• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کی محمدی بیگم سے عشق کی کہانی

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
دوسری تاویل
پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں تھا بلکہ مرزا احمد بیگ اور مرزا سلطان احمد کی ہلاکت تھی۔
پاکٹ بک : ص 453
یہ تاویل بھی لا یعنی اور فضول ہے کیونکہ
1 آپ پیش گوئی کو بار بار پڑھیں اس سے قطعاً یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اصل مقصد مرزا احمد بیگ اور اس کے داماد کی ہلاکت اور موت تھی۔ بلکہ قطعی اور یقینی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ مرزا احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت کو نکاح نہ کرنے سے مشروط کیا گیا تھا۔ مرزا صاحب نے محمدی بیگم کے والد احمد بیگ کو لکھا تھا کہ اگر تم نے محمدی بیگم کا نکاح میرے ساتھ نہ کیا تو جس دوسرے سے تم اس کا نکاح کرو گے وہ اڑھائی سال کے اندر اور تم تین سال کے اندر فوت ہو جاؤ گے۔ یعنی احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت اصل پیش گوئی نہیں تھی بلکہ اصل پیش گوئی (محمدی بیگم سے نکاح)کو سچا ثابت کرنے کے لیے دھمکی تھی۔ پیش گوئی کی اصل عبارت مرزا قادیانی کی زبانی ایک دفعہ پھر پڑھ لیں:
’’اس خدائے قادر حکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص کی دختر کلاں کے نکاح کے لیے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک اور مروت تم سے اسی شرط سے کیا جائے گا اور نکاح تمہارے لیے موجب برکت اور ایک رحمت کا نشان ہو گا اور ان تمام برکتوں اور رحمتوں سے حصہ پاؤ گے جو اشتہار 20 فروری 1888 ء میں درج ہیں لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہو گا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ اور ان کے گھر
پر تفرقہ اور تنگی اور مصیبت پڑے گی اور درمیانی زمانہ میں بھی اس دختر کے لیے کئی کراہت اور غم کے امر پیش آئیں گے۔
پھر ان دنوں میں جو زیادہ تصریح اور تفصیل کے لیے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔ ‘‘
آئینہ کمالات اسلام : ص 286 /روحانی خزائن : ج 5 ص 286
2 مرزا صاحب کی تحریروں سے عیاں ہے کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ وہ جب بھی اس پیش گوئی کا ذکر کرتے ہیں، محمدی بیگم کے نکاح سے شروع کرتے ہیں اور اسی پر ختم کرتے ہیں۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کا ذکر اس پیش گوئی کے راستے کی روکاٹوں اور موانع کے طور پر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کا خدا بار بار ان سے وعدہ کرتا ہے کہ میں ان رکاوٹوں کو دور کرکے انجام کار اس عورت کو تمہارے نکاح میں لاؤں گا۔ ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
’’اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آ جانا یہ تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لیے الہام الٰہی میں یہ کلمہ موجود ہے کہ لا تبدیل لکلمات اﷲ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خدا کا کلام باطل ہوتا ہے۔ اس نے فرمایا کہ میں اس عورت کو نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے (مرزا قادیانی کو) دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات ان ہونی نہیں اور میں
سب روکوں کو اٹھا دوں گا ، جو اس کے نفاذ سے مانع ہوں۔‘‘
