" کیا تم (قادیانی جماعت) کو شرم نہی آتی کہ تم ایک سخت دشمن کا جواب دے کر اسی سے مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو گالیاں دلواتے ھو اور پھر خاموشی سے گھروں میں بیٹھے رھتے ھو ۔ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر بھی شرم ھے اور تمہارا یہ سچ مچ عقیدہ ھے کہ دشمن کو سزا دینی چاھیئے تو پھر تم دنیا سے مٹ جاؤ یا گالیاں دینے والوں کو مٹا ڈالو ، مگر تم ایک طرف جوش اور بہادری کا دعوٰی کرتے ھو اور دوسری طرف بزدلی اور کم ھمتی کا مظاھرہ کرتے ھو ، اگر کوئی انسان سمجھتا ھے کہ اس میں مارنے کی طاقت ھے تو میں اسے کہوں گا کہ اے بے شرم تو آگے کیوں نہی بڑھتا اور اس مونھ کو کیوں توڑ نہی دیتا جس سے تو نے مرزا صاحب کو گالیاں دلوائی ھیں ۔۔۔۔ گندے سے گندے الفاظ مسیح موعود کے متعلق کہے جاتے ھیں اور تم خود دشمن سے وہ الفاظ کہلواتے ھو اور پھر تمہاری تگ و دو یہیں تک آکر ختم ھوجاتی ھے ، گورنمنٹ سے کہتے ھو کہ وہ تمہاری مدد کرے بھلا گورنمنٹ کو کیا ضرورت ھے کہ وہ تمہاری مدد کرے ؟
(قادیانی خلیفہ مرزا محمود کا خطبہ مندرجہ اخبار الفضل قادیان جلد 25 نمبر 129 صفحہ 6 مورخہ 5 جون 1937 )
(قادیانی خلیفہ مرزا محمود کا خطبہ مندرجہ اخبار الفضل قادیان جلد 25 نمبر 129 صفحہ 6 مورخہ 5 جون 1937 )