• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخیاں

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قارئین محترم
مرزا غلام قادیانی وہ جھوٹا مدعی نبوت تھا جس کی زبان سے کائنات کا شاید ہی کوئی ایسا انسان بچا ہو جس کے بارے میں اس قادیانی نے نازیبا کلمات نہ کہے ہوں۔ آج جس شخصیت کے بارے میں ہم آپ لوگوں کے سامنے مرزا غلام قادیانی کے نازیبا کلمات دکھانے جا رہے ہیں وہ اس ہستی کا نام " حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام " ہے۔ نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے قبل اللہ نے صاحبِ کتاب اور صاحبِ شریعت رسول کی حیثیت سے عیسیٰ علیہ اسلام کو دنیا کی ھدایت کے لئے بھیجا مرزا غلام قادیانی نے یہودیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیدنا مسیح علیہ اسلام کے اوپر وہ توہین آمیزہ کلمات کہے وہ بہتان طرازیاں کیں کہ یہود کی بھی روح کانپ اٹھے ۔ عام قادیانی اور قادیانی نواز مرزا غلام قادیانی کی ان تحریرات کو پڑھ کر خود فیصلہ کریں کہ ایسے شخص کے بارے میں یہ رائے رکھی جاسکتی ہے کہ وہ ایک شریف انسان بھی ہے ؟ مرزا غلام قادیانی نے حضرت مسیح کا تعارف کچھ یوں کروایا کہ :۔

" مسیح تو صرف ایک معمولی سا نبی تھا ، ہاں وہ بھی کروڑہا مقربوں میں سے ایک تھا مگر اس عام گروہ میں سے ایک تھا اور معمولی تھا اس سے زیادہ نہ تھا بس اس سے دیکھ لو کہ انجیل میں لکھا ہے کہ وہ یحییٰ نبی کا مرید تھا اور شاگردوں کی طرح اصطباغ پایا ۔ وہ ( یعنی عیسیٰ علیہ اسلام ) صرف ایک خاص قوم کے لئے آیا اور افسوس کہ اس کی ذات سے دنیا کو کوئی بھی روحانی فائدہ نہ پہنچ سکا اور ایک ایسی نبوت کو نمونہ دنیا میں چھوڑ گیا جس کا ضرر اس کے فائدے سے زیادہ ثابت ہوا اور اس کے آنے سے ابتلاء اور فتنہ بڑھ گیا " ( خزائن جلد 8 صفحہ 308 )

ایک اور جگہ لکھتا ہے کہ ۔:

" ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے صلاح دی کہ زیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے ، میں نے جواب دیا کہ آپ نے مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی لیکن اگر میں زیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کرکے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی " ( خزائن جلد 19 صفحات 434 تا 435 )

مزید لکھتا ہے کہ

" عیسائیوں نے آپ کے بہت سے معجزات لکھے ہیں ۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا ۔ اور اس دن سے آپ نے معجزہ مانگنے والوں کو گندی گالیاں دیں اور انکو حرام کی اولاد ٹھہرایا ۔ اسی روز سے شریفوں نے آپ سے کنارہ کیا اور نہ چاہا کہ معجزہ مانگ کر حرامکار اور حرام کی اولاد بنیں " ( خزائن جلد 11 صفحات 290 تا 291 حاشیہ )

اور ایک جگہ لکھا کہ ۔:

" اور آپ ( یعنی مسیح علیہ اسلام : ناقل ) کے ھاتھوں میں سوائے مکروفریب کے کچھ نہیں تھا " ( خزائن جلد 11 صفحہ 291 حاشیہ )

پھر لکھتا ہے کہ ۔:

