(مرزا صاحب نے اپنے بیٹے کا جنازہ نہیں پڑھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: میں جنازے پر بھی آجاتا ہوں۔ میں نے ساری تفصیل نوٹ کی ہے۔ ہم یہی کام کرتے رہے ہیں، اور کچھ نہیں کیا۔ اُن کی وفات پر مرزا صاحب نے جنازے میں شرکت کی؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں کی۔ مرزا صاحب نے یہ کہا کہ: ’’یہ میرا بڑا فرمانبردار بیٹا تھا‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: مگر ساتھ یہ کہا کہ اُس نے ایک دِین کے معاملے میں ایسے لوگوں کے ساتھ اِتحاد کیا تھا جو خداتعالیٰ کی منشاء کے خلاف تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: اِتحاد کیا تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: کہ ان کے خاندان میں، ایک مرزا صاحب کے خاندان میں پٹی کے ایک خاندان تھا وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ اُس نے کوئی فتویٰ دیا تھا مرزا صاحب کے خلاف؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، جناب! فتویٰ نہیں ہے۔ اُن کے تعلقات گھریلو جو ہیں…
1628جناب یحییٰ بختیار: بس جی، اور باتیں چھوڑ دیجئے۔ ہم بات کر رہے تھے فتویٰ کی۔ آپ نے کہا: اُنہوں نے فتویٰ دیا اس لئے اُن کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے۔ میں نے کہا: اُن کے گھر میں ایک لڑکا پیدا ہوا ہے، وہ لڑکا بڑا ہوا ہے، وہ بڑا فرمانبردار اور نیک لڑکا ہے، وہ احمدی نہیں ہوا، وہ مرتا ہے، اُس نے فتویٰ نہیں دیا، مرزا صاحب نے اُس کی نماز نہیں پڑھی۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا، جناب! وہ اس لئے نہیں کہ مرزا صاحب نے یہ کہا ہو۔ ایک لفظ مرزا صاحب کا یہ دِکھایا جائے کہ: ’’میں اس شخص کا اس لئے نمازِ جنازہ نہیں پڑھتا کہ اس نے مجھے نہیں مانا؟‘‘ ایک لفظ دِکھائیے سارے لٹریچر میں سے؟
جناب یحییٰ بختیار: اور وجہ کیا تھی؟
جناب عبدالمنان عمر: تعلقات کی خرابی۔
جناب یحییٰ بختیار: تعلقات؟ مُردے سے کیا تعلقات؟ اپنے بچے سے کیا تعلقات؟ انہوں نے کہا کہ یہ فرمانبردار ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ اِعتراض ہوسکتا ہے۔ مگر اس کا تعلق اس سے نہیں ہے کہ وہ دِین کی وجہ سے یا اُن کے نہ ماننے کی وجہ سے وہ جنازہ نہیں پڑھا۔ ایسی کوئی مثال نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں، صاحبزادہ صاحب! ایک Simple (آسان) بات ہے۔ ایک طرف سے مرزا صاحب کا یہ بیان ہمارے سامنے ہے جو کہتا ہے کہ: ’’یہ میرا بیٹا نیک تھا اور فرمانبردار تھا۔۔۔۔۔۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: میرا خیال ہے یہ لفظ ’’نیک‘‘ وہاں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’فرمانبردار‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’فرمانبردار۔‘‘ فرمانبردار نیک ہی ہوتا ہے ناںجی۔
1629جناب عبدالمنان عمر: نہیں، اس میں اور چیز بھی آتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو فرمانبردار وہ خود کہتے ہیں کہ یہ تھا۔ پھر ان کی وفات ہوتی ہے اور اس کے بعد مرزا صاحب جنازے میں شرکت نہیں کرتے۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ دیکھئے دو باتیں ہیں۔ میں بہت سے لوگوں کا جو لاہور میں یا راولپنڈی میں فوت ہوں، میں اُن کے جنازے میں شرکت نہیں کروں گا یا نہیں ہوا ہوں گا۔ اس سے کوئی شخص یہ نتیجہ نکالے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، یہ بات اور ہے کہ لاہور میں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ دکھائیے کہ مرزا صاحب نے یہ کہا ہو کہ: ’’میں اس کا جنازہ اس لئے نہیں پڑھتا ہوں کہ یہ مجھے نہیں مانتا‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: بس چھوڑ دیجئے۔ میں نے یہ آپ کو بتادیا کہ وہ احمدی نہیں ہوا، میں نے یہ بتادیا کہ وہ فرمانبردار تھا، میں نے یہ بتادیا کہ مرزا صاحب نے وفات پر جنازہ نہیں پڑھا۔ اِس کے علاوہ کوئی زیادہ Evidence (شہادت) کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ کوئی چیز ہے تو ہمیں بتائیے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ میں نے عرض کیا کہ اُن کے تعلقات اس قدر خراب تھے سوشل، اِس قدر خراب تھے سوشل کہ وہ اس وجہ سے شامل نہیں ہوسکتے تھے۔