• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزا کا منکر کافر)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا منکر کافر)
مرزاناصر احمد: ایک ظاہری ہے وہ بھی Limited کفر کا۔ تو وہ محدود معنی میں کافر ہی ہم اسے کہیںگے۔جو شخص۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: نام تک نہیں سنا۔
مرزاناصر احمد: ایک شخص نے جو آج سے سات سال پہلے ماسکو میں پیدا ہوا۔ اس نے محمدa کا نام ہی نہیں سنا۔اس نے موسیٰ علیہ السلام کا نام ہی نہیں سنا۔ اس نے بنی اسرائیل کے کسی نبی کانام نہیں سنا۔ اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یا حضرت داؤد علیہ السلام کا یا حضرت نوح علیہ السلام کا نام نہ سننے کی وجہ سے وہ اس کا ایمان ہی کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہی میں کہہ رہاہوں جی۔
مرزاناصر احمد: نہیں، ان کے اوپر۔ باقی کے فرقہ ہائے مسلمہ کا فتویٰ دیتے ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: کافر۔
مرزاناصر احمد: ان کو وہ کافر کافتویٰ دیتے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: جو ایمان نہ لائے وہ کافر۔ کافر ہے جب تک کہ ایمان نہ لائے۔
450مرزاناصر احمد: جب تک ایمان نہ لائے ان کے اوپر Internationally انکار کا فتویٰ لگایا۔
جناب یحییٰ بختیار: Internationally میں نہیں کہہ رہا۔
مرزاناصر احمد: نہیں کفر کا معنی ہی Intention ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ وہ کافر ہوگئے کیونکہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں مسلمان نہ ہونا اور چیزہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں جی، میں یہ کہتاہوں کہ یہ ایک Conscious process ہے۔ میں مسلمان ہوں۔ کلمہ پڑھتا ہوںاور اعلان کرتاہوں کہ میں محمدa کی امت میں ہوں۔ ان پر ایمان رکھتاہوں۔ میرا بچہ پیدا ہوتاہے۔ اس کے لئے یہ Presumption ہے، آپ کے مرزابشیرالدین صاحب کہہ رہے ہیں کہ جو باپ کامذہب ہے، دین ہے، وہی اس کا سمجھا جائے گا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ پہلے کہا تھا، مرزا کا منکر کافر نہیں۔ آج کہا مرزا کا منکر کافر ہے۔ بدلتا ہے رنگ آسماںکیسے کیسے!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: یہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا ہے، مرزابشیرالدین محمود احمد نے نہیں فرمایا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے ان کا ایک حوالہ دیاہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، انہوں نے ترجمہ کیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا جنازہ کیوں نہیں پڑھتے؟کیونکہ باپ کے مذہب سے تھا۔
مرزاناصر احمد: وہ جو اب آپ نے ابھی فقرے کہے ہیں۔ وہ آنحضرتa کی طرف منسوب ہوتے ہیں،حدیثوں میں۔ میں توصرف یہ بتارہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں آپ سے یہ پوچھ رہاہوں کہ وہ جو کیٹگریز جنہوں نے نام ہی نہیں سنا۔ وہ بھی کافر۔ جس نے اتمام حجت کیا وہ بھی کافر…دونوں کس کیٹگری میں؟آپ کہتے ہیں یہ دونوں اس کیٹگری میں آتے ہیں جو کہ ملت سے باہر نہیں۔
451مرزاناصر احمد: دونوں کی ایک کیٹگری نہیں بنتی۔ ایک قابل مواخذہ ہے اﷲ تعالیٰ کے نزدیک، ایک نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جہاں تک کفر کا تعلق ہے، دونوں کافر؟
مرزاناصر احمد: کبھی آپ خالی کفر لیتے ہیں اور کبھی کفر اور اسلام دونوں اکٹھے لے لیتے ہیں۔ اگر آپ اس طرح چلیں کہ وہ ایمان نہیں لایا باوجود عدم علم کے، تو جو ایمان نہیں لایا اس کو ایمان لانے والا آپ کیسے کہیںگے؟ جو عملاً ایمان نہیں لایا اس کے متعلق آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایمان لے آیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو گنہگار Definition ہوگئی۔
مرزاناصر احمد: میں گنہگار کی بات نہیں کررہا۔ پہلے یہ بات صاف ہو جائے۔ جو ایمان نہیں لایا،اسے ایمان لانے والا آپ کیسے کہہ سکتے ہیں؟نہیں کہہ سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔
مرزاناصر احمد: آگے فرق آجاتاہے گناہ کا۔ یہ دوسرا اسٹیج ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں ناں کہ جومرزا صاحب پر ایمان نہیں لائے…
مرزاناصر احمد: بچہ پانچ سال کا جو ایمان نہیں لائے اس کو ہمیں احمدی نہیں ناکہنا چاہئے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں کہیںگے آپ،یہ میں کہہ رہا ہوں۔ تو وہ کافر ہوگا؟
مرزاناصر احمد: احمدی نہیں ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی مسلمان نہیں ہوا۔ کیا ہواوہ؟
مرزاناصر احمد: جو اس کے ماں باپ کا مذہب ہے وہی اس کا ہے۔ اگر ماں باپ اس کے نبی اکرمa پر ایمان رکھتے ہیں تو یہ مسلمان ہوگیا۔
452جناب یحییٰ بختیار: اور وہ اسی کیٹگری کے کفار میں شمار ہوںگے۔ جو اس کے ماں باپ ہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ ظاہر میں یہی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: …کیونکہ آپ کے مطابق وہ ایک نبی کو نہیں مانتے،کافر ہیں وہ۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،ماں باپ کے جو ہیں، وہ نبی اکرمa پر ایمان لانے کی وجہ سے مسلمان ہیں۔ملت اسلامیہ کے افراد ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ مسلمان ہیں ان کے پوائنٹ آف ویو سے۔ میں آپ کے پوائنٹ آف ویو سے پوچھ رہاہوں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، میں اپنا پوائنٹ آف ویو بتارہاہوں۔ میرا پوائنٹ آف ویو ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: باوجود اس کے کہ وہ مرزا غلام احمد کو نبی نہیں مانتے؟
مرزاناصر احمد: باوجود اس کے کہ نبی نہیں مانتے۔لیکن گناہ گار ہیں وہ…
جناب یحییٰ بختیار: پھر جب آپ…
مرزاناصر احمد: …اور Limited کفر جو مختلف معنوں میں استعمال ہوتاہے۔ وہ آتاہے، ان کو غیر مسلم نہیں کہا جاسکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: جب آپ ان کو کافر کہتے ہیں تو گناہ گار کس Sence میں کہتے ہیں؟
مرزاناصر احمد: غیر مسلم نہیں وہ؟یہ فیصلہ ہوگیا ناں کہ غیر مسلم نہیں؟ میرا مطلب فیصلے کا یہ ہے کہ میری بات واضح ہوگئی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہی جو ہے نا جی میں نے اس پر…ابھی یہ کل میں نے آپ سے ذکر کیاتھا کہ: ’’کل مسلمان جو مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔‘‘ یہ یہاں تک Sentence ختم کرتے ہیں آپ۔ پھر اس کے بعد: ’’خواہ انہوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
453’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔‘‘ دو قسم کے ہوسکتے ہیں…جنہوں نے نام سنا اور جنہوں نے نام نہیں سنا اور شامل نہیں ہوئے…خواہ انہوں نے مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا،وہ بھی کافر اوردائرہ اسلام سے خارج ہیں؟
مرزاناصر احمد: اس کا جواب میں نے کل دے دیاتھا۔
جناب یحییٰ بختیار: کل آپ نے دیا۔ آج پھر آپ کیونکہ Clarify کررہے تھے اس کو کہ ’’دائرہ اسلام‘‘ سے آپ کا مطلب…
مرزاناصر احمد: میں نے تو آج یہ بتایاتھا کہ اس’’دائرہ اسلام‘‘ کا لفظ استعمال کرکے Confusion پیدا ہواہے۔ اس واسطے ہم ایک Continuity جو ہے، اصل حقیقت ، وہ لے لیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کیونکہ آپ کی Writing میں’’دائرہ اسلام سے خارج‘‘ بار بار آتاہے۔
مرزاناصر احمد: وہ، تو اس واسطے کہ سارے مسلمانوں میں تھادائرہ اسلام۔ دائرہ اسلام وہ ہم نے بھی لے لیا۔ لیکن جو دائرہ اسلام کی حقیقت ہمارے ذہنوں میں ہے اس کو آپ قبول کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: اور مرزا صاحب!اگر آنحضرت محمدa…
مرزاناصر احمد: یہ جو اب جوہے کل بھی غالباً میں نے پڑھ کے سنایاتھا۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ آج صبح آپ نے ’’دائرہ اسلام‘‘ کو پھر Re-define کیا…
454مرزاناصر احمد: Re-define نہیںکیا۔
جناب یحییٰ بختیار: Clarify کیا؟
مرزاناصر احمد: وضاحت کی اس کی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہی تو میں کہہ رہاہوں۔ اس کی ذرا ضرورت پڑ گئی مجھے تاکہ پوزیشن Clear ہو جائے۔
مرزاناصر احمد: یہ جواب بھی دوبارہ سن لیجئے۔ شاید ضرورت نہ پڑے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ جواب تو آچکا ہے جی ریکارڈ پر،وہ توآچکا۔
مرزاناصر احمد: ’’یہ بات خود اسی بیان سے ظاہر ہے کہ میں ان لوگوں کو جو میرے ذہن میں ہیں مسلمان سمجھتا ہوں۔ پس جب میں’’کافر‘‘ کا لفظ استعمال کرتاہوں تو میرے ذہن میں دوسرے قسم کے کافر ہوتے ہیں۔ یعنی گناہ گار،جن کی میں پہلے ہی وضاحت کر چکاہوں۔ یعنی وہ جو ملت سے خارج نہیں ہیں۔ جب میں کہتاہوں کہ ’’دائرہ اسلام سے خارج‘‘ تو میرے ذہن میں وہ نظریہ ہوتاہے جس کااظہار کتاب ’’مفردات راغب ‘‘کے صفحہ۲۴ پر کیاگیاہے۔ جہاں اسلام کی دو قسمیں بیان کی گئی ہیں۔
یہ پہلے اس کی تفصیل میں ہم گئے ہیں: ’’ایک دو ن الایمان اور دوسرے فوق الایمان اور دون الایمان میں وہ مسلمان شامل ہیں جن کے اسلام کا درجہ ایمان سے کم ہے۔ ’’فوق الایمان‘‘ایسے مسلمانوں کا ذکر ہے جو ایمان میں اس درجہ ممتاز ہوتے ہیں۔ اس درجہ ممتاز ہوتے ہیں کہ وہ معمولی ایمان سے بلند تر ہوتے ہیں۔ اس لئے جب میں نے یہ کہاتھا کہ ’’بعض لوگ دائرہ455 اسلام سے خارج ہیں‘‘ تو میرے ذہن میں وہ مسلمان تھے جو ’’فوق الایمان‘‘ کی تعریف کے ماتحت آتے ہیں۔ یعنی اس گروہ سے خارج ہیں۔ وہ نہیں شامل۔ مشکوٰۃ میں بھی ایک روایت ہے کہ رسول اﷲa نے فرمایا کہ جو شخص کسی ظالم کی مدد کرتاہے۔ اس کی حمایت کرتاہے۔ وہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یہ صبح آپ نے یہ کیا…
مرزاناصر احمد: ’’…ہر گناہ گار جو ہے اس کے اوپر حدیث نے ’’کفر‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: صبح آپ نے کہا تھا کہ یہ مخلص ہیں اور دوسرے اتنے مخلص نہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں اوران کا اوراسلام سے نکلنے کے درمیان بڑا لمبافاصلہ ہے۔ کوئی تھوڑا گناہ گار ہے، کوئی زیادہ گناہ گار ہے۔ اﷲ تعالیٰ سب کے گناہ معاف کرے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دائرہ اسلام کے اندر دونوں رہتے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، دونوںرہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ جو آپ نے کہا ہے…مخلص کم ہو یا زیادہ ہو…یہ تو آپ ہی جو فیصلہ کریں گے آپ کا جو ذہن کہے گا وہی ہوگا؟
مرزاناصر احمد: نہ، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا Criterion ہے اس کا؟
مرزاناصر احمد: اﷲ تعالیٰ کا علم۔
جناب یحییٰ بختیار: جو آپ کے…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔اﷲ کا علم۔
جناب یحییٰ بختیار: اﷲ تعالیٰ نے جو علم آپ کو دیا ہے اس کے مطابق؟
456مرزاناصر احمد: اﷲ تعالیٰ کا علم۔
جناب یحییٰ بختیار: اﷲ تعالیٰ کے علم کو کون جج Judge کرے گا؟دیکھئے ناں، میں آپ سے Clarification مانگ رہاہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، میں Clarification ہی دے رہا ہوں۔ صر ف اﷲ Judge کرے گا۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ ان کو سزا دینا یا نہ دینا اس دنیا کی زندگی سے تعلق نہیں رکھتا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب!آپ نے فرمایاکہ:
"When I say I am a musalman, it is not for Mufti Mahmood or Maulana Moududi to say that I am not."
