اسامہ
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ تورات کے بعد صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے (کشتی نوح صفحہ 5 خزائن جلد 19 صفحہ 5 )
یہ مرزا قادیانی کا جھوٹ ہے قرآن مجید انجیل اور توریت میں مسیح موعود کے وقت طاعون کا ذکر نہیں۔ حاشیہ میں قادیانیوں نے جو بائبل کے حوالے دیے ہیں وہ بھی قادیانیوں کا دجل ہے بائبل میں مسیحموعود کے وقت طاعون کا ذکر نہیں۔ یاد رہے حوالہ وہ مانگنا ہے جس میں لکھا ہو مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔
جب قادیانیوں کے سامنے مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ رکھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ اور دلیل کے طور پر قرآن مجید سے سورة نمل آیت 82 پیش کرتے ہیں
وَ اِذَا وَقَعَ الۡقَوۡلُ عَلَیۡہِمۡ اَخۡرَجۡنَا لَہُمۡ دَآبَّۃً مِّنَ الۡاَرۡضِ تُکَلِّمُہُمۡ ۙ اَنَّ النَّاسَ کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوۡقِنُوۡنَ ﴿٪۸۲﴾
اور جب ہماری بات پوری ہونے کا وقت ان لوگوں پر آپہنچے گا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بات کرے گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے ۔ ( ٣٦ )
قادیانیوں کی تحریف
یہ آیت پیش کر کے قادیانی یہ کہتے ہیں کے مرزا قادیانی نے کتاب نزول مسیح میں دابتہ الارض سے مراد طاعون لیا ہے اور کہتے ہیں کہ دابۃ الارض سے مراد چوہا ہے جو زمین میں سے نکلے گا اور تُکَلِّمُہُمۡ کا مطلب ہے ان کو کاٹے گا ۔
جواب نمبر 1
ہم قادیانیوں سے کہتے ہیں کہ اپنی اس تفسیر پر چودہ سو سال میں سے کسی ایک مفسر کا قول پیش کروں جس نے دابۃ الارض سے مراد طاعون لیا ہو۔ کیوں کہ قادیانیوں کا یہ اصول ہے کہ
سچ کی یہی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر بھی ہوتی ہے اور جھوٹ کی یہ نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی ( خزائن جلد 17 صفحہ 95 )

اور ہم دعویٰ کے ساتھ کہتے ہیں کہ قادیانی 14سو سال میں سے کسی ایک مفسر کا قول بھی پیش نہیں کر سکتے جس نے دابۃالارض سے طاعون مراد لیا ہو ۔
جواب نمبر 2
اگر بالفرض تمہاری یہ من گھڑت تفسیر مان بھی لی جائے تو اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ یہ طاعون مسیح موعود کے وقت میں پڑے گی۔
جواب نمبر 3
خود مرزا قادیانی نے اس آیت کی تفسیر بیان کی ہے چنانچہ وہ اپنی کتاب ازالہ اوہام حصہ 2 صفحہ 209 پر لکھتا ہے
جب ایسے دن آئیں گے جو کفار پر عذاب نازل ہو اور ان کا وقت مقرر قریب آ جائے گا تو ہم گروہ دابۃ الارض کا زمین سے نکالیں گے وہ گروہ متکلمین کا ہوگا جو اسلام کی حمایت میں تمام ادیان باطلہ پر حملہ کرے گا یعنی وہ علماء ظاہر ہوں گے جو جن کو علم الکلام اور فلسفہ میں یدطولی ہوگا ( خزائن جلد 3 صفحہ 270)

اس جگہ مرزا قادیانی نے دابۃ الارض سے مراد متکلمین اور علماء کو لیا ہے۔
ایک اہم بات
اگر قادیانی مرزا قادیانی کی کی ہوئی کوئی اور تفسیر اس آیت پر پیش کریں جس میں مرزا قادیانی نے دابۃ الارض سے مراد طاعون کو لیا ہے مثلاً نزول مسیح خزائن جلد 18 صفحہ 416 تا 418 کی عبادت تو آپ مرزا قادیانی کی ست بچن صفحہ 31 کی عبارت پیش کریں جس میں مرزا قادیانی کہتا ہے
جاھل پاگل مجنون اور منافق کے کلام میں تضاد ہوتا ہے ( ست بچن صفحہ 31 خزائن جلد10 صفحہ 143 )
اور کہیں کہ اس سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی جاھل پاگل مجنون اور منافق تھا۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے
مرزا قادیانی کا ایک جھوٹ
مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ
یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ تورات کے بعد صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں یہ خبر دی ہے (کشتی نوح صفحہ 5 خزائن جلد 19 صفحہ 5 )

