محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
ٹانک وائن
40۔محبی اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ‘اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خریدنی خود خرید دیں اور ایک بوتل ’’ٹانک وائن‘‘ کی پلومر کی دوکان سے خرید دیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے۔ اس کا لحاظ رہے۔ باقی خیرت ہے۔ والسلام!‘‘ مرزاغلام احمد عفی عنہ!(خطوط امام بنام غلامصفحہ۵، از حکیم محمد حسین قریشی قادیانی)
41۔لاہور میں پلومر کی دوکان سے ڈاکٹر عزیز احمد صاحب کی معرفت معلوم کی گئی۔‘‘ ڈاکٹر صاحب جواباً تحریر فرماتے ہیں۔ حسب ارشاد پلومر کی دوکان سے دریافت کیا گیا۔ جواب حسب ذیل ملا۔’’ٹانک وائن ایک قسم طاقت ور اور نشہ دینے والی شراب ہے جو ولائت سے سربند بوتلوں میں آتی ہے۔ اس کی قیمت ۸ ہے۔ ۲۱؍ستمبر۱۹۳۳ئ۔‘‘(سودائے مرزاصفحہ۳۹، مصنفہ حکیم محمد علی پرنسپل کالج امرتسر)
ٹانک وائن کا فتویٰ
42۔پس ان حالات میں اگر حضرت مسیح موعود برانڈی اور رم کا استعمال بھی اپنے مریضوں سے کرواتے یا خود بھی مرض کی حالت میں کر لیتے تو وہ خلاف شریعت نہ تھا۔ چہ جائیکہ ٹانک وائن جو ایک دوا ہے۔ اگر اپنے خاندان کے کسی ممبر یا دوست کے لئے جو کسی لمبے مرض سے اٹھا ہو اور کمزور ہو یا بالفرض محال خود اپنے لئے بھی منگوائی ہو اور استعمال بھی کی ہو تو اس میں کیا حرج ہوگیا۔ آپ کو ضعف کے دورے ایسے شدید پڑتے تھے کہ ہاتھ پاؤں سرد ہو جاتے تھے۔ نبض ڈوب جاتی تھی۔ میں نے خود ایسی حالت میں آپ کو دیکھا ہے۔ نبض کا پتہ نہیں ملتا تھاتو اطباء یا ڈاکٹروں کے مشورے سے آپ نے ٹانک وائن کا استعمال اندرین حالات کیا ہوتو عین مطابق شریعت ہے۔ آپ تمام تمام دن تصنیفات کے کام میں لگے رہتے تھے۔ راتوں کو عبادت کرتے تھے۔ بڑھاپا بھی پڑتا تھا تو اندریں حالات اگر ٹانک وائن بطور علاج پی بھی لی ہو تو کیا قباحت لازم آگئی۔ (از ڈاکٹر بشارت احمد قادیانی فریق لاہوری مندرجہ اخبار پیغام صلح جلد23 نمبر15، مورخہ 4مارچ1935ئ ،صفحہ3)
دو بوتل برانڈی
43۔حضور (مرزاقادیانی) نے مجھے لاہور سے بعض اشیاء دلانے کے لئے ایک فہرست لکھ دی۔ جب میں چلنے لگا تو پیر منظور صاحب نے مجھے روپیہ دے کر کہا کہ دو بوتل برانڈی کی میری اہلیہ کے لئے پلومر کی دکان سے لیتے آویں۔ میں نے کہا اگر فرصت ہوئی تو لیتا آؤں گا۔ پیر صاحب فوراً حضرت اقدس کی خدمت میں گئے اور کہا کہ حضور مہدی حسن میرے لئے برانڈی کی بوتلیں نہیں لائیں گے۔ (اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غالباً اس کی فرمائش مرزاقادیانی کی ہدایت کی بنا پر تھی)حضور ان کو تاکید فرمادیں حقیقتاً میرا ارادہ لانے کا نہ تھا۔ اس پر حضور اقدس (مرزاقادیانی) نے مجھے بلا کر فرمایا کہ میاں مہدی حسین! جب تک تم برانڈی کی بوتلیں نہ لے لو لاہور سے روانہ نہ ہونا۔ میں نے سمجھ لیا کہ اب میرے لئے لانا لازمی ہے۔ میں نے پلومر کی دکان سے دو بوتل برانڈی کی غالباً چار روپے میں خرید کر پیر صاحب کو لادیں۔ ان کی اہلیہ کے لئے ڈاکٹروں نے بتلائی ہوں گی۔ (اخبار الحکم قادیان ج۳۹ نمبر۲۵)