(جب میں کہتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔ تو یہ مفتی محمود یا مولانا مودودی صاحب کے لئے نہیں ہے کہ وہ کہیں کہ میں نہیں ہوں)
مرزاناصر احمد: یہی اب میں کہہ رہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں کہتاہوں کہ اگر اﷲ تعالیٰ نے فیصلہ کرنا ہے تو پھر چھوڑ دیجئے آپ، اﷲ تعالیٰ کیا فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ ہیں یا نہیں۔
مرزاناصر احمد: یہی ہم نے…
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ نے یہ کیوں لے لیا کہ:
If I decide then nobody has to interfere?
(اگر میں طے کرتا ہوں تو کسی کو مداخلت کا حق…؟)
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،اپنے متعلق میں نے ہی Decide کرنا ہے۔ لیکن دوسرے کے متعلق میں نے Decide نہیںکرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: پوائنٹ یہ ہے ناجی کہ آپ دوسرے کے متعلق تو Decide کر رہے ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں دوسرے…
جناب یحییٰ بختیار: …کہ اس کیٹگری کے کافر ہیں۔ اس کیٹگری کے کافر ہیں۔ کیا آپ ان کو یہ Right نہیں دیتے کہ آپ کس کیٹگری کے کافرہیں؟یہ سوال آتاہے۔
457مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ آپ میری طرف وہ بات منسوب کررہے ہیں جو میں نے نہیں کہی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ایک Principle کی بات کر رہاہوں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، جو میں نے بات نہیں کی وہ میری طرف منسوب نہ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے کل آپ سے عرض کیاتھا کہ :
If you claim a right, we concede the same right to someone else.
(اگر اپنے لئے ایک حق کا دعویٰ کرتے ہیں تو کیا یہی حق آپ دوسروں کو دینے کو تیار ہیں)
مرزاناصر احمد: بالکل۔ میں اپنے آپ کو…میں کوئی Superior race نہیں ہوں۔میں بڑاعاجز انسان ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر اگر آپ یہ Right اپنے آپ کو دیتے ہیں کہ ’’اگر میں کہوں کہ میں مسلمان ہوں تو کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ یہ کہے کہ آپ مسلمان نہیں‘‘
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …میں نے کہا یہی Right آپ دوسرے کو بھی دیتے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر مفتی محمودصاحب کہیں کہ میں مسلمان ہوں…
مرزاناصر احمد: تووہ مسلمان ہیں۔میں بھی مسلمان کہتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: …آپ کو یہ حق نہیں کہ آپ کہیں کہ وہ مسلمان نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کے بعد سوال یہ ہے کہ آیا آپ کی Writing teaching عقیدہ کے مطابق مفتی محمود کس کیٹگری میں ہیں؟ آپ کہتے ہیں اس کیٹگری کے کفار میں ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں ،نہیں۔ …
458جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے جی، میں بات کررہا ہوں۔ Let me explain
مرزاناصر احمد: نہیں، میں نے یہ نہیں کہا۔ اس Context میں میں نے یہ کہا کہ یہ اس کیٹگری کے مسلمان ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کافر ہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، اس کیٹگری کے مسلمان ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کو بھی یہ حق ہے کہ وہ کہیں کہ آپ کس کیٹگری کے مسلمان ہیں یا نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں ، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: یا نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: ’’نہیں ہیں‘‘ کا نہیں ان کو حق۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے نا کہ یہاں…
مرزاناصر احمد: …لیکن یہ کہ میں کس کیٹگری کا مسلمان ہوں یہ ان کو حق نہیں۔ جب میں یہ حق خود تسلیم نہیں کرتا کہ میں یہ فیصلہ کروں کہ وہ مسلمان ہیں یا نہیں، ان کا بھی حق نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں دیکھیں، آپ نے کیٹگریز تین بنائیں۔ ایک کیٹگری وہ جن کو آپ کہتے ہیں کہ بالکل دائرہ اسلام سے، امت سے باہر،خارج ہیں۔ اس میں کوئی آ سکتا ہے میں نہیں کہتا کہ کون ہے کہ کون نہیں ہے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ابوجہل آگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ابوجہل آسکتا ہے، اور کئی آسکتے ہیں۔ دوسری کیٹگری یہ ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ دائرہ اسلام کے اندر ہے وہ،مگر وہ مخلص نہیں۔ اس لئے ان کو زیادہ سزا ملے گی، مگر وہ بھی کافر ہیں۔
459مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،اوہو، اوہو میری طرف وہ بات منسوب نہ کریں جو میں نے نہیں کہی۔ میں نے یہ کہا ہی نہیں کہ ان کو زیادہ سزاملے گی۔ میں تو کل سے یہ عاجزانہ عرض کر رہا ہوں کہ سزا دینا انسان کا کام نہیں۔ یہ اﷲ تعالیٰ کاکام ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اﷲ تعالیٰ کاکام ہے،میر ابھی یہی مطلب ہے۔
مرزاناصر احمد: وہ جو مرضی کرے۔ کم اورزیادہ کا فیصلہ کرنا میرا کام نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’گناہ گار ہیں‘‘’’جہنمی ہیں‘‘ یہ جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،جہنمی ہیں، محمدبن عبدالوہاب رحمت اﷲ علیہ کے مطابق، اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ حدیث کے ہیں۔ میری طرف کیوں وہ بات منسوب کرتے ہیں جس کا میں اہل ہی نہیں ہوں کہنے کا؟
جناب یحییٰ بختیار: میں صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ آپ اگر کسی کو کسی کیٹگری کا مسلمان سمجھتے ہیں۔ کسی کیٹگری کا کافر سمجھتے ہیں۔ باقیوں کو بھی آپ یہ Right دیںگے؟
مرزاناصر احمد: میں نے جو کہا، میں نے…خدا کے لئے میری طرف وہ بات منسوب نہ کریں جو میں نے نہیں کہی۔
میںنے آپ کے سامنے یہ بات رکھی ہے کہ پہلی کتب میں ،کتب سلف صالحین میں، ’’مفردات راغب‘‘ میں اورابن تیمیہ کا حوالہ تھا۔ ان حوالوں سے یہ پتہ لگتا ہے کہ ایمان، ایمان میں بھی فرق ہے اورکفر، کفر میں بھی فرق ہے اور ایک اسلام فوق الایمان ہے اور دوسرا ایمان جو ہے وہ دون الایمان ہے۔ لیکن میں نے ان کے حوالے سے جو بات کی …
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب!میں Clarification کر رہا ہوں تاکہ پوزیشن واضح Clear ہو۔
460مرزاناصر احمد: آپ میری طرف سے کیسے Clarification کرتے ہیں؟ مجھے تو وقت نہیں دیتے Clarification کرنے کا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب!آپ کو جتنے وقت کی ضرورت ہے، کوئی میں اس کی بات نہیں کرتا…
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے، آپ بات کرلیں۔ پھر مجھے بعد میں وقت دے دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں صرف آپ کا حوالہ پیش کررہاہوں۔
Mr. Chairman: I think It would be better the witness should reply when the question is finished.
Mr. Yahya Bakhtiar: I wanted to sum up the position. For two days, I have been citing authorities from your religious literature, Mirza Sahib....
Mirza Nasir Ahmad: And I have been trying to explain them.
Mr. Yahya Bakhtiar: When you say, according to these writings, a particular person is Kafir, مسلمان نہیں ہے، دائرے سے خارج ہے you have been trying to explain that پکا کافر ہے۔
مرزاناصر احمد: آپ میرا پھر Explanation نوٹ کرلیں۔ختم ہوگیا معاملہ۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو نوٹ ہو رہا ہے۔ میں تو Sum up کے لئے کہہ رہا ہوں۔ یہ تو آپ کا آگیا…فتویٰ سمجھئے، Belief سمجھئے، opinion سمجھئے۔ یعنی کسی کے بارے میں تو آ پ نے کہا کہ آپ کیا Interpretation کررہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: مجھے جب وقت دیںگے۔ میں اس وقت بولوں گا۔ آپ بتائیں۔
461جناب یحییٰ بختیار: ابھی میں صرف یہ پوچھ رہا ہوں کہ اگر آپ کو یہ حق ہے کہ کسی پر opinion express کریں کہ کافر ہیں اور کافر کا یہ مطلب ہے آپ کا، تو ان کو بھی یہ حق ہے کہ کہیں کہ فلانا کافرہے، کس حد تک کافر ہے،کس حد تک کافر نہیں، مسلمان ہے کہ مسلمان نہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ نہیں؟
مرزاناصر احمد: جی ،میں بالکل نہیں کہتا کہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں Explain کر رہا ہوں۔ آپ کہتے ہیں کہ ان کو یہ حق نہیں کہ کہیں کہ کافر ہیں، یا ہر حالت میں کہیں کہ مسلمان ہیں، مسلمان ہیں اس حد تک، مسلمان ہیں یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: جو میں نے کہا وہ یہ ہے کہ جیسا کہ احادیث کی کتب سے اور بڑے بزرگ جو ہمارے سلف صالحین تھے۔ ان کی کتب سے جو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہر ایک مسلمان ایک جیسا مسلمان نہیں ہوتا اور قرآن کریم کی آیات بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہیں، او ر دو آیات میں نے یہاں پیش بھی کی ہیں۔ جب ایک جیسا مسلمان نہیں ہوتا اور ہوتا مسلمان ہے، تو ہمیں یہ پتہ لگتا ہے کہ بعض بہت بلند پایہ مسلمان اوربعض درمیانے درجے کے مسلمان،بعض کمزورمسلمان اورجو کمزوریاں ہیں، مسلمانوں کی ان کو نبی اکرمa اور دوسرے بزرگوں اور سلف صالحین نے بعض کمزوریوں کے متعلق’’کفر‘‘ کے الفاظ استعمال کردیئے گناہ کے معنی میں یا ناشکری کے معنی میں۔ توظاہری جو ان کا حکم ہے گناہ کا، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ کوئی پروانہ دے رہے ہیں۔ وارنٹ Issue کررہے ہیں سزا کا،بلکہ ہر صاحب فراست ، ہمارے بزرگ نے اﷲ تعالیٰ کے نور سے یہ کہا کہ سزا دینا انسان کا کام ہی نہیں،اوریہ اﷲ تعالیٰ کا کام ہے، وہ جس کو چاہے…
جناب یحییٰ بختیار: ایک فٹ پر،آپ پھر Explain کردیں، ایک معنی پھر بتا دیں۔ جب انہوں نے کہا کہ بعض جوگناہ گار ہیں ان کے بارے ’’کافر‘‘ کالفظ آپ کہتے ہیں کہ استعمال ہوا ہے۔ کیا ان کے ساتھ یہ بھی استعمال ہواہے:’’اوردائرہ اسلام سے خارج ہیں؟ــ‘‘
Road them together.