مجموعہ اشتہارات : ج 2 ص 43
3 محمدی بیگم سے نکاح پیش گوئی کا اصل مقصود نہیں تھا بلکہ یہ ایک ضمنی بات تھی تو مرزا صاحب بیس سال تک اسے تقدیر مبرم کیوں کہتے رہے؟ پیش گوئی کے چوتھے جز میں درج حوالے ایک دفعہ پھر پڑھ لیں۔
4 اگر مان لیں کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں بلکہ احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت تھی تب بھی قادیانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مرزا صاحب پھر بھی جھوٹے ثابت ہو جائیں گے۔ کیونکہ محمدی بیگم کا خاوند سلطان احمد پیش گوئی کے مطابق فوت نہیں ہوئے۔
5 مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ’’آئینہ کمالات‘‘ میں اور قادیانی محقق ملک عبد الرحمن نے ’’پاکٹ بک ‘‘ میں اس پیش گوئی کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ احمد بیگ اور اس کے رشتہ دار اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر تھے۔ قرآن کے دشمن تھے ۔ شیطان کے بندے اور پکے کافر اور دہریے تھے۔ ہندؤوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہندوآنہ رسم و رواج ان میں سرایت کر گئے تھے۔جس طرح ہندو تہذیب میں اپنے خاندان کے اندر شادی کرنا نا جائز سمجھا جاتا ہے اسی طرح وہ لوگ بھی یہ خیال کرتے تھے کہ اسلام نے چچا ، ماموں ، پھوپھی اور خالہ کی لڑکی کے ساتھ نکاح کو جو جائز قرار دیا ہے نہایت قابل اعتراض بات ہے۔ وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ مندرجہ بالا رشتوں کے ساتھ شادی کرنا حقیقی ہمشیرہ سے شادی کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے نبی رحمت ا کے سیدہ زینب کے ساتھ نکاح کو بھی وہ نا جائز سمجھتے تھے کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کی بیٹی تھیں۔اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے مرزا صاحب کو حکم دیا کہ وہ مرزا احمد بیگ کی لڑکی سے نکاح کریں۔ اور ساتھ ہی اﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا کہ وہ ضرور اس لڑکی کو مرزا صاحب کے نکاح میں لائے گا۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ آسمان پر اس لڑکی کا نکاح تمہارے ساتھ پڑھا دیا گیا ہے۔
اگر اس پیش گوئی کا پس منظر یہی ہے اور اس کا مقصد اس رسم بد کا خاتمہ تھا تو ظاہر ہے وہ محمدی بیگم کے نکاح سے ہی ہو سکتی تھی۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اصل مقصود احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت نہیں بلکہ محمدی بیگم سے نکاح تھا۔
نوٹ ۔i
مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں نے احمد بیگ اور اس کے خاندان پر کفر و دہریت اور بد اعمالیوں کے جتنے الزام لگائے ہیں سب جھوٹ ہیں۔ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قیامت کے دن انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔اور اگر قادیانی انہیں کافر ، دہریے اور بد کردار ثابت کرنے پر مصر ہوں تو پھر سوال پیدا ہو گا کہ اگر واقعی وہ اس قماش کے لوگ تھے تو
مرزا صاحب ایک کافر اور دہریے کی لڑکی سے نکاح کرنے پر کیوں بضد تھے ؟
ان کی منت سماجت کیوں کر رہے تھے؟
انہیں رشوت کیوں آفر کر رہے تھے؟
یہ کیوں کہا کہ اگر تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کر دو گے تو میں تمہیں مالا مال کر دوں گا؟
