• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزا کا الہام حدیث پر مقدم ہے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام حدیث پر مقدم ہے)
1038جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہتا ہوں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، ’’صحیح حدیث‘‘ میں نے کہا ہے، اس شرط کے ساتھ تو میں کہہ نہیں سکتا …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی: ’’حدیث تو بیسیوں راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی ہے اور الہام براہ راست ہے۔ اس لئے الہام مقدم ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں جی ہر وہ حدیث …
جناب یحییٰ بختیار: … یہ تو جنرل بات ہوگئی ناں۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ وہ فرماتے ہیں: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث سے معتبر نہیں، حدیث کی روایات سے …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ تو Clarification کر رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہاں جو کچھ لکھا ہوا ہے، میں تو وہ کہہ رہا ہوں کہ آپ اس پر توجہ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے، حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ہاں …
1039مرزا ناصر احمد: حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث ہم نے آنحضرتa کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ میرا پوائنٹ یہ ہے، مرزا صاحب ! کہ حدیث، خواہ وہ سو گنا بھی آپ کہیں کہ صحیح ہے، وہ مرزا صاحب کے کلام سے اوپر نہیں کیونکہ کسی نے وہ نہیں سنی، خواہ سو(۱۰۰) امام بخاری کہیں۔ اس لئے مرزا صاحب کا کلام جو ہے، ان کی باتیں جو ہیں، وہ ان پر مقدم ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں۔ اس کو آپ Clarify کریں۔
مرزا ناصر احمد: اس عبارت سے، اس عبارت سے ایسا مطلب آپ لے رہے ہیں جو ہمارا آٹھویں کا بچہ بھی نہیں لے سکتا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں تو بے وقوف ہوں جی، موٹے دماغ کا آدمی ہوں، یسوع کی طرح پر، مگر میں آپ سے عرض کررہا ہوں کہ یہاں جو ہے…
مرزا ناصر احمد: نہیں، جب ہمارے، ہمارے مذہب کا ہو سوال، تو میں ہی بتاؤں گا ناں آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے، جبھی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں، مرزا صاحب !
مرزا ناصر احمد: جب میں بتاتا ہوں تو آپ قبول نہیں کرتے۔ بس وہ ختم ہوگیا میرا۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، میں قبول نہیں کرتا ہوں، میں اسی واسطے Clarification لے رہا ہوں، ورنہ کمیٹی تو اس کو پڑھ کے اپنے نتیجے پر پہنچ سکتی تھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں وہ ٹھیک ہے، بڑی مہربانی۔
1040جناب یحییٰ بختیار: تو میں اس واسطے عرض کر رہا ہوں کہ میں بڑی مشکل ڈیوٹی Perform کر رہا ہوں کہ Clarification ہونی چاہئے، یہ چیزیں سامنے آنی چاہئیں۔
Mirza Nasit Ahmad: I quite understand.
جناب یحییٰ بختیار: ابھی سارے یہاں میرے پاس پرچے آرہے ہیں، میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں، دس پرچے آجاتے ہیں: ’’یہ پوچھئے یہ پوچھئے۔‘‘ تو اس میں عرض … کہتا ہوں کہ جو مطلب یہاں سے نظر آتا ہے، Reasoning, ground, rationale وہ اتنا صاف ہے کہ: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، حدیث کی روایات سے۔
مرزا ناصر احمد: مثلاً، میں بتاتا ہوں، اس کو اور واضح کردوں …
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر احمد یحییٰ بختیار کی اہانت پر اتر آئے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: مجھے یہ سوال ذرا اگر …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، ہاں
جناب یحییٰ بختیار: ’’… معتبر ہیں حدیث ہم نے آنحضرت کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ اب اس سے جو مطلب میں اخذ کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ جو حدیث آپ صحیح سمجھتے ہیں، جس پر آپ کو پورا یقین ہے کہ یہ صحیح ہے، اس کے بارہ میں بھی کوئی نہیں کہہ سکتا کہ: ’’ہم نے آنحضرتa کے منہ سے سنی‘‘ اور کیونکہ ہم نے ان کے منہ سے نہیں سنی، اس لئے مرزا صاحب نے جو باتیں کیں، اور ’’ہم نے ان کے منہ سے سنیں، وہ ان سے مقدم ہیں، معتبر ہیں‘‘…