462مرزاناصر احمد: ’’خرج من الاسلام‘‘ یہ ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر ہواہے،امن کے باوجود بھی آپ مسلمان سمجھتے ہیں ان کو؟
مرزاناصر احمد: وہ جو کہنے والے تھے، وہ بھی مسلمان کہتے ہیں ان کو۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہی میں کہتاہوں،آپ وہ حوالے دیں جو یہ کہتے ہیں کہ ’’اسلام سے خارج ہیں،پھر بھی وہ مسلمان ہیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ’’خرج من الاسلام‘‘والاحوالہ ہے۔
ایک رکن: نماز کا وقت ہوگیا،جناب!
جناب یحییٰ بختیار: جی، وہ آپ Verify کریں۔
مرزاناصر احمد: یہ مشکوٰۃ کی حدیث ہے۔ نبی اکرمa سے روایت کی گئی ہے کہ: یعنی ظالم کے ساتھ مشایت کے متعلق یہ لفظ نبی اکرمa کے بقول مشکوٰۃ کے ’’خرج من الاسلام‘‘ استعمال کرلئے اور دوسرے جو آپ کے اقوال ہیں،ان سے ہمیں پتہ لگتا ہے کہ یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہودی بن گیا یا…
جناب یحییٰ بختیار: اس سے یہ مطلب ہے کہ وہ مسلمان بھی ہے جبکہ خارج از اسلام بھی ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں سے تو اس لئے پتہ نہیں لگتا کسی اور ریفرنس سے آپ کہیں گے؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،اس سے بھی پتہ…
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ یہاں تو نہیں لکھا ہے کہ مسلمان بھی ہے اور خارج بھی وہ ہے۔
مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ قرآن کریم کا گہرا مطالعہ اور احادیث کا جب تک نہ ہو۔ اس وقت تک صحیح معنی پتہ نہیں لگ سکتے۔
463جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں یہاںسے کہہ رہا ہوں کہ مرزا صاحب کہہ رہے ہیں کہ ’’دائرہ اسلام سے خارج ہے اورکافر ہے‘‘ اس کے بعد…
مرزاناصر احمد: …اور یہ دونوں…دیکھیں ناں آپ کہتے ہیں کہ مرزاصاحب یہ کہتے ہیں، اور میں کہتاہوں کہ نبی اکرمa نے یہ فرمایا ہے کہ جو ظالم کے ساتھ چلتاہے’’خرج من الاسلام‘‘ اور کسی نے بھی اورخود آنحضرتa نے بھی اس کے وہ معنی نہیں لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’کافر‘‘ نہیں کہا یہاں۔’’خارج از اسلام‘‘ کہا اس کو۔
مرزاناصر احمد: پھر وہی بات۔ جب میں نے کہا’’کفر‘‘…’’ر‘‘استعمال کیا تو آپ نے کہا نہیں،’’خرج من الاسلام‘‘ کا لفظ دکھاؤ۔
جناب یحییٰ بختیار: دونوں اکٹھے استعمال جو کرنے کا بھی کوئی مطلب ہوتا ہے۔ مرزا صاحب بھی سوچ کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ یہ نہیں کہ Superfluous الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ سوچ کر کہہ رہے ہیں۔ وہ ایک طرف تو کہتے ہیں کہ’’کافر‘‘ ہے،دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘
مرزاناصر احمد: کون کہتاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: مرز ا بشیر الدین محمود صاحب۔
مرزاناصر احمد: دونوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک Superfluous ہوگیاپھر۔
Mirza Nasir Ahmad: All right, take it as superfluous۱؎. (مرزاناصر احمد: اچھا سمجھئے! چلئے کہ یہ لفظ زائد ہے)
464Mr. Yahya Bakhtiar: I would not take it because, I think, he is very carefully using these words; he would not use a superfluous word.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں ایسے نہیں مانوں گا میں خیال کرتا ہوں وہ یہ الفاظ سوچ بچار سے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ زائد فالتو لفظ استعمال نہیں کریں گے)
مرزاناصر احمد: اگر آپ کے دوسرے اظہار اعتقاد کے خلاف ہو یہ بات؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں،میں اس پر جی الفاظ کی Interpretation سے آپ کی Clarification لے رہاہوں۔ اعتقاد کی بات نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: میں تو اعتقاد کی بات کررہا ہوں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے۔ لیجئے! مرزامحمود کے حوالہ سے منکر ہوگئے۔ اپنے ابا حضور کے بھی نہ رہے۔ گویا نہ گھر کے نہ گھاٹ کے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو اعتقاد کی بات کررہے ہیں۔ میں آپ کے اعتقاد کے بارے میں Explanation لے رہا ہوں کہ جب غیراحمدیوں کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ’’وہ کافر اوردائرہ اسلام سے خارج ہیں‘‘ آپ کہتے ہیں کہ اس کے باوجود وہ مسلمان ہیں۔
مرزاناصر احمد: بالکل میں کہتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میری Understanding یہ ہے کہ وہ صاف کہہ رہے ہیں کہ کافر ہیں، مسلمان نہیں ہیں۔
مرزاناصر احمد: میں کبھی بھی نہیں سمجھا۔ ہاں میں اس گھر کا پلاہواہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ انہوں نے کبھی یہ معنی نہیں لئے آپ نے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، وہ Explanation آپ دے رہے ہیں۔ باقی Authorities آپ دے رہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: میں نے حدیث کے حوالے دیئے ہیں اوربیسیوں احادیث کے حوالے کہیں تو آپ کے حوالے کردیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کافر نہیں کہا؟
Mr. Chairman: Now we are to break for Maghreb Prayers.
465The question of the Attorney- General remains unanswered. The witness may reply to that question. The question is: if the witness dubs anybody non- muslims, whether that person has a right to ask them or not?
(جناب چیئرمین: اب نماز مغرب کے لئے وقفہ کرنا ہے۔ اٹارنی جنرل کے سوال کا ابھی جواب باقی ہے۔ گواہ انہیں سوال کا جواب دیں گے کہ کیا ایک شخص کو حق پہنچتا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. To that I am coming back because that has remained unanswered.
(جناب یحییٰ بختیار: میں اس پر آرہا ہوں۔ یہ سوال جواب کے بغیر رہ گیا ہے)
Mr. Chairman: Because that was main question and that remained unanswered.
----------
(The Delegation left the Chamber)
----------
Mr. Chairman: The honourable members may keep sitting. (Pause)
(The Committee of the House is adjourned to meet at 8: 00 p.m. after Maghreb Prayers)
----------
(The Special Committee re- assembled after Maghreb prayers Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair)
----------
Mr. Chairman: Should we call them? (Pause)
جناب چیئرمین: سیدعباس حسین گردیزی صاحب نظر نہیں آرہے۔وہ تو تیار کر رہے ہیں کیس۔
466(The Delegation entered the Chamber)
Mr. Chairman: Yes, the Attorney- General.
