غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1 ۔ میرے وقت میں فرشتوں اور شیاطین کا آخری جنگ ہے اور خدا اس وقت وہ نشان دکھائے گا جو اس نے کبھی دکھائے نہیں گویا خدا زمین پر اتر آیا۔ جیسا کہ فرماتا ہے: ’’یوم یأتی ربک فی ظلل من الغمام‘‘ یعنی اس دن بادلوں میں تیرا خدا آئے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۴، خزائن ج۲۲ ص۱۵۸)
یہ محض خدا پر افتراء ہے۔ بہتان ہے۔ قرآن شریف میں یہ کوئی آیت نہیں ہے۔
2 ۔ اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خدا بعض جگہ انسانی گریمر یعنی صرف ونحو کے ماتحت نہیں چلتا۔ اس کی نظیریں قرآن شریف میں بہت پائی جاتی ہیں۔ چنانچہ ’’ان ہذان لسحران‘‘ انسانی نحو کی رو سے ’’ان ہذین‘‘ چاہئے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۰۴ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۳۱۷)
جناب عالی صریح جھوٹ ہے۔ قرآن شریف میں کوئی ایسی غلطی نہیں۔ آپ کو نحو آتی نہیں ورنہ یہ بہتان نہ باندھتے۔
3 ۔ قرآن شریف خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
جھوٹ ظاہر ہے خدا کی کلام مرزاقادیانی کے منہ کی باتیں کیسے ہوسکتی ہیں؟ ہاں جو قادیانی مرزاقادیانی کے الہام یا کشف ’’وراتینی فی المنام عین اﷲ‘‘ یعنی میں (مرزاقادیانی) نے خواب میں اپنے کو خدا دیکھا۔ ’’وتیقنت اننی ہو‘‘ اور میں نے یقین کیا میں وہی ہوں۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً) کو صحیح مانتے ہوں ان کے نزدیک یہ جھوٹ نہ ہو تو ممکن ہے۔
4 ۔ قرآن شریف میں اوّل سے آخر تک جس جس جگہ توفی کا لفظ آیا ہے۔ ان تمام مقامات میں توفی کے معنی موت ہی لئے گئے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۴۷، خزائن ج۳ ص۲۲۴ حاشیہ)
مرزاقادیانی! یہ آپ کا صریح جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ کیا آپ نے قرآن شریف میں ’’وھو الذی یتوفّٰی کم باللیل‘‘ نہیں پڑھا۔ اس کے معنی موت کے کون عقلمند کر سکتا ہے؟ اسی قسم کی اور کئی آیات ہیں۔ جہاں موت کے معنی کرنے ناممکن ہیں۔
5 ۔ اس علیم وحکیم کا قرآن شریف میں بیان فرمانا کہ ۱۸۵۷ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھا لیا جائے گا۔ یہی معنی رکھتا ہے کہ مسلمان اس پر عمل نہیں کریں گے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۸، خزائن ج۳ ص۴۹۰ حاشیہ)
اے قادیانی دوستو! مرزاقادیانی تو فوت ہوچکے۔ آپ میں سے کوئی صاحب ان کی نمائندگی کر کے اس مضمون کی آیت قرآن شریف سے نکال کر مرزاقادیانی کو سچا ثابت کرے۔ ورنہ توبہ کرو ایسے شخص کی بیعت سے جو خدا پر افتراء باندھنا شیر مادر سے بھی زیادہ حلال سمجھتا ہے۔
6 ۔ ایک اور حدیث ابن مریم کے فوت ہونے پر دلالت کرتی ہے اور وہ یہ کہ آنحضرتﷺ سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے ۱۰۰برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۵۲، خزائن ج۳ ص۲۲۷)
یہ صریح بہتان ہے۔ تحریف ہے۔ کوئی ایسی صحیح حدیث نہیں جس کے معنی ان الفاظ سے عربی کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی کر سکے۔
7 ۔ وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے۔ جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
قادیانی حضرات سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ اس مضمون کو غور سے پڑھو اور خیال فرماؤ کہ کس قدر زوردار الفاظ میں پبلک کو بخاری کا واسطہ دے کر اس حدیث کی صحت کا یقین دلارہے ہیں۔ اگر یہ جھوٹ اور دھوکہ نہیں تو پھر بتاؤ دھوکہ اور کس جانور کا نام ہے؟ کیونکہ یہ حدیث دنیا کی کسی بخاری شریف میں نہیں۔
8 ۔ اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص (مرزاقادیانی) کو تم نے دیکھ لیا ہے۔ جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
ہمالیہ سے بڑھ کر جھوٹ ہے۔ اگر ثبوت ہو تو پیش کرو۔ چلو ایک ہی نبی کی خواہش کا ثبوت قرآن اور حدیث سے پیش کرو۔
9 ۔ پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے۔‘‘
(ضرورۃ الامام ص۵، خزائن ج۱۳ ص۴۷۵)
کوئی قادیانی یہ حدیث دکھادے تو علاوہ عام انعام مقررہ کے مبلغ دس روپے نقد انعام کا مستحق سمجھا جائے گا اور اگر نہ دکھا سکے تو اس سے صرف دوبارہ اسلام قبول کر لینا ہی مطلوب ہے۔
10 ۔ بات یہ ہے کہ مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ شخص نبی کہلاتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
مرزائی دوستو! مکتوبات کو میں نے خود پڑھا۔ وہاں محدث لکھا ہے۔ یقینا اپنی نبوت کے ثبوت میں مجدد صاحب کی پناہ لینے کے لئے افتراء محض سے کام لیا ہے۔ کیونکہ جب محدث ہونے کا دعویٰ تھا اس وقت یہ حوالہ نقل کرتے وقت محدث لکھا کرتے تھے۔ (ازالہ اوہام ص۹۱۵، خزائن ج۳ ص۶۰۱، تحفہ بغداد ص۲۰،۲۱، خزائن ج۷ ص۲۸ حاشیہ) کیا اب بھی مرزاقادیانی کی کذب بیانی کا یقین نہیں آئے گا؟
11 ۔ ’تفسیر ثنائی میں لکھا ہے کہ ابوہریرہ فہم قرآن میں ناقص تھا۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ ج۵ ص۲۳۴، خزائن ج۲۱ ص۴۱۰)
بلکہ ڈبل جھوٹ ہے۔ چونکہ حضرت ابوہریرہؓ جلیل القدر صحابی رسول کریمﷺ نے بہت سی ایسی احادیث بیان فرمائی ہیں جو مرزائی قصر نبوت ومسیحیت میں زلزلہ ڈال دیتی ہیں۔ اس واسطے پبلک کو دھوکہ دینے کے لئے تفسیر ثنائی پر جھوٹ باندھ دیا۔ یا اﷲ! قادیانی جماعت کے لوگوں کو دماغ دے اور دماغ میں سمجھ دے تاکہ وہ ایسی صریح اور سفید جھوٹ بولنے والے انسان کو تیرے بھیجے ہوئے انبیاء علیہم السلام بالخصوص حضرت فخر موجوداتﷺ کا بروز کہنا ترک کر دیں۔
12 ۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۶)
صریح مخالفت کلام اﷲ ہے۔ ’’فیکون طیراً باذن اﷲ‘‘ کے معنی کسی پہلی جماعت کے عربی متعلم ہی سے پوچھ لیے ہوئے تو یہ بہتان خدا پر باندھنے کی نوبت نہ آتی۔ خود مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’حضرت مسیح علیہ السلام کی چڑیاں باوجودیکہ معجزہ کے طور پر ان کا پرواز کرنا قرآن کریم سے ثابت ہے۔ مگر پھر بھی مٹی کی مٹی ہی تھیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۶۸، خزائن ج۵ ص ایضاً) اے قادیانی جماعت کے تعلیم یافتہ حضرات! کچھ تو خدا کا خوف کرو اور اپنے گریبان میں منہ ڈال کر سوچو کہ اتناقض اور تضاد کا بھی کوئی جواب ہے۔ اگر نہیں ہے اور یقینا نہیں ہے تو پھر قول مرزا نمبر۲ مندرجہ تمہید ٹریکٹ ہذا کے مطابق مرزاقادیانی کو وہی سمجھو جس کی وہ ہدایت کر رہے ہیں۔
13 ۔ [ARB]واذ قال اﷲ یا عیسیٰ ابن مریم أانت قلت للناس[/ARB] یہ قصہ وقت نزول آیت زمانہ ماضی کا ایک قصہ تھا۔ نہ کہ زمانہ استقبال کا۔ (یعنی یہ باتیں خدا اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان رسول پاک سے پہلے ہو چکی تھیں) کیونکہ ’’اذ‘‘ خاص واسطے ماضی کے آتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۰۲، خزائن ج۳ ص۴۲۵)