" ہماری تو یہ سمجھ میں نہیں آتا یہ لوگ اس عیسیٰ کو اتار کر کریں گے کیا ؟ آخر ان کے قویٰ تو وہی ہوں گے جو پہلے تھے ، پہلے کیا کِیا تھا جو اب کریں گے ، ایک زلیل سی معدودے چند ایک قوم تھی ان کی بھی اصلاح نہیں ہوئی ۔ لکھا ہے کہ ایک دفعہ ان سے پانچ سو آدمی مرتد ہوگئے تھے یہ لوگ اگر حضرت موسیٰ کے دربار میں آنے کی امید رکھتے تو کچھ موزوں بھی تھا کیونکہ وہ صاحب عظمت اور جبروت تو تھے ان میں شجاعت بھی تھی اب یہ عیسیٰ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں پھر مشکل یہ ہے کہ عادت کا جانا محال ہے ان کو مار کھانے اور بزدلی کی عادت ہوگئی تھی وہ اگر دجال سے جنگ کریں تو کس طرح ؟ " ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 210 تا 211 )

" ایک دفعہ حضرت عیسیٰ زمین پر آئے تھے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ کئی کروڑ لوگ مشرک دنیا میں ہوگئے ۔ دوبارہ آکر کیا بنائیں گے کہ لوگ ان کے آنے کی خواہشمند ہیں " ( اخبار بدر ۔ قادیان ، مورخہ 9 مئی 1907ء جلد 6 نمبر 19 صفحہ 5 )

" جو شخص کشمیر سری نگر محلہ یار خان میں مدفون ہے اس کو ناحق آسمان پر بٹھایا گیا ۔ کس قدر ظلم ہے ۔ خدا تو بپاندی اپنے وعدوں کے ہر چیز پر قادر ہے لیکن ایسے شخص کو کسی طرح دوبارہ دنیا میں نہیں لاسکتا جس کے پہلے فتنے نے ہی دنیا کو تباہ کردیا ہے " ( خزائن جلد 18 صفحہ 235 )

" یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ اسلام شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے " ( خزائن جلد 19 صفحہ 71 حاشیہ )

اور مرزا غلام قادیانی کی یہ تحریر غور سے پڑھیں ۔

" بلکہ مسیح کے معجزات اور پیشگوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں کبھی ایسے شبہات پیدا ہوئے ہوں کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا ؟ اور پیشگوئیوں کا حال اس سے بھی زیادہ تر ابتر ہے کیا یہ بھی کچھ پیشگوئیاں ہیں کہ زلزلے آئیں گے مری پڑے گی لڑائیاں ہوں گی قحط پڑیں گے اور اس سے زیادہ تر قابل افسوس امر یہ ہے کہ جس قدر مسیح کی پیشگوئیاں غلط نکلیں اِس قدر صحیح نہ نکل سکیں " ( خزائن جلد 3 صفحہ 106 )

اسی طرح مزید لکھتا ہے کہ

"آپ ( مسیح علیہ اسلام :ناقل) کو گالیاں دینے اور بدزبانی کرنے کی اکثر عادت تھی ۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پر غصہ آجاتا تھا ۔اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے ۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے اور یہ بھی یاد رہے کہ آپ (عیسیٰ علیہ اسلام :ناقل ) کو کس قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی" ( خزائن جلد 11 صفحہ 289 )

پھر اسی کتاب میں لکھا کہ

" نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے ۔یہود کی کتاب طالمود چرا کر لکھا اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا یہ میری تعلیم ہے " ( خزائن جلد 11 صفحہ 290 )

"آپ( عیسیٰ علیہ السلام) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں(جسم فروش عورتیں) تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا مگر شاید یہ بھی خدائی کیلئے ایک شرط ہوگی۔ ( روحانی خزائن نمبر11 صفحہ 291 )

''یسوع اس لیے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خواری کا ایک بد نتیجہ ہے" ( خزائن جلد 10 صفحہ 296 )

"مسیح کا چال چلن آپ کے نزدیک کیا تھا۔ ایک کھائو پیو۔ شرابی، نہ زاہد نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خودبین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا"( خزائن جلد 9 صفحہ 387 )