یہ پیش کش کیوں کی کہ اپنی جائیداد کا ایک تہائی تمہاری بیٹی کے نام لگا دوں گا؟
سوال تو یہ بھی ہے کہ ان سے حسن سلوک ، مروت اور دلی محبت کے وعدے کیوں کیے؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ ۔ ii
مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ دار آپ کے بقول چچا ، ماموں ، خالہ اور پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کرنا نا پسند کرتے تھے۔ اور اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کو محمدی بیگم سے نکاح کا حکم دیا۔ اگر واقعی اس رسم بد کو ختم کرنا تھا تو آپ اپنی کسی کزن سے شادی کرتے۔ آپ کی نظر تو اس نو خیز لڑکی پر پڑی جو رشتہ میں آپ کی بھتیجی ، بھانجی یا بہو بنتی تھی۔ اسے جنسی ہوس کا شاخسانہ نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟؟
نوٹ ۔ iii
قارئین! آپ نے مرزا صاحب کے وہ خطوط پڑھے ہیں جو انہوں نے محمدی بیگم کے رشتہ داروں کو لکھے تھے۔ ان خطوط میں مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ داروں کی چاپلوسی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کہتے ہیں تم بڑے نیک خیال ہو۔ اسلام پر مضبوطی سے قائم ہو۔ تم مجھے جان و دل سے پیارے ہو۔ لیکن جب انہوں نے مرزا صاحب کی بات نہیں مانی اور محمدی بیگم کا نکاح سلطان احمد سے کر دیا تو مرزا صاحب نے فوراً یو ٹرن لے لیا۔ کہنے لگے وہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر ہیں۔ قرآن کے دشمن ہیں ۔ شیطان کے بندے ، پکے کافر اور دہریے ہیں۔
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سلطان احمد کے مقررہ میعاد میں نہ مرنے کی غلط تاویلیں
پہلی تاویل
قادیانی کہتے ہیں کہ محمدی بیگم کا والد احمد بیگ فوت ہو گیا تو سلطان احمد اس کے انجام سے ڈر گیا اور اس نے توبہ کر لی۔ اس لیے وہ اڑھائی سال کے اندر نہیں مرا۔ پیش گوئی میں شرط تھی کہ اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو مقررہ میعاد کے اندر مریں گے۔
یہ تأویل مندرجہ ذیل وجوہ سے غلط ہے:
1 پیش گوئی کو آپ دوبارہ غور سے پڑھیں وہاں توبہ کی کوئی شرط نہیں۔ وہاں تو صرف اتنی بات ہے کہ اگر احمد بیگ نے محمدی بیگم کا نکاح مرزا قادیانی کے ساتھ کرنے سے انحراف کیا تو وہ تین سال میں اور جس سے نکاح ہو گا وہ اڑھائی سال میں فوت ہو جائے گا۔
2 اگر سلطان احمد مرزا صاحب کی پیش گوئی سے ڈر گیا تھا تو محمدی بیگم سے نکاح بھی نہ کرتا۔ احمد بیگ کی موت سے ڈر گیا تھا تو فوراً محمدی بیگم کو طلاق دے دیتا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ دنیا گواہ ہے کہ محمدی بیگم آخر تک سلطان احمد کی بیوی رہی اور 57 سال تک اکٹھے رہ کر وہ قادیانیوں کے سینے پر مونگ دلتے رہے۔
3 محمدی بیگم کا نکاح مرزا سلطان احمد سے 7 اپریل 1892 ء کو ہوا۔ مرزا صاحب نے کہا کہ سلطان احمد نکاح والے دن سے اڑھائی سال کے اندر اندر فوت ہو جائے گا۔ اس حساب سے سلطان احمد کو 6 اکتوبر 1894 ء تک فوت ہو جانا چاہیے تھا۔ اگر اس نے توبہ کر لی تھی تو اس تاریخ سے پہلے پہلے اس کا اعلان ہو جانا چاہیے تھا۔ اس کے بعد مرزا صاحب کو یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کہ سلطان احمد میری پیش گوئی کے مطابق فوت ہو جائے گا۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا صاحب اس تاریخ کے گزر جانے کے بعد بھی اس پیش گوئی کو دہراتے رہے۔ اسے اپنے جھوٹے اور سچے ہونے کا معیار ٹھہراتے رہے۔
