• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کی کہانی خود اسکی زبانی

جاء الحق

رکن ختم نبوت فورم
نام کیا؟ قوم اور خاندان کونسا؟ سن پیدائش مریدوں کے لیے مصیبت کیسے بنا؟ بچپن کیسے گذارا؟، جوانی کہاں لٹا دی؟، مجدد بننے کا خیال کیسے پیدا ہوا؟ مثیل مسیح سے مسیح موعود تک کا سفر، غلام احمد سے مریم اور پھر ابن مریم کیسے بنا؟ کونسی نئی نبوت ایجاد کی؟ پیش گوئیاں جنہوں نے پورا ہونے سے انکار کر دیا، مسلمانوں کو کافر کیسے بنایا؟ جھوٹے الہام، کذب بیانیاں، دماغی حالت، علمی قابلیت، بیماریاں، انجام کیا ہوا؟
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
جاءا لحق بھائی خوش آمدید
آپ کی پوسٹ واضح نہیں ہو پا رہی فقط سوال لکھا دکھائی دے رہا ہے جواب کہاں ہے ؟؟
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
:rolleyes:
واہ جی واہ استاد جی بھی آگئے ہیں
 

جاء الحق

رکن ختم نبوت فورم
مرزا قادیانی کا نام کیا تھا؟
مرزا قادیانی نے اپنا پورا نام [غلام احمد قادیانی] بتایا ہے اوراپنے اس نام سے اپنا مسیح ہونا ثابت کرنے کی بھی کوشش کی ہے چنانچہ لکھا {مجھے کشفی طور پر اس مندرجہ ذیل نام کے اعداد ِ حروف کی طرف توجہ دلائی گئی کہ دیکھ یہی مسیح ہے جو تیرہویں صدی کے پورے ہونے پر ظاہر ہونے والا تھا پہلے سے یہی تاریخ ہم نے مقرر کر رکھی تھی اور وہ یہ نام ہے غلام احمد قادیانی اس نام کے عدد پورے تیرہ سو ۱۳۰۰ ہیں اور اس قصبہ قادیان میں بجز اس عاجز کے اور کسی شخص کا نام غلام احمد نہیں بلکہ میرے دل میں ڈالا گیا کہ اس وقت بجز اس عاجز کے تمام دنیا میں غلام احمد قادیانی کسی کا بھی نام نہیں…}(ازالہ اوہام، رخ 3 صفحات 189 تا 190) ۔
یہاں ہمارا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ مرزا غلام احمد نے اپنا نام غلام احمد قادیانی بتایا اور اسی کے عدد نکال کر اپنے مسیح ہونے کی دلیل بنانے کی کوشش کی ، ورنہ اس عبارت میں مرزا نے اور بھی جھوٹ بولے ہیں ان پر تبصرہ یہاں ہمارا مقصد نہیں ۔
تقریباً یہی بات کہ میرا نام غلام احمد قادیانی ہے اور اسکے عدد تیرہ سو نکلتے ہیں لہذا ثابت ہوا کہ تیرہویں صدی کے ختم ہونے پر میں بطور مجدد آیا ہوں، مرزا نے اپنی ایک اور کتاب (تریاق القلوب ، رخ 15 صفحات 157 و 158 پر بھی لکھی ہے ۔ نیز مرزا قادیانی کی ہر کتاب پر اسکا نام {مرزا غلام احمد قادیانی} لکھا ہے ، مرزا نے اپنی پوری زندگی جو اشتہار بازی کی ان اشتہاروں کے آخر میں بھی اس نے اپنا نام خاکسار غلام احمد از قادیان یا میرزا غلام احمد از قادیان وغیرہ ہی لکھا ۔
مرزا کا بیٹا مرزا بشیر احمد لکھتا ہے :۔
{حقیقت یہ ہے جسے ساری دنیا جانتی ہے کہ حضرت مسیح موعود (نقلی اور جعلی ۔ ناقل) کا نام مرزا غلام احمد تھا } اور پھر اس نے پوری 14 دلیلیں پیش کی ہیں کہ میرے باپ کا نام مرزا غلام احمد تھا ۔ (سیرۃ لمہدی ، حصہ اول ، صفحہ 42 نیا ایڈیشن) ۔
