکھنا ، لیکن " کف " کے معنی ہیں روک لینا یعنی کسی چیز کا دوسری چیز تک پہنچنے کا موقع ہی نہ دینا ، پس دونوں آپس میں ایک جیسے کیسے ہوسکتے ہیں ؟ چلیں بلفرض ہم اس مرزا کے ڈھکوسلے کو تسلیم کر لیتے ہیں ، تو بھی مرزا غلام قادیانی جھوٹا ہی ثابت ہوگا ، ہمارا دعویٰ ہے کہ جب اللہ نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ عصمت فرمایا تو اس کے بعد کفار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی جسمانی گزند نہ پہنچا سکے ۔ مرزا غلام قادیانی کا یہ کہنا کہ غزوہ احد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زخمی ہونا اور دانت مبارک ٹوٹ جانا اس وعدہ عصمت یعنی آیت " واللہ یعصمک من الناس " کے نزول کے بعد ہوا ، یہ بھی اس کے قرآنی علوم اور تاریخ سے جاہل ہونے کا ثبوت ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک شہید ہونے کا واقعہ غزوہ احد کا ہے جو کہ سنہ 3 ہجری میں ہوا ، جبکہ یہ آیت سورہ المائدہ کی جو کہ سنہ 5 یا 7 ہجری کے درمیان نازل ہوئی ، مرزا کا مرید اور لاہوری جماعت کا بانی محمد علی لاہوری لکھتا ہے کہ :۔
" ان مضامین پر جن کا ذکر اس سورہ (المائدہ) میں ہے غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورت کے اکثر حصے کا نزول پانچویں اور ساتویں ہجری کے درمیان ہے ۔ (بیان القرآن ، محمد علی لاہوری صفحہ 588)
اس کے علاوہ خود مرزائی جماعت کے نزدیک نویں صدی کے مجدد علامہ جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ :۔
" واللہ یعصمک من الناس کے بارے میں صحیح ابن حبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ سفر میں نازل ہوئی ، ابن ابی حاتم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت لائی ہے کہ یہ آیت ذات الرقاع میں اور غزوہ بنی انمار میں نازل ہوئی " ( الاتقان فی تفسیر القرآن ، جلد 1 صفحہ 19)
تحقیقی بات بھی یہی ہے ، اور تاریخ اسلامی کا ایک طالب علم بھی جانتا ہے کہ غزوہ بنی انمار سنہ پانچ ہجری میں ہوا تھا ، یعنی یہ آیت غزوہ احد کے بعد نازل ہوئی ، پس مرزا غلام قادیانی کا یہ کہنا اور لکھنا کہ " جنگ احد کا واقعہ وعدہ عصمت کے بعد پیش آیا تھا " ایک سیاہ جھوٹ ہے ۔
لیکن اصل بات وہی ہے کہ " عصمت " اور " کف " کے معنی میں فرق ہے ، " عصمت " کا معنی " بچانا " یعنی جان بچانا اور " کف " کا معنی " روک دینا " یعنی کسی چیز کو دوسری چیز تک پہنچنے سے روک دینا ، اللہ نے یہود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچنے سے روک دیا ۔
ہے کوئی مرزائی مربی جو یہ ثابت کرے کہ یہود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پکڑ کر صلیب پر ڈالا ؟ اگر ہے کوئی تو میدان میں آئے اور اس جھوٹ کا قرآن وحدیث سے ثبوت دے ۔

 
Top