1041مرزا ناصر احمد: ہمارا مذہب یہ نہیں ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب نہیں تو آپ Clarify کردیں۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ مذہب نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ مثلاً حدیث ہے کہ وہ بعض دفعہ سات راویوں کے بیچ میں سے گزر کر پہنچتی ہے امام بخاری کے پاس … جو صاحب الکتب ہے احادیث کی کتب میں سے اور اس میں بعض دفعہ … تقریباً ڈیڑھ، دو سو سال کے بعد انہوں نے یہ کتاب لکھی اور بہت سے راویوں میں سے ایک سے دوسرے نے روایت کی۔ اس طرح یہ سلسلہ گیا تو روایت جو ہے، روایت کے لحاظ سے کئی راوی ایسے ہیں جن کو مسلم نے قبول کرلیا اور امام بخاری نے قبول نہیں کیا۔ کئی ایک راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے قبول کرلئے اور بعد میں آنے والے اولیاء اللہ نے قبول نہیں کئے۔ کئی راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے رد کردیئے اور بعد میں آنے والے ہمارے اولیاء نے ان کو قبول کرلیا۔ تو یہ ہے حقیقت احادیث کی اور روایت کی وجہ سے جو جوش … جس حدیث کو ہم، ہمارے بزرگ ہم … اس وقت میں تو کہوں گا کہ جس کو ہمارے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اور خلفاء نے بعد کے، اور میں نے، یہ قبول کرلیا کہ اس کی روایت درست ہے، اس کا مقابلہ ہی کوئی نہیں، نبی اکرمﷺکے کلام کا، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کلام کے ساتھ۔ یعنی یہ میرا مذہب ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانی حضرات توجہ کریں۔ مرزا ناصر صاحب اپنے باپ کے کلام سے بھی انکاری ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو ٹھیک آپ فرما رہے ہیں، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ یہاں انہوں نے Distinction کی ہے …
مرزا ناصر احمد : وہ ’’روایت‘‘ کے اوپر زور دے کر کی ہے۔
1042جناب یحییٰ بختیار: … روایت کی وجہ سے … کیونکہ روایت ہے … روایت کی وجہ سے وہ اتنی مستند نہیں ہوسکتی کہ جو کوئی آدمی ڈائریکٹ بات سنے۔ اگر ہم میں سے کوئی کہے کہ ’’تم نے ڈائریکٹ سنی‘‘ تو Naturally وہ …
مرزا ناصر احمد: یہ کون سا؟ اس کے اندر ہی جواب ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے بتا دیا ہے … ۲۵؍اپریل کا … جو مجھے لکھ کر دیا گیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہ اسی کتاب کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے ’’الفضل‘‘ کا حوالہ دیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا ’’الفضل‘‘ کا۔ تو شاید اس کے آگے پیچھے کوئی جواب ہو۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی واسطے، مرزا صاحب! آپ دیکھ لیں۔ میں تو ایسی ڈیوٹی کررہا ہوں۔ آپ ناراض ہو رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں بالکل نہیں ناراض، میں تو آپ کا خادم ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: خادم تو میں ہوں جی، اسمبلی کا، جیسے وہ حکم دیتے ہیں، میں اس کی تعمیل کرتا ہوں۔
مرزا صاحب ! آپ نے اپنے خطبے میں، جو ۲۱؍جون کا میرے خیال میں ’’محضر نامہ‘‘ میں بھی ہے اس میں اور فرمایا ہے… میں یہ آپ کا ص۱۲ پڑھ رہا ہوں:
"This constitution gives him…"
یہ آرٹیکل جو ہے ناں، ۲۰ (اے)، کو Interpret کر رہے ہیں۔ اس میں آپ فرماتے ہیں:
"This constitution gives him the right to announce whether he is a Muslim…"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دجل کی حد ہوگئی، اخبار کو کتاب بنا دیا۔ بدحواسی یا دجل؟ قادیانی فیصلہ کریں۔
۲؎ اب شاید کہہ کر تشکیک پیدا کرکے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا پر عمل پیرا ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں اوپر سے پڑھ رہا ہوں تاکہ آپ کو یاد رہے۔ After quoting
1043"Every citizen shall have the right to profess. practice and propagate his religion".
(جناب یحییٰ بختیار: ہر شہری کو اپنے مذہب کے اعلان، تشہیر اور تبلیغ کا حق ہوگا)
اس سے آگے آپ تفسیر کر رہے ہیں اس کی کہ:
"In other words, this constitution which is…"
اس سے آگے ہے جوکہ:
"Every religions denomination and every sect thereof shall have the right to establish maintain and manage his religious institutions".…
(یہ ہر مذہبی گروہ اور اس کے ذیلی فرقوں کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Ok, this is clause in the Constitution.
مرزا ناصر احمد: یہ آرٹیکل کے اندر ایک شق ہے۔
 
Top