آپ حیران ہورہے ہوں گے کہ یہ تو سب کو پتہ ہے کہ مرزا قادیانی کا نام مرزا غلام احمد قادیانی تھا پھر اس بات پر اتنے حوالے دینے کی کیا ضرورت؟ تو دوستو! یہ سب حوالے اس لئے پیش کیے گئے کہ کچھ دھوکے بازوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ مرزا غلام احمد کا نام صرف {احمد} تھا ، اور یہاں تک تحریف کرڈالی کہ صورۃ الصف میں جہاں یہ ذکر ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے بعد ایک نبی کی بشارت دی تھی جنکا نام {احمد} ہونا تھا [ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد] اس آیت میں احمد سے مراد آنحضرت ﷺ نہیں بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے ، جی ہاں یہ بات لکھنے والا کوئی اور نہیں بلکہ مرزا کا اپنا بیٹا اور دوسرا مرزائی (کاغذی) خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود ہے ۔ اس نے اپنے دوسرے بھائی (جس کا ذکر اوپر ہوا) کے بر عکس یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اسکے باپ کا نام غلام احمد قادیانی نہیں بلکہ صرف احمد تھا (دیکھیں : انوار خلافت ، انوار العلوم جلد 3 صفحات 99,98,97) ، نیز اس نے یہ لکھا ہے کہ سورۃ الصف میں حضرت عیسی علیہ السلام نے جن احمد نامی رسول کی بشارت دی تھی اس سے مراد اسکا باپ مرزا غلام احمد قادیانی ہے ( انوار خلافت ، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83 وما بعد) ۔
تو آپ نے دیکھا کہ کس طرح مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو مسیح اور مجدد ثابت کرنے کے لئے اپنا نام غلام احمد قادیانی بتا یا اور پھر اسکے عدد نکال کر اپنی طرف سے ایک دلیل پیش کی اور اسکا بیٹا کس طرح اپنے باپ کی پیش کردہ اس دلیل کو غلط ثابت کرنے کے لئے زور لگا رہا ہے ا ور اسکے نام سے {غلام} اور {قادیانی} کے الفاظ ہٹاکر اسکا نام صرف {احمد} بتا رہاہے ، اگر غلام اورقادیانی ہٹا دیا جائے تو مرزا کے نام کے عدد تیرہ سو تو کبھی نہیں پورے ہوسکتے ، اس طرح بیٹے نے اپنے باپ کی دلیل کا خود ہی ستیا ناس کردیا۔ شاید ایسے ہی موقعوں کے لئے کسی نے کہا تھا:
گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
یہاں ایک اور بات بھی سمجھ لیں کہ جماعت مرزائیہ اپنے آپ کو جو جماعت احمدیہ پکارتی ہے اور مرزا قادیانی کے امتی اپنے آپ کو احمدی اور مسلمانوں کو غیر احمدی کے لفظ سے یادکرتے ہیں یہ بھی انکا ایک دجل وفریب ہے ، کیونکہ مسلمان تو پہلے ہی محمدی واحمدی ہیں کیونکہ یہ دونوں نام تو ہمارے آقا ﷺ کے ہیں ، جبکہ مرزا قادیانی کا نام احمد ہرگز نہیں اس لئے اسکی امت کو احمدی کہلانے کا کوئی حق نہیں ہاں غلام احمدی ، یا غلمدی، یا مرزائی یا قادیانی وغیرہ کہلائیں تو یہ انکا حق بنتا ہے ، لہذا جو مسلمان جماعت مرزائیہ کو دانستہ یا نادانستہ احمدی کہتے ہیں انہیں احتیاط برتنی چاہیے اور یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ آپ حضرت محمدو احمد ﷺ کو مانتے ہیں لیکن پھربھی آپ کو مرزائی غیر احمدی کہتے ہیں ، یعنی مرزائی عقیدے کے مطابق احمدی وہ ہے جو مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانے ، اور جو مرزا قادیانی کونبی نہ مانے چاہے وہ حضرت محمد واحمد ﷺ پر ایمان رکھتا ہو وہ انکے نزدیک احمدی نہیں ، یعنی انہوں نے احمد مرزا قادیانی کا نام رکھا ہے ، اس لئے مرزائی کو احمدی کہنا دراصل مرزا قادیانی کو احمد ماننا ہے اس سے ہر مسلمان کو پرہیز کرنا چاہیے ۔
 

جاء الحق

رکن ختم نبوت فورم
مرزا قادیانی کا سن پیدائش
مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کا سال بتاتے ہوئے لکھا :۔
{میری پیدائش سنہ 1839ء یا سنہ 1840 ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے ، اور میں سنہ 1857 ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا اور ابھی ریش وبرودت کا آغاز نہیں تھا۔} (کتاب البریہ، رخ 13 صفحہ 177 حاشیہ) ۔
اسی کتاب میں مرزا قادیانی نے اپنے والد کی وفات کا ذکر یوں کیا :۔
{میری عمر چونتیس یا پینتیس برس کی ہوگی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا}(کتاب البریہ، رخ 13 صفحہ 192) ، اور مرزا نے خود ایک جگہ لکھا ہے کہ اسکے والد حکیم غلام مرتضی کی وفات مورخہ 20 اگست 1874ء کو ہوئی (نزول المسیح، رخ 18 صفحہ 585) ۔ اگر اگست 1875 میں مرزا کی عمر 34 یا 35 برس تھی تو اسکی پیدائش کا سال 1839 یا 1840 ہی بنتا ہے ۔
پہلی تحریر میں میں مرزا قادیانی نے تقریباً وغیرہ کے الفاظ نہیں لکھے اور نہ یہ لکھا ہے کہ میں یہ بات اندازاً لکھ رہا ہوں، اس نے اپنی تاریخ پیدائش کو احتیاطاً دوسالوں میں محدود رکھا ہے کیونکہ اس وقت تاریخ پیدائش پوری تعیین سے محفوظ رکھنے کارواج نہ تھا اور جو انداز مرزا نے اختیار کیا یہ انداز اس وقت اختیار کیا جاتا ہے جب بات کرنے والا محتاط ہوکر کو ئی بات بتا رہا ہو ، پھر آگے مرزا نے اپنی عمر کا وہ حصہ بھی ذکر کیا ہے جب بچہ اپنے لڑکپن میں داخل ہوتا ہے اس عمر میں چار پانچ سال کم یا زیادہ ہونے کا شبہ یا احتمال باقی نہیں رہتا ، چار پانچ ماہ کا فرق اور بات ہے لیکن چار پانچ سال ایک بڑی مدت ہے جس میں اس وقت مغالطے کی گنجائش نہیں رہتی جب کوئی جوانی میں قدم رکھ رہا ہو ، مرزا قادیانی نے اپنا سال پیدائش جو بتایا اسی کی تاکید میں یہ بھی لکھا کہ 1857 میں اسکی عمر سولہ یا سترہ سال تھی جس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ اسکی پیدائش 1839 یا1840 میں ہی ہوئی تھی ، اور سولہ سترہ سال کی عمر میں مرزا کو ہرگز یہ مغالطہ نہ تھا کہ اسکی عمر سولہ سال ہے یا اکیس سال ، اسے یہ بھی یاد ہے کہ 1857 میں اسکی داڑھی وغیرہ نہیں نکلی تھی ۔ اور دوسری تحریر سے ثابت ہوتا ہے کہ اسے یہ بھی یاد تھا کہ جب 1875 میں اسکے والد کی وفات ہوئی تو اسکی عمر چونتیس یا پینتیس برس تھی ۔
