***مرزا قادیانی کی عمر کا معمہ***
ایک قادیانی مربی جری اللہ نے مرزا قادیانی کی عمر سے متعلق ان کے الہام کے معمہ کو حل کرنے کی کوشش کی اور مرزا قادیانی کی مختلف عبارات سے کشید کر کے یہ نتیجہ نکالا کہ مرزا کی عمر 75 بنتی ہے -
آئیے پہلے اس الہام کو دیکھ لیتے ہیں کہ یہ کیا تھا اور مرزا قادیانی نے کتنی بار اس کی مختلف تشریحات پیش کیں-
یہ الہام پہلی بار مرزا قادیانی کو شاید 1865 میں ہوا تھا کیونکہ تذکرہ میں یہی سال لکھا ہے اور وہاں جو مرزا صاحب کی کتب سے ترجمہ نقل کیا گیا ہے وہ یہ ہے
" یعنی تیری عمر اَسّى (80) برس کی ہو گی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ ، اور تو اسقدر عمر پائے گا کہ ایک دور کی نسل دیکھے لے گا"
(تذکرہ صفحہ 5)
اب غور کیجئے پہلی تفہیم یہی ہے مرزا کی کہ 80 سے دو چار کم سال یا چند زیا دہ عمر ہو گی یعنی 78 یا 76 سال-
مرزا اپنی کتاب تحفہ گولوڑیہ میں بالکل یہی الفاظ لکھتے ہیں جو تذکرہ میں ہیں
(خزائن جلد 17 صفحہ 66)
اسی کتاب یعنی تحفہ گولوڑیہ میں ہی ایک اور جگہ یہی الہام کچھ اس طرح سے ہے -
" خدا نے مجھے وعدہ دیا ہے کہ میں اسی (80) برس یا دو تین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا تا لوگ کمی عمر سے کاذب ہونے کا نتیجہ نہ نکال سکیں "
خزائن جلد 17 صفحہ 44)
اب اس تفہیم کی رو سے مرزا کی عمر 77یا 78 کم از کم ہونی چاہئے زیادہ سے زیادہ 83
اپنی کتاب اربعین جو خزائن جلد 17 صفحہ 364 پر بھی یہی بات درج ہے 80 سال سے دو تین سال کم یا زیادہ کا خدائی وعدہ ہے-
یعنی 77 سے 83 تک -
اب آتے ہیں ہم جری اللہ کی عبارت کی طرف جو انہوں نے براہین احمدیہ حصہ پنجم سے نقل کی -
جری اللہ مربی لکھتا ہے کہ سب سے پہلی بات کہ مرزا صاحب کو خدا تعالی نے بتلایا کہ تیری عمر 80 سال سے 6 سال کم یا 6 سال زیا دہ ہو گی جبکہ اصل عبارت میں الفاظ کچھ یوں ہیں "خدا تعالی نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی 80 برس کی ہو گی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم "
(براہین احمدیہ حصہ پنجم خزائن جلد 21 صفحہ 258)
یعنی بات دو تین ،تین چار ؛ سے چلتی پانچ چھ تک پہنچ گئی ہے اب اس عبارت کے حساب سے عمر 74 ،75 یا پھر پچاسی چھیاسی ہونی چاہئے -
لیجئے ایک اور الہام جو مرزا کو آخر میں ہوا جو اسی الہام کی دوسری شاخ لگتا ہے جو موضوع بحث ہے اس میں سالوں میں مزید تھوڑی تبدیلی آ گئی
"اطال الله بقائك - اسی٨٠ یا اس پر پانچ چار زیادہ یا پانچ چار کم"
خدا تیری عمر دراز کرے گا اسی یا اس پر پانچ چار زیادہ یا پانچ چار کم-
(حقیقت الوحی خزائن جلد 22 صفحہ 100)
اب یہاں تفہیم نہیں بلکہ الگ سے الہام ہے کہ کم ازکم 75 اور زیادہ سے زیادہ 85 سال عمر ہو گی- مربی نے ان تمام میں سے 80 سے 6 برس کم یا 6 برس زیادہ والی بات کیوں لی یہ تو مرزائی ہی بتا سکتے ہیں حالانکہ بقول ان کے اگر یہ خدا کی طرف سے تھا تو دو تین سال کم یا تین چار سال کم والا بھی تو خدا کی طرف سے ہی تھا بہر حال اب ان کی دلیل کا جائزہ لیتے ہیں-
پھر اس نے مرزا قادیانی کی عمر 75 سال ثابت کرنے کے لیے مرزا کی ایک عبارت نقل کی ہے اور وہ یہ ہے
