• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کے مالی معاملات

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی کے مالی معاملات
’’وما اسئلکم علیہ من اجر۰ ان اجری الا علی رب العالمین (الشعرائ: ۱۸۰)‘‘ کسی نبی نے بذریعہ تبلیغ دین واشاعت مذہب اپنی ذات کے لئے لوگوں سے روپیہ جمع نہیں کیا۔ ’’وما من نبی دعاقومہ الی اﷲتعالیٰ الاقال لا اسئلکم علیہ اجراً فاثبت الاجر علی الدعا ولکن اختار ان یاخذہ من اﷲ تعالیٰ (الیواقیت ج۲ ص۲۸)‘‘ مگر مرزاقادیانی نے تبلیغی سلسلہ کو جاری کرتے ہوئے۔ شروع سے چندہ اور کتابوں کی قیمت ایک ایک کے دس دس کر کے وصول کئے۔
جیسا کہ مرزاقادیانی کی اس تحریر سے ظاہر ہے کہ: ’’چونکہ یہ مخالفین پر فتح عظیم اور مومنین کے دل وجان کی مراد تھی۔ اس لئے کہ امراء اسلام کی عالی ہمتی پر بڑا بھروسہ تھا۔ جو وہ ایسی کتاب لاجواب کی بڑی قدر کریںگے اور جو مشکلات اس کی طبع میں پیش آرہی ہیں ان کے دور کرنے میں بدل وجان متوجہ ہو جائیںگے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص ب، خزائن ج۱ ص۶۲)
نیز بلاطلب کے اشتہاری اور بازاری لوگوں کی طرح کتابیں رؤساء کے نام روانہ کردیں اور جب ان کی طرف سے تسلی بخش جواب نہ ملا تو کتابوں کی قیمت یا ان کی واپسی کی بڑی لجاجت سے درخواست کی ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ: ’’ہم نے پہلا حصہ جو چھپ چکا تھا اس میں قریب ایک سو پچاس جلد کے بڑے بڑے امیروں اور دولت مندوں اور رئیسوں کی خدمت میں بھیجی تھیں اور یہ امید کی گئی تھی کہ جو امراء عالی قدر خریداری کتاب کی منظوری فرماکر قیمت کتاب جو ایک ادنیٰ رقم ہے۔ بطور پیشگی بھیج دیں گے… اور بہ انکسار تمام حقیقت حال سے مطلع کیا۔ مگر باستثناء دوتین عالی ہمتوں کے سب کی طرف سے خاموشی رہی… اگر خدانخواستہ کتابیں بھی واپس نہ ملیں تو سخت دقت پیش آئے گی اور بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔… ہم بکمال غربت عرض کرتے ہیں کہ اگر قیمت پیشگی کتابوں کا بھیجنا منظور نہیں تو کتابوں کو بذریعہ ڈاک واپس بھیج دیں۔ ہم اسی کو عطیۂ عظمیٰ سمجھیں گے اور احسان عظیم خیال کریں گے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص ب، ج، خزائن ج۱ ص۶۲،۶۳)
’’کبھی عیسائیوں کی کوششوں کا ذکر کر کے چندہ کے لئے اکسایا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص الف، خزائن ج۱ ص۶۰)
’’اور کبھی اپنی غربت اورافلاس کو سامنے رکھا اور کہیں امداد باہمی اور اسلامی ہمدردی کا گیت گایا۔‘‘ (دیکھو اشتہار عرض ضروری بحالت مجبوری، براہین احمدیہ ص الف، خزائن ج۱ ص۵۹)
آخر کار اس جدوجہد کا نتیجہ ایک دن حسب دلخواہ بامراد نکل آیا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’یہ مالی امداد اب تک پچاس ہزار روپیہ سے زیادہ آچکی ہے۔ بلکہ میں یقین کرتا ہوں کہ ایک لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اس کے ثبوت کے لئے ڈاکخانہ جات کے رجسٹر کافی ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ۵ ص۵۷، خزائن ج۲۱ ص۷۴)
’’جو کچھ میری مراد تھی سب کچھ دکھادیا ۔ میں ایک غریب تھا۔ مجھے بے انتہا دیا دنیا کی نعمتوں سے کوئی بھی نہیں رہی۔ جو اس نے مجھ کو اپنی عنایات سے نہ دی۔ ‘‘
(براہین حصہ۵، ص۱۰، خزائن ج۲۱ ص۱۹)
’’اس قدر بھی امید نہ تھی کہ دس روپیہ ماہواربھی آئیںگے… اب تک تین لاکھ کے قریب روپیہ آچکا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۱)
مرزاقادیانی نے ایک معمولی کتاب کو جو پانچ روپیہ سے زیادہ حیثیت کی نہ تھی۔ بڑی ضخامت میں پیش کر کے جس گندم نمائی اور جو فروشی کا ثبوت دیا ہے۔ اس کی نظیر ایک معمولی درجہ کے دیندار آدمی میں بھی نظر نہ آئے گی، اور جو رقم اشاعت اسلام کے نام سے بطور چندہ وصول کی گئی۔ اس کو بتمامہ دین کے کاموں میں صرف نہ کیا۔ بلکہ بہت سا روپیہ اپنی ضرورتوں میں لگایا۔ جائدادیں خریدیں اور غریب سے رئیس اور دولت مند بن گئے۔ ورنہ وہی مرزاقادیانی اس وقت بھی تھے جب کہ سیالکوٹ کی کچہری میں پندرہ روپیہ کے کلرک تھے اور گذارہ مشکل سے ہوتا تھا۔
مطالبہ: کیا انبیاء سابقین میں سے ایسی کوئی مثال پیش کی جا سکتی ہے؟ جنہوں نے مذہب کی آڑ میں دنیا کمائی ہو؟ یا مسلمانوں کے بیت المال کے روپیہ کو اپنی ضرورتوں میں خرچ کیاہو؟
 
Top