بتاریخ 5 نومبر سنہ 1905ء بمقام لدھیانہ مرزا قادیانی نے(بقول جماعت مرزائیہ) ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ایک لکچر دیا ، اسکے اندر اپنی عمر اس طرح بتائی {میری عمر 67 سال کی ہے} (لکچر لدھیانہ، رخ 20 صفحہ 293) ۔
اگر نومبر 1905 میں مرزا کی عمر 67 تھی تو اسکی پیدائش کا سال 1839 یا 1840 ہی بنتا ہے ۔
مورخہ 8جنوری 1904ء کو مرزا قادیانی کے پاس اس وقت کا مشیر اعلی آیا اور اس نے مرزا قادیانی کے ساتھ مختلف امور پر بات چیت کی، دوران گفتگو مشیر اعلی نے سوال کیا {جنا ب کی عمر کیا ہوگی؟} مرزا نے جواب دیا { 65 یا 66 سال} (ملفوظات، جلد 3 صفحہ 538 طبع جدید پانچ جلدوں والا ایڈیشن) ۔
اگر جنوری 1905 میں مرزاقادیانی کی عمر 65 یا 66 سال تھی تو اسکی پیدائش کا سال 1839 یا 1840 ہی نکلتا ہے۔
مرزا قادیانی نے ایک خادم اور مرید جسکا نام مرزا خدا بخش قادیانی تھا ، اس نے ایک کتاب لکھی [عسل مصفی] جو مرزا کی زندگی میں سنہ 1901ء میں لاہور سے چھپی ، اس میں مرزا کی پیدائش کا سال یوں درج ہے {حضرت مرزا …… کی ولادت … سکھوں کے آخری وقت یعنی 1839 یا 1840ہوئی ہے} ۔ (عسل مصفی، صفحہ 575 ) ۔
مورخہ 13 دسمبر 1906ء کے مرزائی اخبار [بدر۔ قادیان] صفحہ5 پر یوں لکھا ہے {مرزا … کا جنم سنہ 1839-40 میں ہوا تھا}۔
مورخہ 16 مئی سنہ 1901ء کو مرزا قادیانی نے گورداسپور کی عدالت میں ایک مقدمے کے سلسلے میں اپنا بیان دیا جس میں اس نے یوں کہا {اللہ تعالی حاضر ہے میں سچ کہوں گا ، میری عمر ساٹھ سال کے قریب ہے…} (الحکم قادیان، 31 جولائی 1901 صفحہ 7 اورکتاب منظور الہی، صفحہ 241) ۔
اگر مرزا کی عمر 1901 میں ساٹھ سال کے قریب تھی تو اسکا سالِ پیدائش 1839 یا 1840 ہی بنتا ہے ، اور 1908 میں مرزا کی عمر 69 سال کی ہوگی ۔
جنوری 1908ء میں قادیانی اخبار [الحکم] نے یوں لکھا {آپ کی ولادت 1255 ہجری کو ہوئی ہے } (الحکم، 6 جنوری 1908 صفحہ 6) ۔
اگر 1255 ہجری کا عیسوی سال نکالا جائے تو وہ 1839 یا 1840 ہی بنتا ہے ، نیز مرزا قادیانی نے 26مئی 1908 بمطابق 1326 ہجری اس جہاں سے کوچ کیا، اگر ہجری تاریخ کے حساب سے اسکی پیدائش 1255 ہجری میں ہوئی ہواور وفات 1326 ہجری میں ہوئی ہو تو کل عمر 70 سال سے زیادہ نہیں بنتی ۔
آپ پھر سوچ رہے ہوں گے کہ مرزا قادیانی کی پیدائش کے بارے میں اتنے حوالے دینے کی کیا ضرورت ہے ؟ آخر کونسی مصیبت نازل ہوگئی کہ مرزا قادیانی کے پیدائش کے سال کو اتنی اہمیت دی جارہی ہے ؟ تو آئیے آپ کو اسکی وجہ بتاتے ہیں ، در اصل ہوا یوں کہ مرز غلام احمد قادیانی مورخہ 26مئی 1908 کو بمقام لاہور (بقول مرزا بمرض وبائی ہیضہ) وفات پاگیا، اب مرزا کے پیروکاروں کو ایک بہت بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑا وہ یہ کہ مرا قادیانی نے جسے پیش گوئیاں کرنے کی عادت تھی ، اس نے اپنی عمر کے متعلق اس طرح کی پیش گوئیاں کر رکھی تھیں:۔
{خدا نے مجھے وعدہ دیا کہ میں اسی (80) برس یا دوتین برس کم یا زیادہ تیری عمر کروں گا} (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ، رخ 17 صفحہ 44) ۔
ایک جگہ یوں لکھا :۔
{بشارت دی گئی کہ اسی برس تک یا اسکے قریب تیری عمر ہے} (نشان آسمانی، رخ 4 صفحہ 374) ۔
اور یہ بھی لکھا:۔
{خدا تعالی نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی برس کی ہوگی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم } (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، رخ 21 صفحہ 258) ۔
اور آخر کار اپنے ان تمام (خودساختہ ) الہامات کی توضیح اور تشریح یوں کی کہ:۔
{اگر خدا تعالی چاہے تو اسّی برس سے بھی کچھ زیادہ عمر ہو سکتی ہے اور ظاہر الفاظ وحی کے وعدہ کے متعلق ہیں وہ تو چُہتر(74) اور چھیاسی (86) کے اندر عمر کی تعیین کرتے ہیں} (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، رخ 21 صفحہ 259) ۔
اس طرح مرزا قادیانی بتاچکا تھا کہ از روئے الہام اسکی عمر 74 اور 86 کے درمیان ہوگی ، لیکن اسکی ناگہانی موت نے اسے 70 سال بھی پورے کرنے نہ دیے اور اسکی دیگر پیش گوئیوں کی طرح یہ الہام بھی غلط ثابت ہوا ، اب جماعت مرزائیہ مرزا کی تاریخ وفات میں تو کوئی تبدیلی کر نہیں سکتی تھی تو انہوں نے تاریخ پیدائش کی اٹھک بیٹھک لگوانی شروع کی، جو لوگ مرزا کی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے اسکی پیدائش کا سال 1839 یا 1840 لکھتے رہے بعد میں وہی لوگ اپنی تحریر بدلتے رہے، چنانچہ مرزا کا بیٹا اوردوسرا مرزائی خلیفہ بشیر الدین محمود لکھتا ہے کہ:۔
{آپ 1836 یا 1837 میں پیدا ہوئے} (سیرت مسیح موعود ، صفحہ 6 ، مصنفہ مرزا محمود) ۔
مرزا کے دوسرے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے تو حد ہی کردی ، ملاحظہ فرمائیں اسکی قلابازیاں :
مرزا قادیانی کے مرید خاص مولوی شیر علی کے حوالے سے نقل کرتا ہے کہ:۔
{حضرت مسیح موعود (جعلی اور نقلی ۔ ناقل) فرماتے تھے کہ جب سلطان احمد پیدا ہوا ۔ اس وقت ہماری عمر صرف سولہ سال تھی} (سیرۃ المہدی، حصہ اول ، صفحہ 255 ، روایت نمبر 283 ، نیا ایڈیشن) اس سلطان احمد سے مراد مرزا کا بیٹا سلطان احمد ہے جو مرزا کی پہلی بیوی سے تھا ، پھر مرزا بشیر احمد خود لکھتا ہے کہ {1855 یا 1856 ولادت خان بہادر مرزا سلطان احمد صاحب (غالباً)} (سیرۃ المہدی، حصہ اول ، صفحہ 443 ، روایت نمبر 470 ، نیا ایڈیشن)۔
تو پہلی روایت کے مطابق جب مرزا سلطان احمد پیدا ہوا تو مرزاقادیانی نے اپنی عمر 16 سال بتائی، اور پھر مرزا بشیر احمد نے مرزا سلطان احمد کی ولادت کا سال بھی غالباً 1855 یا 1856 لکھا، اس طرح بھی مرزا قادیانی کی پیدائش 1839 یا 1840 ہی نکلتی ہے ۔
کبھی لکھتا ہے :۔
{صحیح تاریخ 1836 معلوم ہوئی ہے} (سیرۃ المہدی، حصہ اول ، صفحہ 34، روایت نمبر 45، نیا ایڈیشن)۔
کبھی سال پیدائش {1836 یا 1837 } لکھا (سیرۃ المہدی، حصہ دوم ، صفحہ443 ،روایت نمبر 470 ، نیا ایڈیشن) ۔
کہیں یوں لکھا :۔
{اب بعض حوالے اور بعض روایات ایسی ملی ہیں جن سے معین تاریخ کا پتہ لگ گیا ہے جو بروز جمعہ 14 شوال 1250 ہجری ، مطابق 13 فروری 1835 عیسوی ، مطابق یکم پھاگن 1891 بکرمی ہے} (سیرۃ المہدی، حصہ سوم ، صفحہ 575 ، روایت نمبر 613، نیا ایڈیشن) ۔
اور پھر یہ لکھا کہ:۔
{خلاصہ میرے نزدیک یہ نکلا کہ 1833-34 صحیح ولادت قرار دیا جاسکتا ہے} (سیرۃ المہدی، حصہ سوم ، صفحہ 705 ، نیا ایڈیشن) ۔
پھر بھی اسکی تحقیق ختم نہ ہوئی اور یہ لکھا :۔
{آپ کی ولادت جس جمعہ کو ہوئی تھی وہ 14 رمضان 1247 ہجری کا دن تھا ، اور بحساب سمت بکرمی یکم پھاگن سمہ 1888 کے مطابق تاریخ تھی جو عیسوی سن کے حساب سے 17 فروری 1832 کے مطابق ہوتی ہے} (سیرۃ المہدی، حصہ سوم ، صفحہ 820 نیا ایڈیشن، روایت نمبر 965) ۔
اگلے صفحے پر یوں لکھا:۔
{عیسوی سال 17 فروری 1832 کو آپ کی ولادت ہوئی اور 26 مئی 1908آپ اپنے خالق حقیق رفیق اعلی سے جا ملے} (سیرۃ المہدس، حصہ سوم ، صفحہ 821 ، نیا ایڈیشن) ۔
وہ پہلے یہ بھی لکھ چکا تھا کہ:۔
{خاکسار کی تحقیق میں آپ کی تاریخ پیدائش 1252 ہجری کی نکلتی ہے} (سیرۃ المہدی، حصہ اول، صفحہ 256 ، روایت نمبر 283 ، نیا ایڈیشن) ۔
دوستو! آپ نے دیکھا کہ کس طرح مرزا قادیانی کو عمر کوکبھی بڑھایا اور کبھی گھٹایا جارہا ہے ،ا ور مرزا قادیانی نے اپنے سال پیدائش کے بارے میں جو اپنے قلم سے لکھا ، اور جو اسکی زندگی میں لکھا جاتا رہا اس سب کو اسکی موت کے بعد غلط قرار دیا جارہا ہے ، امت ہو تو ایسی جو اپنے نبی کی بات کو اپنی تحقیق سے غلط ثابت کرتی پھرے ، انکی کوشش ہے کہ مرزا کی عمر کو سپرنگ کی طرح کھینچ کر کسی طرح 74 سال تک لے جایا جائے ۔
ایک مرزائی شوشہ:
جماعت مرزائیہ اکثر لوگوں کے سامنے یہ جھوٹ بولتی ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں صراحت کے ساتھ کچھ نہیں لکھا ، آپ نے صرف اندازہ لگایا ہے ، اور جب مرزا قادیانی کی وہ تحریرات انکے سامنے رکھی جاتی ہیں جنکے اندر اسنے صاف طور پر اپنی پیدائش کا سال 1839 یا 1840 بتایا ہے تو مرزائی حضرات ایکدم یہ پینترا بدلتے ہیں کہ دیکھو آنحضرت ﷺ کی عمر مبارک کے بارے میں بھی مختلف روایات آتی ہیں ، کسی صحابی نے یہ بیان کیا کہ آپ ﷺ کا وصال مبارک 60 سال کے سر پرہوا ، کسی نے 63 عمر بتائی ہے ، بعد میں تحقیق کے بعد 63 سال عمر مبارک بتائی گئی، تو اسی طرح مرزا قادیانی کی عمر میں اگر مختلف اقوال ملتے ہیں تو اس پر اعتراض کیوں؟
جواب :
نہ تو آنحضرت ﷺ نے کوئی ایسی پیش گوئی فرمائی کہ میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ میری عمر اتنی یا اتنی ہوگی، اور نہ ہی آپ ﷺ نے کوئی کتاب لکھی جسکے اندر یہ لکھا کہ میری پیدائش فلاں یا فلاں سال میں ہوئی ، اگر نبی کریم ﷺ سے بسند صحیح یہ منقول ہوتا کہ میری پیدائش فلاں سال میں ہوئی اور فلاں سال میں میری عمر اتنی تھی تو ہم آنحضرت ﷺ کے اس فرمان کے سامنے ساری تحقیقیں اپنے پاؤں کی نوک پر رکھتے اور جو بات ہمارے آقا ﷺ نے فرمادی ہوتی اسی کو قبول کرتے ۔ لیکن مرزا قادیانی کی امت پر قربان جائیں کہ انکا نبی کہتا ہے کہ میری پیدائش 1839 یا 1840 میں ہوئی ، لیکن اسکی امت بضد ہے کہ ہمارے نبی کو غلطی لگی ہے اور ہماری تحقیق یہ ہے کہ مرزا کی پیدائش 1837 یا 1836 یا 1835 یا 1834 یا 1832 میں ہوئی تھی ، لیکن اس بات سے کسی مرزائی کو انکار نہیں کہ مرزا نے اپنی جس کتاب میں اپنی پیدائش کا سال لکھا وہ 1898 میں شائع ہوئی (یعنی کتاب البریہ) ، اسکے بعد مرزا تقریباً 10 سال تک زندہ رہا لیکن اسے اسکے خدا نے نہ بتایا کہ مرزاجی آپ نے اپنی پیدائش کا جو سال لکھا ہے وہ غلط لکھا ہے اسے ٹھیک کردیں ورنہ آپ کی عمر کم ازکم 74 سال ہونے کی پیش گوئی غلط ہوجائے گی ، جبکہ مرزا جی کا دعوی تو یہ تھا کہ {اللہ مجھے ایک لمحے کے لئے بھی غلطی پر نہیں رکھتا} (ترجمہ عربی عبارت : نورالحق، رخ 8 صفحہ 272) ، نیز اس نے یہ بھی لکھاتھا کہ {انبیاء غلطی پر نہیں رکھے جاتے} (اعجاز احمدی، رخ 19 صفحہ 133) ، اور اسکے بیٹے مرزا محمود نے تو صاف یہ لکھا تھا {خدا اپنے نبی کو وفات تک غلطی میں نہیں رکھتا} (آئینہ صداقت، انوار العلوم جلد 6 صفحہ 124) ۔ اگر مرزا قادیانی کی امت کتاب البریہ کے بعد مرزا کی کوئی ایسی تحریر دکھادے جس میں اس نے یہ لکھا ہو کہ میں نے جو لکھا تھا کہ میری پیدائش 1839 یا 1840 میں ہوئی تھی وہ میری غلطی تھی ، اب میرے خدا نے مجھے الہام یا وحی کے ذریعے یہ بتایا ہے کہ میری پیدائش کا صحیح سال فلاں تھا تو پھر یہ معمہ حل ہوجائے گا۔ لیکن صرف چند مبہم اور غیر واضح تحریروں سے مرزا کی پیدائش کے بارے میں اٹکل پچو لگانے سے حقیقت بدل نہیں جائے گی ۔ عجیب بات ہے کہ مرزا جی کے خدا نے یہ تو بتادیا کہ مرزا جی آپ کی نسل اور خاندان چینی یعنی مغل نہیں بلکہ فارسی ہے ، دوسری طرف یہ الہام تو کردیا کہ تیری عمر اسی سال کے قریب ہوگی یا 74 اور 86 سال کے درمیان ہوگی ، لیکن مرزا جی کی پیدائش کی تاریخ بتانا بھول گیا کہ اس الہام کے سچے یا جھوٹے ہونے فیصلہ ہوجاتا ۔ دوسرے لفظوں میں مرزا قادیانی کی امت یہ کہنا چاہتی ہے کہ مرزا جی کو انکے خدانے یہ تو بتایا تھا کہ تیری عمر اتنی ہوگی لیکن مرزا جی کو اپنی پیدائش کا سال خود بھی پتہ نہیں تھا اور نہ خدا نے بتایا ۔ اس عقل پر رونے کے سوا اور کیا بھی کیا جاسکتا ہے ۔
 

جاء الحق

رکن ختم نبوت فورم
محترم مبشر شاہ جی نے ٹھیک فرمایا ، بندہ رمضان المبارك کی وجہ سے مصروف ہے اس لیے روزانہ کی بنیاد پر فورم پر وقت دینا مشکل ہوگا ان شاء الله مرزا كى کہانی پوری ہوگی اسکی پیدائش سے اسکے انجام تک ...
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
محترم مبشر شاہ جی نے ٹھیک فرمایا ، بندہ رمضان المبارك کی وجہ سے مصروف ہے اس لیے روزانہ کی بنیاد پر فورم پر وقت دینا مشکل ہوگا ان شاء الله مرزا كى کہانی پوری ہوگی اسکی پیدائش سے اسکے انجام تک ...

استاد جی انتظار رہے گا
 
Top