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب!میں کچھ اور حوالوں کا ذکر کر دیتاہوں تاکہ ڈھونڈنے میں ٹائم نہ لگے۔
مرزاناصر احمد: کل کہا تو تھا ناں، توہین عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت فاطمہؓ کے متعلق تھا، تو وہ ہمارا جواب تیار ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے،آپ نے ان کو Admit کرنے کے بعد Explain کرنا ہے۔ پڑھ لیجئے۔ اگرفائل کرنا چاہتے ہیں تو فائل کرنے میں۔
مرزاناصر احمد: پڑھ دینا اچھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر Brief ہوتو۔
مرزاناصر احمد: لکھے ہوئے حوالے ہیں۔ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق جو آپ نے حوالے پڑھے تھے۔ اس سلسلے میں ہمیں اس زمانے کے حالات کا جاننا ضروری ہے۔
۶۰،۱۸۵۰ء اور ۱۸۸۰ء کے درمیان حکومت برطانیہ اپنے ساتھ ایک زبردست فوج پادریوں کی بھی لے کرآئی تھی اور۱۸۷۰ء کے قریب ایک پادری عماد الدین صاحب نے ایک مضمون لکھ کر امریکہ بھیجاجس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ سارا ہندوستان عیسائی ہو جائے گا اور ہندوستان کے مسلمان بھی عیسائی ہو جائیںگے اور اگر کسی شخص کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی مسلمان کودیکھے تو اس کی خواہش پوری نہیں ہوگی اور اس وقت اتنی جرأت پیدا ہوئی بعض پادریوں میں کہ انہوں نے یہ اعلان کردیا کہ عنقریب نعوذباﷲ خداوند یسوع مسیح کا جھنڈا مکہ معظمہ پر لہرایاجائے گا۔

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا منکر کافر) حصہ دوئم
اور
حضرت عیسی علیہ السلام کی دادیاں ، نانیاں مرزا کی نظر میں

467اس وقت دین متین کے دفاع کے لئے اور اسلام کے جوابی حملوں کے لئے اﷲ تعالیٰ نے متعدد علماء کو پیدا کیا جن میں سے میں تین نام لوں گا۔ نواب صدیق حسن خان صاحب، مولوی آل حسن صاحب اورمولوی رحمت علی صاحب مہاجر مکی۔ ان کے علاوہ احمدرضا صاحب وغیرہ کے بھی حوالے ہیں اور بھی تھے اورحضرت مسیح موعود بانی سلسلہ بھی تھے اور اتنی زبردست جنگ شروع ہوئی کہ اس کا اندازہ لگانا اس زمانے کے لوگوں کے لئے مشکل ہے۔ اس وقت پادریوں نے حکومت برطانیہ کے بل بوتے پر اس قدر گندی گالیاںدیں ہمارے محبوب حضرت خاتم الانبیاء محمدa کو کہ جن کو سوچ کر بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان سب نے جن کا میں نے نام لیا ہے… اورکچھ اور جو ہیں انہوں نے پادریوں کی گندہ دہنی کا جواب انہی کی کتاب انجیل سے نکال کر، جو انجیل نے ایک خاکہ کھینچاتھا، وہ الزامی جواب جیسے کہتے ہیں، وہ دیا اور اعلان کیا۔
بڑاذہن رکھتے تھے یہ سب علماء اﷲ تعالیٰ نے فراست دی تھی۔اسلام کا پیار دیا تھا ان کو ایک طرف ان کے لئے یہ مشکل تھی کہ حضرت مسیح علیہ السلام، اﷲ تعالیٰ کے نبی اوربزرگ بندے اور دوسری طرف یہ تھی کہ ان کے نام پر حضرت محمدa حضرت خاتم الانبیاء جو انبیاکے اول بھی ہیں اور آخر بھی ہیں۔ ان کی طرف اوران کی عظمت اورجلال کو ظاہرکرنا تھا۔ اس لئے اﷲ تعالیٰ کی عطاء کردہ فراست کے نتیجے میں ان بزرگوں نے دومختلف شخصیتیں بنادیں۔ ایک یسوع کی شخصیت ایک مسیح علیہ السلام کی شخصیت۔ ایک وہ شخصیت جسے انجیل پیش کررہی ہے اور ایک وہ شخصیت جسے قرآن عظیم پیش کررہا ہے اور انہوں نے یہ بات واضح کرنے کے بعد کہ حضرت مسیح علیہ السلام خدا کے برگزیدہ نبی اورعزت واحترام ان کا کرنا ضروری ہے۔ لیکن جو حملہ ہم کر رہے ہیں وہ مسیح علیہ السلام پر نہیں،وہ اس یسوع پر ہے جس نے تمہارے نزدیک خدائی کا دعویٰ کیا تھا۔ تو دو Personalities بالکل علیحدہ علیحدہ کرکے اس طرح اﷲ تعالیٰ کی اس دی ہوئی فراست کے نتیجے میں وہ اس قابل ہوئے کہ اس دجل کو پاش پاش کریں جو اسلام کے خلاف کھڑا کیاگیاتھا۔
468اس میں پہلے دوسرے بزرگوں کے…اﷲ تعالیٰ ان کو جزاء دے…ان کے کچھ حوالے پڑھتاہوں،بعد میں بانی سلسلہ احمدیہ کے حوالے پڑھوں گا۔
جناب مولوی آل حسن صاحب اپنی کتاب ’’استفسار‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کو نسا مرتبہ درشت گوئی کا اٹھا رکھا جو یہودیوں کے خطاب میں ان کی کفریات پر نہیں کیا۔‘‘(استفسار۴۱۷)پھر وہ لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ احیائے میت کا بعضے بھان متی کرتے پھرتے ہیں کہ ایک آدمی کا سرکاٹ ڈالا۔ اس کے بعد سب کے سامنے دھڑ سے ملا کر کہا:’’اٹھ کھڑا ہو‘‘ وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ اشیاع اورارمیہ اورعیسیٰ علیہ السلام کی سی غائب گوئیاں قواعد نجوم اوررمل سے بخوبی نکل سکتی ہیں۔ بلکہ اس سے بہتر۔‘‘
یہ بھی ’’استفسار‘‘ کا حوالہ ہے۔ دوسراحوالہ ۳۳۶کا، تیسرابھی صفحہ۳۳۶’’کلیتہ‘‘ یہ بات ہے کہ اگر پیش گوئیاں انبیاء بنی اسرائیل اورحواریوں کی ایسی ہی ہیں جیسے خواب اور مجذوبوں کی بات۔
اسی کتاب کے صفحہ۱۳۳ پر یسوع نے کہاتھا: ’’لومڑیوں کے لئے گھر ہیں اورپرندوں کے لئے بسیرے ہیں پر میرے لئے کہیں سر رکھنے کی جگہ نہیں۔‘‘
’’دیکھو یہ شاعرانہ مبالغہ ہے اورصریح دنیا کی تنگی سے شکایت کرنا کہ اقبح ترین ہے۔‘‘ (۳۴۹)
اسی کتاب کے صفحہ۴۷۰ پر فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درخت پر صرف اس جہت سے کہ اس میں پھل نہ تھا، خفا ہوئے، پر جمادات پرخفاء ہونا عقلاً کمال جہالت کی بات ہے۔‘‘
پھر صفحہ ۴۱۹ پر فرماتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہودیوں کو حد سے زیادہ جو گالیاں دیں توظلم کیا۔‘‘ اسی کتاب کے صفحہ ۱۰۷ پر فرماتے ہیں: ’’ تربیت469 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ازروئے حکمت کے بہت ہی ناقص ٹھہری۔‘‘ پھر صفحہ ۳۷۰ پر فرماتے ہیں:’’ان کے علاوہ ایک بزرگ مولوی رحمت اﷲ صاحب مہاجر مکی… اچھا یہاں یہ دوسرا حوالہ شروع ہے۔‘‘
ان کے علاوہ میں نے بتایا،مولوی رحمت ہیں۔ ان کی کتاب کا حوالہ صفحہ ۳۷۰’’ازالۃ الاوہام‘‘ ہے۔ ان کی کتاب کا نام مولوی رحمت اﷲ صاحب مہاجر مکی جن کی کتاب کا نام ازالتہ الاوہام ہے،وہ اپنی اس کتاب میں جو فارسی میں ہے،لکھتے ہیں: ’’جناب مسیح کے ہمراہ بہت سی عورتیں چلتی تھیں اور اپنا مال انہیں کھلاتی تھیں اور فاحشہ عورتیں آنجناب کے پاؤں چومتی تھیں اورآنجناب مرتامریم کو دوست رکھتے تھے اور خود دوسرے لوگوں کو پینے کے لئے شراب عطا کرتے تھے۔‘‘
اسی طرح ’’رود کوثر‘‘ از شیخ محمداکرم،ایم۔ اے ،لکھتے ہیں کہ …حضرت شاہ عبدالعزیز رحمۃ اﷲ علیہ کی نسبت لکھا ہے کہ: ’’ایک دفعہ ایک پادری شاہ صاحب کی خدمت میں آئے اورسوال کیا کہ کیا آپ کے پیغمبر حبیب اﷲ ہیں؟(پادری نے یہ سوال کیا) آپ نے فرمایا:ہاں۔ وہ کہنے لگا :تو پھر انہوں نے بوقت قتل امام حسین فریاد نہ کی یا یہ فریاد سنی نہ گئی؟ شاہ صاحب نے کہا کہ نبی صاحب نے فریاد تو کی، لیکن انہیں جواب آیا کہ تمہارے نواسے کو قوم نے ظلم سے شہید کیاہے۔ لیکن ہمیں اس وقت اپنے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام کاصلیب پر چڑھنا یاد آرہا ہے۔‘‘ ’’العطایا النبیویہ فی الفتاویٰ‘‘
یہ مولانا احمدرضا خان بڑے صاحب،بڑے مشہور ہمارے مذہبی لیڈر ہیں، بریلویوں کے امام ہیں، وہ کہتے ہیں: ’’نصار470یٰ ایسے کو خدا کہتے ہیں(یسوع کو) جویقینا دغاباز ہے۔ پچھتاتا بھی ہے۔ تھک جاتا بھی ہے۔ایسے کو جس کی دو جوروئیں ہیں۔ دونوں پکی زناء کار،حد بھر کی فاحشہ، ایسے کو جس کے لئے زنا کی کمائی فاحشہ کی خرچی کمال مقدس پاک کمائی ہے۔ ایسے کو جس نے باندی غلام بنانا جائز رکھ کر نصاریٰ کے دھرم میں حد درجہ کی ناپاک ظالمانہ وحشیانہ حرکت کی اور پھر خالی کام خدمت ہی کے لئے نہیں،بلکہ موسیٰ کو حکم دیا کہ مخالفوں کی عورتیں پکڑ کر حرم بناؤ۔ ان سے ہم بستری کرو۔ ایسے کو جس کی شریعت محض باطل ہے۔ اسے راست بازی نہیں آتی۔ اسے ایمان سے کچھ علاقہ نہیں۔جو اس کی شریعت پر عمل کرے ملعون ہے۔ بلکہ اسی کا اکلوتا بیٹا خود ہی ملعون ہے۔ پھر بھی ایسی لعنتی شریعت پر عمل کا حکم دیتا،بندوں سے اس کا التزام مانگنا،اس کے ترک پر عذاب کرتا ہے۔ ایسے کو جو اتنا جاہل کہ نہایت سیدھا سادا حساب نہ کرسکا۔ بیٹے کو باپ سے عمر میں بڑابنایا۔ ایسے کو جو اتنا بھجکڑ کہ اپنے اکلوتوں کے باپوں کی صحیح گنتی نہ کرسکا۔کہیں داؤد تک اس کے ۲۷ باپ،کہیں ۱۵ بڑھاکر ۴۲ باپ…‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ خرافات ملعونہ۔ یہ مولانا احمدرضا خان صاحب کا حوالہ ہے۔’’العطایا النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ‘‘پھر فتاویٰ عزیزیہ صفحہ ۷۴۰ موجود ہے یہ کتاب۔ پھر ’’اہل حدیث‘‘امرتسر ۳۱؍مارچ ۱۹۳۹ء لکھتے ہیں:’’مسیح خود اپنے اقرار کے مطابق کوئی نیک انسان نہ تھے۔‘‘
پھر اہل حدیث میں آیا ہے کہ: ’’جب کسر نفسی کا عذر باطل ہوا تو نکوئی کی نفی کرنے سے مسیح کا او ر انسانوں کی طرح غیر معصوم ہونابظاہر تاًثابت ہوا۔ اسی طرح انجیل کے مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ مسیح نے اجنبی عورتوں سے اپنے سرپرعطر ڈلوایا۔‘‘
471’’اہل حدیث‘‘۳۱؍مارچ۱۹۳۹ء : ’’ظاہر ہے کہ اجنبی عورت بلکہ فاحشہ اور بدچلن عورت سے سرکو اورپاؤں کو ملوانا اور وہ بھی اسی کے بالوں سے ملاجانا کس قدراحتیاط کے خلاف ہے۔ اس قسم کے کام شریعت الٰہیہ کے صریح خلاف ہیں۔‘‘
اورحضرت مولانا ابوالاعلیٰ مودودی فرماتے ہیں’’تفہیم القرآن جلد۱صفحہ۴۹۱پر: ’’حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس تاریخی مسیح کے قائل ہی نہیں۔ (یسوع کا میں نے کہا تھا ناں۔فرق ہے یہ)‘‘حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس تاریخی مسیح کے قائل ہی نہیں جو عالم واقعہ میں ظاہر تھے۔ بلکہ انہوں نے خود اپنے وہم و گمان سے ایک خیالی مسیح تصنیف کرکے اسے خدا بنالیا۔‘‘
اس پس منظر میں اب میں لیتا ہوں’’تقویۃ الایمان‘‘ نواب صدیق حسن…نہیں یہ تو شاہ اسماعیل شہید صاحب تشریح فرماتے ہیں کہ: ’’اس شہنشاہ کی تو یہ شان ہے کہ ایک آن میں ایک حکم’’کن‘‘ سے توکروڑوں نبی اور ولی اورجن و فرشتہ جبرائیل اورمحمدa کے برابر پیداکرڈالے۔‘‘
بانی سلسلہ احمدیہ کے…جو آپ نے بعض حوالے یہاں پڑھے تھے…اس سلسلے میں بتاتاہوں،آپ لکھتے ہیں کہ: ’’اس زمانے میں جو کچھ دین اسلام اور رسول اکرمa کی توہین کی گئی اور جس قدر شریعت ربانی پرحملے ہوئے اور جس طور سے ارتداد اور الحاد کا دروازہ کھلا۔ کیا اس کی نظیر کسی دوسرے زمانے میں مل سکتی ہے؟کیا یہ سچ نہیںکہ تھوڑے عرصے میں اس ملک ہند472 میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے عیسائی مذہب اختیارکرلیا اورچھ کروڑ اورکسی قدر زیادہ اسلام کے مخالف کتابیں تالیف ہوئیں۱؎۔ بڑے بڑے شریف خاندانوں کے لوگ اپنے پاک مذہب کو کھو بیٹھے۔ یہاں تک کہ وہ جو آل رسول کہلاتے تھے۔ وہ عیسائیت کا جامہ پہن کر دشمن رسول بن گئے…‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی کا یہ لکھنا کہ ملک ہند میں چھ کروڑ کتابیں اسلام کے خلاف لکھی گئیں۔ زمین وآسمان کے درمیانی خلاء سے بھی بڑا جھوٹ ہے۔ ہم قادیانی نوجوانوں سے استدعا کرتے ہیں کہ مرزامسرور سے کہو کہ وہ چھ کروڑ نہیں، چھ لاکھ بھی نہیں صرف ایک لاکھ کتابیں جو اسلام کے خلاف تالیف ملک ہند میں ہوئیں، ان کتب کی فہرست نام بمع مصنف ومطبع کے شائع کر کے مرزاقادیانی کے چہرہ سے کذب کے سیاہ داغ کو مٹا کر اس کے منحوس چہرہ کو بندروں اور سوروں کی طرح ہونے سے بچائیں۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)مرزاقادیانی تو ہے نہیں ورنہ ہم اس سے یہ مطالبہ کرتے۔ کیونکہ مرزا تو بقول خود ’’خدا کی لعنت کا مارا بہت سا جھوٹ بول کر بھی آخر موت سے نہ بچ سکا۔‘‘ (انجام آتھم ص۱۴، خزائن ج۱۱ ص۱۴)مرزاقادیانی نے یہ جھوٹ بول کر جھوٹوں کے امام ابلیس سے بھی جھوٹ بولنے کا مقابلہ جیت لیا ہے۔ پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ بعض جھوٹے لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور بعض مہا جھوٹے جھوٹ کی… ہیں۔ لگتا ہے کہ اتنا بڑا جھوٹ بول کر مرزاقادیانی نے جھوٹ کے ساتھ ’’طاقت رجولیت کا اظہار کیا ہے‘‘ تفصیل قادیانی کتاب اسلامی قربانی کے ص۱۲ پر ملاحظہ ہو۔ ورنہ سمجھا جائے کہ انہوں نے ’’کتوں کی طرح جھوٹ کا مردا کھایا ہے۔‘‘ (فرمان مرزاقادیانی مندرجہ ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
ہم نے تو ’’عطائے تو بلقائے تو‘‘ پر عمل کیا ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس کاذکر پادری عمادالدین صاحب کی کتاب میں پوری فہرست، نام، قومیت اور جگہ ہے جس کی طرف یہاں حوالہ ہے: ’’…وہ عیسائیت کاجامہ پہن کر دشمن رسول بن گئے۔ اس قدر بدگوئی اوراہانت اور دشنام دہی کی کتابیں نبی کریمa کے حق میں چھاپی گئیں اورشائع کی گئیں کہ جن کے سننے سے بدن لرز پڑتا اور دل رو روکر گواہی دیتاہے کہ اگریہ لوگ ہمارے بچوں کو ہماری آنکھوں کے سامنے قتل کرتے اور ہمارے جانی و دلی عزیزوں کو،جو دنیا کے عزیز ہیں، ٹکڑے ٹکڑے کرڈالتے اور ہمیں بڑی ذلت سے جان سے مارتے اور ہمارے تمام اموال پرقبضہ کرلیتے تو واﷲ ثم واﷲ ہمیں یہ رنج نہ ہوتا اوراس قدر کبھی دل نہ دکھتا جو ان گالیوں اوراس توہین سے جو ہمارے رسولa کی گئی،دکھا۔‘‘
یہ’’روحانی خزائن‘‘ جلد پانچ،یا’’آئینہ کمالات اسلام ص۵۱،۵۲، خزائن ج۵ ص ایضاً‘‘کاحوالہ ہے اور اس کی تاریخ اشاعت ۱۸۷۲ء ، بڑی پرانی کتاب ہے ، بانی سلسلہ احمدیہ کی لکھی ہوئی ہے۔
’’انجام آتھم ص۱۳، خزائن ج۱۱ ص ایضاً‘‘ میں آپ تحریر کرتے ہیں: ’’اور یاد رہے کہ یہ ہماری رائے(جو ہم لکھ رہے ہیں)اس یسوع کی نسبت ہے جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اورپہلے نبیوں کو چور اوربٹ مارکہا اورخاتم الانبیائa کی نسبت بجز اس کے کچھ نہیں کہاکہ میرے بعد جھوٹے نبی آئیںگے۔ایسے یسوع کا قرآن میں کہیں ذکرنہیں۔‘‘
473پھر آپ (انجام آتھم ص۱۳) پر فرماتے ہیں: ’’اس بات کو ناظرین یاد رکھیں کہ عیسائی مذہب کے ذکر میں ہم نے اسی طرز سے کلام کرنا ضروری تھا۔ جیسا کہ وہ ہمارے مقابل پر کرتے ہیں۔ عیسائی لوگ درحقیت ہمارے اس عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتے جو اپنے تئیں صرف بندہ اور نبی کہتے تھے اور پہلے نبیوں کو راست باز جانتے تھے اور آنے والے نبی محمدa پر سچے دل سے ایمان رکھتے تھے اور آنحضرتa کے بارے میں پیش گوئی کی تھی۔ بلکہ ایک شخص یسوع نام کو مانتے تھے۔ جس کا قرآن میں ذکر نہیں اور کہتے ہیں کہ اس شخص نے خدائی کا دعویٰ کیا بلکہ نبیوں کو بٹ مار کے ناموں سے یادکرتے تھے۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ شخص ہمارے نبی کا سخت مکذب تھا اور اس نے یہ بھی پیشین گوئی کی تھی کہ میرے بعد سب جھوٹے ہی آئیں گے۔ سو آپ لوگ خوب جانتے ہیں کہ قرآن شریف نے ایسے شخص پر ایمان لانے کے لئے ہمیں تعلیم نہیں دی…‘‘
(آریہ دھرم آخری ٹائٹل)
پھر آپ لکھتے ہیں: ’’ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبیa کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں… چنانچہ اس پلید، نالائق، فتح مسیح (پادری ہے) اس نے اپنے خط جو میرے نام بھیجا آنحضرتa کو بہت گندی گالیاں دیں…(پڑھنے کی ضرورت نہیں اور اس کے علاوہ اور بھی بہت سی گالیاں دیں) پس اس طرح اس474 مردار اور خبیث فرقے نے، جو مردہ پرست ہے۔ ہمیں اس بات کے لئے مجبور کر دیا کہ ہم بھی ان کے یسوع کے کسی قدر حالات لکھیں۔‘‘
پھر آپ (ترغیب المؤمنین ص۱۹ حاشیہ) میں لکھتے ہیں: ’’ہذا ما کتبنا من الاناجیل علیٰ سبیل الزام وانا نکرم مسیحا وتعلم وانہ کان تقیا ومن الانبیاء الکرام‘‘
(ہم نے یہ سب باتیں ازروئے اناجیل بطور الزام خصم لکھی ہیں۔ ورنہ ہم تو مسیح کی عزت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ وہ پارسا اور برگزیدہ نبیوں میں سے تھا) یعنی جو کچھ لکھا گیا وہ یسوع کے متعلق ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق نہیں۔
پھر ’’ست بچن‘‘میں لکھتے ہیں: ’’عجیب تر یہ کفارہ، یسوع کی دادیوں اور نانیوں کو بھی بدکاری سے نہ بچا سکا۔ حالانکہ ان کی بدکاریوں سے یسوع کے گوہر فطرت پر داغ لگتا تھا اور یہ دادیاں اور نانیاں صرف ایک دو نہیں بلکہ تین ہیں۔ چنانچہ یسوع کی ایک بزرگ نانی جو ایک طور سے دادی بھی تھی۔ یعنی راحاب کسبی یعنی کنجری تھی۔ (دیکھو یشوع:۲) (آگے حوالہ دیا ہے) اور دوسری نانی، جو ایک طور سے دادی بھی تھی، اس کا نام تمر ہے۔ یہ خانگی، بدکار عورتوںکی طرح حرام کار تھی۔ دیکھو پیدائش، ۳۸، ۱۶ سے ۳۰ اور ایک نانی یسوع صاحب کی، جو ایک رشتے سے دادی بھی تھی بنت سبع کے نام سے موسوم ہے۔ یہ وہی پاک دامن تھی جس نے داؤد کے ساتھ زنا کیا تھا۔ (نعوذ باﷲ) دیکھو ۲ سموئل، ۱۱:۲‘‘ اسی طرح یہ بیچ میں آگیا ہے۔
475یہ نواب صدیق حسن کاں صاحب کا حوالہ: ’’ایک بار ایلچی روم پاس بادشاہ انگلستان کے گیا… اس مجلس میں ایک عیسائی نے اسے مسلمان دیکھ کر یہ طعن کیا کہ تم کو کچھ خبر ہے۔تمہارے پیغمبر کی بی بی کو لوگوں نے کیا کہا تھا۔ اس نے جواب دیا۔ ہاں! مجھ کو یہ خبر ہے۔ اسی طرح کی دو بیبیاں تھیں۔ جن پر تہمت زناء کی لگائی گئی۔ مگر اتنا فرق ہوا کہ ایک بی بی پر فقط اتہام ہوا اور دوسری بی بی ایک بچہ بھی جن لائیں۔ وہ عیسائی مبہوت ہوکر رہ گیا۔ یہ جواب بطور موازنہ کے دیاگیا تھا۔ واسطے الزام خصم کے، نہ کہ مطابق نفس الامر کے۔ چنانچہ حقیقت میں تو عائشہ ومریم دونوں اسی عیب سے پاک تھیں۔‘‘
تو الزامی جواب جو ہے وہ اس کی فہرست میں ہی آتا ہے۔
اسی طرح بانی سلسلہ احمدیہ نے ’’ایام الصلح‘‘ میںلکھا ہے: ’’ہم اس بات کے لئے بھی خداتعالیٰ کی طرف سے معمور ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خداتعالیٰ کا سچا اور پاک اور راست باز نبی مانیں اور ان کی نبوت پر ایمان لاویں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو ان کی شان بزرگ کے خلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکا کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۹۳) پر آپ لکھتے ہیں: ’’ہم لوگ جن حالات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خداتعالیٰ کا سچا نبی اورنیک اور راست باز مانتے ہیں تو پھر کیوں کر ہماری قلم سے ان کی شان میں سخت الفاظ نکل سکتے ہیں؟‘‘
پھر آپ فرماتے ہیں: ’’حضرت مسیح علیہ السلام اپنے اقوال کے ذریعے اور اپنے افعال کے ذریعے سے اپنے تئیں عاجز ٹھہراتے ہیں اور خداتعالیٰ کی کوئی بھی صفت ان میں نہیں ایک عاجز انسان476 ہیں۔ نبی اﷲ بے شک ہیں۔ خدا کے سچے رسول ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔‘‘
پھر آپ فرماتے ہیں کہ: ’’اگر یہ اعتراض ہے کہ کوئی نبی کی توہین کی ہے اور وہ کلمہ کفر ہے، اس کا جواب بھی یہی ہے کہ لعنت اﷲ علیٰ الکاذبین! اور ہم سب نبیوں پر ایمان لاتے ہیں اور تعظیم سے دیکھتے ہیں۔ بعض عبارات جو اپنے محل پر چسپاں ہیں وہ بہ نیت توہین نہیں بلکہ بہ تائید توحید ہیں۔ انما الاعمال بالنیات!
اور تمہارے جیسے عقل والوں نے صاحب ’’تقویۃ الایمان‘‘ (جن کا میں نے ابھی حوالہ پڑھا ہے) کو بھی اسی خیال سے کافر کہا تھا۔ بعض کلمات ان کے اس کتاب میں ایسے معلوم ہوئے کہ گویا وہ انبیاء کی توہین کرتا ہے اور چوہڑوں اور چماروں کو ان کے برابر جانتا ہے۔ ہماری طرح ان کا بھی یہی جواب تھا۔‘‘
پھر آپ ’’تذکرۃ الشہادتین‘‘ میں فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تائیدات الٰہیہ بھی شامل تھیں اور فراست صحیحہ کے لئے کافی ذخیرہ تھا کہ یہود ان کو شناخت کر لیتے اور ان پر ایمان لاتے۔ مگر وہ دن بدن شرارت میں بڑھتے گئے اور وہ نور جو صادق میں ہوتا ہے وہ ضرور انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں مشاہدہ کر لیا تھا۔‘‘
پھر آپ فرماتے ہیں اعجاز احمدی میں: ’’میں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسینؓ جیسے یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے راست باز پر بدزبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور وعید من عادلی ولیا…‘‘
477’’دست بدستن اس کو پکڑ لیتا ہے۔‘‘ ان حوالوں سے ثابت ہے کہ جس وقت عیسائیت اپنے پورے غلبے کے ساتھ… جو ان کی دینوی طاقت کے ساتھ ملا تھا… اسلام پر حملہ آور ہوئی اور جب یہ ان کی یلغار ہندوستان میں پہنچی تو ہندوستان میں اس یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ پاک مقدس انسان بھی پیدا ہوئے جن کا اس جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔ بانی سلسلہ احمدیہ بھی کھڑے ہوئے اور ہر دو نے ایک ہی راستہ اختیار کیا۔ یعنی یسوع کو ایک علیحدہ شخصیت قرار دے کر اور بائبل کے اور انجیل کے حوالوں سے ان کے اوپر یہ لگایا الزام۔ تو یہ جواب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ریکارڈ پر آچکا ہے جی! آپ نے سنا دیا ہے۔
مرزاناصر احمد: اچھا جی! سنا دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ وہی ہے۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔ دوسرا تھا حضرت فاطمہؓ…
جناب یحییٰ بختیار: میں… اس سے پہلے ذرا Verify کر لینے دیجئے۔
پہلے مرزاصاحب! آپ نے کہا کہ دو شخصیتیں ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی۔ ایک عیسائیوںکے مطا بق یسوع کی، دوسری قرآن کریم کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ حقیقت میں کیا دو شخصیتیں گزری ہیں یا ایک؟
مرزاناصر احمد: حقیقت میں یسوع ہے ہی نہیں۔ وہ یسوع جس کو خدا بنایا گیا۔ وہ Exist ہی نہیں کرتا، صرف اس کی تصویر ملتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی آپ کی نظر میں صرف ایک ہی ہے؟
مرزاناصر احمد: اصل تو…
478جناب یحییٰ بختیار: اسلام کی نظر میں یا آپ کی نظر میں؟
مرزاناصر احمد: اسلام کی نظر میں ہمارے نزدیک وہ شخصیت ہے جو قرآن کریم نے بیان کی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس قرآن کریم میں جو شخصیت ہے، ان کی دادیاں تھیں۱؎…؟
مرزاناصر احمد: وہ شخصیت…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دادیاں اس کی ہوں گی جس کا دادا ہو، دادا اس کا ہو گا جس کا باپ ہو۔ مسیح بن مریم علیہ السلام تو بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔ خوب سوال کیا، اٹارنی جنرل صاحب نے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: … ان کی نانیاں تھیں؟

(جاری ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا منکر کافر) حصہ سوئم
اور
(حضرت عیسی علیہ السلام کی دادیاں ، نانیاں مرزا کی نظر میں) حصہ دوئم​

مرزاناصر احمد: دادیاں، نانیاں تھیں۔ لیکن یہ جو دادیوں، نانیوں پر الزام لگایا گیا ہے۔ یسوع کے ماننے والوں نے لگایا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ سمجھ گیا۔ آپ نے جو تفصیل بتائی، یہ جو خیالی انہوں نے ان پر لگایا گیا ہے۔ مرزاصاحب نے اس کو Condemn کیا یا Justify کیا ہے؟
مرزاناصر احمد: بڑا سخت مقابلہ کیا عیسائیوں سے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! پہلی بات تو یہ دیکھیں۔ جو دو شخصیتیں ہیں آپ نے کہا کہ ان کی جو شخصیت ہے وہ آپ کی نظر میں نہیں Exist کرتی۔
مرزاناصر احمد: نہیں! بات یہ ہے کہ اس وقت خداوند یسوع مسیح کا نعرہ لگا کے اسلام پر حملہ آور ہوئے تھے۔ جو جوابی حملہ ہوا وہ خدا وند یسوع مسیح پر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دراصل جب آپ کہتے ہیں: ’’خداوند یسوع مسیح پر ہے۔‘‘ آپ کے دماغ میں تو یہ ٹھیک ہے۔ عیسائیوں کا ایک Concept ہے Jesus Christ کا۔ مگر ریفرنس تو اسی ایک شخصیت اسی کی دادیوں کی طرف ہے۔ جس کا ذکر قرآن شریف میں آیا ہے۔ وہ غلط اس کو سمجھے۔ انہوں نے ان کی تعلیمات کو غلط سمجھا۔ وہ اس کو غلط سمجھے۔
479مرزاناصر احمد: اور ان کی دادیوں پر الزام لگایا ان کی نانیوں پر الزام لگایا۔ خداوند یسوع جو ہے ان کے تعلقات عورتوں کے… جیسا کہ میں نے تین چار مختلف علماء کی کتب سے میں نے یہاں حوالے دئیے…
جناب یحییٰ بختیار: پھر میں آگے آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی شخص مجھے گالی دے تو کیا میں گالی دوں، تو یہ صحیح بات ہوگی؟
مرزاناصر احمد: اگر کوئی شخص مجھے گالی دے اور میں گالی دوں تو یہ صحیح بات نہیں ہوگی۔ مگر ابھی میرا جواب نہیں ہوا پورا۔ لیکن اگر کوئی شخص کسی کے متعلق وہ گالیاں کتاب میں لکھ دے جو ان کی اپنی کتابوں میں ہیں۔ تو وہ گالیاں اس نے نہیں دیں۱؎؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ خوب، مرزاناصر احمد صاحب۔ تاریخ محمودیت، ربوہ کا پوپ، ربوہ کا مذہبی آمر، شہر سدوم وغیرہ کتابوں میں آپ کے والد کے متعلق جو کچھ لکھا گیا۔ اب ہم کو وہ دھرانے کی اجازت ہے؟ کیا فرماتے ہیں۔موجودہ قادیانی حضرات! لیجئے! تو پھر یہ کتابیں آپ کے قادیانیوں کی لکھی ہوئیں۔ آئی ہی آئیں۔ انتظار فرمائیے اور یقین بھی، کہ چور کو اس کے گھر تک پہنچا کر دم لیں گے۔ چور نہیں چور کی نانی کی بھی…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: اگر کوئی شخص آپ کے بزرگوں کو، انبیاء کو… یعنی میرا مطلب مسلمانوں کے… برا کہے، ہماری تو تعلیم یہ ہے کہ آپ ان کے جھوٹے بھی انبیاء کو، خداؤں کو، دیوتاؤں کو برا نہ کہیں۔ یہ ہماری تعلیم ہے کہ نہیں؟
مرزاناصر احمد: ’’ہم‘‘ میں سے، میری یہاں مراد احمد رضا صاحب اور تمام علماء اور بانی سلسلہ ہیں۔ کسی کو گالی نہیں دی۔ ان کو یہ بتایا ہے کہ تمہاری کتابیں اس شخص کے متعلق، جس کو تم کہتے ہوکہ وہ خدا تھا، تمہاری کتابیں اس کے متعلق یہ لکھتی ہیں۔ اپنی طرف سے تو کچھ کہا ہی نہیں، گالی کیسے دی؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ کو بتاتاہوں ناں کہ اپنی طرف سے بھی لکھا۔ ان کی کتابوں سے بھی، آپ کہہ رہے ہیں۔ میں ابھی پھر یہ حوالے پڑھ کر سنتاتا ہوں۔ ذرا پھر غور کریں…
مرزاناصر احمد: یسوع اور مسیح دو مختلف شخصیتیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جی! آپ کا (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷)
480’’آپ کا…‘‘ اس کے بعد بریکٹ آتی ہے: ’’… (عیسیٰ علیہ السلام کا)‘‘ Isa- aleh- is Salam is nobody existing in Anjeel or Bible; It is only in Quran Shareef.