صریح جھوٹ اور اس کا جھوٹ ہونا خود اس طرح بیان فرماتے ہیں۔ ’’اﷲتعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام سے یہ باتیں قیامت کے دن کریں گے۔‘‘
(ملخصاً براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۴۰، خزائن ج۲۱ ص۵۱)
اور لکھا ہے: ’’جس شخص نے کافیہ یا ہدایت النحو بھی پڑھی ہوگی وہ خوب جانتا ہے کہ ماضی مضارع کے معنوں پر بھی آجاتی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ۵ ص۶، خزائن ج۲۱ ص۱۵۹)
اب دونوں کا تناقض دور کرتا کسی قادیانی عالم ہی کا کام ہے۔ عقل عامہ تو اس کے سمجھنے سے قاصر ہے۔
14 ۔ مسلمانوں کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قران شریف میں کوئی خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص ۲۹۳ حاشیہ)
غور کیجئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کیا وہی شخصیت نہیں جسے عیسائی یسوع کہتے ہیں۔ کیا نام بدل دینے سے شخصیت بھی بدل جاتی ہے۔ سبحان اﷲ! یہ عقیدہ بھی جھوٹ محض کا اظہار ہے اور اس کا جھوٹ ہونا بھی خود ہی تسلیم کرتے ہیں۔ گو ان کی امت نہ کرے۔
(چشمہ معرفت ص۲۱۸، خزائن ج۲۳ ص۲۲۷) پر ہے: ’’اسی وجہ سے خداتعالیٰ نے یسوع کی پیدائش کی مثال بیان کرنے کے وقت آدم ہی کو پیش کیا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم‘‘
15 ۔ ’اور ان کی پرانی تاریخوں میں لکھا ہے کہ یہ ایک نبی شاہزادہ ہے جو بلاد شام کی طرف سے آیا تھا۔ جس کو قریباً ۱۹۰۰ء برس آئے ہوئے گزر گئے ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
اے دنیا کے پڑھے لکھے لوگو! خدا کی قسم مرزاقادیانی کا سیاہ جھوٹ ہے۔ اگر کشمیر کی کسی کتاب میں ایسا لکھا ہوا کوئی قادیانی دوست دکھادے تو علاوہ انعام عام کے میں وعدہ کرتا ہوں کہ مبلغ دس ہزار روپے اور انعام دوں گا۔
16 ۔ کتاب سوانح یوز آصف جس کی تالیف کو ہزار سال سے زیادہ ہوگیاہے۔ اس میں صاف لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۹۰۰، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
ریمارک وہی ہے جو جھوٹ نمبر۱۵ میں ہے۔
17 ۔ حضرت مریم صدیقہ کی قبر زمین شام میں کسی کو معلوم نہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۱ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۴)
پھر ایک شامی دوست کا خط نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’حضرت مریم صدیقہ کی قبر بلدہ قدس کے گرجا میں ہے۔‘‘
(اتمام الحجۃ ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۸ ص۲۹۹)
دونوں باتیں مرزابشیر احمد ایم۔اے کے نزدیک صریح جھوٹ ہیں۔ وہ فرماتے ہیں۔ ’’شہر سری نگر محلہ خانیار میں جو دوسری قبر، قبر یوز آسف کے پاس ہے۔ وہ حضرت مریم علیہ السلام کی ہے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ج۱۶، نمبر۷ ص۲۵۶ حاشیہ)
دیکھا حضرات! باپ جھوٹا یا بیٹا۔ ہم تو دونوں کو جھوٹا سمجھتے ہیں آپ جسے چاہیں سمجھ لیں۔
18 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱ حاشیہ)
شراب نجس العین ہے۔ کوئی آدمی شراب پینے والا نبی نہیں ہوسکتا۔ قرآن اور حدیث سے ثبوت دو گے تو مبلغ پانچ روپے انعام ملے گا۔ یہ بھی جھوٹ ہے کہ انجیل کی رو سے شراب حلال تھی جو آدمی مقابلہ پر اس نجس العین کا حلال ہونا ثابت کر دے۔ پانچ روپے مزید انعام لے۔
19 ۔ سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ۲۲ ص۴۰۶)
’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار بدر مارچ ۱۹۰۸ء، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
نبوت کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی نے مدعی نبوت کے جھوٹ پر اپنے زمانہ اسلام میں مہر تصدیق اس طرح لگادی۔
’’میں سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ دوم ص۲۰، ۲۱، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
20 ۔ کوئی شخص اہل لغت اور اہل زبان سے پہلی رات کے چاند پر قمر کا لفظ اطلاق نہیں کرتا۔ بلکہ وہ تین رات تک ہلال کے نام سے موسوم ہوتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴۷، خزائن ج۱۱ ص۳۳۱)
حضرات! مرزاقادیانی یا تو صریح اپنی مطلب برابری کے لئے جھوٹ بول رہے ہیں یا عاجز کو معلوم نہیں کہ لغت کس جانور کا نام ہے۔ چھوٹے چھوٹے طالب علم بھی جانتے ہیں کہ قمر چاند کا ذاتی نام ہے اور ہلال اور بدر اسی کے وصفی نام ہیں۔ چنانچہ تاج العروس لغت کی مشہور کتاب میں لکھا ہے۔ ’’الہلال غرۃ القمر وھی اوّل لیلۃ‘‘ (یعنی ہلال قمر کی پہلی رات ہے) قرآن شریف میں بھی ہلال کو قمر لکھا گیا ہے۔ خود مرزاقادیانی کے صاحبزادے اور خلیفے مرزامحمود قادیانی (اخبار الفضل مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۸ء) میں لکھتے ہیں۔ ’’قمر ہلال نہیں ہوتا مگر ہلال ضرور قمر ہوتا ہے۔ کیونکہ (قمر) چاند کا عام نام ہے۔ خواہ چاند پہلے دن کا ہو یا دوسرے دن کا یا تیسرے دن کا۔‘‘ دیکھا حضرات! مرزاقادیانی کس شان اور رعب سے جھوٹ بول کرمطلب نکالا کرتے تھے۔
21 ۔ مسیح تیرھویں صدی میں پیدا اور چودھویں صدی میں ظاھر ہو گا
’’اور حدیثوں سے ثابت ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہوگی اور چودھویں صدی میں اس کا ظہور ہوگا۔‘‘
(ریویو ج۲ نمبر۱۱، ۱۲، باب ماہ نومبر، دسمبر ۱۹۰۳ء ص۲۳۷)
صریح بہتان ہے۔ افتراء ہے۔ تمام قادیانی علماء مل کر زور لگائیں کہیںکوئی صحیح حدیث اس مضمون کی نہیں دکھا سکیں گے۔
22 ۔ کر مہائے تو کرد مارا گستاخ۔ تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کردیا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۵۶، خزائن ج۱ ص۶۶۲، حاشیہ در حاشیہ)
یہ الہام بالکل جھوٹا ہے۔ چنانچہ میں اپنی تائید میں موجودہ خلیفہ کا اس الہام پر تبصرہ عرض کرتا ہوں۔ دیکھو (الفضل مورخہ ۲۰،۲۳؍جنوری ۱۹۱۷ء) میں فرماتے ہیں:
’’نادان ہے وہ شخص جس نے کہا۔ ’’کرمہائے تو کردمارا گستاخ‘‘ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں بنایا کرتے اور سرکش نہیں کر دیا کرتے۔‘‘
(ج۴ ص۱۳، نمبر۵۷،۵۸)
ایہا الناظرین! اب جب کہ آپ کے خلیفہ بھی مرزاقادیانی کو نادان کہہ رہے۔ تم کیوں نہیں ایسا سمجھنے سے عار کرتے ہو۔
23 ۔ خدا کا قانون بدلتا ہے، نہیں بدلتا
’’خداتعالیٰ کا قانون قدرت ہر گز بدل نہیں سکتا۔‘‘
(کرامات الصادقین ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۶۲)
پھر دوسری جگہ ملاحظہ کریں:
’’خدا اپنے خاص بندوں کے لئے اپنا قانون بھی بدل دیتا ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۹۶، خزائن ج۲۳ ص۱۰۴)
حضرات! اس پر حاشیہ لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ جھوٹ اظہر من الشمس ہے۔
24 ۔ بنی اسرائیل کے انبیاء نے غلط پیشنگوئی کی
’’بائبل میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل کے چار سو نبی نے ایک بادشاہ کی فتح کی نسبت خبر دی تھی اور وہ غلط نکلی۔ مگر اس عاجز کی کسی پیش گوئی میں کوئی الہام غلطی نہیں۔‘‘