1896 ء میں مرزا صاحب نے لکھا:
’’میں بار بار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے اس کا انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہیں ہو گی اور میری موت آ جائے گی۔اور اگر میں سچا ہوں تو خدائے تعالیٰ ضرور اس کو بھی ایسا ہی پوری کر دے گا جیسا کہ احمد بیگ اور آتھم کی پیش گوئی پوری ہو گئی۔‘‘
انجام آتھم : ص 31 /روحانی خزائن : ج 11 ص 31
4 قادیانی سلطان احمد کی توبہ کے ثبوت کے طور پر اس کے کچھ خطوط پیش کرتے ہیں۔ اول تو وہ خطوط جھوٹے ہیں۔ لیکن اگر ان کو سچا مان بھی لیا جائے تو وہ قادیانیوں کے لیے کار آمد نہیں ، کیونکہ وہ سارے خطوط مرزا صاحب کی وفات سے بعد کی تاریخوں کے ہیں۔ 6 اکتوبر 1894 ء کو پیش گوئی کی میعاد مقرر ختم ہو گئی۔ مرزا صاحب اور ان کی پیش گوئی جھوٹی ثابت ہو گئی۔ اس کے بعد اگر توبہ ثابت ہو بھی جائے تو مرزا صاحب کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ سانپ گزر جانے کے بعد لکیر پیٹنے کے مترادف ہے۔
دوسری تاویل
قادیانی کہتے ہیںکہ مرزا صاحب نے احمد بیگ اور سلطان احمد دونوں کے مرنے کی پیش گوئی نہیں کی تھی بلکہ ان دونوں میں سے کسی ایک کے مرنے کی پیش گوئی کی تھی۔ احمد بیگ کے مرنے سے وہ پیش گوئی پوری ہو گئی۔
پاکٹ بک : 453
یہ بھی قادیانیوں کے ہزاروں اور لاکھوں جھوٹوں میں سے ایک جھوٹ ہے۔ مرزا صاحب نے تصریح کی ہے کہ محمدی بیگم کے والد اور خاوند دونوں فوت ہوں گے۔ حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
’’قال انھا ستجعل ثیبۃ و یموت بعلھا و ابوھا الی ثلاث سنۃ من یوم النکاح ثم نردھا الیک بعد موتھما اﷲ تعالیٰ نے مجھے کہا کہ یہ عورت خاوند کرے گی ۔ نکاح کے بعد تین سال میں اس کا خاوند اور والد فوت ہو جائیں گے۔ ان دونوں کی موت کے بعد اسے میں تیرے نکاح میں لاؤں گا۔‘‘
کرامات الصادقین /روحانی خزائن : ج 7 ص 162
’’لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہو گا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ ‘‘
آئینہ کمالات اسلام : ص 285-86/ روحانی خزائن : ج 5 ص 285-86
ان اقتباسات میں دونوں کی موت کی صراحت ہے۔
خلاصہ بحث
اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مرزا صاحب کو ’’محمدی بیگم‘‘ سے نکاح کرنے کا کوئی الہام نہیں ہوا تھا۔ نہ ہی اﷲ تعالیٰ نے ان سے کوئی وعدہ کیا تھا کہ میں محمدی بیگم کو ضرور تمہارے نکاح میں لاؤں گا۔ یہ سب جھوٹ اور اﷲ تعالیٰ پر افتراء تھا۔ مرزا صاحب گھر بیٹھ کر ہی پیش گوئیاں اور الہام گھڑتے رہے اور انہیں پورا کرنے کے لیے مکر و فریب کے جال بنتے رہے۔ رشوت ، دھونس ، دھاندلی اور دیگر حربے استعمال کیے۔ لیکن ان کی ہر تدبیر الٹی ہو گئی۔ وہ خود جال میں پھنستے گئے۔ مرزا صاحب کی طرح جو لوگ گھر بیٹھ کر پیش گوئیاں گھڑتے ہیں اور پھر انہیں پورا کرنے کے لیے جائز و نا جائز حربے استعمال کرتے ہیں، ان کے بارے میں مرزا صاحب کیا کہتے ؟ وہ بھی پڑھ لیجئے:
’’ہم ایسے مرشد کو اور ساتھ ہی ایسے مریدوں کو کتوں سے بھی بد تر اور نہایت نا پاک زندگی والا خیال کرتے ہیں کہ جو اپنے گھر سے پیش گوئیاںبنا کر پھر اپنے ہاتھ سے اپنے مکر سے اپنے فریب سے ان کے پورے ہونے کے لیے کوشش کرے اور کراوے۔‘‘
سراج منیر : ص 23 / روحانی خزائن : ج 12 ص 27
 
Top