دوسری تاویل
پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں تھا بلکہ مرزا احمد بیگ اور مرزا سلطان احمد کی ہلاکت تھی۔
پاکٹ بک : ص 453
یہ تاویل بھی لا یعنی اور فضول ہے کیونکہ
1 آپ پیش گوئی کو بار بار پڑھیں اس سے قطعاً یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اصل مقصد مرزا احمد بیگ اور اس کے داماد کی ہلاکت اور موت تھی۔ بلکہ قطعی اور یقینی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ مرزا احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت کو نکاح نہ کرنے سے مشروط کیا گیا تھا۔ مرزا صاحب نے محمدی بیگم کے والد احمد بیگ کو لکھا تھا کہ اگر تم نے محمدی بیگم کا نکاح میرے ساتھ نہ کیا تو جس دوسرے سے تم اس کا نکاح کرو گے وہ اڑھائی سال کے اندر اور تم تین سال کے اندر فوت ہو جاؤ گے۔ یعنی احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت اصل پیش گوئی نہیں تھی بلکہ اصل پیش گوئی (محمدی بیگم سے نکاح)کو سچا ثابت کرنے کے لیے دھمکی تھی۔ پیش گوئی کی اصل عبارت مرزا قادیانی کی زبانی ایک دفعہ پھر پڑھ لیں:
’’اس خدائے قادر حکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص کی دختر کلاں کے نکاح کے لیے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک اور مروت تم سے اسی شرط سے کیا جائے گا اور نکاح تمہارے لیے موجب برکت اور ایک رحمت کا نشان ہو گا اور ان تمام برکتوں اور رحمتوں سے حصہ پاؤ گے جو اشتہار 20 فروری 1888 ء میں درج ہیں لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہو گا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ اور ان کے گھر
پر تفرقہ اور تنگی اور مصیبت پڑے گی اور درمیانی زمانہ میں بھی اس دختر کے لیے کئی کراہت اور غم کے امر پیش آئیں گے۔
پھر ان دنوں میں جو زیادہ تصریح اور تفصیل کے لیے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔ ‘‘
آئینہ کمالات اسلام : ص 286 /روحانی خزائن : ج 5 ص 286
2 مرزا صاحب کی تحریروں سے عیاں ہے کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ وہ جب بھی اس پیش گوئی کا ذکر کرتے ہیں، محمدی بیگم کے نکاح سے شروع کرتے ہیں اور اسی پر ختم کرتے ہیں۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کا ذکر اس پیش گوئی کے راستے کی روکاٹوں اور موانع کے طور پر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کا خدا بار بار ان سے وعدہ کرتا ہے کہ میں ان رکاوٹوں کو دور کرکے انجام کار اس عورت کو تمہارے نکاح میں لاؤں گا۔ ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
’’اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آ جانا یہ تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لیے الہام الٰہی میں یہ کلمہ موجود ہے کہ لا تبدیل لکلمات اﷲ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خدا کا کلام باطل ہوتا ہے۔ اس نے فرمایا کہ میں اس عورت کو نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے (مرزا قادیانی کو) دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات ان ہونی نہیں اور میں
سب روکوں کو اٹھا دوں گا ، جو اس کے نفاذ سے مانع ہوں۔‘‘
مجموعہ اشتہارات : ج 2 ص 43
3 محمدی بیگم سے نکاح پیش گوئی کا اصل مقصود نہیں تھا بلکہ یہ ایک ضمنی بات تھی تو مرزا صاحب بیس سال تک اسے تقدیر مبرم کیوں کہتے رہے؟ پیش گوئی کے چوتھے جز میں درج حوالے ایک دفعہ پھر پڑھ لیں۔
4 اگر مان لیں کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں بلکہ احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت تھی تب بھی قادیانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مرزا صاحب پھر بھی جھوٹے ثابت ہو جائیں گے۔ کیونکہ محمدی بیگم کا خاوند سلطان احمد پیش گوئی کے مطابق فوت نہیں ہوئے۔