مرزاناصر احمد: یہ تو ہم نے چیک نہیں کیا حوالہ۔
جناب یحییٰ بختیار: اب چیک کر لیجئے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ بریکٹ میں کس نے لکھا (عیسیٰ علیہ السلام)؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ میرے پاس جو ہے نا: ’’آپ کا خاندان نہایت پاک مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
مرزاناصر احمد: بات سنیں جی! یہ غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بریکٹ میں نہیں ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، بالکل ہے ہی نہیں بریکٹ۔
جناب یحییٰ بختیار: صرف ’’آپ‘‘ لکھا ہوا ہے؟
مرزاناصر احمد: صرف ’’آپ‘‘ لکھا ہوا ہے۔ بریکٹ ہے ہی نہیں۔ اسی وجہ سے تو یہ کہتا ہوں کہ آپ دیکھ لیا کریں کہ اصل ہے کیا… یسوع کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں نے پھر Next پوائنٹ پوچھا آپ سے۔ یہ دادیاں جو ہیں، کن کی دادیوں کی طرف ریفرنس ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: یسوع کی۔
جناب یحییٰ بختیار: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دادیاں نہیں تھیں؟ یہ کوئی اور دادیاں تھیں؟
مرزاناصر احمد: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دادیاں بدکار نہیں تھیں، نیکو کار تھیں۔
481جناب یحییٰ بختیار: مطلب دو شخصیتیں ہوگئیں Physically؟
مرزاناصر احمد: بالکل دو شخصیتیں ہوگئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: Physically بھی مختلف؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: خیالی، شخص کی تو دادیاں نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: جو خیالی شخص ہے اس کی خیالی دادیاں بھی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی خیالی ہیں؟
مرزاناصر احمد: اور کیا؟ یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ جو اصل تھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں، ان کی دادیاں پاک اور نیکوکار تھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: جب وہ یسوع کہتے ہیں جی! وہ توآپ کہتے ہیں وہ ایک اور شخصیت ہے۔
مرزاناصر احمد: لیکن بعض جگہ، مثلاً جومیں نے دوسروں کے حوالے پڑھے، انہوں نے فرق کیا ہے اور اپنی تحریر میں وہ عیسیٰ علیہ السلام بھی لکھ گئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا غلام احمد کہتے ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں میں… دونوں کی باتیں میں نے اکٹھی…
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح علیہ السلام‘‘ جب وہ کہتے ہیں…
مرزاناصر احمد: مسیح علیہ السلام بعض جگہ اگر لکھ دیا تو مراد یسوع ہے وہاں بھی ، کیونکہ اک فرق نمایاں کر کے جب کر دیا مؤنف نے…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھو جی! ایک جگہ وہ کہتے ہیں۔ ’’یسوع‘‘ وہ کہتے ہیں…
مرزاناصر احمد: جب آپ نے یہ کہہ دیا…
482جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھ لیں جی کہ انہوں نے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ ایک جگہ آپ نے کہا کہ بریکٹ، میں نے کہا ٹھیک ہے، بریکٹ تو نہیں ہوسکے گی، Author نے لکھا ہے یا کہ نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں۔ الزام ہے ہمارے پر۔ ہے ہی کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے نا۔ میں کہہ جو رہا ہوں۔ آپ نے کہہ دیا۔
مرزاناصر احمد: اس شخص نے لکھا جس نے یہ آپ کو دیا ہے سوال بناکر۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ Clear کرنے کے لئے یہ اشارہ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف۔
تو پھر آپ یہ کہتے ہیں کہ ’’مسیح علیہ السلام‘‘ تو مسیح علیہ السلام…
مرزاناصر احمد: کون سا حوالہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ ہے (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: یہ چیک کرنے والا ہے جی! یہاں نہیں ہے ہمارے پاس۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پڑھ کر پہلے سنا چکا ہوں۔
’’مسیح علیہ السلام کا چال چلن کیا تھا کہ کھاؤ پیو، نہ زاہد نہ عابد…‘‘
آپ نے کل کہا تھا کہ چیک کریں گے۔
’’… نہ حق کا پرستار۔ متکبر خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۳،۲۴)
مرزاناصر احمد: جو خدائی کا دعویٰ کرتا ہے، وہ متکبر بددین تو ہوگیا خود بخود۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں جو آپ ریفرنس کر رہے ہیں مسیح علیہ السلام…
483مرزاناصر احمد: ’’مسیح علیہ السلام‘‘ کہہ کے ہی ہمارے دوسرے بزرگوں نے بھی اسی طرح حملہ کیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ یہ میں جی، That may explain, will not justify that is what I am trying to explain.
Mirza Nasir Ahmad: That, that....
Mr. Yahya Bakhtiar: You may say that....
Mirza Nasir Ahmad: No, no, no....
Mr. Yahya Bakhtiar: I will ask you a simple thing....
مرزاناصر احمد: میرا جواب سن لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کے جواب کو میں… میرا سوال آپ سمجھ گئے نا؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! سوال سمجھا دیں نا۔
جناب یحییٰ بختیار: مجھ پر ایک جرم عائد ہوتا ہے عدالت میں مجھے لے جاتے ہیں۔ مجھے کہتے ہیں کہ ’’تم نے یہ جرم کیا ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں ’’آپ اوروں کو نہیں پکڑتے، انہوں نے بھی یہی جرم کیا ہے۔‘‘ Is this a defence? (کیا صفائی پیش ہو سکتی ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: No, it is not. I am not a fool to say that it is a defence.
(مرزاناصر احمد: نہیں ہے۔ مجھے افسوس ہے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ چھوڑ دیں کہ انہوں نے کوئی جرم کیا یا نہیںکیا۔ دیکھئے نا…
مرزاناصر احمد: میری بات نہیں سمجھے یا میں نہیں سمجھا سکا۔ I am sorry مجھے یہ کہنا ہی نہیں چاہئے کہ آپ نہیں سمجھے۔ میں آپ کو بات نہیں سمجھا سکا۔
484میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص کھول کھول کے اپنی کتابوں میں یہ لکھ دیتا ہے۔ ایک دفعہ کہ جو بھی میرا حملہ ہے۔ وہ یسوع، خداوند، یسوع مسیح پر ہے اور میں یہ حملہ بھی الزام جواب کے طور پر کر رہا ہوں۔ اتنی کھلی وضاحت کے بعد اگر کسی جگہ ’’مسیح علیہ السلام‘‘ لکھا گیا ہے تو اس کو قابل گرفت سمجھنا میرے نزدیک درست نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھئے نا جی! میں ایک ریفرنس پوچھتا ہوں۔ چونکہ یہ ریفرنسز جو ہیں اسے آپ یہ کہتے ہیں کہ انہی کی کتابوں سے نکالی گئیں۔مگر ایک ریفرنس جو ہے اس کے بارے میں میں آپ سے پوچھوں گا… کہ یہ ریفرنس جو ہے یہ آتا ہے جی!
(انجام آتھم ص۲۷۴)
مرزاناصر احمد: (انجام آتھم ص۲۷۴) (اپنے وفد کے ایک رکن سے) نکالیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں جی کہ انہوں نے جو کہا، ان کے پادریوں نے جو کتابوںمیں لکھا وہ چھوڑ دیجئے۔ یہاں کہتے ہیں کہ: ’’آپ کوگالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
یہ مرزاصاحب! یہ اگر ایک منٹ آپ…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں وہ حوالہ ہی دیکھ رہا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، پہلے میں یہ پڑھ لوں۔ پھر آپ…
مرزاناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: … وہی الفاظ تاکہ آپ دیکھ سکیں: ’’آپ کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘ (ایضاً)
یہ تو خیر آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے خود بھی کہا ہے کہ ان لوگوں نے لکھا ہے ان کے بارے میں کہ جھوٹ بولتے تھے: ’’آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ایضاً)
485May be this is from their books.
Mirza Nasir Ahmad: It is from their book.
Mr. Yahya Bakhtiar: I know, I just say.
(جناب یحییٰ بختیار: ممکن یہ ان کی کتب سے ہو)
اب آگے اس کا میں پوچھتا ہوں کہ یہ کس کا خیال ہے: ’’اور نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی کے وعظ کو، جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے۔ یہودیوں کی کتاب ’’طالمود‘‘ سے چرا کر لکھا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
مرزاناصر احمد: اگر ’’طالمود‘‘ میں سے چرا کر لکھا ہے تو انہی کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی یہ جو ہے، یہ مرزاصاحب کا اپنا ہے؟
مرزاناصر احمد: ’’اگر‘‘ پر آگیا ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو مرزاصاحب کا اپنا Conclusion ہے ناں؟ کسی اور نے نہیں کہا؟ کسی انجیل میں نہیں لکھا ہوا؟ (وقفہ) پتہ نہیں، یہی ہے جی۔
مرزاناصر احمد: نہیں جی! ٹھیک، پھر آپ سارا سن لیں۔ جواب وہی…
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ کو…
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ میرے پاس وہی ہے۔ میں پڑھ کر سنا دیتا ہوں: ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘
یہ یسوع کے لئے ہے، مسیح کے لئے نہیں: ’’جن جن پیشین گوئیوں کا اپنی ذات کی نسبت تورات میں پایا جانا آپ نے فرمایا ہے۔ ان کتابوں میں ان کا نام ونشان نہیں پایا جاتا، بلکہ وہ اوروں کے حق میں تھیں جو آپ کے تولد سے پہلے پوری ہوگئیں اور نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی کی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے…‘‘
486یہ جو آپ نے… ’’… اور نہایت شرم کی بات یہ ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز کہلاتی ہے یہودیوں کی کتاب ’’طالمود‘‘ سے چرا کر لکھا ہے اور پھر ایسا ظاہر کیا ہے کہ گویا یہ میری تعلیم ہے۔‘‘
لیکن آگے سنیں جواب: ’’جب سے یہ چوری پکڑی گئی عیسائی بہت شرمندہ ہیں۔ آپ نے یہ حرکت شاید اس لئے کی ہوگی کیونکہ کسی عمدہ تعلیم کا نمونہ دکھلا کر رسوخ حاصل کریں۔‘‘
’’جب سے یہ چوری پکڑی گئی عیسائی بہت شرمندہ ہیں۔‘‘ یہ جواب ہے اس کا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! میں آپ سے ایک Simple بات یہ پوچھنا چاہتا ہوں، پہلے آپ نے کہا کہ انہی کی کتابوں میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یسوع جو تھے جھوٹ بولتے تھے۔ بدزبانی کرتے تھے، بداخلاق تھے۔ یہ انہی کی کتابوں سے۔ یہ جو ایک Conclusion ہے کہ وہ چور تھے…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ یہ Conclusion نہیں، This is the historical fact proved by their books.
(یہ اخذ شدہ نتیجہ نہیں۔ بلکہ تاریخی حقیقت ہے جو ان کی کتابوں سے ثابت ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Historical fact proved from whose books? (جناب یحییٰ بختیار: کن کی کتابوں سے ثابت شدہ ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: Proved from Talmud.