اب میں ان مسلمانوں سے جو قادیانیوں سے میل ملاپ رکھتے ہیں اور قادیانیوں کو عام کافر سمجھتے ہیں صرف ایک سوال ہے کہ کیا مندرجہ بالا با حوالہ تحریریں آپ کے دل و دماغ کے منجمد اور بند دریچوں کو کھولنے کے لئے کافی نہیں ہیں ؟قادیانیت کے جال میں پھنسنے والے اور ان کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھنے والے مسلمان ذرا مرزا قادیانی کی ان تحریروں کا مطالعہ کر کے فیصلہ کریں کہ کیا ایسا شخصابلیس کا پیروکار نہیں؟ اگر کوئی شخص آپ کی ذات کے متعلق کہے کہ جناب آپ کی تین دادیاں اور نانیاں رنڈیاں تھیں اور سر بازار ان کی بولی لگا کرتی تھی اور انھیں کے وجود سے آپ پیدا ہوئے ہیں کیا آپ ایسے شخص سے تعلق رکھنا گوارہ کریں گے ؟مسلمانو ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ اپنی ذات کے معاملے میں تو اتنے غیرت مندہوتے ہیں مگر اللہ کے برگزیدہ پیغمبر جن کی عزت اور بڑائی خود قرآن بیان کرتا ہے جن کی نبوت پربھی ایمان ہمارے لئے ضروری ہے اور جن کا قرب قیامت آنا اور ہمارا حاکم ہونا یقینی ہے ان کے بارے میں ایسی فضولیات کہنے والوں کے ساتھ ہم تعلق رکھ لیتے ہیں ۔ ان کی بنائی مصنوعات کو ہم اطمینان سے خرید کر استعمال کر لیتے ہیں ۔خدارا اس پر غور کریں ۔

محترم قارئین !

ہم نے اوپر مرزا غلام قادیانی کے کی تحریرات سے ثابت کیا کہ مرزا غلام قادیانی ایسا جھوٹا مدعی نبوت تھا جس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں نہایت نازیبا کلمات کہے بلکہ ان پر بہت سی بہتان طرزایاں بھی کیں، لیکن مرزا غلام قادیانی کے امتی آج بڑی بیباکی اور جرات سے کہتے ہیں کہ مرزا غلام قادیانی نے وہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے لئے نہیں کہے بلکہ اس یسوع کے متعلق کہیں جن کو عیسائی اپنا خدا سمجھتے ہیں اور یسوع کا ذکر کہیں قرآن شریف میں نہیں اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یسوع اور عیسیٰ دو الگ الگ ہستیاں ہیں ۔آج ہم آپ لوگوں کو بتائیں گے کہ مرزا غلام قادیانی کا توہین یسوع کے بعد توہین عیسیٰ علیہ اسلام کا انکار کرنا ایسا ہی لغو و باطل ہے جیسے کسی مجرم کا اقبال جرم کے بعد اس سے انکار لغو ہے ۔ اس بارے میں امت مرزائیت کی طرف سے جو چند ایک وضاحتیں پیش کی جاتیں وہ ملاخط فرمائیں اور ساتھ ہی انکا باطل ہونا بھی ۔

پہلا عذر مرزائیہ :
مرزا غلام قادیانی نے وہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے لئے نازیبا کلمات استعمال نہیں کیے بلکہ اس یسوع کے لئے کیے ہیں جو عیسائیوں کا خدا ہے اور اس کا ذکر قرآن شریف میں نہیں بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع دو الگ الگ وجود ہیں ۔

محمدی جواب:
پہلی بات جو اس وضاحت میں پیش کی گئی کہ اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے نہیں بلکہ یسوع کے بارے میں وہ نازیبا کلمات کہے یہ انتہائی بددیانتی اور بے شرمی کی بات ہے کیونکہ مرزا غلام قادیانی کی تحریرات میں واضح طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام لیکر ان کے بارے میں نازبیا کلمات کہے گئے مثال کے طور چند ایک تحریرات دوبارہ پیش خدمت ہیں ان کو بغور پڑھ کر انداز کیجیئے گا کہ مرزا غلام قادیانی کے یہ نازیاب کلمات کس کے بارے میں ہیں ۔ مرزا غلام قادیانی اپنی ایک کتاب میں یوں تحریر کرتا ہے کہ