5 مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ’’آئینہ کمالات‘‘ میں اور قادیانی محقق ملک عبد الرحمن نے ’’پاکٹ بک ‘‘ میں اس پیش گوئی کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ احمد بیگ اور اس کے رشتہ دار اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر تھے۔ قرآن کے دشمن تھے ۔ شیطان کے بندے اور پکے کافر اور دہریے تھے۔ ہندؤوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہندوآنہ رسم و رواج ان میں سرایت کر گئے تھے۔جس طرح ہندو تہذیب میں اپنے خاندان کے اندر شادی کرنا نا جائز سمجھا جاتا ہے اسی طرح وہ لوگ بھی یہ خیال کرتے تھے کہ اسلام نے چچا ، ماموں ، پھوپھی اور خالہ کی لڑکی کے ساتھ نکاح کو جو جائز قرار دیا ہے نہایت قابل اعتراض بات ہے۔ وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ مندرجہ بالا رشتوں کے ساتھ شادی کرنا حقیقی ہمشیرہ سے شادی کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے نبی رحمت ا کے سیدہ زینب کے ساتھ نکاح کو بھی وہ نا جائز سمجھتے تھے کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کی بیٹی تھیں۔اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے مرزا صاحب کو حکم دیا کہ وہ مرزا احمد بیگ کی لڑکی سے نکاح کریں۔ اور ساتھ ہی اﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا کہ وہ ضرور اس لڑکی کو مرزا صاحب کے نکاح میں لائے گا۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ آسمان پر اس لڑکی کا نکاح تمہارے ساتھ پڑھا دیا گیا ہے۔
اگر اس پیش گوئی کا پس منظر یہی ہے اور اس کا مقصد اس رسم بد کا خاتمہ تھا تو ظاہر ہے وہ محمدی بیگم کے نکاح سے ہی ہو سکتی تھی۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اصل مقصود احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت نہیں بلکہ محمدی بیگم سے نکاح تھا۔
نوٹ ۔i
مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں نے احمد بیگ اور اس کے خاندان پر کفر و دہریت اور بد اعمالیوں کے جتنے الزام لگائے ہیں سب جھوٹ ہیں۔ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قیامت کے دن انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔اور اگر قادیانی انہیں کافر ، دہریے اور بد کردار ثابت کرنے پر مصر ہوں تو پھر سوال پیدا ہو گا کہ اگر واقعی وہ اس قماش کے لوگ تھے تو
مرزا صاحب ایک کافر اور دہریے کی لڑکی سے نکاح کرنے پر کیوں بضد تھے ؟
ان کی منت سماجت کیوں کر رہے تھے؟
انہیں رشوت کیوں آفر کر رہے تھے؟
یہ کیوں کہا کہ اگر تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کر دو گے تو میں تمہیں مالا مال کر دوں گا؟
یہ پیش کش کیوں کی کہ اپنی جائیداد کا ایک تہائی تمہاری بیٹی کے نام لگا دوں گا؟
سوال تو یہ بھی ہے کہ ان سے حسن سلوک ، مروت اور دلی محبت کے وعدے کیوں کیے؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ ۔ ii
مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ دار آپ کے بقول چچا ، ماموں ، خالہ اور پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کرنا نا پسند کرتے تھے۔ اور اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کو محمدی بیگم سے نکاح کا حکم دیا۔ اگر واقعی اس رسم بد کو ختم کرنا تھا تو آپ اپنی کسی کزن سے شادی کرتے۔ آپ کی نظر تو اس نو خیز لڑکی پر پڑی جو رشتہ میں آپ کی بھتیجی ، بھانجی یا بہو بنتی تھی۔ اسے جنسی ہوس کا شاخسانہ نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟؟
نوٹ ۔ iii
قارئین! آپ نے مرزا صاحب کے وہ خطوط پڑھے ہیں جو انہوں نے محمدی بیگم کے رشتہ داروں کو لکھے تھے۔ ان خطوط میں مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ داروں کی چاپلوسی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کہتے ہیں تم بڑے نیک خیال ہو۔ اسلام پر مضبوطی سے قائم ہو۔ تم مجھے جان و دل سے پیارے ہو۔ لیکن جب انہوں نے مرزا صاحب کی بات نہیں مانی اور محمدی بیگم کا نکاح سلطان احمد سے کر دیا تو مرزا صاحب نے فوراً یو ٹرن لے لیا۔ کہنے لگے وہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر ہیں۔ قرآن کے دشمن ہیں ۔ شیطان کے بندے ، پکے کافر اور دہریے ہیں۔
پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں تھا بلکہ مرزا احمد بیگ اور مرزا سلطان احمد کی ہلاکت تھی۔
پاکٹ بک : ص 453
یہ تاویل بھی لا یعنی اور فضول ہے کیونکہ
1 آپ پیش گوئی کو بار بار پڑھیں اس سے قطعاً یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اصل مقصد مرزا احمد بیگ اور اس کے داماد کی ہلاکت اور موت تھی۔ بلکہ قطعی اور یقینی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ مرزا احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت کو نکاح نہ کرنے سے مشروط کیا گیا تھا۔ مرزا صاحب نے محمدی بیگم کے والد احمد بیگ کو لکھا تھا کہ اگر تم نے محمدی بیگم کا نکاح میرے ساتھ نہ کیا تو جس دوسرے سے تم اس کا نکاح کرو گے وہ اڑھائی سال کے اندر اور تم تین سال کے اندر فوت ہو جاؤ گے۔ یعنی احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت اصل پیش گوئی نہیں تھی بلکہ اصل پیش گوئی (محمدی بیگم سے نکاح)کو سچا ثابت کرنے کے لیے دھمکی تھی۔ پیش گوئی کی اصل عبارت مرزا قادیانی کی زبانی ایک دفعہ پھر پڑھ لیں:
’’اس خدائے قادر حکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص کی دختر کلاں کے نکاح کے لیے سلسلہ جنبانی کر اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک اور مروت تم سے اسی شرط سے کیا جائے گا اور نکاح تمہارے لیے موجب برکت اور ایک رحمت کا نشان ہو گا اور ان تمام برکتوں اور رحمتوں سے حصہ پاؤ گے جو اشتہار 20 فروری 1888 ء میں درج ہیں لیکن اگر نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہو گا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ اور ان کے گھر
پر تفرقہ اور تنگی اور مصیبت پڑے گی اور درمیانی زمانہ میں بھی اس دختر کے لیے کئی کراہت اور غم کے امر پیش آئیں گے۔
پھر ان دنوں میں جو زیادہ تصریح اور تفصیل کے لیے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خدا تعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔ ‘‘
آئینہ کمالات اسلام : ص 286 /روحانی خزائن : ج 5 ص 286
2 مرزا صاحب کی تحریروں سے عیاں ہے کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح تھا۔ وہ جب بھی اس پیش گوئی کا ذکر کرتے ہیں، محمدی بیگم کے نکاح سے شروع کرتے ہیں اور اسی پر ختم کرتے ہیں۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کا ذکر اس پیش گوئی کے راستے کی روکاٹوں اور موانع کے طور پر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کا خدا بار بار ان سے وعدہ کرتا ہے کہ میں ان رکاوٹوں کو دور کرکے انجام کار اس عورت کو تمہارے نکاح میں لاؤں گا۔ ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں:
’’اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آ جانا یہ تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لیے الہام الٰہی میں یہ کلمہ موجود ہے کہ لا تبدیل لکلمات اﷲ یعنی میری یہ بات ہرگز نہیں ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خدا کا کلام باطل ہوتا ہے۔ اس نے فرمایا کہ میں اس عورت کو نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے (مرزا قادیانی کو) دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات ان ہونی نہیں اور میں
سب روکوں کو اٹھا دوں گا ، جو اس کے نفاذ سے مانع ہوں۔‘‘
مجموعہ اشتہارات : ج 2 ص 43
3 محمدی بیگم سے نکاح پیش گوئی کا اصل مقصود نہیں تھا بلکہ یہ ایک ضمنی بات تھی تو مرزا صاحب بیس سال تک اسے تقدیر مبرم کیوں کہتے رہے؟ پیش گوئی کے چوتھے جز میں درج حوالے ایک دفعہ پھر پڑھ لیں۔
4 اگر مان لیں کہ پیش گوئی کا اصل مقصود محمدی بیگم سے نکاح نہیں بلکہ احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت تھی تب بھی قادیانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مرزا صاحب پھر بھی جھوٹے ثابت ہو جائیں گے۔ کیونکہ محمدی بیگم کا خاوند سلطان احمد پیش گوئی کے مطابق فوت نہیں ہوئے۔
5 مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ’’آئینہ کمالات‘‘ میں اور قادیانی محقق ملک عبد الرحمن نے ’’پاکٹ بک ‘‘ میں اس پیش گوئی کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ احمد بیگ اور اس کے رشتہ دار اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر تھے۔ قرآن کے دشمن تھے ۔ شیطان کے بندے اور پکے کافر اور دہریے تھے۔ ہندؤوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہندوآنہ رسم و رواج ان میں سرایت کر گئے تھے۔جس طرح ہندو تہذیب میں اپنے خاندان کے اندر شادی کرنا نا جائز سمجھا جاتا ہے اسی طرح وہ لوگ بھی یہ خیال کرتے تھے کہ اسلام نے چچا ، ماموں ، پھوپھی اور خالہ کی لڑکی کے ساتھ نکاح کو جو جائز قرار دیا ہے نہایت قابل اعتراض بات ہے۔ وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ مندرجہ بالا رشتوں کے ساتھ شادی کرنا حقیقی ہمشیرہ سے شادی کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے نبی رحمت ا کے سیدہ زینب کے ساتھ نکاح کو بھی وہ نا جائز سمجھتے تھے کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کی بیٹی تھیں۔اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے مرزا صاحب کو حکم دیا کہ وہ مرزا احمد بیگ کی لڑکی سے نکاح کریں۔ اور ساتھ ہی اﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا کہ وہ ضرور اس لڑکی کو مرزا صاحب کے نکاح میں لائے گا۔ بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ آسمان پر اس لڑکی کا نکاح تمہارے ساتھ پڑھا دیا گیا ہے۔
اگر اس پیش گوئی کا پس منظر یہی ہے اور اس کا مقصد اس رسم بد کا خاتمہ تھا تو ظاہر ہے وہ محمدی بیگم کے نکاح سے ہی ہو سکتی تھی۔ احمد بیگ اور سلطان احمد کی موت سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اصل مقصود احمد بیگ اور سلطان احمد کی ہلاکت نہیں بلکہ محمدی بیگم سے نکاح تھا۔
نوٹ ۔i
مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں نے احمد بیگ اور اس کے خاندان پر کفر و دہریت اور بد اعمالیوں کے جتنے الزام لگائے ہیں سب جھوٹ ہیں۔ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قیامت کے دن انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔اور اگر قادیانی انہیں کافر ، دہریے اور بد کردار ثابت کرنے پر مصر ہوں تو پھر سوال پیدا ہو گا کہ اگر واقعی وہ اس قماش کے لوگ تھے تو
مرزا صاحب ایک کافر اور دہریے کی لڑکی سے نکاح کرنے پر کیوں بضد تھے ؟
ان کی منت سماجت کیوں کر رہے تھے؟
انہیں رشوت کیوں آفر کر رہے تھے؟
یہ کیوں کہا کہ اگر تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کر دو گے تو میں تمہیں مالا مال کر دوں گا؟
یہ پیش کش کیوں کی کہ اپنی جائیداد کا ایک تہائی تمہاری بیٹی کے نام لگا دوں گا؟
سوال تو یہ بھی ہے کہ ان سے حسن سلوک ، مروت اور دلی محبت کے وعدے کیوں کیے؟؟؟؟؟؟؟
نوٹ ۔ ii
مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ دار آپ کے بقول چچا ، ماموں ، خالہ اور پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کرنا نا پسند کرتے تھے۔ اور اس رسم بد کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کو محمدی بیگم سے نکاح کا حکم دیا۔ اگر واقعی اس رسم بد کو ختم کرنا تھا تو آپ اپنی کسی کزن سے شادی کرتے۔ آپ کی نظر تو اس نو خیز لڑکی پر پڑی جو رشتہ میں آپ کی بھتیجی ، بھانجی یا بہو بنتی تھی۔ اسے جنسی ہوس کا شاخسانہ نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟؟
نوٹ ۔ iii
قارئین! آپ نے مرزا صاحب کے وہ خطوط پڑھے ہیں جو انہوں نے محمدی بیگم کے رشتہ داروں کو لکھے تھے۔ ان خطوط میں مرزا صاحب محمدی بیگم کے رشتہ داروں کی چاپلوسی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کہتے ہیں تم بڑے نیک خیال ہو۔ اسلام پر مضبوطی سے قائم ہو۔ تم مجھے جان و دل سے پیارے ہو۔ لیکن جب انہوں نے مرزا صاحب کی بات نہیں مانی اور محمدی بیگم کا نکاح سلطان احمد سے کر دیا تو مرزا صاحب نے فوراً یو ٹرن لے لیا۔ کہنے لگے وہ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منکر ہیں۔ قرآن کے دشمن ہیں ۔ شیطان کے بندے ، پکے کافر اور دہریے ہیں۔