• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مسلمانوں کو لڑانے کے لیے قادیانیوں کی جال سازی کا پردہ فاش

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
قادیانی مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے لیے اس قسم کے اعتراضات کرتے ہیں سوال و جواب ملاحظہ ہو:
سوال :دیوبندی، بریلوی، ، اہل حدیث ایک دوسرے پر فتوے لگاتے ہیں۔ اگر ہم پر فتویٰ لگا دیا تو ہم کیسے کافر ہوگئے؟ یہ تو ان کی عادت ہے۔
جواب :دیوبندی، بریلوی وغیرہ پر قادیانیت کو قیاس کرنا ’’قیاس مع الفارق‘‘ ہے۔ اس لئے کہ یہ اسلام کے فرقے ہیں اور قادیانی کفر کے داعی ہیں۔ دیوبندی، بریلوی کے بعض لوگوں نے اگر ایک دوسرے پر فتویٰ لگایا تو غلط فہمی یا بدنیتی کی بناء پر۔ جب کہ دوسرا فریق اس کو تسلیم نہیں کرتا۔ جیسے بریلوی حضرات نے کہا کہ دیوبندی گستاخ رسول ہیں۔ دیوبندیوں نے کہا کہ ہم گستاخ رسول نہیں۔ بلکہ ہم تو گستاخ رسول کو کافر سمجھتے ہیں۔ گستاخ رسول واجب القتل ہے۔ تو دیوبندیوں نے ان کے اس فتویٰ کو قبول نہیں کیا۔ سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ بلکہ اسے اپنے اوپر بہت بڑا الزام قرار دیا۔ دیوبندی اگر الزام کو قبول کرتے کہ واقعی ہم گستاخ رسول ہیں تو واقع میں کافر ہو جاتے۔اسی طرح دیوبندیوں نے بریلویوں کو کافر کہا اور شرک کا فتویٰ لگایا مگر بریلویوں نے اس کو رد کر دیا کہ ہم شرک نہیں کرتے بلکہ ہم مشرک کو کافر سمجھتے ہیں ۔ غرضیکہ ایک دوسرے کے فتویٰ کو الزام قرار دے کر مسترد کرتے ہیں۔ بخلاف مرزائیوں کے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا جو کفر ہے قادیانیوں نے اس کافرانہ دعویٰ کو قبول کر کے کفر کے فتویٰ کو اپنے اوپر تسلیم اور لاگو کیا۔
مرزاقادیانی نے حضرات انبیاء کی توہین کی جو کفر ہے۔ مرزائیوں نے اس کفر کو شریعت سمجھ کر اپنے اوپر چسپاں کر لیا۔ مرزاقادیانی نے نصوص قطعیہ کا انکار کیا جو کہ کفر ہے۔ مرزائیوں نے اسے اپنے ایمان کا حصہ بنا کر اپنے کفر کو اور پختہ کر لیا۔
غرضیکہ دیگر فرقوں کا اختلاف ایسا ہے۔ جیسے ایک مقدمہ میں مختلف وکلاء اپنے اپنے دلائل دیتے ہیں۔ جو قانون کو مانتے ہیں تو ان کا یہ اختلاف وکیلوں جیسا اختلاف ہے۔ جیسے ایک وکیل کہے کہ میں قانون کو یوں سمجھا ہوں۔ دوسرا کہے کہ میری نظر میں قانون یہ کہتا ہے تو ان کا یہ اختلاف سمجھ اور فہم کا اختلاف ہے۔ قانون کو سب مانتے ہیں۔ جیسے امام ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃُ اللہ علیہ ، امام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ ، امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ اسلام کے وکیل ہیں۔ اسی طرح دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث، قادری، نقشبندی، چشتی، سہروردی، بھی اسلام کے وکیل ہیں۔ ان سب کا راستہ ختم نبوت کے تاجدار، گنبد خضراء کے مکین حضرت محمد عربی علیہ السلام کی طرف جاتا ہے۔ یہ سب حضور علیہ السلام کے قدمین شریفین کی وابستگی کو اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔
اب ایک دوسرا گروہ یا فریق (یعنی جماعت مرزائیہ) جو سرے سے قانون کو ہی نہیں مانتا۔ بلکہ قانون سے بغاوت کرتا ہے۔ ان کا اختلاف اصول اور قانون سے بغاوت کا اختلاف ہے۔ جیسے بینا اور نابینا برابر نہیں ہوسکتے۔ اسی طرح قانون کو ماننے والا اور قانون سے بغاوت کرنے والا بھی برابر نہیں ہوسکتے۔ بلکہ قانون کا باغی اور قانون کا منکر لائق تعزیر وواجب القتل ہے۔
نبی کے بدلنے سے امت بدل جاتی ہے۔ مثلاً چار آدمی ہوں۔ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا زمانہ پایا۔ ان پر ایمان لائے۔ تو یہودی کہلائے۔ اب ان چار میں سے تین نے حضرت عیسیٰعلیہ السلام کا زمانہ پایا۔ ان پر ایمان لائے تو یہ حضرت موسیٰعلیہ السلام کی امت سے نکل کر عیسائیت میں داخل ہوگئے۔ پھر ان تین میں سے دو آدمیوں نے حضور اقدس علیہ السلام کا زمانہ پایا اور حضرت عیسیٰعلیہ السلام کے بعد رحمت عالم علیہ السلام کو اپنا نبی تسلیم کر لیا تو یہ دونوں عیسائیت سے نکل کر اسلام میں داخل ہو گئے اور مسلمان کہلائے۔ ان میں سے کسی نے پہلے نبی کا انکار نہیں کیا۔ مگر ایک سچے نبی کے بعد دوسرے سچے نبی کو مانتے ہی پہلے سچے نبی کی امت سے نکل کر نئے سچے نبی کی امت میں داخل ہوگئے۔ خدانہ کرے اب ایک شخص حضور علیہ السلام کے بعد کسی اور نبی کو مان لیتا ہے تو حضور علیہ السلام کے بعد نئے شخص کو نبی مانتے ہی حضور علیہ السلام کی امت میں نہیں رہے گا۔ یہی حال مرزائیوں کا ہے کہ انہوں نے حضور علیہ السلام کو چھوڑ کر مرزاقادیانی کو اپنا (جھوٹا) نبی تسلیم کیا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’دافع البلائ‘‘ میں دعویٰ کیا ہے اور لکھا ہے: ’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
اس دعویٔ مذکور کی وجہ سے مرزاقادیانی کافر ہے۔ جب قادیانیوں نے اسے اپنا نبی تسلیم کر لیا تو اب یہ بھی مسلمان نہ رہے۔ حضور علیہ السلام کی امت سے نکل گئے۔ قادیانی اور مرزائی یا غلام احمدی، غلامی،اور غلمدی ہوگئے۔ بالفاظ دیگر یوں سمجھیں۔ دیوبندی، بریلوی، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، قادری، چشتی، نقشبندی، سہروردی وغیرہ ایسے ہیں جیسے ایک باپ کی اولاد۔ ہزاراختلاف سہی لیکن باپ تو ایک ہے۔ رشتہ تو ایک ہے۔ آپس میں رشتے کے اعتبار سے بھائی بھائی ہیں۔ لیکن ایک اور شخص جس نے اپنا باپ ہی علیحدہ بنالیا ہو تو یہ ان کا کچھ نہیں لگتا۔ کیونکہ اس کا باپ ہی الگ ہے۔ دیوبندی، بریلوی، وغیرہ اختلاف چاہے کتنا ہی شدید کیوں نہ ہو جائے یا بعض اغراض پرست قوتیں انہیں آپس میں کیوں نہ لڑادیں اور یا دین دشمن حکومتیں ان میں اختلاف کو ہوادیں اور ان میں سے ایک کو دوسرے کے مقابل لاکھڑا کر دیں تو اعلیٰ فہم رکھنے والے حضرات اسے عارضی یاوقتی حالات کا سانحہ سمجھ کر صرف نظر کر لیتے ہیں۔ تو تکار اور غلط فہمی کا شکار نہیں ہو جاتے۔ کیونکہ ہیں جو ایک دوسرے کے بھائی اور ایک باپ کی اولاد۔
بخلاف اس شخص کے جس کا باپ الگ ہو۔ ان کا آپس میں کوئی رشتہ نہ ہو۔ بلکہ وہ شخص جوان بھائیوں کے باپ کا بھی دشمن ہو۔ اب یہ دشمن شخص جب ان کے باپ کی عزت پر حملہ کرے گا تو تمام بھائی اپنے اپنے اختلافات کو بھول کر جمیع قسم کے تنازعات چھوڑ کر باپ کے دشمن کے مقابلہ میں ایک ہو جائیں گے۔ تو یہ روزمرہ کے واقعات میں دیوبندی، بریلوی اختلافات لاکھ سہی۔ جب مرزاغلام احمد قادیانی دجال وکذاب جیسے دشمن شخص نے ان کے روحانی والد حضرت محمد عربی علیہ السلام کے منصب ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالا، اور آپ علیہ السلام کی عزت وناموس پر حملہ کر کے مذاق اڑایا تو دیوبندی، بریلوی وغیرہم حلالی بھائیوں کی طرح ایک ہوکر اپنے عظیم روحانی والد کے دشمن اور منکرین ومخالفین کے خلاف صف آراء ہوگئے، اور مار مار کر ان کا منہ بگاڑ دیا اور انہیں اپنی صفوں سے نکال کر دنیا کو بتا دیا، کہ دیوبندی، بریلوی اختلافات سے قادیانیت ومرزائیت، غلام احمدیت وغلمدیت کو ہرگز ہرگز فائدہ نہیں اٹھانے دیا جائے گا۔
قادیانیوں کو اگر دیوبندی، بریلوی اختلاف نظر آتا ہے، تو یہ اپنے اختلافات اور فتویٰ جات کو کیوں نظر انداز کر جاتے ہیں۔ اپنے اختلافات سے استدلال کیوں نہیں کرتے۔ لاہوری مرزائیوں نے کہا، کہ مرزاقادیانی نبی نہیں تھا۔ قادیانی مرزائیوں نے ان کے خلاف غیرنبی کو نبی مان کر کفر کا ارتکاب کیا۔ قادیانی مرزائیوں نے کہا، کہ مرزاقادیانی نبی تھا تو ان (قادیانیوں) کے بقول لاہوری مرزائیوں نے ایک نبی کو نہ مان کر کفر کیا۔ تو اس لحاظ سے لاہوری مرزائیوں کے نزدیک قادیانی مرزائی کافر، اور قادیانی مرزائیوں کے نزدیک لاہوری مرزائی کافر۔
خس کم جہاں پاک شد
خلاصہ یہ کہ قادیانی ذریت امت مسلمہ کے اختلاف کو نظیر بناتے وقت، اور ان سے استدلال کرتے وقت اپنے کفریہ عقائد اور فتویٰ جات کو کیوں نظر انداز کر دیتے ہیں؟
الزام ہم ان کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا
سچ ہے کہ لینے کا پیمانہ اور، دینے کا پیمانہ اور!بددیانتی کی سب سے بڑی علامت یہی ہے۔ فافہم!
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
جزاک اللہُ خیرا ۔ اس کو یہاں بھی پوسٹ کیا ہوا ہے
 
Top