" یہ عجیب امر ہے اور میں اس کو خدا تعالی کا نشان سمجھتا ہوں کہ ٹھیک 1290 ہجری میں خدا تعالی کی طرف سے یہ عاجز شرفِ مکالمہ و مخاطبہ پا چکا تھا"
(خزائن جلد 22 صفحہ 208)
اسی عبارت کے ساتھ ایک مزید عبارت انہوں نے جوڑی ہے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے کہ مرزا کو مکالمہ و مخاطبہ کب شروع ہوا -
"جب میری عمر چالیس برس کی ہوئی تو خدا تعالی نے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا"
(خزائن جلد 15 صفحہ 283)
اب ان دو عبارتوں سے جری اللہ نے یہ کشید کیا ہے کہ مرزا نے جو عمر 1839 یا 40 بیان کی ہے وہ محض اندازہ سے تھی لیکن جس عمر میں شرف مکالمہ و مخاطبہ ہوا وہ وثوق سے لکھی ہے یعنی 40 برس اور شرف مکالمہ کا آغاز 1290 میں ہوا جو عیسوی سال تقریبا 1875بنتا ہے اس میں سے 40 سال نکالیں تو 1835 مرزا صاحب کی پیدائش کا سال بنتا ہے جس سے پیشگوئی پوری ہو جاتی ہے - لیکن مربی نے دانستہ یا نادانستہ طور پر ان دونوں عبارتوں کا انتہائی غلط مفہوم بیان کیا ہے وہ میں بتاتا ہوں کیسے -
یہ عادت ہمیں مرزا قادیانی کی جماعت والوں نے ہی ڈالی ہے کہ کوئ بھی عبارت پیش کرتے وقت اس کا اصل مفہوم اگلا پچھلا صفحہ ضرور دیکھنا چاہئے کہ اس کا سیاق و سباق کیا ہے اور میں تو اس کا اتنا عادی ہو گیا ہوں کہ اب مرزا صاحب کی جماعت کے لوگوں کی پیش کی گئی عبارتوں کا بھی اگلا پچھلا صفحہ ضرور دیکھتا ہوں-
1290 ہجری میں مکالمہ و مخاطبہ پانے کا ذکر جو مرزا نے کیا ہے اس سے مراد یہ نہیں کہ یہی سال مکالمہ و مخاطبہ کا تھا بلکہ مکمل سیاق و سباق دیکھیں تو مرزا اپنی صداقت کا گیارہواں بنا رہا ہے دانیال نبی کی پیش گوئی کو اور کہتا ہے ان کے مطابق 1290 دن بعد مسیح موعود کا ظہور ہو گا اور صفحہ 207 کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ ان کے نزدیک دن مراد سال ہے اور 1290 سال سے مراد 1290 ہجری ہے اور پھر لکھا ہے صفحہ 208 پر کہ 1290 میں مرزا قادیانی شرف مکالمہ و مخاطبہ پا چکا تھا نہ کہ یہ لکھا ہےکہ اسی سال الہامات کا آغاز ہوا اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ الہامات کا آغاز مرزا کو بہت پہلے سے تھا بلکہ موضوع زیر بحث جو الہام ہے یہ بھی 1865 کا ہے تو 1875 میں شرف مکالمہ و مخاطبہ کا آغاز کسطرح درست ہوا نیز یہی صفحہ پڑھیں تو مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ میرے ظہور اور دانیال نبی کی پیشگوئی میں صرف 7 سال کا فرق ہے کیونکہ مرزا کا دعوی 1882 میں شروع ہوا - زیا دہ تفصیل نقل کرنا طوالت ہو گی تحقیق کے لیے خزائن جلد 22 کا صفحہ 207 تا210 دیکھ لیں- پس ثابت ہوا کہ یہاں آغاز مکالمہ و مخاطبہ مراد ہی نہیں بلکہ پیشگوئی کے مطابق کرنا مراد ہے کہ اس سال میں مرزا کو الہام ہو رہے تھے-
اب اگر جری اللہ کے بقول 1290 ہجری والی دلیل سے صحیح عمر کاتعین ہو سکتا ہوتا تو مرزا کو بھی بآسانی معلوم ہو جانا تھا لیکن جناب کی دلیل سے صرف ایک صفحہ آگے یعنی 209 صفحہ پر ان کے مرزا صاحب کیا لکھتے ہیں ملاحظہ فرمائیں '" خدا تعالی نے میرے پر ظاہر فرمایا ہے کہ سورہ والعصر کے حروف حساب جمل کے رو سے ابتدائے آدم سے لے کر آنحضرت ۔۔۔۔۔۔جب اس زمانہ تک حساب لگایا جائے تو معلوم ہو گا کہ اب ساتواں ہزار سال لگ گیا ہے اور اسی حساب کی رو سے میری پیدائش چھٹے ہزار میں ہوئی کیونکہ میری عمر اس وقت 68 سال کی ہے"
(خزائن جلد 22 صفحہ 209 حاشیہ)
لیجئے جناب مرزا جی 1908 میں چھپنے والی کتاب میں بھی اپنی عمر بالکل جری صاحب کی دلیل سے اگلے صفحہ پر 68 سال بتا رہے ہیں اور اسے سورہ والعصر سے درست ثابت کر رہے ہیں یعنی قرآن سے اب اگر آپ کہیں کہ کتاب لکھنے اور چھپنے میں کچھ تاخیر ہو گئی تو زیا دہ سے زیادہ کتنی دو تین سال لگا لیں پھر بھی مرزا کی عمر 71 سال ہی بنتی ہے -
اب دوسری دلیل کا جائزہ لیتے ہیں -
پھر جب میری عمر چالیس برس کی ہوئی تو خدا تعالی نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا "
(خزائن جلد 15 صفحہ 283)
جری اللہ کے نزدیک یہاں مراد یہ ہے کہ 1875 میں الہامات کا آغاز ہوا اور اس وقت مرزا صاحب کی عمر 40 سال تھی جبکہ یہ بھی بالکل غلط ہے بلکہ بہت ہی غلط ہے یہاں مرزا صاحب کی مراد وہ مکالمہ ہے جو بطور مامور کے شروع ہوا اور میں ثابت کر دیتا ہوں کیسے-
پوری عبارت دیکھ لیں جس کی ایک لائن نقل کر کے مربی نے خیانت سے کام لیا (پیشگی معذرت )
'"پھر جب میری عمر چالیس برس تک پہنچی تو خدا تعالی نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا اور یہ عجیب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے چالیس سال پورا ہونے پر صدی کا سر بھی آن پہنچا تب خدا تعالی نے میرے ظاہر کیا کہ تو اس صدی کا مجدد اور صلیبی فتنوں کا چارہ گر ہے"
لیجئے جناب مرزا صاحب 40 سال وہ مراد لے رہے ہیں جب الہام ہوا کہ تو مجدد ہے اور وہ 1882 والا الہام ہے - میں اپنی بات کی تائید میں کہ 40 سال سے مراد ماموریت ہی ہے مرزا صاحب کی کتب سے چند مزید ثبوت پیش کر دیتا ہوں تاکہ کوئی شبہ نہ رہے -
"آخری خلیفہ کے لیے یہ ضروری تھا کہ ہزار ششم میں آدم کی طرح پیدا ہو اور سن چالیس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مبعوث ہو اور نیز صدی کا سر ہو اور یہ تین شرطیں ایسی ہیں کہ اس میں کاذب اور مفتری کا دخل غیر ممکن ہے"
(خزائن جلد 17 صفحہ 276)
یہاں مرزا نے آخری خلیفہ جس سے مراد وہ خود ہے کے لیے سن چالیس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مبعوث ہونا ضروری قرار دیا ہے اور اس کے برخلاف کو کاذب-
اگلی گواہی دیکھیں
"یہ عاجز تجدید دین کے لیے اپنی عمر سن چالیس میں مبعوث ہوا جس کو گیاراں(گیارہ) برس کے قریب گزر گیا اور باعتبار اس پیش گوئی کے جو ازالہ اوہام میں درج ہے ثمانین حولا او قریبا من ذالک(یعنی 80 برس یا اس کے قریب ناقل) ایام بعثت چالیس برس ہوتے ہیں
(نشان آسمانی خزائن جلد 4 صفحہ 364)
یہاں مرزا نے نہ صرف اپنا مبعوث ہونا چالیس سال میں بتایا بلکہ مزید چالیس سال زندہ رہنا بھی ضروری قرار دیا کہ بعثت 40 برس تک رہے گی اس پر 80 سال عمر والے الہام کا ثبوت دیا- اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ 11 سال گزر چکے یہ کتاب 1896 میں چھپی اس سے گیارہ سال پیچھے جائیں تو 1885 بنتا ہے اب اگر جری اللہ مربی کے نزدیک بعثت کا سال یقینی طور پر معلوم ہے تو پھر سن پیدائش 1845 بنتا ہے -
اگلی گواہی دیکھیں
"یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کے لیے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی ٨٠ برس یا اس کے قریب تیری عمر ہے سو اس الہام سے چالیس برس دعوت ثابت ہوئی ان میں سے دس برس کامل گزر بھی گئے"
نشان آسمانی خزائن جلد 4 صفحہ 374)
یہاں بھی لکھا کہ چالیسویں برس میں مامور کیا گیا نہ کہ مکالمہ و مخاطبہ کا آغاز ہوا جس پر 10 برس کامل گزر گئے گیارہواں چل رہے ہے اور یہ بھی اسی کتاب کا حوالہ ہے جو 1896 میں شائع ہوئی اب اس کے مطابق بھی سن ماموریت 1885-86 بن رہا ہے چلیں دو تین سال کتاب لکھنے کے بھی ڈال لیں تو بہر حال 1882 سے پیچھے نہیں جا سکتے کیونکہ وہ ماموریت کا قطعی الہام ہے اب اگر 40 برس ماموریت کے لیں تو 1882 سے تو پیدائش لازمی طور پر 1842 بنتی ہے جس سے عمر 66 سال بنتی ہے جو کہ 75 سال سے جو کم از کم عمر خزائن جلد 22 صفحہ 100 پر الہاماً درج ہے 9 سال کم ہے - اور بقول جری اللہ کے ماموریت کا سال یقینی طور پر علم ہے اور مرزا کے بقول بھی چالیس سال میں مبعوث ہونا لازمی ہے ورنہ کذاب ہونا لازم آتا ہے-
مرزا قادیانی کے پیروکار جو عمر والا الہام سچ ثابت کرنے کے لیے قسمت آزمائی کرتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ چالیسویں برس میں ماموریت کا بھی خیال رکھا کریں-
ایک قادیانی مربی جری اللہ نے مرزا قادیانی کی عمر سے متعلق ان کے الہام کے معمہ کو حل کرنے کی کوشش کی اور مرزا قادیانی کی مختلف عبارات سے کشید کر کے یہ نتیجہ نکالا کہ مرزا کی عمر 75 بنتی ہے -
آئیے پہلے اس الہام کو دیکھ لیتے ہیں کہ یہ کیا تھا اور مرزا قادیانی نے کتنی بار اس کی مختلف تشریحات پیش کیں-
یہ الہام پہلی بار مرزا قادیانی کو شاید 1865 میں ہوا تھا کیونکہ تذکرہ میں یہی سال لکھا ہے اور وہاں جو مرزا صاحب کی کتب سے ترجمہ نقل کیا گیا ہے وہ یہ ہے
" یعنی تیری عمر اَسّى (80) برس کی ہو گی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ ، اور تو اسقدر عمر پائے گا کہ ایک دور کی نسل دیکھے لے گا"
(تذکرہ صفحہ 5)
اب غور کیجئے پہلی تفہیم یہی ہے مرزا کی کہ 80 سے دو چار کم سال یا چند زیا دہ عمر ہو گی یعنی 78 یا 76 سال-
مرزا اپنی کتاب تحفہ گولوڑیہ میں بالکل یہی الفاظ لکھتے ہیں جو تذکرہ میں ہیں
(خزائن جلد 17 صفحہ 66)
اسی کتاب یعنی تحفہ گولوڑیہ میں ہی ایک اور جگہ یہی الہام کچھ اس طرح سے ہے -
" خدا نے مجھے وعدہ دیا ہے کہ میں اسی (80) برس یا دو تین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا تا لوگ کمی عمر سے کاذب ہونے کا نتیجہ نہ نکال سکیں "
خزائن جلد 17 صفحہ 44)
اب اس تفہیم کی رو سے مرزا کی عمر 77یا 78 کم از کم ہونی چاہئے زیادہ سے زیادہ 83
اپنی کتاب اربعین جو خزائن جلد 17 صفحہ 364 پر بھی یہی بات درج ہے 80 سال سے دو تین سال کم یا زیادہ کا خدائی وعدہ ہے-
یعنی 77 سے 83 تک -
اب آتے ہیں ہم جری اللہ کی عبارت کی طرف جو انہوں نے براہین احمدیہ حصہ پنجم سے نقل کی -
جری اللہ مربی لکھتا ہے کہ سب سے پہلی بات کہ مرزا صاحب کو خدا تعالی نے بتلایا کہ تیری عمر 80 سال سے 6 سال کم یا 6 سال زیا دہ ہو گی جبکہ اصل عبارت میں الفاظ کچھ یوں ہیں "خدا تعالی نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی 80 برس کی ہو گی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم "
(براہین احمدیہ حصہ پنجم خزائن جلد 21 صفحہ 258)
یعنی بات دو تین ،تین چار ؛ سے چلتی پانچ چھ تک پہنچ گئی ہے اب اس عبارت کے حساب سے عمر 74 ،75 یا پھر پچاسی چھیاسی ہونی چاہئے -
لیجئے ایک اور الہام جو مرزا کو آخر میں ہوا جو اسی الہام کی دوسری شاخ لگتا ہے جو موضوع بحث ہے اس میں سالوں میں مزید تھوڑی تبدیلی آ گئی
"اطال الله بقائك - اسی٨٠ یا اس پر پانچ چار زیادہ یا پانچ چار کم"
خدا تیری عمر دراز کرے گا اسی یا اس پر پانچ چار زیادہ یا پانچ چار کم-
(حقیقت الوحی خزائن جلد 22 صفحہ 100)
اب یہاں تفہیم نہیں بلکہ الگ سے الہام ہے کہ کم ازکم 75 اور زیادہ سے زیادہ 85 سال عمر ہو گی- مربی نے ان تمام میں سے 80 سے 6 برس کم یا 6 برس زیادہ والی بات کیوں لی یہ تو مرزائی ہی بتا سکتے ہیں حالانکہ بقول ان کے اگر یہ خدا کی طرف سے تھا تو دو تین سال کم یا تین چار سال کم والا بھی تو خدا کی طرف سے ہی تھا بہر حال اب ان کی دلیل کا جائزہ لیتے ہیں-
پھر اس نے مرزا قادیانی کی عمر 75 سال ثابت کرنے کے لیے مرزا کی ایک عبارت نقل کی ہے اور وہ یہ ہے
" یہ عجیب امر ہے اور میں اس کو خدا تعالی کا نشان سمجھتا ہوں کہ ٹھیک 1290 ہجری میں خدا تعالی کی طرف سے یہ عاجز شرفِ مکالمہ و مخاطبہ پا چکا تھا"
(خزائن جلد 22 صفحہ 208)
اسی عبارت کے ساتھ ایک مزید عبارت انہوں نے جوڑی ہے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے کہ مرزا کو مکالمہ و مخاطبہ کب شروع ہوا -
"جب میری عمر چالیس برس کی ہوئی تو خدا تعالی نے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا"
(خزائن جلد 15 صفحہ 283)
اب ان دو عبارتوں سے جری اللہ نے یہ کشید کیا ہے کہ مرزا نے جو عمر 1839 یا 40 بیان کی ہے وہ محض اندازہ سے تھی لیکن جس عمر میں شرف مکالمہ و مخاطبہ ہوا وہ وثوق سے لکھی ہے یعنی 40 برس اور شرف مکالمہ کا آغاز 1290 میں ہوا جو عیسوی سال تقریبا 1875بنتا ہے اس میں سے 40 سال نکالیں تو 1835 مرزا صاحب کی پیدائش کا سال بنتا ہے جس سے پیشگوئی پوری ہو جاتی ہے - لیکن مربی نے دانستہ یا نادانستہ طور پر ان دونوں عبارتوں کا انتہائی غلط مفہوم بیان کیا ہے وہ میں بتاتا ہوں کیسے -
یہ عادت ہمیں مرزا قادیانی کی جماعت والوں نے ہی ڈالی ہے کہ کوئ بھی عبارت پیش کرتے وقت اس کا اصل مفہوم اگلا پچھلا صفحہ ضرور دیکھنا چاہئے کہ اس کا سیاق و سباق کیا ہے اور میں تو اس کا اتنا عادی ہو گیا ہوں کہ اب مرزا صاحب کی جماعت کے لوگوں کی پیش کی گئی عبارتوں کا بھی اگلا پچھلا صفحہ ضرور دیکھتا ہوں-
1290 ہجری میں مکالمہ و مخاطبہ پانے کا ذکر جو مرزا نے کیا ہے اس سے مراد یہ نہیں کہ یہی سال مکالمہ و مخاطبہ کا تھا بلکہ مکمل سیاق و سباق دیکھیں تو مرزا اپنی صداقت کا گیارہواں بنا رہا ہے دانیال نبی کی پیش گوئی کو اور کہتا ہے ان کے مطابق 1290 دن بعد مسیح موعود کا ظہور ہو گا اور صفحہ 207 کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ ان کے نزدیک دن مراد سال ہے اور 1290 سال سے مراد 1290 ہجری ہے اور پھر لکھا ہے صفحہ 208 پر کہ 1290 میں مرزا قادیانی شرف مکالمہ و مخاطبہ پا چکا تھا نہ کہ یہ لکھا ہےکہ اسی سال الہامات کا آغاز ہوا اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ الہامات کا آغاز مرزا کو بہت پہلے سے تھا بلکہ موضوع زیر بحث جو الہام ہے یہ بھی 1865 کا ہے تو 1875 میں شرف مکالمہ و مخاطبہ کا آغاز کسطرح درست ہوا نیز یہی صفحہ پڑھیں تو مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ میرے ظہور اور دانیال نبی کی پیشگوئی میں صرف 7 سال کا فرق ہے کیونکہ مرزا کا دعوی 1882 میں شروع ہوا - زیا دہ تفصیل نقل کرنا طوالت ہو گی تحقیق کے لیے خزائن جلد 22 کا صفحہ 207 تا210 دیکھ لیں- پس ثابت ہوا کہ یہاں آغاز مکالمہ و مخاطبہ مراد ہی نہیں بلکہ پیشگوئی کے مطابق کرنا مراد ہے کہ اس سال میں مرزا کو الہام ہو رہے تھے-
اب اگر جری اللہ کے بقول 1290 ہجری والی دلیل سے صحیح عمر کاتعین ہو سکتا ہوتا تو مرزا کو بھی بآسانی معلوم ہو جانا تھا لیکن جناب کی دلیل سے صرف ایک صفحہ آگے یعنی 209 صفحہ پر ان کے مرزا صاحب کیا لکھتے ہیں ملاحظہ فرمائیں '" خدا تعالی نے میرے پر ظاہر فرمایا ہے کہ سورہ والعصر کے حروف حساب جمل کے رو سے ابتدائے آدم سے لے کر آنحضرت ۔۔۔۔۔۔جب اس زمانہ تک حساب لگایا جائے تو معلوم ہو گا کہ اب ساتواں ہزار سال لگ گیا ہے اور اسی حساب کی رو سے میری پیدائش چھٹے ہزار میں ہوئی کیونکہ میری عمر اس وقت 68 سال کی ہے"
(خزائن جلد 22 صفحہ 209 حاشیہ)
لیجئے جناب مرزا جی 1908 میں چھپنے والی کتاب میں بھی اپنی عمر بالکل جری صاحب کی دلیل سے اگلے صفحہ پر 68 سال بتا رہے ہیں اور اسے سورہ والعصر سے درست ثابت کر رہے ہیں یعنی قرآن سے اب اگر آپ کہیں کہ کتاب لکھنے اور چھپنے میں کچھ تاخیر ہو گئی تو زیا دہ سے زیادہ کتنی دو تین سال لگا لیں پھر بھی مرزا کی عمر 71 سال ہی بنتی ہے -
اب دوسری دلیل کا جائزہ لیتے ہیں -
پھر جب میری عمر چالیس برس کی ہوئی تو خدا تعالی نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا "
(خزائن جلد 15 صفحہ 283)
جری اللہ کے نزدیک یہاں مراد یہ ہے کہ 1875 میں الہامات کا آغاز ہوا اور اس وقت مرزا صاحب کی عمر 40 سال تھی جبکہ یہ بھی بالکل غلط ہے بلکہ بہت ہی غلط ہے یہاں مرزا صاحب کی مراد وہ مکالمہ ہے جو بطور مامور کے شروع ہوا اور میں ثابت کر دیتا ہوں کیسے-
پوری عبارت دیکھ لیں جس کی ایک لائن نقل کر کے مربی نے خیانت سے کام لیا (پیشگی معذرت )
'"پھر جب میری عمر چالیس برس تک پہنچی تو خدا تعالی نے اپنے الہام اور کلام سے مجھے مشرف کیا اور یہ عجیب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے چالیس سال پورا ہونے پر صدی کا سر بھی آن پہنچا تب خدا تعالی نے میرے ظاہر کیا کہ تو اس صدی کا مجدد اور صلیبی فتنوں کا چارہ گر ہے"
لیجئے جناب مرزا صاحب 40 سال وہ مراد لے رہے ہیں جب الہام ہوا کہ تو مجدد ہے اور وہ 1882 والا الہام ہے - میں اپنی بات کی تائید میں کہ 40 سال سے مراد ماموریت ہی ہے مرزا صاحب کی کتب سے چند مزید ثبوت پیش کر دیتا ہوں تاکہ کوئی شبہ نہ رہے -
"آخری خلیفہ کے لیے یہ ضروری تھا کہ ہزار ششم میں آدم کی طرح پیدا ہو اور سن چالیس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مبعوث ہو اور نیز صدی کا سر ہو اور یہ تین شرطیں ایسی ہیں کہ اس میں کاذب اور مفتری کا دخل غیر ممکن ہے"
(خزائن جلد 17 صفحہ 276)
یہاں مرزا نے آخری خلیفہ جس سے مراد وہ خود ہے کے لیے سن چالیس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مبعوث ہونا ضروری قرار دیا ہے اور اس کے برخلاف کو کاذب-
اگلی گواہی دیکھیں
"یہ عاجز تجدید دین کے لیے اپنی عمر سن چالیس میں مبعوث ہوا جس کو گیاراں(گیارہ) برس کے قریب گزر گیا اور باعتبار اس پیش گوئی کے جو ازالہ اوہام میں درج ہے ثمانین حولا او قریبا من ذالک(یعنی 80 برس یا اس کے قریب ناقل) ایام بعثت چالیس برس ہوتے ہیں
(نشان آسمانی خزائن جلد 4 صفحہ 364)
یہاں مرزا نے نہ صرف اپنا مبعوث ہونا چالیس سال میں بتایا بلکہ مزید چالیس سال زندہ رہنا بھی ضروری قرار دیا کہ بعثت 40 برس تک رہے گی اس پر 80 سال عمر والے الہام کا ثبوت دیا- اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ 11 سال گزر چکے یہ کتاب 1896 میں چھپی اس سے گیارہ سال پیچھے جائیں تو 1885 بنتا ہے اب اگر جری اللہ مربی کے نزدیک بعثت کا سال یقینی طور پر معلوم ہے تو پھر سن پیدائش 1845 بنتا ہے -
اگلی گواہی دیکھیں
"یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کے لیے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی ٨٠ برس یا اس کے قریب تیری عمر ہے سو اس الہام سے چالیس برس دعوت ثابت ہوئی ان میں سے دس برس کامل گزر بھی گئے"
نشان آسمانی خزائن جلد 4 صفحہ 374)
یہاں بھی لکھا کہ چالیسویں برس میں مامور کیا گیا نہ کہ مکالمہ و مخاطبہ کا آغاز ہوا جس پر 10 برس کامل گزر گئے گیارہواں چل رہے ہے اور یہ بھی اسی کتاب کا حوالہ ہے جو 1896 میں شائع ہوئی اب اس کے مطابق بھی سن ماموریت 1885-86 بن رہا ہے چلیں دو تین سال کتاب لکھنے کے بھی ڈال لیں تو بہر حال 1882 سے پیچھے نہیں جا سکتے کیونکہ وہ ماموریت کا قطعی الہام ہے اب اگر 40 برس ماموریت کے لیں تو 1882 سے تو پیدائش لازمی طور پر 1842 بنتی ہے جس سے عمر 66 سال بنتی ہے جو کہ 75 سال سے جو کم از کم عمر خزائن جلد 22 صفحہ 100 پر الہاماً درج ہے 9 سال کم ہے - اور بقول جری اللہ کے ماموریت کا سال یقینی طور پر علم ہے اور مرزا کے بقول بھی چالیس سال میں مبعوث ہونا لازمی ہے ورنہ کذاب ہونا لازم آتا ہے-
مرزا قادیانی کے پیروکار جو عمر والا الہام سچ ثابت کرنے کے لیے قسمت آزمائی کرتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ چالیسویں برس میں ماموریت کا بھی خیال رکھا کریں-
آخری تدوین
: