مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی صداقت کے نشانوں میں سے ایک نشان یہ بھی بیان کیا تھا کہ مسیح موعود بعد از دعوی چالیس برس زندہ رہے گا ۔
روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 311 پر لکھتے ہیں
" حدیث سے صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعود اپنے دعوے کے بعد چالیس برس تک دنیا میں رہے گا "
اور نشان آسمانی ص 13 ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 374 پر لکھتے ہیں ۔
تاچہل سال ای برادرِمن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دورآن شہسوار می بینم
یعنی اس روز سے جو وہ امام ملہم ہو کر اپنے تئیں ظاہر کرے گا چالیس برس تک زندگی کرے گا اب واضح رہے کہ یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کیلئے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی۸۰ برس تک یا اسکے قریب تیری عمر ہے سو اس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے جن میں سے دس برس کامل گذر بھی گئے
دیکھو براہین احمدیہ صفحہ ۲۳۸۔ وَاللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ مرزا صاحب نے دعوی مسحیت 1891، میں کیا تھا اور 26 مئی 1908 کو انتقال کیا اس طرح دعوی مسحیت کے ساتھ صرف ساڑھے سترہ برس زندہ رہ سکے ۔
اور اگر اس کے ساتھ وہ زمانہ بھی شامل کر لیا جائے جب ان کا دعوی صرف مجددیت کا تھا مسحیت کا نہیں تھا تب بھی جون 1892، (جو نشان آسمانی کا سن تصنیف ہے) تک "دس سال کامل" کا زمانہ اس میں مزید شامل کرنا ہو گا تو پھر بھی یہ عرصہ صرف 26 سال بنتا ہے ۔
لہذا بعد از دعوی چالیس سال پورے نہ کرنا بھی مرزا صاحب کے دعوی مسیح موعود کو غلط ثابت کرتا ہے ۔
روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 311 پر لکھتے ہیں
" حدیث سے صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعود اپنے دعوے کے بعد چالیس برس تک دنیا میں رہے گا "
اور نشان آسمانی ص 13 ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 374 پر لکھتے ہیں ۔
تاچہل سال ای برادرِمن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دورآن شہسوار می بینم
یعنی اس روز سے جو وہ امام ملہم ہو کر اپنے تئیں ظاہر کرے گا چالیس برس تک زندگی کرے گا اب واضح رہے کہ یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کیلئے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی۸۰ برس تک یا اسکے قریب تیری عمر ہے سو اس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے جن میں سے دس برس کامل گذر بھی گئے
دیکھو براہین احمدیہ صفحہ ۲۳۸۔ وَاللّٰہ علٰی کل شیء قدیر۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ مرزا صاحب نے دعوی مسحیت 1891، میں کیا تھا اور 26 مئی 1908 کو انتقال کیا اس طرح دعوی مسحیت کے ساتھ صرف ساڑھے سترہ برس زندہ رہ سکے ۔
اور اگر اس کے ساتھ وہ زمانہ بھی شامل کر لیا جائے جب ان کا دعوی صرف مجددیت کا تھا مسحیت کا نہیں تھا تب بھی جون 1892، (جو نشان آسمانی کا سن تصنیف ہے) تک "دس سال کامل" کا زمانہ اس میں مزید شامل کرنا ہو گا تو پھر بھی یہ عرصہ صرف 26 سال بنتا ہے ۔
لہذا بعد از دعوی چالیس سال پورے نہ کرنا بھی مرزا صاحب کے دعوی مسیح موعود کو غلط ثابت کرتا ہے ۔