مرزا قادیانی لکھتا ہے:
”اور یہ بات صحیح بھی ہے کیونکہ قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے جو لاہور سے گوشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۶- خُطبۃً اِلھَامِیَّۃً: صفحہ 22تا23)
قارئین! قادیان لاہور سے شمال و مشرق کی طرف واقع ہے۔ مگر وہ مرزا قادیانی جو "ایک لمحہ کے لیے بھی وحی سے خالی نہیں"، جن کا خدا ان کو "ایک لمحہ کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا" اور وہ جب لکھتے ہیں تو "روح القدس کی تاثیر ان کے ساتھ ہوتی ہے" مگر یہاں سمت کا تعین درست نہ کر سکے اور اس غلطی پر اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
قادیان کی لاہور سے صحیح سمت معلوم کرنے کے لیے یہ سکرین شاٹ دیکھیں۔
مشاہدے میں آیا ہے کے قادیانی اتنے ضدی ہوتے ہیں کے ان کے سامنے آپ لاکھ ثبوت پیش کر دو مگر وہ آپ کی بات کو نہیں مانے گے جب تک کے آپ ان کو انکے پیشوا کی زبانی جوتا نہ ماریں۔ اس لیے ہم قادیان کی بلحاظ لاہور صحیح سمت کا تعین مرزا قادیانی کے الفاظ سے کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے:
”اس کے بعد اس عریضہ کے لکھنے والا جس کا نام میرزا غلام احمد قادیانی ہے، جو پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیان نام میں رہتا ہے جو لاہور سے تخمیناً بفاصلہ ستر۷۰ میل مشرق اور شمال کے گوشہ میں واقع اور گورداسپورہ کے ضلع میں ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۵- ستارہ قیصرہ: صفحہ 111)
قارئین! زہن میں رہے کے ”ستارہ قیصریہ“ 1899ء میں لکھی گئی جس میں مرزا قادیانی نے سمت کا تعین صحیح کیا تھا مگر مرزا قادیانی کے خدا یلاش کو شائد یہ بات پسند نہ آئی اس لیے اس نے مرزا قادیانی کو 28 مئی 1900ء کو ایک اشتہار میں سمت کا غلط تعین کرنے کا کہا جو خطبہ الہامیہ میں رکھا گیا۔
قارئین! مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے:
’’خدا اپنے نبی کو وفات تک غلطی میں نہیں رکھتا‘‘۔(آئینہ صداقت، انوار العلوم جلد 6صفحہ 124)
اسی بات کی تائید ہمیں مرزا قادیانی کی اس تحریر سے ملتی ہے:
”انبیاء غلطی پر قائم نہیں رکھے جاتے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 133)
اب مرزا قادیانی نے 1900ء میں قادیان کی سمت غلط بتائی تو یہ اس کی غلطی ہے اور وہ اسی پر مرا اس سے ثابت ہوا کے وہ ایک دجال تھا۔ اگر مرزا قادیانی نے 1900ء کے بعد قادیان کی سمت بلحاظ لاہور صحیح بتائی ہے تو واضح کیا جائے۔ باوجود اس کے کہ مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ: ’’ ان اللہ لا یترکنی علی خطأ طرفۃ عین ‘‘۔ اللہ مجھے ایک لمحے کے بھی غلطی پر نہیں رہنے دیتا۔(روحانی خزائن جلد ۸- اتمَامُ الحجَّۃِ: صفحہ 273) تو مردود ثابت ہو چکا ہے۔ فالحمد للہ علی ذلک
...........................................................................................................................................................................................................................................................................
مرزائی کتب کے سکین پیجز:
”اور یہ بات صحیح بھی ہے کیونکہ قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے جو لاہور سے گوشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۶- خُطبۃً اِلھَامِیَّۃً: صفحہ 22تا23)
قارئین! قادیان لاہور سے شمال و مشرق کی طرف واقع ہے۔ مگر وہ مرزا قادیانی جو "ایک لمحہ کے لیے بھی وحی سے خالی نہیں"، جن کا خدا ان کو "ایک لمحہ کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا" اور وہ جب لکھتے ہیں تو "روح القدس کی تاثیر ان کے ساتھ ہوتی ہے" مگر یہاں سمت کا تعین درست نہ کر سکے اور اس غلطی پر اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
قادیان کی لاہور سے صحیح سمت معلوم کرنے کے لیے یہ سکرین شاٹ دیکھیں۔
مشاہدے میں آیا ہے کے قادیانی اتنے ضدی ہوتے ہیں کے ان کے سامنے آپ لاکھ ثبوت پیش کر دو مگر وہ آپ کی بات کو نہیں مانے گے جب تک کے آپ ان کو انکے پیشوا کی زبانی جوتا نہ ماریں۔ اس لیے ہم قادیان کی بلحاظ لاہور صحیح سمت کا تعین مرزا قادیانی کے الفاظ سے کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے:
”اس کے بعد اس عریضہ کے لکھنے والا جس کا نام میرزا غلام احمد قادیانی ہے، جو پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں قادیان نام میں رہتا ہے جو لاہور سے تخمیناً بفاصلہ ستر۷۰ میل مشرق اور شمال کے گوشہ میں واقع اور گورداسپورہ کے ضلع میں ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۵- ستارہ قیصرہ: صفحہ 111)
قارئین! زہن میں رہے کے ”ستارہ قیصریہ“ 1899ء میں لکھی گئی جس میں مرزا قادیانی نے سمت کا تعین صحیح کیا تھا مگر مرزا قادیانی کے خدا یلاش کو شائد یہ بات پسند نہ آئی اس لیے اس نے مرزا قادیانی کو 28 مئی 1900ء کو ایک اشتہار میں سمت کا غلط تعین کرنے کا کہا جو خطبہ الہامیہ میں رکھا گیا۔
قارئین! مرزا قادیانی کا بیٹا لکھتا ہے:
’’خدا اپنے نبی کو وفات تک غلطی میں نہیں رکھتا‘‘۔(آئینہ صداقت، انوار العلوم جلد 6صفحہ 124)
اسی بات کی تائید ہمیں مرزا قادیانی کی اس تحریر سے ملتی ہے:
”انبیاء غلطی پر قائم نہیں رکھے جاتے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۹- اعجاز احمدِی: صفحہ 133)
اب مرزا قادیانی نے 1900ء میں قادیان کی سمت غلط بتائی تو یہ اس کی غلطی ہے اور وہ اسی پر مرا اس سے ثابت ہوا کے وہ ایک دجال تھا۔ اگر مرزا قادیانی نے 1900ء کے بعد قادیان کی سمت بلحاظ لاہور صحیح بتائی ہے تو واضح کیا جائے۔ باوجود اس کے کہ مرزا قادیانی کا یہ دعویٰ: ’’ ان اللہ لا یترکنی علی خطأ طرفۃ عین ‘‘۔ اللہ مجھے ایک لمحے کے بھی غلطی پر نہیں رہنے دیتا۔(روحانی خزائن جلد ۸- اتمَامُ الحجَّۃِ: صفحہ 273) تو مردود ثابت ہو چکا ہے۔ فالحمد للہ علی ذلک
...........................................................................................................................................................................................................................................................................
مرزائی کتب کے سکین پیجز: