دوسری دقت یہ ہے کہ بقول قادیانی فنا فی الرسول کے حاصل ہونے سے یہ لقب ملتا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خیرات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی طفیل یہ عنائت ہوتی ہے مگر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بے خبر ہیں۔ العیاذباللہ، لہذا علی کرم اللہ وجہہ کو صرف تین ہی لقب عطا ہوئے۔ چنانچہ حاکم نے مستدرک میں برایت سعد بن زرارہ اخراج کیا ہے
قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوحی الی فی علی ثلث انہ سید المومنین و امام المتقین وقائد الغر المحجلین
اور نبی و رسول کے لقب سے مشرف نہ فرمایا، باوجود اس کے کہ خیبر کے دن
(یحب اللہ ورسولہ و یحبہ اللہ ورسولہ)
سے ان کی محبیت اور محبوبیت کل اصحاب کے سامنے ظاہر ہوئی۔
قولہ۔ پھر قادیانی صاحب اسی اشتہار کے صفحہ 2 سطر 22 پر لکھتے ہیں '' اور یہ بھی یاد رہے کہ نبی کے معنی لغت کی رو سے یہ ہیں کہ خدا کی طرف سے اطلاع پاکر غیب کی خبر دینے والا۔ پس جہاں یہ معنی صادق آئیں گے نبی کا لفظ بھی صادق آئے گا اور نبی کا رسول ہونا شرط ہے کیونکہ اگر وہ رسول نہ ہو تو غیب مصطفیٰ کی خبر اس کو نہیں مل سکتی اور یہ آیت روکتی ہے لایظہر علی غیبہ احدا الا من ارتضٰی من رسول اب اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان معنوں کی رو سے نبی سے انکار کیا جائے تو اس سے لازم آتا ہے کہ یہ عقیدہ رکھا جائے کہ یہ امت مکالمات اور مکاشفات الہیہ سے بے نصیب ہے کیونکہ جس کے ہاتھ پر اخبار غیبیہ منجانب اللہ ظاہر ہوں گے بالضرورت اس پر مطابق آیۃ لا یظہر علی غیبہ کے مفہوم نبی کا صادق آئے گا اسی طرح جو خدائے تعالٰی کی طرف سے بھیجا جائے گا اسی کو ہم رسول کہیں گے۔
اقول۔ سبحان اللہ ادھر تو عربیت اور بلاغت فصاحت میں یکتائی اور اعجاز کا دعویٰ ہے اور ادھر یہ کہ نبی کا معنی لغت کی رو سے خدا کی طرف سے اطلاع پا کر غیب کی خبر دینے والا۔ نہیں صاحب نبی کا معنے تو لغت کی رو سے مطلق خبر دینے والا ہے دید سے ہو یا شنید سے اور نیز بذریعہ نجوم ۔ جضر۔ رمل، کہانت کے ہو یا بوساطت وحی کے، اور اصطلاح شرعی میں خدا کی طرف سے اطلاع پاکر غیب کی خبر دینے والا جس کو خود بھی قطعی علم ہو اور دوسروں پر بھی ایمان اس کے ساتھ لانا فرض ہو ایسے شخص کو ازروئے شرع نبی و رسول کہا جاتا ہے اور ایسی نبوت و رسالت بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی کو نہیں مل سکتی جن کو پہلے مل چکی ہے انہی کے لیے ہے اور ان کی نبوت گو کہ دائمی ہے مگر خاتم النبیین کو منافی نہیں۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انکو مل چکی تھی۔ بخلاف نبوت قادیانی کے جو بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کے حاصل کرنے کا مدعی ہے لہذا خاتم النبیین کے منافی ہے
جاری ہے۔۔۔
قولہ۔ پھر قادیانی صاحب اسی اشتہار کے صفحہ 2 سطر 22 پر لکھتے ہیں '' اور یہ بھی یاد رہے کہ نبی کے معنی لغت کی رو سے یہ ہیں کہ خدا کی طرف سے اطلاع پاکر غیب کی خبر دینے والا۔ پس جہاں یہ معنی صادق آئیں گے نبی کا لفظ بھی صادق آئے گا اور نبی کا رسول ہونا شرط ہے کیونکہ اگر وہ رسول نہ ہو تو غیب مصطفیٰ کی خبر اس کو نہیں مل سکتی اور یہ آیت روکتی ہے لایظہر علی غیبہ احدا الا من ارتضٰی من رسول اب اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان معنوں کی رو سے نبی سے انکار کیا جائے تو اس سے لازم آتا ہے کہ یہ عقیدہ رکھا جائے کہ یہ امت مکالمات اور مکاشفات الہیہ سے بے نصیب ہے کیونکہ جس کے ہاتھ پر اخبار غیبیہ منجانب اللہ ظاہر ہوں گے بالضرورت اس پر مطابق آیۃ لا یظہر علی غیبہ کے مفہوم نبی کا صادق آئے گا اسی طرح جو خدائے تعالٰی کی طرف سے بھیجا جائے گا اسی کو ہم رسول کہیں گے۔
اقول۔ سبحان اللہ ادھر تو عربیت اور بلاغت فصاحت میں یکتائی اور اعجاز کا دعویٰ ہے اور ادھر یہ کہ نبی کا معنی لغت کی رو سے خدا کی طرف سے اطلاع پا کر غیب کی خبر دینے والا۔ نہیں صاحب نبی کا معنے تو لغت کی رو سے مطلق خبر دینے والا ہے دید سے ہو یا شنید سے اور نیز بذریعہ نجوم ۔ جضر۔ رمل، کہانت کے ہو یا بوساطت وحی کے، اور اصطلاح شرعی میں خدا کی طرف سے اطلاع پاکر غیب کی خبر دینے والا جس کو خود بھی قطعی علم ہو اور دوسروں پر بھی ایمان اس کے ساتھ لانا فرض ہو ایسے شخص کو ازروئے شرع نبی و رسول کہا جاتا ہے اور ایسی نبوت و رسالت بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی کو نہیں مل سکتی جن کو پہلے مل چکی ہے انہی کے لیے ہے اور ان کی نبوت گو کہ دائمی ہے مگر خاتم النبیین کو منافی نہیں۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انکو مل چکی تھی۔ بخلاف نبوت قادیانی کے جو بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کے حاصل کرنے کا مدعی ہے لہذا خاتم النبیین کے منافی ہے
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین
: