• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مسجد

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مسجد کے معنی لغت میں "سجدہ گاہ " کے ہیں ، اور اسلام کی اصطلاح میں مسجد اس جگہ کا نام ہے جو مسلمانوں کی نماز کے لیئے وقف کر دی جائے ۔ مُلا علی قاری رحمتہ الله علیہ شرح مشکوة میں لکھتے ہیں " والمسجد لغة : محل السجود ، وشرعاٙٙ : المحل الموقوف للصلاة فیہ "
مسجد کا لفظ مسلمانوں کی عبادت گاہ کے ساتھ مخصوص ہے چنانچہ قرآن مجید میں مشہور عبادت گاہوں کا ذکر کرتے ہوئے " مسجد " کو مسلمانوں کی عبادت گاہ قرار دیا " ولو لا دفع الله الناس بعضھم ببعض لھدمت صومع وبیع وصلوت ومسجد یذکر فیھا اسم الله کثیرا " ( سورہ الحج )
مفسرین نے اِس آیت کے اندر " صوامع " سے مُراد راہبوں کے خلوت خانے اور " بیع " سے نصاریٰ کے گرجے اور " صلٰوات " سے یہودیوں کے عبادت خانے اور " مساجد " سے مسلمانوں کی عبادت گاہیں مُراد لیا ہے ۔ امام قرطبی رحمتہ الله علیہ اپنی تفسیر میں لکھتے ہی ں " وذھب خصیف الٰی ان القصد بھذہ الاسماء تقسیم متعبدات الامم ، فالصوامع للرھبان ، والبیع للنصاریٰ ، والصلوات للیھود ، والمساجد للمسلمین " امام خصیف فرماتے ہیں اِن ناموں کا ذکر کرنے سے مقصود قوموں کی عبادت گاہوں کی تقیسم ہے ۔ چنانچہ " صوامع " راہبوں کی ، " بیع " عیسائیوں کی ، " صلوات " یہودیوں کی اور " مساجد " مسلمانوں کی عبادت گاہ کا نام ہے ۔
مسجد اسلام کا اشعار ہے امام الہند شاہ ولی الله محدث رہلوی رحمتہ الله علیہ " حجة الله البالغہ " میں لکھتے ہیں " فضل بناء المسجد و ملازمتہ وانتظار الصلوة فیہ ترجع الی انہ من شعائر الاسلام " مسجد بنانا اس میں حاضر ہونا اور وہاں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے کی فضیلت کا سبب یہ ہے کہ مسجد اسلام کا شعار ہے ۔
ماکان للمشرکین ان یعمروا مسجد الله شھدین علی انفسھم بالکفر اولئک حبطت اعمالھم وفی النار ھم خلدون ۔ مشرکین کو حق نہیں کہ وہ الله کی مسجدوں کو تعمیر کریں درآنحالیکہ وہ اپنی ذات پر کفر کی گواہی دے رہے ہیں ان لوگوں کے عمل اکارت ہوچکے اور وہ دوذخ میں ہمیشہ رہیں گے ( سورہ التوبہ )
یہاں مشرکین کو تعمیر مسجد کے حق سے محروم قرار دیا گیا کیوں ؟ صرف اِس لیئے کہ وہ کافر ہیں " شھدین علی انفسھم بالکفر " اور کوئی کافر تعمیر مسجد کا اہل نہیں ۔ امام طبری اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں " یقول ان المساجد انما تعمر لعبادة الله فیھا لا للکفر بہ ، فمن کان باللہ کافرا فلیس من شانہ ان یعمر مساجد الله " حق تعالٰی فرماتے ہیؑ کہ مسجدیں تو اس لیئے تعمیر کی جاتی ہیں کہ اُن میں الله کی عبادت کی جائے کفر کے لیئے تو تعمیر نہیں کی جاتیں ، پس جو شخص کافر ہو اُس کا کام نہیں کہ وہ الله کی مسجدوں کو تعمیر کرے ۔ اِسی طرح دیگر تفاسیر میں بھی یہی ہے کہ کافر مسجد تعمیر نہیں کر سکتا ۔ مسجد تعمیر کرنا صِرف مسلمانوں کا حق ہے " انما یعمر مسجد الله من امن باللہ والیوم الاخر واقام الاصلوة واتی الزکوة ولم یخش الا الله فعسی اولئک ان یکونوا من المھتدین " ( سورہ التوبہ )
 
Top