مرزا قادیانی اور اعمال صالحہ
’’
وکلا جعلنا صالحین وجعلنا ہم ائمۃ یھدون بامرنا واوحینا الیہم فعل الخیرات واقام الصلوٰۃ وایتاء الزکوٰۃ
(الانبیاء :۷۳)‘‘ ہم نے ہر ایک نبی کو صالح اور نیک عمل بنایا اور ان کو پیشوا کیا کہ جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے اور ان کی طرف نیکیوں کے کرنے، نماز پرھنے، زکوٰۃ دینے کی وحی کی۔ یعنی نبی کے لئے متقی، پرہیزگار ہونا شرط اوّل ہے۔ وہ ہمیشہ لوگوں کو نیک کام کے کرنے، زکوٰۃ اور نماز کے ادا کرنے کی طرف بلاتے رہے ہیں۔
مگر مرزاقادیانی کی تالیفات میں بقول مرزاقادیانی پچاس الماریاں بھری جاسکتی ہیں۔ زکوٰۃ کی ادائیگی نماز روزہ کی تلقین اعمال حسنہ کی طرف ترغیب وتحریص مطلقاً نہیں پائی جاتی اور ذاتی تقویٰ اور پرہیز گاری کا یہ حال ہے کہ جب آپ مسلمانوں کا حسن ظن حاصل کر رہے تھے اور دعویٰ مہدیت، مسیحیت وغیرہ کچھ نہیں کیا تھا اور براہین کے اشتہار بازی سے بہت سا روپیہ بھی جمع کر چکے تھے۔ اس وقت باوجود امن طریق کے اور دس ہزار روپیہ کی مالیت رکھنے کے حج کے لئے نہ گئے۔ چنانچہ اس اشتہار میں جو جمیع ارباب مذہب کے مقابلہ میں دس ہزار روپیہ انعام دینے کے وعدہ کا اعلان کرنے کے لیئے شائع کیا تھا۔ لکھتے ہیں کہ: ’’میں مشتہر ایسے مجیب کو بلاعذرے وحیلے اپنی جائداد قیمتی دس ہزار روپیہ پر قبض ودخل دیدوں گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۲۵، ۲۶، خزائن ج۱ ص۲۸)