(اشتہار حقانی تقریر بروفات بشری تبلیغ رسالت حصہ اوّل ص۱۲۷، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۹)
بائبل کا حوالہ دیکھیں وہاں اگر لکھا ہو کہ وہ چار سو نبی انبیاء بنی اسرائیل تھے تو مرزاقادیانی کا یہ جھوٹ غلط اور اگر وہاں لکھا ہو کہ وہ لعل بت کے پچاری تھے۔ جنہیں لوگ (بت پرست) نبی کہتے تھے اور ان بت پرستوں کی پیش گوئی غلط نکلی اور خدا کے رسول میکایا کی پیش گوئی کے مطابق بادشاہ کو شکست ہوئی تو پھر صرف اتنا تو کرو کہ اس قدر جھوٹوں کا طومار باندھنے والے سے برأت کا اظہار کر دو اور بس۔ دیکھا حضرات اپنی پیش گوئی غلط نکلنے پر اپنا جھوٹ ہونا تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ تورات پر افتراء کیا۔ پھر فرماتے ہیں کہ اس عاجز کی کسی پیش گوئی میں کوئی الہام غلطی نہیں۔ مرزاقادیانی خدا کا خوف کرو اور بتاؤ کہ مندرجہ ذیل پیش گوئیاں جو الہامی تھیں پوری ہوئیں۔
۱… کیا مولوی محمد حسین بٹالوی نے مطابق پیش گوئی آپ کی بیعت کی؟ ہر گز نہیں۔
۲… کیا ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی مطابق پیش گوئی کیا آپ کے سامنے ہلاک ہوا؟
۳… کیا محمدی بیگم منکوحہ آسمانی آپ کے نکاح میں آئی؟ ہرگز نہیں۔
۴… کیا اسی طرح کی تمام پیش گوئیاں غلط نہیں؟
25 ۔ مسیح موعود کے زمانے میں طاعون
’’اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔‘‘
(کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
اے قادیانی دوستو! اگر قرآن شریف میں ایسا لکھا ہوا دکھا دو تو میں تردید مرزائیت چھوڑ دوں گا اور اگر صریح جھوٹ ہو یا کسی لفظ کے معنی (مثل گندم بمعنی گڑ) خواہ مخواہ تاویل کر لو۔ تو پھر اتنا تو کرو کہ اس جھوٹ کے عوض صرف دس مرزائی مسلمان ہو جاؤ۔
26 ۔ قرآن میں میرا نام مریم
’’اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۸)
آئیے حضرات! مرزاقادیانی کا نام قرآن شریف میں ابن مریم دکھاؤ۔ ورنہ ایسے صریح جھوٹ کے بولنے والے کو نبی کہنا تو چھوڑ دو۔ جھوٹا آدمی تو پکا مسلمان بھی نہیں ہوسکتا۔
27 ۔ عنقریب پڑھے لکھے ہندونظر نہیں آئیں گے
’’عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ تم نظر اٹھا کر دیکھو گے کہ کوئی ہندو دکھائی دے۔ مگر ان پڑھوں لکھوں میں سے ایک ہندو بھی تمہیں دکھائی نہ دے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲، خزائن ج۳ ص۱۱۹)
اے قادیانی دوستو! اس کی اور اس میں عنقریب کی تاویل کیا کرو گے۔ کیا اب ہندوستان میں کوئی کافر نہیں۔ ہندو مسلمان کیا ہوتے بلکہ کئی مسلمان اچھے بھلے خدا اور اس کے رسول کے ماننے والے مرزاقادیانی کی نبوت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘
28 ۔ آپ ﷺ کا معراج ایک کشف تھا
’’آنحضرتﷺ کو معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجے کا کشف تھا۔ اس قسم کے کشفوں میں خود مؤلف (جناب مرزاقادیانی) بھی صاحب تجربہ ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
صریح جھوٹ ہے۔ خلاف قرآن، حدیث اور خلاف اجماع امت اور اس کا جھوٹ ہونا خود اس طرح تسلیم کرتے ہیں۔ ازالہ ’’آنحضرتﷺ کے رفع جسمی کے بارہ میں یعنی اس بارہ میں کہ وہ جسم کے ساتھ شب معراج آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے تھے۔ تقریباً تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۸۹، خزائن ج۳ ص۲۴۷) کیوں احمدی دوستو! تمام صحابہ کو جھوٹا کہو گے یا ایک مرزاقادیانی کو؟
29 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدۂ قدس کے گرجا میں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے۔ اس کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔‘‘
(اتمام الحجۃ ص۲۱، خزائن ج۸ ص۲۹۹)
اے قادیانی کہلانے والے سمجھ دار طبقہ کے لوگو! اس کے جھوٹا ہونے میں تمہیں شک ہوتو لو۔ جس کی خاطر تم اس پر شک کرتے ہو اس سے کم ازکم اس بیان کے جھوٹا ہونے پر مہر تصدیق میں لگادیتا ہوں۔
’’مسیح کی قبر محلہ خانیار شہر سری نگر میں ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
اب بتلائیے کیا جھوٹا آدمی (نہیں بلکہ جھوٹوں کی کان) بھی انسانیت اور مسلمانی کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ اب بھی اگر تمہاری عقیدت میں فرق نہ آئے تو شاباش تمہاری مستقل مزاجی کے۔
30 ۔ حضرت مریم صدیقہ کا اپنے منسوب (جس سے ناطہ یا نسبت ہو) یوسف کے ساتھ پھرنا اس اسرائیلی رسم پر پختہ شہادت ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۶۶، خزائن ج۱۴ ص۳۰۰ حاشیہ)
دیکھئے حضرات! یہاںکس زور سے منسوب اور ناطہ ہونے کا اقرار ہے۔ پھر خود ہی (ریویو آف ریلیجنز ج۱ ص۱۵۷ نمبر۴، بابت اپریل ۱۹۰۲ء) پر لکھتے ہیں۔ ’’یہ جو انجیلوں میں لکھا ہے کہ گویا مریم صدیقہ کا معمولی طور پر جیسا کہ دنیا جہاں میں دستور ہے۔ یوسف نجار سے ناطقہ ہوا تھا یہ بالکل دروغ اور بناوٹ ہے۔‘‘
بتلائیے صاحبان! اب بھی تم لوگو مرزاقادیانی کا دامن چھوڑ کر سرکار دو عالمﷺ سے تعلق نہ جوڑو گے؟ خدا توفیق دے۔
31 ۔ میں اپنے مخالفوں کو یقینا کہتا ہوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی ہرگز نہیں۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۹۲، خزائن ج۲۱ ص۳۶۴)
یہاں اعلان کرتے ہیں کہ وہ امتی نہیں۔ (ازالہ اوہام ص۲۶۵، خزائن ج۳ ص۴۳۶) پر فرماتے ہیں:
’’یہ ظاہر ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم اسی امت کے شمار میں آگئے ہیںَ‘‘ ہے کوئی قادیانی یا لاہوری جو اس معمہ کو حل کرے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی بھی ہیں اور امتی نہیں بھی ہیں۔
32 ۔ پیش گوئی کے معنی کرنے میں انبیاء کی غلطی
’’کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی پیش گوئی کے معنی کرنے میں کبھی غلطی نہ کھائی ہو۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ۵ ص۸۶، خزائن ج۲۱ ص۲۴۷)
اے مرزاقادیانی کے جان نثارو کچھ تو خوف کرو کیا نبی تمہارے خیال میں کلہم غبی ہی ہوتے ہیں کہ اپنے الہام کو ہی نہیں سمجھتے۔ انسان دوسروں کو بھی اپنے اوپر قیاس کرتا ہے۔ نبی خطا سے پاک ہوتا ہے۔ کیا قرآن یا حدیث سے مرزاقادیانی کے اس دعویٰ کو صحیح ثابت کر سکتے ہو؟
33 ۔ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ۔ آنحضرتﷺ پیشگوئیوں کو نہ سمجھ سکے
’’بعض پیش گوئیوں کی نسبت آنحضرتﷺ نے خود اقرار کیا ہے کہ میں نے ان کی اصلیت سمجھنے میں غلطی کھائی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۰۰، خزائن ج۳ ص۳۰۷)
اے قادیانی جماعت کے بزرگو! پڑھو ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ جس کی شان خود خدا نے یہ بیان فرمائی ہو۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الا وحی یوحی‘‘ وہ پیش گوئیوں کو نہ سمجھ سکیں۔ یہ صریح بہتان ہے۔ افتراء ہے۔ نہیں تو اس مضمون کی کوئی صحیح حدیث دکھاؤ۔
34 ۔ تمام نبیوں نے ابتداء سے آج تک میرے لئے خبریں دی ہیں۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۶۲، خزائن ج۲۰ ص۶۴)
چلیے حضرات کسی نبی کی کتاب سے مرزاقادیانی کے آنے کی خبر نکال دو تو مبلغ دس روپے نقد انعام دوں گا۔
35 ۔ علم نحو میں توفی کے معنی
علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفی کے لفظ ہیں۔ جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہ ہو ہمیشہ اس جگہ توفی کے معنی مارنے اور روح قبض کرنے کے آتے ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۴۵، خزائن ج۱۷ ص۱۶۲)
افسوس کوئی صاحب علم قادیانی یا لاہوری نہیں پوچھتا کہ حضرت جی یہ قاعدہ کہاں لکھا ہے؟ مرزاقادیانی کا یہ سفید نہیں بلکہ سیاہ جھوٹ ہے۔
36 ۔ کتاب براہین احمدیہ کے متعلق جھوٹ
’’یہ کتاب (براہین احمدیہ) تین سو محکم اور قوی دلائل حقیقت اسلام اور اصول اسلام پر مشتمل ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ج۲ ص۱۳۶، خزائن ج۱ ص۱۲۹)
’’ہم نے صدہا طرح کا فطور اور فساد دیکھ کر کتاب براہین احمدیہ کو تالیف کیا تھا اور کتاب موصوف میں تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقت اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ تر روشن دکھلایا گیا۔‘‘
(براہین احمدیہ ج۲ ص ب، خزائن ج۱ ص۶۲)
حضرات براہین احمدیہ شائع ہوچکی ہے۔ اس میں تین سو کی بجائے صرف ۱۰دلیلیں بھی اگر دکھا دو تو تین صد روپیہ انعام پاؤ ورنہ توبہ کرو۔ مرزاقادیانی کے پیچھے لگنے سے تمہارا مطلب اگر کوئی دنیوی نہ تھا تو پھر ایسے جھوٹ بولنے والے سے کنارہ پکڑو۔
36 ۔ زندہ کرنے اور مرنے کی طاقت
’’واعطیت صفۃ الاحیاء والافناء‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۵۶، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
’’یعنی مجھے مردوں کو زندہ کرنے اور زندوں کو مارنے کی طاقت دی گئی ہے۔‘‘
حضرات! کون بیوقوف ہے جو اس دعویٰ کو مراق کا نتیجہ نہ سمجھے گا۔ مرزاقادیانی نے کس مردے کوزندہ کیا اور کس زندہ کو مردہ کیا؟ ایک سلطان محمد کو فنا کر کے اپنی منکوحہ آسمانی بھی واپس نہ لاسکے؟ ’’فافہموا ایہا الناظرون‘‘
37 ۔ بنی اسرائیل میں موسی علیہ السلام کی پیروی
’’بنی اسرائیل میں اگرچہ بہت سے نبی آئے۔ مگر ان کی نبوت موسیٰ کی پیروی کا نتیجہ نہ تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کا اس میں ذرہ بھی دخل نہ تھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
دیکھئے حضرات! کس زور سے ثابت کر رہے ہیں کہ اگلے نبیوں کی نبوت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کا نتیجہ نہ تھا۔ حالانکہ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ دروغ گورا حافظہ نباشد!
خود (الحکم مورخہ ۲۴؍نومبر ۱۹۰۲ء ص۵) پر لکھتے ہیں: ’’حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اتباع سے ان کی امت میں ہزاروں نبی آئے۔‘‘
38 ۔ صاحب نبوت امتی ہو سکتا ہے یا نہیں؟؟
’’صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طور پر رسول اﷲ کہلاتا ہے۔ اس کا کامل طور پر دوسرے نبی کا مطیع اور امتی ہو جانا نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کی رو سے بالکل ممتنع ہے۔‘‘ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘
(ازالہ حصہ۲ ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
مرزاقادیانی کا جھوٹا محض ہونا ان کے اپنے فرزند کی زبان سے سنو۔
’’بعض نادان کہہ دیا کرتے ہیں کہ ایک نبی دوسرے نبی کا متبع نہیں ہوسکتا اور اس کی دلیل یہ دیتے: ’’وما ارسلنا من رسول الی آخرہ‘‘ لیکن یہ سب قلت تدبر ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۵۵)
39 ۔ محمدی بیگم کی پیشنگوئی پر اقوال
’’خدا نے فرمایا کہ میں اس عورت (محمدی بیگم) کو اس کے نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات انہونی نہیں اور میں سب روکوں کو اٹھادوں گا جو اس حکم کے نفاذ سے مانع ہوں۔ اب اس پیش گوئی سے ظاہر ہے کہ وہ کیاکیا کرے گا اور کون کون سی قہری قدرت دکھلائے گا اور کس کس شخص کو روک کی طرح سمجھ کر اس دنیا سے اٹھالے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ۳ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳)
حضرات! مسلمان تو کہتے ہی ہیں کہ یہ تمام الہامات خدا کی طرف سے نہ تھے۔ بلکہ ایجاد مرزاقادیانی تھے۔ اس کے متعلق مرزاقادیانی کے فرزند وخلیفہ میاں محمود کا فیصلہ سنئے۔ ’’اﷲتعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں تھا کہ وہ لڑکی (محمدی بیگم) آپ کے (مرزاقادیانی کے) نکاح میں آئے گی۔ پھر ہرگز یہ نہیں بتایا گیا کہ کوئی روک ڈالے گا تو وہ دور کیا جائے گا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲؍اگست ۱۹۲۴ء ص۵، ج۱۲ نمبر۱۰۱)
احمدی دوستو! اس پر میں کچھ اضافہ نہیں کرنا چاہتا۔ نبی اور نبی زادہ خلیفہ کے الفاظ پڑھو اور اپنا سر پیٹو۔
40 ۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر ایک کھلا جھوٹ
’’سلف صالحین میں سے بہت سے صاحب مکاشفات مسیح کے آنے کا وقت چودھویں صدی کا شروع سال بتلا گئے ہیں۔ چنانچہ شاہ ولی اﷲ صاحب کی بھی یہی رائے ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۴، خزائن ج۳ ص۱۸۸)
بالکل جھوٹ شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ نے کہیں کسی کتاب میں ایسا نہیں لکھا۔ اگر لکھا ہے تو کوئی صاحب دکھا کر انعام مقررہ وصول کرے۔ ورنہ توبہ کرے مرزاقادیانی کی مریدی سے۔
41 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی شان میں گستاخی ۔عیسی علیہ السلام کا فاحشہ عورتوں سے میل جول(معاذاللہ))
’’قرآن شریف میں عیسیٰ علیہ السلام کے لئے حصور کا لفظ نہیں بولا گیا۔ کیونکہ وہ شراب پیا کرتے تھے اور فاحشہ عورتیں اور رنڈیاں اس کے سر پر عطر ملا کرتی تھیں اور اس کے بدن کو چھوا کرتی تھیں۔‘‘
(دافع البلاء ملخص، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)
دیکھا قادیانی دوستو! آپ کے مرزاقادیانی کے نزدیک خدا کا ایک اولوالعزم نبی بننا اور ساتھ ہی شرابی اور فاحشہ عورتوں کے ساتھ خلط ملط کرنا بھی ممکن ہے۔ مرزاقادیانی کا دعویٰ مثیل مسیح ہونے کا بھی ہے۔ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی بھی اسی رنگ میں ان کے مثیل تھے۔ جب کہ قرآن نے مرزاقادیانی کی تفسیر کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کا شرابی ہونا بتلا دیا ہے تو مرزاقادیانی مثیل مسیح کا شرابی اور رنڈی باز ہونا تو فخر کی بات ہوگی۔
41 ۔ طاعون زدہ علاقوں میں رہنا یا نہ رہنا
’’طاعون زدہ علاقہ سے باہر نکلنا ممنوع ہے۔‘‘
(اشتہار لنگر خانہ مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۶۷)
’’طاعون زدہ علاقہ میں رہنا ممنوع ہے۔‘‘
(ریویو ج۶ نمبر۹ ص۳۶۵، ماہ ستمبر ۱۹۰۷ء)
اے قادیانیت کے علمبردارو کیا کذب اور اختلاف بیانی کوئی اور چیز ہے۔
( جاری ہے )
1 ۔ میرے وقت میں فرشتوں اور شیاطین کا آخری جنگ ہے اور خدا اس وقت وہ نشان دکھائے گا جو اس نے کبھی دکھائے نہیں گویا خدا زمین پر اتر آیا۔ جیسا کہ فرماتا ہے: ’’یوم یأتی ربک فی ظلل من الغمام‘‘ یعنی اس دن بادلوں میں تیرا خدا آئے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۴، خزائن ج۲۲ ص۱۵۸)
یہ محض خدا پر افتراء ہے۔ بہتان ہے۔ قرآن شریف میں یہ کوئی آیت نہیں ہے۔
2 ۔ اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ خدا بعض جگہ انسانی گریمر یعنی صرف ونحو کے ماتحت نہیں چلتا۔ اس کی نظیریں قرآن شریف میں بہت پائی جاتی ہیں۔ چنانچہ ’’ان ہذان لسحران‘‘ انسانی نحو کی رو سے ’’ان ہذین‘‘ چاہئے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۰۴ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۳۱۷)
جناب عالی صریح جھوٹ ہے۔ قرآن شریف میں کوئی ایسی غلطی نہیں۔ آپ کو نحو آتی نہیں ورنہ یہ بہتان نہ باندھتے۔
3 ۔ قرآن شریف خدا کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
جھوٹ ظاہر ہے خدا کی کلام مرزاقادیانی کے منہ کی باتیں کیسے ہوسکتی ہیں؟ ہاں جو قادیانی مرزاقادیانی کے الہام یا کشف ’’وراتینی فی المنام عین اﷲ‘‘ یعنی میں (مرزاقادیانی) نے خواب میں اپنے کو خدا دیکھا۔ ’’وتیقنت اننی ہو‘‘ اور میں نے یقین کیا میں وہی ہوں۔ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً) کو صحیح مانتے ہوں ان کے نزدیک یہ جھوٹ نہ ہو تو ممکن ہے۔
4 ۔ قرآن شریف میں اوّل سے آخر تک جس جس جگہ توفی کا لفظ آیا ہے۔ ان تمام مقامات میں توفی کے معنی موت ہی لئے گئے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۴۷، خزائن ج۳ ص۲۲۴ حاشیہ)
مرزاقادیانی! یہ آپ کا صریح جھوٹ اور دھوکہ ہے۔ کیا آپ نے قرآن شریف میں ’’وھو الذی یتوفّٰی کم باللیل‘‘ نہیں پڑھا۔ اس کے معنی موت کے کون عقلمند کر سکتا ہے؟ اسی قسم کی اور کئی آیات ہیں۔ جہاں موت کے معنی کرنے ناممکن ہیں۔
5 ۔ اس علیم وحکیم کا قرآن شریف میں بیان فرمانا کہ ۱۸۵۷ء میں میرا کلام آسمان پر اٹھا لیا جائے گا۔ یہی معنی رکھتا ہے کہ مسلمان اس پر عمل نہیں کریں گے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲۸، خزائن ج۳ ص۴۹۰ حاشیہ)
اے قادیانی دوستو! مرزاقادیانی تو فوت ہوچکے۔ آپ میں سے کوئی صاحب ان کی نمائندگی کر کے اس مضمون کی آیت قرآن شریف سے نکال کر مرزاقادیانی کو سچا ثابت کرے۔ ورنہ توبہ کرو ایسے شخص کی بیعت سے جو خدا پر افتراء باندھنا شیر مادر سے بھی زیادہ حلال سمجھتا ہے۔
6 ۔ ایک اور حدیث ابن مریم کے فوت ہونے پر دلالت کرتی ہے اور وہ یہ کہ آنحضرتﷺ سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے ۱۰۰برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۵۲، خزائن ج۳ ص۲۲۷)
یہ صریح بہتان ہے۔ تحریف ہے۔ کوئی ایسی صحیح حدیث نہیں جس کے معنی ان الفاظ سے عربی کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی کر سکے۔
7 ۔ وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے۔ جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
قادیانی حضرات سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ اس مضمون کو غور سے پڑھو اور خیال فرماؤ کہ کس قدر زوردار الفاظ میں پبلک کو بخاری کا واسطہ دے کر اس حدیث کی صحت کا یقین دلارہے ہیں۔ اگر یہ جھوٹ اور دھوکہ نہیں تو پھر بتاؤ دھوکہ اور کس جانور کا نام ہے؟ کیونکہ یہ حدیث دنیا کی کسی بخاری شریف میں نہیں۔
8 ۔ اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص (مرزاقادیانی) کو تم نے دیکھ لیا ہے۔ جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
ہمالیہ سے بڑھ کر جھوٹ ہے۔ اگر ثبوت ہو تو پیش کرو۔ چلو ایک ہی نبی کی خواہش کا ثبوت قرآن اور حدیث سے پیش کرو۔
9 ۔ پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہوگا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغ بچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے۔‘‘
(ضرورۃ الامام ص۵، خزائن ج۱۳ ص۴۷۵)
کوئی قادیانی یہ حدیث دکھادے تو علاوہ عام انعام مقررہ کے مبلغ دس روپے نقد انعام کا مستحق سمجھا جائے گا اور اگر نہ دکھا سکے تو اس سے صرف دوبارہ اسلام قبول کر لینا ہی مطلوب ہے۔
10 ۔ بات یہ ہے کہ مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ شخص نبی کہلاتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
مرزائی دوستو! مکتوبات کو میں نے خود پڑھا۔ وہاں محدث لکھا ہے۔ یقینا اپنی نبوت کے ثبوت میں مجدد صاحب کی پناہ لینے کے لئے افتراء محض سے کام لیا ہے۔ کیونکہ جب محدث ہونے کا دعویٰ تھا اس وقت یہ حوالہ نقل کرتے وقت محدث لکھا کرتے تھے۔ (ازالہ اوہام ص۹۱۵، خزائن ج۳ ص۶۰۱، تحفہ بغداد ص۲۰،۲۱، خزائن ج۷ ص۲۸ حاشیہ) کیا اب بھی مرزاقادیانی کی کذب بیانی کا یقین نہیں آئے گا؟
11 ۔ ’تفسیر ثنائی میں لکھا ہے کہ ابوہریرہ فہم قرآن میں ناقص تھا۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ ج۵ ص۲۳۴، خزائن ج۲۱ ص۴۱۰)
بلکہ ڈبل جھوٹ ہے۔ چونکہ حضرت ابوہریرہؓ جلیل القدر صحابی رسول کریمﷺ نے بہت سی ایسی احادیث بیان فرمائی ہیں جو مرزائی قصر نبوت ومسیحیت میں زلزلہ ڈال دیتی ہیں۔ اس واسطے پبلک کو دھوکہ دینے کے لئے تفسیر ثنائی پر جھوٹ باندھ دیا۔ یا اﷲ! قادیانی جماعت کے لوگوں کو دماغ دے اور دماغ میں سمجھ دے تاکہ وہ ایسی صریح اور سفید جھوٹ بولنے والے انسان کو تیرے بھیجے ہوئے انبیاء علیہم السلام بالخصوص حضرت فخر موجوداتﷺ کا بروز کہنا ترک کر دیں۔
12 ۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کے پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۶)
صریح مخالفت کلام اﷲ ہے۔ ’’فیکون طیراً باذن اﷲ‘‘ کے معنی کسی پہلی جماعت کے عربی متعلم ہی سے پوچھ لیے ہوئے تو یہ بہتان خدا پر باندھنے کی نوبت نہ آتی۔ خود مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’حضرت مسیح علیہ السلام کی چڑیاں باوجودیکہ معجزہ کے طور پر ان کا پرواز کرنا قرآن کریم سے ثابت ہے۔ مگر پھر بھی مٹی کی مٹی ہی تھیں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۶۸، خزائن ج۵ ص ایضاً) اے قادیانی جماعت کے تعلیم یافتہ حضرات! کچھ تو خدا کا خوف کرو اور اپنے گریبان میں منہ ڈال کر سوچو کہ اتناقض اور تضاد کا بھی کوئی جواب ہے۔ اگر نہیں ہے اور یقینا نہیں ہے تو پھر قول مرزا نمبر۲ مندرجہ تمہید ٹریکٹ ہذا کے مطابق مرزاقادیانی کو وہی سمجھو جس کی وہ ہدایت کر رہے ہیں۔
13 ۔ [ARB]واذ قال اﷲ یا عیسیٰ ابن مریم أانت قلت للناس[/ARB] یہ قصہ وقت نزول آیت زمانہ ماضی کا ایک قصہ تھا۔ نہ کہ زمانہ استقبال کا۔ (یعنی یہ باتیں خدا اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان رسول پاک سے پہلے ہو چکی تھیں) کیونکہ ’’اذ‘‘ خاص واسطے ماضی کے آتا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۰۲، خزائن ج۳ ص۴۲۵)
صریح جھوٹ اور اس کا جھوٹ ہونا خود اس طرح بیان فرماتے ہیں۔ ’’اﷲتعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام سے یہ باتیں قیامت کے دن کریں گے۔‘‘
(ملخصاً براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۴۰، خزائن ج۲۱ ص۵۱)
اور لکھا ہے: ’’جس شخص نے کافیہ یا ہدایت النحو بھی پڑھی ہوگی وہ خوب جانتا ہے کہ ماضی مضارع کے معنوں پر بھی آجاتی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ۵ ص۶، خزائن ج۲۱ ص۱۵۹)
اب دونوں کا تناقض دور کرتا کسی قادیانی عالم ہی کا کام ہے۔ عقل عامہ تو اس کے سمجھنے سے قاصر ہے۔
14 ۔ مسلمانوں کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قران شریف میں کوئی خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص ۲۹۳ حاشیہ)
غور کیجئے۔ عیسیٰ علیہ السلام کیا وہی شخصیت نہیں جسے عیسائی یسوع کہتے ہیں۔ کیا نام بدل دینے سے شخصیت بھی بدل جاتی ہے۔ سبحان اﷲ! یہ عقیدہ بھی جھوٹ محض کا اظہار ہے اور اس کا جھوٹ ہونا بھی خود ہی تسلیم کرتے ہیں۔ گو ان کی امت نہ کرے۔
(چشمہ معرفت ص۲۱۸، خزائن ج۲۳ ص۲۲۷) پر ہے: ’’اسی وجہ سے خداتعالیٰ نے یسوع کی پیدائش کی مثال بیان کرنے کے وقت آدم ہی کو پیش کیا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم‘‘
15 ۔ ’اور ان کی پرانی تاریخوں میں لکھا ہے کہ یہ ایک نبی شاہزادہ ہے جو بلاد شام کی طرف سے آیا تھا۔ جس کو قریباً ۱۹۰۰ء برس آئے ہوئے گزر گئے ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
اے دنیا کے پڑھے لکھے لوگو! خدا کی قسم مرزاقادیانی کا سیاہ جھوٹ ہے۔ اگر کشمیر کی کسی کتاب میں ایسا لکھا ہوا کوئی قادیانی دوست دکھادے تو علاوہ انعام عام کے میں وعدہ کرتا ہوں کہ مبلغ دس ہزار روپے اور انعام دوں گا۔
16 ۔ کتاب سوانح یوز آصف جس کی تالیف کو ہزار سال سے زیادہ ہوگیاہے۔ اس میں صاف لکھا ہے کہ ایک نبی یوز آسف کے نام سے مشہور تھا اور اس کی کتاب کا نام انجیل تھا۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۹۰۰، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰)
ریمارک وہی ہے جو جھوٹ نمبر۱۵ میں ہے۔
17 ۔ حضرت مریم صدیقہ کی قبر زمین شام میں کسی کو معلوم نہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۱ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۴)
پھر ایک شامی دوست کا خط نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’حضرت مریم صدیقہ کی قبر بلدہ قدس کے گرجا میں ہے۔‘‘
(اتمام الحجۃ ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۸ ص۲۹۹)
دونوں باتیں مرزابشیر احمد ایم۔اے کے نزدیک صریح جھوٹ ہیں۔ وہ فرماتے ہیں۔ ’’شہر سری نگر محلہ خانیار میں جو دوسری قبر، قبر یوز آسف کے پاس ہے۔ وہ حضرت مریم علیہ السلام کی ہے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ج۱۶، نمبر۷ ص۲۵۶ حاشیہ)
دیکھا حضرات! باپ جھوٹا یا بیٹا۔ ہم تو دونوں کو جھوٹا سمجھتے ہیں آپ جسے چاہیں سمجھ لیں۔
18 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱ حاشیہ)
شراب نجس العین ہے۔ کوئی آدمی شراب پینے والا نبی نہیں ہوسکتا۔ قرآن اور حدیث سے ثبوت دو گے تو مبلغ پانچ روپے انعام ملے گا۔ یہ بھی جھوٹ ہے کہ انجیل کی رو سے شراب حلال تھی جو آدمی مقابلہ پر اس نجس العین کا حلال ہونا ثابت کر دے۔ پانچ روپے مزید انعام لے۔
19 ۔ سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ۲۲ ص۴۰۶)
’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار بدر مارچ ۱۹۰۸ء، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
نبوت کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی نے مدعی نبوت کے جھوٹ پر اپنے زمانہ اسلام میں مہر تصدیق اس طرح لگادی۔
’’میں سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ دوم ص۲۰، ۲۱، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
20 ۔ کوئی شخص اہل لغت اور اہل زبان سے پہلی رات کے چاند پر قمر کا لفظ اطلاق نہیں کرتا۔ بلکہ وہ تین رات تک ہلال کے نام سے موسوم ہوتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۴۷، خزائن ج۱۱ ص۳۳۱)
حضرات! مرزاقادیانی یا تو صریح اپنی مطلب برابری کے لئے جھوٹ بول رہے ہیں یا عاجز کو معلوم نہیں کہ لغت کس جانور کا نام ہے۔ چھوٹے چھوٹے طالب علم بھی جانتے ہیں کہ قمر چاند کا ذاتی نام ہے اور ہلال اور بدر اسی کے وصفی نام ہیں۔ چنانچہ تاج العروس لغت کی مشہور کتاب میں لکھا ہے۔ ’’الہلال غرۃ القمر وھی اوّل لیلۃ‘‘ (یعنی ہلال قمر کی پہلی رات ہے) قرآن شریف میں بھی ہلال کو قمر لکھا گیا ہے۔ خود مرزاقادیانی کے صاحبزادے اور خلیفے مرزامحمود قادیانی (اخبار الفضل مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۸ء) میں لکھتے ہیں۔ ’’قمر ہلال نہیں ہوتا مگر ہلال ضرور قمر ہوتا ہے۔ کیونکہ (قمر) چاند کا عام نام ہے۔ خواہ چاند پہلے دن کا ہو یا دوسرے دن کا یا تیسرے دن کا۔‘‘ دیکھا حضرات! مرزاقادیانی کس شان اور رعب سے جھوٹ بول کرمطلب نکالا کرتے تھے۔
21 ۔ مسیح تیرھویں صدی میں پیدا اور چودھویں صدی میں ظاھر ہو گا
’’اور حدیثوں سے ثابت ہے کہ اس مسیح موعود کی تیرھویں صدی میں پیدائش ہوگی اور چودھویں صدی میں اس کا ظہور ہوگا۔‘‘
(ریویو ج۲ نمبر۱۱، ۱۲، باب ماہ نومبر، دسمبر ۱۹۰۳ء ص۲۳۷)
صریح بہتان ہے۔ افتراء ہے۔ تمام قادیانی علماء مل کر زور لگائیں کہیںکوئی صحیح حدیث اس مضمون کی نہیں دکھا سکیں گے۔
22 ۔ کر مہائے تو کرد مارا گستاخ۔ تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کردیا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۵۶، خزائن ج۱ ص۶۶۲، حاشیہ در حاشیہ)
یہ الہام بالکل جھوٹا ہے۔ چنانچہ میں اپنی تائید میں موجودہ خلیفہ کا اس الہام پر تبصرہ عرض کرتا ہوں۔ دیکھو (الفضل مورخہ ۲۰،۲۳؍جنوری ۱۹۱۷ء) میں فرماتے ہیں:
’’نادان ہے وہ شخص جس نے کہا۔ ’’کرمہائے تو کردمارا گستاخ‘‘ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں بنایا کرتے اور سرکش نہیں کر دیا کرتے۔‘‘
(ج۴ ص۱۳، نمبر۵۷،۵۸)
ایہا الناظرین! اب جب کہ آپ کے خلیفہ بھی مرزاقادیانی کو نادان کہہ رہے۔ تم کیوں نہیں ایسا سمجھنے سے عار کرتے ہو۔
23 ۔ خدا کا قانون بدلتا ہے، نہیں بدلتا
’’خداتعالیٰ کا قانون قدرت ہر گز بدل نہیں سکتا۔‘‘
(کرامات الصادقین ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۶۲)
پھر دوسری جگہ ملاحظہ کریں:
’’خدا اپنے خاص بندوں کے لئے اپنا قانون بھی بدل دیتا ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۹۶، خزائن ج۲۳ ص۱۰۴)
حضرات! اس پر حاشیہ لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ جھوٹ اظہر من الشمس ہے۔
24 ۔ بنی اسرائیل کے انبیاء نے غلط پیشنگوئی کی
’’بائبل میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل کے چار سو نبی نے ایک بادشاہ کی فتح کی نسبت خبر دی تھی اور وہ غلط نکلی۔ مگر اس عاجز کی کسی پیش گوئی میں کوئی الہام غلطی نہیں۔‘‘
(اشتہار حقانی تقریر بروفات بشری تبلیغ رسالت حصہ اوّل ص۱۲۷، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۹)
بائبل کا حوالہ دیکھیں وہاں اگر لکھا ہو کہ وہ چار سو نبی انبیاء بنی اسرائیل تھے تو مرزاقادیانی کا یہ جھوٹ غلط اور اگر وہاں لکھا ہو کہ وہ لعل بت کے پچاری تھے۔ جنہیں لوگ (بت پرست) نبی کہتے تھے اور ان بت پرستوں کی پیش گوئی غلط نکلی اور خدا کے رسول میکایا کی پیش گوئی کے مطابق بادشاہ کو شکست ہوئی تو پھر صرف اتنا تو کرو کہ اس قدر جھوٹوں کا طومار باندھنے والے سے برأت کا اظہار کر دو اور بس۔ دیکھا حضرات اپنی پیش گوئی غلط نکلنے پر اپنا جھوٹ ہونا تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ تورات پر افتراء کیا۔ پھر فرماتے ہیں کہ اس عاجز کی کسی پیش گوئی میں کوئی الہام غلطی نہیں۔ مرزاقادیانی خدا کا خوف کرو اور بتاؤ کہ مندرجہ ذیل پیش گوئیاں جو الہامی تھیں پوری ہوئیں۔
۱… کیا مولوی محمد حسین بٹالوی نے مطابق پیش گوئی آپ کی بیعت کی؟ ہر گز نہیں۔
۲… کیا ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی مطابق پیش گوئی کیا آپ کے سامنے ہلاک ہوا؟
۳… کیا محمدی بیگم منکوحہ آسمانی آپ کے نکاح میں آئی؟ ہرگز نہیں۔
۴… کیا اسی طرح کی تمام پیش گوئیاں غلط نہیں؟
25 ۔ مسیح موعود کے زمانے میں طاعون
’’اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔‘‘
(کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
اے قادیانی دوستو! اگر قرآن شریف میں ایسا لکھا ہوا دکھا دو تو میں تردید مرزائیت چھوڑ دوں گا اور اگر صریح جھوٹ ہو یا کسی لفظ کے معنی (مثل گندم بمعنی گڑ) خواہ مخواہ تاویل کر لو۔ تو پھر اتنا تو کرو کہ اس جھوٹ کے عوض صرف دس مرزائی مسلمان ہو جاؤ۔
26 ۔ قرآن میں میرا نام مریم
’’اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(تحفۃ الندوہ ص۵، خزائن ج۱۹ ص۹۸)
آئیے حضرات! مرزاقادیانی کا نام قرآن شریف میں ابن مریم دکھاؤ۔ ورنہ ایسے صریح جھوٹ کے بولنے والے کو نبی کہنا تو چھوڑ دو۔ جھوٹا آدمی تو پکا مسلمان بھی نہیں ہوسکتا۔
27 ۔ عنقریب پڑھے لکھے ہندونظر نہیں آئیں گے
’’عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ تم نظر اٹھا کر دیکھو گے کہ کوئی ہندو دکھائی دے۔ مگر ان پڑھوں لکھوں میں سے ایک ہندو بھی تمہیں دکھائی نہ دے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲، خزائن ج۳ ص۱۱۹)
اے قادیانی دوستو! اس کی اور اس میں عنقریب کی تاویل کیا کرو گے۔ کیا اب ہندوستان میں کوئی کافر نہیں۔ ہندو مسلمان کیا ہوتے بلکہ کئی مسلمان اچھے بھلے خدا اور اس کے رسول کے ماننے والے مرزاقادیانی کی نبوت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘
28 ۔ آپ ﷺ کا معراج ایک کشف تھا
’’آنحضرتﷺ کو معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجے کا کشف تھا۔ اس قسم کے کشفوں میں خود مؤلف (جناب مرزاقادیانی) بھی صاحب تجربہ ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
صریح جھوٹ ہے۔ خلاف قرآن، حدیث اور خلاف اجماع امت اور اس کا جھوٹ ہونا خود اس طرح تسلیم کرتے ہیں۔ ازالہ ’’آنحضرتﷺ کے رفع جسمی کے بارہ میں یعنی اس بارہ میں کہ وہ جسم کے ساتھ شب معراج آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے تھے۔ تقریباً تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۸۹، خزائن ج۳ ص۲۴۷) کیوں احمدی دوستو! تمام صحابہ کو جھوٹا کہو گے یا ایک مرزاقادیانی کو؟
29 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدۂ قدس کے گرجا میں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے۔ اس کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔‘‘
(اتمام الحجۃ ص۲۱، خزائن ج۸ ص۲۹۹)
اے قادیانی کہلانے والے سمجھ دار طبقہ کے لوگو! اس کے جھوٹا ہونے میں تمہیں شک ہوتو لو۔ جس کی خاطر تم اس پر شک کرتے ہو اس سے کم ازکم اس بیان کے جھوٹا ہونے پر مہر تصدیق میں لگادیتا ہوں۔
’’مسیح کی قبر محلہ خانیار شہر سری نگر میں ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
اب بتلائیے کیا جھوٹا آدمی (نہیں بلکہ جھوٹوں کی کان) بھی انسانیت اور مسلمانی کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ اب بھی اگر تمہاری عقیدت میں فرق نہ آئے تو شاباش تمہاری مستقل مزاجی کے۔
30 ۔ حضرت مریم صدیقہ کا اپنے منسوب (جس سے ناطہ یا نسبت ہو) یوسف کے ساتھ پھرنا اس اسرائیلی رسم پر پختہ شہادت ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۶۶، خزائن ج۱۴ ص۳۰۰ حاشیہ)
دیکھئے حضرات! یہاںکس زور سے منسوب اور ناطہ ہونے کا اقرار ہے۔ پھر خود ہی (ریویو آف ریلیجنز ج۱ ص۱۵۷ نمبر۴، بابت اپریل ۱۹۰۲ء) پر لکھتے ہیں۔ ’’یہ جو انجیلوں میں لکھا ہے کہ گویا مریم صدیقہ کا معمولی طور پر جیسا کہ دنیا جہاں میں دستور ہے۔ یوسف نجار سے ناطقہ ہوا تھا یہ بالکل دروغ اور بناوٹ ہے۔‘‘
بتلائیے صاحبان! اب بھی تم لوگو مرزاقادیانی کا دامن چھوڑ کر سرکار دو عالمﷺ سے تعلق نہ جوڑو گے؟ خدا توفیق دے۔
31 ۔ میں اپنے مخالفوں کو یقینا کہتا ہوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی ہرگز نہیں۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۹۲، خزائن ج۲۱ ص۳۶۴)
یہاں اعلان کرتے ہیں کہ وہ امتی نہیں۔ (ازالہ اوہام ص۲۶۵، خزائن ج۳ ص۴۳۶) پر فرماتے ہیں:
’’یہ ظاہر ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم اسی امت کے شمار میں آگئے ہیںَ‘‘ ہے کوئی قادیانی یا لاہوری جو اس معمہ کو حل کرے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی بھی ہیں اور امتی نہیں بھی ہیں۔
32 ۔ پیش گوئی کے معنی کرنے میں انبیاء کی غلطی
’’کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی پیش گوئی کے معنی کرنے میں کبھی غلطی نہ کھائی ہو۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ۵ ص۸۶، خزائن ج۲۱ ص۲۴۷)
اے مرزاقادیانی کے جان نثارو کچھ تو خوف کرو کیا نبی تمہارے خیال میں کلہم غبی ہی ہوتے ہیں کہ اپنے الہام کو ہی نہیں سمجھتے۔ انسان دوسروں کو بھی اپنے اوپر قیاس کرتا ہے۔ نبی خطا سے پاک ہوتا ہے۔ کیا قرآن یا حدیث سے مرزاقادیانی کے اس دعویٰ کو صحیح ثابت کر سکتے ہو؟
33 ۔ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ۔ آنحضرتﷺ پیشگوئیوں کو نہ سمجھ سکے
’’بعض پیش گوئیوں کی نسبت آنحضرتﷺ نے خود اقرار کیا ہے کہ میں نے ان کی اصلیت سمجھنے میں غلطی کھائی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۰۰، خزائن ج۳ ص۳۰۷)
اے قادیانی جماعت کے بزرگو! پڑھو ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ جس کی شان خود خدا نے یہ بیان فرمائی ہو۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الا وحی یوحی‘‘ وہ پیش گوئیوں کو نہ سمجھ سکیں۔ یہ صریح بہتان ہے۔ افتراء ہے۔ نہیں تو اس مضمون کی کوئی صحیح حدیث دکھاؤ۔