" مسیح تو صرف ایک معمولی سا نبی تھا ، ہاں وہ بھی کروڑہا مقربوں میں سے ایک تھا مگر اس عام گروہ میں سے ایک تھا اور معمولی تھا اس سے زیادہ نہ تھا بس اس سے دیکھ لو کہ انجیل میں لکھا ہے کہ وہ یحییٰ نبی کا مرید تھا اور شاگردوں کی طرح اصطباغ پایا ۔ وہ ( یعنی عیسیٰ علیہ اسلام ) صرف ایک خاص قوم کے لئے آیا اور افسوس کہ اس کی ذات سے دنیا کو کوئی بھی روحانی فائدہ نہ پہنچ سکا اور ایک ایسی نبوت کو نمونہ دنیا میں چھوڑ گیا جس کا ضرر اس کے فائدے سے زیادہ ثابت ہوا اور اس کے آنے سے ابتلاء اور فتنہ بڑھ گیا " ( خزائن جلد 8 صفحہ 308 )

" ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے صلاح دی کہ زیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے ، میں نے جواب دیا کہ آپ نے مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی لیکن اگر میں زیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کرکے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی " ( خزائن جلد 19 صفحات 434 تا 435 )

" ایک دفعہ حضرت عیسیٰ زمین پر آئے تھے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا تھا کہ کئی کروڑ لوگ مشرک دنیا میں ہوگئے ۔ دوبارہ آکر کیا بنائیں گے کہ لوگ ان کے آنے کی خواہشمند ہیں " ( اخبار بدر ۔ قادیان ، مورخہ 9 مئی 1907ء جلد 6 نمبر 19 صفحہ 5 )

" جو شخص کشمیر سری نگر محلہ یار خان میں مدفون ہے اس کو ناحق آسمان پر بٹھایا گیا ۔ کس قدر ظلم ہے ۔ خدا تو بپاندی اپنے وعدوں کے ہر چیز پر قادر ہے لیکن ایسے شخص کو کسی طرح دوبارہ دنیا میں نہیں لاسکتا جس کے پہلے فتنے نے ہی دنیا کو تباہ کردیا ہے " ( خزائن جلد 18 صفحہ 235 )

" یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ اسلام شراب پیا کرتے تھے شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے " ( خزائن جلد 19 صفحہ 71 حاشیہ )

اور مرزا غلام قادیانی کی یہ تحریر غور سے پڑھیں ۔

" بلکہ مسیح کے معجزات اور پیشگوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں کبھی ایسے شبہات پیدا ہوئے ہوں کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا ؟ اور پیشگوئیوں کا حال اس سے بھی زیادہ تر ابتر ہے کیا یہ بھی کچھ پیشگوئیاں ہیں کہ زلزلے آئیں گے مری پڑے گی لڑائیاں ہوں گی قحط پڑیں گے اور اس سے زیادہ تر قابل افسوس امر یہ ہے کہ جس قدر مسیح کی پیشگوئیاں غلط نکلیں اِس قدر صحیح نہ نکل سکیں " ( خزائن جلد 3 صفحہ 106 )

قارئین محترم ! آپ خود ان تحریرات کو پڑھ کر اندازہ لگائیں کہ مرزا غلام قادیانی کی یہ تحریرات کس کے بارے میں ہیں وہ واضح طور پر حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما السلام کا نام لیکر ان کے بارے میں نازیبا کلمات کہہ رہا ہے ۔
اس کے بعد جو اس وضاحتی بیان میں بات بیان کی گئی وہ یہ ہے کہ اس یسوع جس کے بارے میں مرزا غلام قادیانی نے یہ نازیبا کلمات کہے اس کا ذکر قرآن مجید میں نہیں یہ بھی آج کے مرزائیوں کی اپنے رہبر مرزا غلام قادیانی کی کتب سے ناواقفیت ہے کیونکہ مرزا غلام قادیانی خود اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ

" اسی وجہ سے خدا تعالیٰ نے یسوع کی پیدائش کی مثال بیان کرنے کے وقت آدم کو ہی پیش کیا ہے ۔ جیسا کہ فرماتا ہے " إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ " ( سورہ آل عمران 59 ) یعنیٰ عیسیٰ کی مثال خدا تعالیٰ کے نزدیک آدم کی ہے ۔ کیونکہ خدا نے آدم کو مٹی سے بنا کر پھر کہا کہ تو زندہ ہوجا پس وہ زندہ ہوگیا " ( خزائن جلد 23 صفحہ 227 )

قارئین محترم! آپ خود دیکھیں کہ مرزا غلام قادیانی واضح یسوع کا نام لیکر اس کی مثال قرآن مجید سے پیش کر رہا ہے لیکن آج کے مرزائی کہتے ہیں کہ اس یسوع کا ذکر قران کریم میں نہیں ہے ۔

اس کے بعد جو تیسری بات اس وضاحتی بیان میں کہی گئی وہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام اور یسوع دو الگ الگ ہستیاں ہیں لیکن یہ آج کے مرزائی حضرات ناجانے کیوں خود مرزا غلام قادیانی کی کتب کا مطالعہ نہیں کرتے حالانکہ مرزا غلام قادیانی خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع کو ایک ہی ہستی قرار دیتا ہے ملاخط فرمائیں مرزا غلام قادیانی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ :۔

" اب پہلے ہم صفائی بیان کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کے رو سے جن نبیوں کا اسی وجودِ عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصوّر کیا گیا ہے وہ دو نبی ہیں ایک یوحنّا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ ( خزائن جلد 3 صفحہ 52 )

مزید ایک جگہ لکھتا ہے کہ :۔

" ڈوئی یسوع مسیح کو خدا جانتا ہے مگر میں ایک بندہ عاجز مگر نبی مانتا ہوں " ( ریویو آف ریلجنز ، ستمبر 1906ء صفحہ 344 )

" حضرت عیسیٰ علیہ اسلام یسوع اور جیزس یا یوز آسف کے نام سے مشہور ہیں " ( خزائن جلد 14 صفحہ 171 )

" یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ ایک بندہ خدا کا عیسیٰ نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں تیس برس تک موسیٰ رسول اللہ کی شریعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا " ( خزائن جلد 20 صفحہ 382،381 )

مندرجہ بالا حوالاجات سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ مرزا غلام قادیانی کے نزدیک عیسیٰ ابن مریم ، یسوع اور مسیح ایک ہی شخصیت ہیں ۔



دوسرا عذر مرزائیہ:

یہ تحریرات جوابی طور پر لکھی گئی ۔


محمدی جواب

یہ بات تو نہایت لغو اور باطل ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں نازیبا کلمات کہنا مرزا غلام قادیانی کا جوابی طور پر تھا کیونکہ یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کہ اگر کوئی عیسائی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے اور مسلمان اٹھ کر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی شان میں نازیبا کلمات کہنے شروع کر دے سنو مرزا غلام قادیانی خود اس بات کا اقرار کرتا ہے ہماری تائید کرتا ہے
" مسلمان سے یہ ہرگز نہیں ہوسکتا کہ اگر کوئی پادری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے اور مسلمان اس کے عوض میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو گالی دے " ( خزائن جلد 15 صفحہ 491 )