دابۃالارض والا دھوکا
جب قادیانیوں کے سامنے مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ رکھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ اور دلیل کے طور پر قرآن مجید سے سورة نمل آیت 82 پیش کرتے ہیں
وَ اِذَا وَقَعَ الۡقَوۡلُ عَلَیۡہِمۡ اَخۡرَجۡنَا لَہُمۡ دَآبَّۃً مِّنَ الۡاَرۡضِ تُکَلِّمُہُمۡ ۙ اَنَّ النَّاسَ کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوۡقِنُوۡنَ ﴿٪۸۲﴾
اور جب ہماری بات پوری ہونے کا وقت ان لوگوں پر آپہنچے گا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بات کرے گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے ۔ ( ٣٦ )
قادیانیوں کی تحریف
یہ آیت پیش کر کے قادیانی یہ کہتے ہیں کے مرزا قادیانی نے کتاب نزول مسیح میں دابتہ الارض سے مراد طاعون لیا ہے اور کہتے ہیں کہ دابۃ الارض سے مراد چوہا ہے جو زمین میں سے نکلے گا اور تُکَلِّمُہُمۡ کا مطلب ہے ان کو کاٹے گا ۔
جواب نمبر 1
ہم قادیانیوں سے کہتے ہیں کہ اپنی اس تفسیر پر چودہ سو سال میں سے کسی ایک مفسر کا قول پیش کروں جس نے دابۃ الارض سے مراد طاعون لیا ہو۔ کیوں کہ قادیانیوں کا یہ اصول ہے کہ
سچ کی یہی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر بھی ہوتی ہے اور جھوٹ کی یہ نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی ( خزائن جلد 17 صفحہ 95 )

اور ہم دعویٰ کے ساتھ کہتے ہیں کہ قادیانی 14سو سال میں سے کسی ایک مفسر کا قول بھی پیش نہیں کر سکتے جس نے دابۃالارض سے طاعون مراد لیا ہو ۔
جواب نمبر 2
اگر بالفرض تمہاری یہ من گھڑت تفسیر مان بھی لی جائے تو اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ یہ طاعون مسیح موعود کے وقت میں پڑے گی۔
جواب نمبر 3
خود مرزا قادیانی نے اس آیت کی تفسیر بیان کی ہے چنانچہ وہ اپنی کتاب ازالہ اوہام حصہ 2 صفحہ 209 پر لکھتا ہے
جب ایسے دن آئیں گے جو کفار پر عذاب نازل ہو اور ان کا وقت مقرر قریب آ جائے گا تو ہم گروہ دابۃ الارض کا زمین سے نکالیں گے وہ گروہ متکلمین کا ہوگا جو اسلام کی حمایت میں تمام ادیان باطلہ پر حملہ کرے گا یعنی وہ علماء ظاہر ہوں گے جو جن کو علم الکلام اور فلسفہ میں یدطولی ہوگا ( خزائن جلد 3 صفحہ 270)

اس جگہ مرزا قادیانی نے دابۃ الارض سے مراد متکلمین اور علماء کو لیا ہے۔
ایک اہم بات
اگر قادیانی مرزا قادیانی کی کی ہوئی کوئی اور تفسیر اس آیت پر پیش کریں جس میں مرزا قادیانی نے دابۃ الارض سے مراد طاعون کو لیا ہے مثلاً نزول مسیح خزائن جلد 18 صفحہ 416 تا 418 کی عبادت تو آپ مرزا قادیانی کی ست بچن صفحہ 31 کی عبارت پیش کریں جس میں مرزا قادیانی کہتا ہے
جاھل پاگل مجنون اور منافق کے کلام میں تضاد ہوتا ہے ( ست بچن صفحہ 31 خزائن جلد10 صفحہ 143 )

اور کہیں کہ اس سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی جاھل پاگل مجنون اور منافق تھا۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے
آخری تدوین
: