مرزا قادیانی اور مرزائیوں کی حضرت عیسی علیہ السلام سے دشمنی
دوستو کبھی آپ نے یہ سوچا کہ مرزا قادیانی اور مرزائی اگر یہ کہہ دیتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے بلکہ وہ راتوں رات کشمیر کی طرف نکل گئے تو ان کے لیے یہ پہلی بات قرآن پاک سے ثابت کرنا کتنا آسان ہوتا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے لیکن اللہ پاک کے واضح فرمان وما صلبوہ کی مخالفت کرتے ہوئے اس نے ان کو صلیب پر چڑھائے جانے کا دعوی کردیا ۔ وجہ صرف ان سے بغض اور عداوت تھی کہ یہودیوں کے عقیدے کو تقویت دی جاسکے جیسا کہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھا کر نعوذ باللہ لعنتی ثابت کردیا (نقل کفر کفر نباشد)
اسی طرح اگر مرزا اور مرزائی ان کے صاحب شریعت ہونے کا اقرار کرلیتا تو اس سے کیا فرق پڑ جانا تھا اسکے دعووں پر؟ وجہ صرف ان سے بغض
اب مرزائی کہتے ہیں کہ مرزا نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعریف کی ہے، اس کا جواب خود مرزا نے دیا
مرزا کے ایک مرید ابراہیم بقا پوری نے مرزا قادیانی کو کہا کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ مریم علیہا السلام کی تعریف صدیقہ کے لفظ سے فرمائی ہے اس پر مرزا نے کہا کہ یہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ماں کا ذکر انکی الوہیت کو توڑنے کے لیے ماں کا ذکر کیا ہے اور صدیقہ کا لفظ اس جگہ اس طرح سے آیا ہے جیسے ہم پنجابی میں کہتے ہیں '' بھابی کانیے سلام آکھاں'' جس سے مقصود کانا ثابت کرنا ہوتا ہے نہ سلام کہنا اسی طرح اس آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ثابت کرنا مقصود تھا جو منافی الوہیت ہے نہ کہ ان کی صدیقیت کا اظہار۔ سیرت المھدی حصہ سوئم روایت نمبر 801 صفحہ نمبر 732۔733
مرزا قادیانی کی اس بدترین گستاخی کو مرزائی کسی کھاتے میں نہیں ڈال سکتے جہاں اس کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور انکی والدہ طیبہ طاہرہ کی بدترین گستاخی کی وہیں اللہ پاک کی بھی گستاخی کی کہ گویا اللہ پاک نے صدیقہ کا لفظ ایسے ہی فضول میں ساتھ جوڑ دیا اس سے انکی صدیقیت ثابت نہیں ہوتی نہ ہی یہ مقصد تھا۔ لعنت اللہ علی الکاذبین
اس مثال سے مرزے نے واضح بیغام دے دیا کہ اگر اس نے کسی جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے تعریف کے چند کلمات لکھے تو وہ اسی مثال کی طرح لکھے نہ کہ اس کا مقصد ان کی تعریف کرنا تھا بلکہ اصل مقصد ان کی توہین تھا۔ لیکن مرزائیوں کی آنکھوں پر عقیدت کی ایسی پٹی بندھی ہوئی ہے جس نے تمام انبیاء کی عزت و ناموس کی اہمیت ان کے دل و دماغ سے ختم کردی ہے۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے ان کو
دوستو کبھی آپ نے یہ سوچا کہ مرزا قادیانی اور مرزائی اگر یہ کہہ دیتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے بلکہ وہ راتوں رات کشمیر کی طرف نکل گئے تو ان کے لیے یہ پہلی بات قرآن پاک سے ثابت کرنا کتنا آسان ہوتا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے لیکن اللہ پاک کے واضح فرمان وما صلبوہ کی مخالفت کرتے ہوئے اس نے ان کو صلیب پر چڑھائے جانے کا دعوی کردیا ۔ وجہ صرف ان سے بغض اور عداوت تھی کہ یہودیوں کے عقیدے کو تقویت دی جاسکے جیسا کہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھا کر نعوذ باللہ لعنتی ثابت کردیا (نقل کفر کفر نباشد)
اسی طرح اگر مرزا اور مرزائی ان کے صاحب شریعت ہونے کا اقرار کرلیتا تو اس سے کیا فرق پڑ جانا تھا اسکے دعووں پر؟ وجہ صرف ان سے بغض
اب مرزائی کہتے ہیں کہ مرزا نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعریف کی ہے، اس کا جواب خود مرزا نے دیا
مرزا کے ایک مرید ابراہیم بقا پوری نے مرزا قادیانی کو کہا کہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ مریم علیہا السلام کی تعریف صدیقہ کے لفظ سے فرمائی ہے اس پر مرزا نے کہا کہ یہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ماں کا ذکر انکی الوہیت کو توڑنے کے لیے ماں کا ذکر کیا ہے اور صدیقہ کا لفظ اس جگہ اس طرح سے آیا ہے جیسے ہم پنجابی میں کہتے ہیں '' بھابی کانیے سلام آکھاں'' جس سے مقصود کانا ثابت کرنا ہوتا ہے نہ سلام کہنا اسی طرح اس آیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ثابت کرنا مقصود تھا جو منافی الوہیت ہے نہ کہ ان کی صدیقیت کا اظہار۔ سیرت المھدی حصہ سوئم روایت نمبر 801 صفحہ نمبر 732۔733
مرزا قادیانی کی اس بدترین گستاخی کو مرزائی کسی کھاتے میں نہیں ڈال سکتے جہاں اس کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور انکی والدہ طیبہ طاہرہ کی بدترین گستاخی کی وہیں اللہ پاک کی بھی گستاخی کی کہ گویا اللہ پاک نے صدیقہ کا لفظ ایسے ہی فضول میں ساتھ جوڑ دیا اس سے انکی صدیقیت ثابت نہیں ہوتی نہ ہی یہ مقصد تھا۔ لعنت اللہ علی الکاذبین
اس مثال سے مرزے نے واضح بیغام دے دیا کہ اگر اس نے کسی جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے تعریف کے چند کلمات لکھے تو وہ اسی مثال کی طرح لکھے نہ کہ اس کا مقصد ان کی تعریف کرنا تھا بلکہ اصل مقصد ان کی توہین تھا۔ لیکن مرزائیوں کی آنکھوں پر عقیدت کی ایسی پٹی بندھی ہوئی ہے جس نے تمام انبیاء کی عزت و ناموس کی اہمیت ان کے دل و دماغ سے ختم کردی ہے۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے ان کو