تیسرا عذر مرزائیہ
کیا دشمنوں کے اعتراض نقل کرنے جرم ہیں؟

محمدی جواب
مرزائیوں کے نزدیک اگر دوسروں کے اعتراض نقل کرنا جرم نہیں تو ہمیں بھی یہ حق ہے کہ مرزاقادیانی کے دشمنوں نے مرزاقادیانی کے متعلق جو اعتراض کئے ہم بھی ان کو نقل کر سکیں۔ مرزاقادیانی کے زمانہ میں جن لوگوں نے مرزاقادیانی کے متعلق جو کہا اور مرزاقادیانی نے خود اپنی کتاب میں اسے نقل کیا ہے وہ ہم عرض کر دیں۔ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ( خزائن جلد 22 صفحہ 188 ) پر لکھا ہے:

’’ازاں جملہ یہ امر قابل تذکرہ ہے کہ عبدالحکیم خان نے اپنے ہم جنسوں کی پیروی کر کے میرے پر یہ الزام لگائے ہیں کہ میں جھوٹ بولتا رہا ہوں اور میں دجال ہوں اور حرام خور ہوں اور خائن ہوں اور اپنے رسالہ المسیح الدجال میں طرح طرح کی میری عیب شماری کی ہے۔ چنانچہ میرا نام شکم پرست، نفس پرست، متکبر، دجال، شیطان، جاہل، مجنوں، کذاب، سخت، حرام خور، عہد شکن، خائن رکھا ہے اور دوسرے کئی عیب لگائے ہیں۔‘‘


مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ( خزائن جلد 22 صفحہ 453 ) پر لکھا ہے کہ:


’’مولوی محمد حسین بٹالوی نے جب جرأت کے ساتھ زبان کھول کر میرا نام دجال رکھا اور میرے پر فتویٰ کفر لکھوا کر صدہا پنجاب وہندوستان کے مولویوں سے مجھے گالیاں دلوائیں اور مجھے یہود ونصاریٰ سے بدتر قرار دیا اور میرا نام کذاب، مفسد، دجال، مفتری، مکار، ٹھگ، فاسق، فاجر، خائن رکھا۔‘‘

اب مرزائی بتائیں کہ اگر عیسی علیہ السلام کے دشمنوں کے اعتراض سے مرزاقادیانی استدلال کر سکتے ہیں تو پھر مرزاقادیانی پر جن مخالفین نے اعتراض کئے وہ آپ کے ہاں کیوں قابل قبول نہیں؟ نیز اگر مرزاقادیانی کے نزدیک دشمنوں کے اعتراض نقل کرنا باعث اجر اور ثواب ہے۔ تو مرزاقادیانی کے مخالفین کے اعتراض اور القابات نقل کرنا ہمارے نزدیک بہت بڑا اجر رکھتا ہے کہ اسے دجال کہا جائے۔ کذاب، مفسد، حرام خور وغیرہ القابات نقل کئے جائیں۔

چوتھا عذر مرزائیہ
مرزاقادیانی نے فرضی مسیح کی توہین کی ہے نہ کہ حقیقی کی۔

محمدی جواب :
اگر فرضی نبی کو گالیاں دینا جائز ہے تو کیا ہم مرزاقادیانی کو الّو کا پٹھہ کہہ سکتے ہیں۔ اگر اس پر قادیانی سیخ پا ہوئے تو ہم کہہ دیں گے کہ ہم نے فرضی غلام احمد قادیانی کو گالی دی ہے۔ اس طرح تو فساد کا ایک ایسا دروازہ کھل جائے گا کہ جو مرزائیوں سے بھی بند نہ ہوسکے گا۔ دوسرا یہ کہ اگر فرضی اور خیالی مسیح کو گالیاں دی ہیں تو وہ عیسائیوں کے لئے حجت اور قابل تسلیم کیسے ہوں گے؟ تاہم! عام آدمی کے لئے بھی چاہے کسی کو فرضی تصور کیا جائے۔ گالیاں دینا شرعاً اور اخلاقاً جائز نہیں۔

ختم شد۔
 
Top