34 ۔ تمام نبیوں نے ابتداء سے آج تک میرے لئے خبریں دی ہیں۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۶۲، خزائن ج۲۰ ص۶۴)
چلیے حضرات کسی نبی کی کتاب سے مرزاقادیانی کے آنے کی خبر نکال دو تو مبلغ دس روپے نقد انعام دوں گا۔
35 ۔ علم نحو میں توفی کے معنی
علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفی کے لفظ ہیں۔ جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول بہ ہو ہمیشہ اس جگہ توفی کے معنی مارنے اور روح قبض کرنے کے آتے ہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۴۵، خزائن ج۱۷ ص۱۶۲)
افسوس کوئی صاحب علم قادیانی یا لاہوری نہیں پوچھتا کہ حضرت جی یہ قاعدہ کہاں لکھا ہے؟ مرزاقادیانی کا یہ سفید نہیں بلکہ سیاہ جھوٹ ہے۔
36 ۔ کتاب براہین احمدیہ کے متعلق جھوٹ
’’یہ کتاب (براہین احمدیہ) تین سو محکم اور قوی دلائل حقیقت اسلام اور اصول اسلام پر مشتمل ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ ج۲ ص۱۳۶، خزائن ج۱ ص۱۲۹)
’’ہم نے صدہا طرح کا فطور اور فساد دیکھ کر کتاب براہین احمدیہ کو تالیف کیا تھا اور کتاب موصوف میں تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقت اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے بھی زیادہ تر روشن دکھلایا گیا۔‘‘
(براہین احمدیہ ج۲ ص ب، خزائن ج۱ ص۶۲)
حضرات براہین احمدیہ شائع ہوچکی ہے۔ اس میں تین سو کی بجائے صرف ۱۰دلیلیں بھی اگر دکھا دو تو تین صد روپیہ انعام پاؤ ورنہ توبہ کرو۔ مرزاقادیانی کے پیچھے لگنے سے تمہارا مطلب اگر کوئی دنیوی نہ تھا تو پھر ایسے جھوٹ بولنے والے سے کنارہ پکڑو۔
36 ۔ زندہ کرنے اور مرنے کی طاقت
’’واعطیت صفۃ الاحیاء والافناء‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۵۶، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
’’یعنی مجھے مردوں کو زندہ کرنے اور زندوں کو مارنے کی طاقت دی گئی ہے۔‘‘
حضرات! کون بیوقوف ہے جو اس دعویٰ کو مراق کا نتیجہ نہ سمجھے گا۔ مرزاقادیانی نے کس مردے کوزندہ کیا اور کس زندہ کو مردہ کیا؟ ایک سلطان محمد کو فنا کر کے اپنی منکوحہ آسمانی بھی واپس نہ لاسکے؟ ’’فافہموا ایہا الناظرون‘‘
37 ۔ بنی اسرائیل میں موسی علیہ السلام کی پیروی
’’بنی اسرائیل میں اگرچہ بہت سے نبی آئے۔ مگر ان کی نبوت موسیٰ کی پیروی کا نتیجہ نہ تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کا اس میں ذرہ بھی دخل نہ تھا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
دیکھئے حضرات! کس زور سے ثابت کر رہے ہیں کہ اگلے نبیوں کی نبوت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کا نتیجہ نہ تھا۔ حالانکہ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ دروغ گورا حافظہ نباشد!
خود (الحکم مورخہ ۲۴؍نومبر ۱۹۰۲ء ص۵) پر لکھتے ہیں: ’’حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اتباع سے ان کی امت میں ہزاروں نبی آئے۔‘‘
38 ۔ صاحب نبوت امتی ہو سکتا ہے یا نہیں؟؟
’’صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طور پر رسول اﷲ کہلاتا ہے۔ اس کا کامل طور پر دوسرے نبی کا مطیع اور امتی ہو جانا نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کی رو سے بالکل ممتنع ہے۔‘‘ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘
(ازالہ حصہ۲ ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
مرزاقادیانی کا جھوٹا محض ہونا ان کے اپنے فرزند کی زبان سے سنو۔
’’بعض نادان کہہ دیا کرتے ہیں کہ ایک نبی دوسرے نبی کا متبع نہیں ہوسکتا اور اس کی دلیل یہ دیتے: ’’وما ارسلنا من رسول الی آخرہ‘‘ لیکن یہ سب قلت تدبر ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۵۵)
39 ۔ محمدی بیگم کی پیشنگوئی پر اقوال
’’خدا نے فرمایا کہ میں اس عورت (محمدی بیگم) کو اس کے نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات انہونی نہیں اور میں سب روکوں کو اٹھادوں گا جو اس حکم کے نفاذ سے مانع ہوں۔ اب اس پیش گوئی سے ظاہر ہے کہ وہ کیاکیا کرے گا اور کون کون سی قہری قدرت دکھلائے گا اور کس کس شخص کو روک کی طرح سمجھ کر اس دنیا سے اٹھالے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ۳ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳)
حضرات! مسلمان تو کہتے ہی ہیں کہ یہ تمام الہامات خدا کی طرف سے نہ تھے۔ بلکہ ایجاد مرزاقادیانی تھے۔ اس کے متعلق مرزاقادیانی کے فرزند وخلیفہ میاں محمود کا فیصلہ سنئے۔ ’’اﷲتعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں تھا کہ وہ لڑکی (محمدی بیگم) آپ کے (مرزاقادیانی کے) نکاح میں آئے گی۔ پھر ہرگز یہ نہیں بتایا گیا کہ کوئی روک ڈالے گا تو وہ دور کیا جائے گا۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲؍اگست ۱۹۲۴ء ص۵، ج۱۲ نمبر۱۰۱)
احمدی دوستو! اس پر میں کچھ اضافہ نہیں کرنا چاہتا۔ نبی اور نبی زادہ خلیفہ کے الفاظ پڑھو اور اپنا سر پیٹو۔
40 ۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر ایک کھلا جھوٹ
’’سلف صالحین میں سے بہت سے صاحب مکاشفات مسیح کے آنے کا وقت چودھویں صدی کا شروع سال بتلا گئے ہیں۔ چنانچہ شاہ ولی اﷲ صاحب کی بھی یہی رائے ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۴، خزائن ج۳ ص۱۸۸)
بالکل جھوٹ شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ نے کہیں کسی کتاب میں ایسا نہیں لکھا۔ اگر لکھا ہے تو کوئی صاحب دکھا کر انعام مقررہ وصول کرے۔ ورنہ توبہ کرے مرزاقادیانی کی مریدی سے۔
41 ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی شان میں گستاخی ۔عیسی علیہ السلام کا فاحشہ عورتوں سے میل جول(معاذاللہ))
’’قرآن شریف میں عیسیٰ علیہ السلام کے لئے حصور کا لفظ نہیں بولا گیا۔ کیونکہ وہ شراب پیا کرتے تھے اور فاحشہ عورتیں اور رنڈیاں اس کے سر پر عطر ملا کرتی تھیں اور اس کے بدن کو چھوا کرتی تھیں۔‘‘
(دافع البلاء ملخص، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)
دیکھا قادیانی دوستو! آپ کے مرزاقادیانی کے نزدیک خدا کا ایک اولوالعزم نبی بننا اور ساتھ ہی شرابی اور فاحشہ عورتوں کے ساتھ خلط ملط کرنا بھی ممکن ہے۔ مرزاقادیانی کا دعویٰ مثیل مسیح ہونے کا بھی ہے۔ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی بھی اسی رنگ میں ان کے مثیل تھے۔ جب کہ قرآن نے مرزاقادیانی کی تفسیر کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کا شرابی ہونا بتلا دیا ہے تو مرزاقادیانی مثیل مسیح کا شرابی اور رنڈی باز ہونا تو فخر کی بات ہوگی۔
41 ۔ طاعون زدہ علاقوں میں رہنا یا نہ رہنا
’’طاعون زدہ علاقہ سے باہر نکلنا ممنوع ہے۔‘‘
(اشتہار لنگر خانہ مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۶۷)
’’طاعون زدہ علاقہ میں رہنا ممنوع ہے۔‘‘
(ریویو ج۶ نمبر۹ ص۳۶۵، ماہ ستمبر ۱۹۰۷ء)
اے قادیانیت کے علمبردارو کیا کذب اور اختلاف بیانی کوئی اور چیز ہے۔
( جاری ہے )