جب ’’طالمود‘‘ میں وہ لفظ بہ لفظ پائی گئی…
جناب یحییٰ بختیار: کریسچن نے یہ کہا ہے کسی جگہ کہ انہوں نے یہ چرایا ہے؟
487مرزاناصر احمد: انہوں نے یہ کہا، وہ یہ ماننے پر مجبور ہوئے ایک شخص کہتا ہے کہ ’’یہ میرا مضمون ہے۔‘‘ اور ایک دوسرا آتا ہے، وہ کہتا ہے ’’تم نے تو یہ فلاں کتاب میں سے یہ سارا لیا اور لفظ بہ لفظ وہ ہے اور اس کے اندر کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘ تو وہ شرمندہ ہو جاتا ہے اور یہ ثبوت ہے اور یہ انہی کی کتاب میں سے…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی آپ نے یہ ثابت کیا؟
مرزاناصر احمد: ہم نے یہ ثابت کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ وہ چور تھا؟ اور انہوں نے یہ مان لیا؟
مرزاناصر احمد: ہم نے یہ ثابت کیا کہ وہ پہاڑی کا وعظ لفظ بہ لفظ ’’طالمود‘‘ سے لیاگیا اور جب یہ بات عیسائیوں کے سامنے پیش کی گئی تو انہوں نے اعتراض نہیں کئے بلکہ شرمندہ ہوگئے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ دیکھئے جی کہ ایک Allegation (الزام) ہے کہ ’’طالمود‘‘ سے ایک Sermon جو ہے، یا جو "Sermon of the Mount" ہے جو مشہور ہے۔ وہ عیسیٰ علیہ السلام لیتے ہیں اور وہ سناتے ہیں اپنی قوم کو، اپنی امت کو۔ اس کا یہ تو نتیجہ ضروری نہیں ہے کہ چوری کیا ہو؟
مرزاناصر احمد: اگر انہوں نے یہ کہا ’’کہ میں نے ’’طالمود‘‘ سے یہ مضمون لیا‘‘ تو یقینا چوری نہیں کی۔ اگر انہوں نے یہ کہا کہ ’’میں یہ اپنی طرف سے پیش کرتا ہوں تمہارے سامنے‘‘ اور ’’طالمود‘‘ میں سے وہ نکل آیا تو ’’طالمود‘‘ میں اس مضمون کا ہونا ان کی کتابوں میں سے ثابت کرنا ہے، اپنی طرف سے نہیں کہنا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی! وہ کہتے ہیں کہ ’’اﷲکا پیغام تھا، میں سناتا ہوں۔‘‘ ان کے مطابق تو اﷲ کے پیغام ہیں جتنے بھی ہیں۔
مرزاناصر احمد: یہ تو انجیل بتائے گی نا ہمیں۔
488جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ چوری کا جو ہے…
مرزاناصر احمد: یہ دیکھیں ناں! اسی کتاب میں، یہ اس ایڈیشن میں ۲۹۰ پر تھا: ’’اور یہودیوں کی کتاب ’’طالمود‘‘ سے چرا کر لکھا ہے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی!
مرزاناصر احمد: اور اس کے بعد… ہاں، ہاں! میں کچھ اور بتانے لگا ہوں۔ آخر میں لکھتے ہیں: ’’بالآخر ہم لکھتے ہیں کہ ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی۔ انہوں نے ناحق ہمارے نبیﷺ کو گالیاں دے کر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں۔‘‘
تو یہ ان پر ظاہر کیا اور وہ شرمندہ ہوگئے۔ اب پادری شرمندہ ہوگئے اور ہم اس بحث میں پڑ گئے کہ یہ کس طرح پتہ لگا کہ یہ ’’طالمود‘‘ میں سے لیا تھا اور چوری کیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پہلے یہ پوچھ رہا تھا جی کہ اگر پادریوں نے غلط کام کیا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ Justify کریں گے، ہم ان کے…
مرزاناصر احمد: ان کے، ہمارے نہیں ہیں۔ ہمارے تو مسیح موعود…
جناب یحییٰ بختیار: وہ ہمارے بزرگوں کو برا کہیں گے ہم ان کے بزرگوں کو برا کہیں گے، وہ ہمارے انبیاء کو برا کہیں گے۔ ہم ان کے انبیاء کو برا کہیں گے۔ یہ آپ پہلے یہ Justify کر رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: یہ Justify نہیں کر رہا۔ ہم یہ Justify کر رہے ہیں کہ اگر وہ ہم پر ظالمانہ طریقے سے نبی اکرمﷺ پر اتہام لگائیں گے تو ان کی زبانوں کو بند کرنے کے لئے ہم اپنی489 طرف سے کچھ نہیں کہیں گے۔ حالانکہ وہ اپنی طرف سے کہہ رہے ہیں۔ ہم انہی کی کتابوں میں سے ایسی چیزیں نکال کر ان کے سامنے رکھیں گے کہ ان کو شرمندہ ہونا پڑے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں تو میں آپ کو چوری کے لئے… یہ تو آپ کا اپنا Conclusion…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ بالکل اپنا نہیں ہے۔ یہ اپنا ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ کہتے تھے کہ ہمارے یسوع نے یہ چوری کیا تھا؟
مرزاناصر احمد: ان کا الزام یہ تھا کہ قرآن کریم نے نعوذ باﷲ اپنی تعلیم کے بعض حصے بائبل سے چرائے تھے اور ان کو ثابت کر کے دکھا دیا۔ یہ الزامی جواب ہے کہ ’’طالمود‘‘ سے لے کے اپنی طرف منسوب کر کے خداوند یسوع مسیح نے یہ تعلیم پیش کر دی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیںجی! ایک چیز آپ ثابت کریں۔ ایک چیز آپ Explain کریں۔ وہ تو ٹھیک ہے۔ مگر وہ اگر غلط کام کریں، گالی دے گا تو ہم بھی گالی دیں گے؟ آپ…
مرزاناصر احمد: یہ تو یہاں سوال نہیں تھا۔ جو تھا اس کا میں نے جواب دے دیا۔ جو میری سمجھ میں آیا بس ختم ہوگیا وہ۔
جناب یحییٰ بختیار: کہ پادریوں نے گالیا ں دیں۔ ہم نے جواباً ان کے یسوع کو گالیاں دیں؟
مرزاناصر احمد: انہوں نے جو گالیاں دی ہیں۔ آنحضرتa کو، اگر میں یہاں سنانا شروع کر دوں تو سارے روپڑیں گے یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ضرورت نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: اتنا ظلم جو ہے آپ اس کو سمجھتے ہی نہیں کہ کیا ظلم…
جناب یحییٰ بختیار: رونا تو اس بات پر آتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں…
490مرزاناصر احمد: امت مسلمہ کے دلوں کو انہوں نے اپنی گالیوں سے چیر کر رکھ دیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں جی کہ یہاں تو ریفرنس وہ یہ دے رہے ہیں کہ انہوںنے گالیاں دیں تو اس واسطے ہم مجبور ہو گئے کہ ان کو گالیاں دیں۔
مرزاناصر احمد: بالکل میں نے یہ نہیں کہا۔ خدا کے لئے میری طرف وہ بات منسوب نہ کریںجو میں نے نہیں کہی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ Explain کریں کہ پادریوں کے ذکر کی ضرورت کیا تھی؟
مرزاناصر احمد: میں نے یہ کہا ہے کہ جب انہوں نے گالیاں دیں محمدﷺ کو، جب محمدﷺ کو گالیاں دیں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (مرزاقادیانی) نے اوردوسرے بزرگوں نے، اس زمانے کے، ان کو خاموش کرنے کے لئے گالی نہیں دی۔ بلکہ ان کو یہ کہا کہ تم کس منہ سے ایسی باتیں کرتے ہو جب کہ تمہاری انجیل میں یہ باتیں لکھی ہوئی ہیں۔ یہ گالی تو نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ یہ کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام دو شخصیتیں ہیں۔ مگر Physically ایک؟
مرزاناصر احمد: میں کچھ نہیں کہتا میں تو یہ کہتا ہوں کہ ایک مسیح علیہ السلام ہے اور ایک یسوع ہے اور یسوع کی جو تصویر خود بائبل نے بیان کی ہے وہ ان کے سامنے رکھ دی۔ اپنی طرف سے ایک گالی نہیں دی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے آپ سے شروع میں پوچھا کہ ایک شخصیت ہے؟ آپ کہتے ہیں دو ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، ایک وہ ہے جو خداوند یسوع مسیح ہے، جس کا ذکر انجیل میں آتا ہے اور ایک مسیح علیہ السلام جن کا بیان قرآن کریم میں آتا ہے۔
491جناب یحییٰ بختیار: اور وہ ایک ہی شخصیت ہیں؟
مرزاناصر احمد: کوئی ایک شخصیت کیسے رہ گئے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ پوچھتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: یعنی ایک چور اور ایک بزرگ… دو ایک شخصیت کیسے بن گئے؟
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے نا، مرزاصاحب! ایک شخض ہے جس کے بارے میں ایک شخص کی ایک رائے ہے۔ ایک کی دوسری رائے ہے۔ وہ دو شخصیتیں نہیں بن جاتے؟
مرزاناصر احمد: ایک شخص ہے جو خدائی کا دعویٰ کر رہا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ خدائی کا بھی دعویٰ کرے…
مرزاناصر احمد: نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں دعویٰ غلط ہے اس کا؟
مرزاناصر احمد: میں بالکل نہیں کہتا دعویٰ غلط ہے اس کا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ غلط دعویٰ اس بے چارے کی طرف منسوب کیا جارہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر شخص تو وہی ہے جس کے متعلق یہ منسوب کیاگیاہے؟
مرزاناصر احمد: پھر سوال کیا ہے؟ مجھے سوال کی سمجھ نہیں آئی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ کہتا ہوں کہ جب آپ کہتے ہیں کہ دو شخصیتیں ہیں… ایک وہ یسوع جس کا عیسائی ذکر کرتے ہیں۔ جس کا بائبل میں ذکر آتا ہے۔ دوسرے وہ عیسیٰ علیہ السلام جن کا قرآن میں ذکر ہے میں نے کہا یہ شخصیتیں جو ہیں۔ بالکل مختلف گزری ہیں یا ایک ہی شخصیت جس کے متعلق ہماری ایک رائے ہے۔ ہم ان کو نبی سمجھتے ہیں۔ سچا سمجھتے ہیں۔ پاک سمجھتے ہیں اور وہی شخص عیسائی اس کو خدا سمجھتے ہیں۔ یسوع سمجھتے ہیں۔ یہ الزامات جو لگائے گئے ہیں وہی شخص ہے یا مختلف جس کے بارے میں مختلف Conceptions ہیں دو؟
492مرزاناصر احمد: اگر قرآن کریم کا بیان درست ہے… اور یقینا یہ درست ہے… تو پھر یسوع جو ہے وہ ایک خیالی وجود ہے اور اس سے کوئی نہیں۔ جو شخصیت ہے کسی ایک فرد کی اس…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناں جی! دادیاں تو خیالی نہیں ہوتیں کہ خیالی دادیاں ہیں، اور خیالی زناکاری کر رہی تھیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں جی! پھر وہی بات اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ جس وقت عیسائیوں نے اپنے دجل کے ساتھ اتنی شدید، گندی، ناقابل برداشت گالیاں نبی اکرمﷺ کو دیں تو جو الفاظ اور جو فقرے خود انجیل میں لکھے تھے، وہ ان کے سامنے پیش نہ کئے جاتے؟
جناب یحییٰ بختیار: مطلب یہ ہے کہ انہوں نے برا کہا تو ہم بھی برا کہتے؟
مرزاناصر احمد: نہیں، بالکل نہیں، ہم نہیں برا کہتے، ہم ان کی انجیل ان کے سامنے رکھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر، مرزاصاحب! میں کہتا ہوں جو شخصیت سامنے ہے، جو دادیاں ہیں۔ یہی میں نے آپ سے پہلے عرض کیا کہ یہ جو دادیاں ہیں عیسیٰ علیہ السلام کی بھی دادیاں تھیں کہ نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ دادیاں بالکل نہیں تھیں۔ حرام کار کوئی دادی نہیں تھی ان کی۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ نیک تھیں؟
مرزاناصر احمد: وہ نیک، پاکباز تھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: پاکباز تھیں۔ مگر تھیں، وہ بھی تین نانیاں اور تین دادیاں؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر کا اقرار جہالت)
اگلی پوسٹ میں ملاحظہ فرمائیں
 
Top