مر بھی چکا قادیانی ہو بھی چکی رسوائی
اب خاک اڑانے کو بیٹھے ہیں یہ مرزائی
ہر پوسٹ ضیاء تیری انہیں آگ لگاتی ہے
آرام سے راتوں کو سوتے نہیں سودائی
پہلے وہ نکلی تھی پھر میں خود نکلا تھا
گواہ ہے اس قصے کی لوگو میری دائی
راتوں کی عیاشی پہ انہیں شرم نہیں کوئی
کون تیل لگاتی تھی کس نے ٹانگ دبائی
اب مربی کو کسی کروٹ آرام نہیں ملتا
دونوں عالم کا رونا ہے مرزے کی مسیحائی
اک شام وہ آئی تھی اک رات فروزاں تھی
کبھی پھر سے نہیں آئی ہائے بھانو مائی
اب وسعت عالم بھی کم ہے تیری وحشت کو
کیا تجھ کو بچائے گی اس کالے کی خدائی
منکوحہ فلک والی کیونکر نہ ملی تجھ کو
جسے دینے کی کالو نے سو بار قسم کھائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول
اب خاک اڑانے کو بیٹھے ہیں یہ مرزائی
ہر پوسٹ ضیاء تیری انہیں آگ لگاتی ہے
آرام سے راتوں کو سوتے نہیں سودائی
پہلے وہ نکلی تھی پھر میں خود نکلا تھا
گواہ ہے اس قصے کی لوگو میری دائی
راتوں کی عیاشی پہ انہیں شرم نہیں کوئی
کون تیل لگاتی تھی کس نے ٹانگ دبائی
اب مربی کو کسی کروٹ آرام نہیں ملتا
دونوں عالم کا رونا ہے مرزے کی مسیحائی
اک شام وہ آئی تھی اک رات فروزاں تھی
کبھی پھر سے نہیں آئی ہائے بھانو مائی
اب وسعت عالم بھی کم ہے تیری وحشت کو
کیا تجھ کو بچائے گی اس کالے کی خدائی
منکوحہ فلک والی کیونکر نہ ملی تجھ کو
جسے دینے کی کالو نے سو بار قسم کھائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول