• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مسیح کو حدیث میں چار دفعہ نبی اللہ کہا گیا اور ان پر وحی ہو گی

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مسیح کو حدیث میں چار دفعہ نبی اللہ کہا گیا اور ان پر وحی ہو گی
(حدیث کی تراجم ومفاہیم پر سیر حاصل بحث )

آج کل قادیانی مربی ایک مسلم شریف کی ایک حدیث شریف پیش کر کے امہ مسلمہ کو دھوکہ و فریب دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حدیث سے ثابت کرتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی ہے ، اور نبی ہونے کی صورت میں اس پر وحی ہونا بھی ضروری ہے (معاذ اللہ)
سب سے پہلے وہ پوسٹ ملاحظہ فرما لیں جس سے دھوکہ دہی کا بازار گرم کیا جا رہا ہے


20151020025844.jpg

اسی پوسٹ کی ڈسکریپشن میں درج ذیل عبارت تحریر کی گئی ہے

صاحب! آپ تو خود ایک نبی کے منتظر ہیں یہ دیکھیں صحیح مسلم کی روایت میں واضح لکھا ہے کہ جب مسیح آئے گا تو وہ نبی اللہ ہوں گے۔ اللہ انہیں مبعوث فرمائے گا یہاں تک کہ ان پر وحی بھی نازل ہوگی اسی روایت میں ان کو چار مرتبہ نبی اللہ فرمایا گیا ہے۔

اب ہم اس حدیث کا اصل متن اور ترجمہ پیش کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیں:

(صحیح مسلم ،ایمان اور اسلام اور احسان اور اللہ سبحانہ وتعالی کی تقدیر کے اثبات کے بیان میں )

حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ قَاضِي حِمْصَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَقَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنْ النَّاسِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ ابْنُ حُجْرٍ دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الْآخَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ مَا ذَكَرْنَا وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَيْ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ

ترجمہ:
ابوخیثمہ زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، یحیی بن جا رب طائی ؓ حضرت نو اس ؓ بن سمعان سے روایت ہے کہ ایک صبح رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے نے کبھی تحقیر کی (یعنی گھٹایا) اور کبھی بڑا کر کے بیان فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے پس جب ہم شام کو آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ہم سے اس بارے میں معلوم کرلیا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ ﷺ نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا بے شک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والا اور پھولی ہوئی آنکھ والا ہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے بے شک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا پھر وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ ﷺ نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوں گیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو پس وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کو کھیں تنی ہوئی ہوں گی پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کر دیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہو جائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس آتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل اور کامل الشباب آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا اور دونوں ٹکڑوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے ایک تیر کی مسافت پر رکھ دے گا، پھر وہ اس (مردہ) کو آواز دے گا تو وہ زندہ ہوکر چمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔ دجال کے اسی افعال کے دوران اللہ تعالی عیسی بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے پاس زرد رنگ کے حلے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے اور جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے اور جو کافر بھی ان کی خوشبو سونگھے گا وہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور ان کی خوشبو وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔ پس حضرت مسیح علیہ السلام (دجال کو) طلب کریں گے ، اسے باب لد پر پائیں گے تو اسے قتل کردیں گے ، پھر عیسی بن مریم علیہما السلام کے پاس وہ قوم آئے گی جسے اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، پس عیسی علیہ السلام ان کے چہروں کو صاف کریں گے اور انہیں جنت میں ملنے والے ان کے درجات بتائیں گے ۔ پس اسی دوران حضرت عیسی علیہ السلام پر اللہ رب العزت وحی نازل فرمائٰں گے کہ تحقیق میں نے اپنے ایسے بندوں کو نکالا ہے کہ کسی کو ان کے ساتھ لڑنے کی طاقت نہیں۔ پس آپ میرے بندوں کو حفاظت کے لئے طور کی طرف لے جائیں اور اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر اونچائی سے نکل پڑیں گے ، ان کی اگلی جماعتیں بحیرہ طبری پر سے گزریں گی اور اس کا سارا پانی پی جائٰیں گے اور ان کی آخری جماعتیں گزریں گی تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی موجود تھا اور اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی محصور ہوجائیں گے ، یہاں تک کہ ان میں کسی ایک کے لئے بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے لئے آج کل کے سو دینار سے افضل و بہتر ہوگی۔ پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالی یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا، وہ ایک جان کی موت کی طرح سب کے سب یک لخت مرجائیں گے ، پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین کی طرف اتریں گے تو زمین میں ایک بالشت کی جگہ بھی یاجوج ماجوج کی علامات اور بدبو سے انہیں خالی نہ ملے گی ۔پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے تو اللہ تعالی بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے بھیجیں گے جو انہیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ چاہے وہ انہیں پھینک دیں گے پھر اللہ تعالی بارش بھیجے گا جس سے ہر مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا بالوں کا آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا اور زمین مثل باغ یا حوض کے دھل جائے گی ۔ پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنے پھل کو اگا دے اور اپنی برکت کو لوٹا دے ، پس ان دنوں ایسی برکت ہوگی کہ ایک انار کو ایک پوری جماعت کھائے گی اور اس کے چھلکے میں سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں اتنی برکت دے دی جائے گی کہ ایک دودھ دینے والی گائے قبیلہ کے لوگوں کے لئے کافی ہوجائے گی اور ایک دودھ دینے والی اونٹنی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگی اور ایک دودھ دینے والی بکری پوری گھرانے کے لئے کفایت کرجائے گی ، اسی دوران اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے تک پہنچ جاءے گی ، پھر ہر مسلمان اور ہر مومن کی روح قبض کرلی جائے گی اور بد لوگ ہی باقی رہ جائیں گے ، جو گدھوں کی طرح کھلے بندوں جماع کریں گے ، پس انہیں پر قیامت قائم ہوگی۔
 
مدیر کی آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مذکورہ حدیث پر قادیانی مربی نے درج ذیل اعتراضات وارد کیے ہیں :

  • آپ تو خود ایک نبی کے منتظر ہیں ۔
  • یہ دیکھیں صحیح مسلم کی روایت میں واضح لکھا ہے کہ جب مسیح آئے گا تو وہ نبی اللہ ہوں گے۔
  • اللہ انہیں مبعوث فرمائے گا ۔
  • یہاں تک کہ ان پر وحی بھی نازل ہوگی۔
  • اسی روایت میں ان کو چار مرتبہ نبی اللہ فرمایا گیا ہے۔
اب ہم ان اعتراضات کے تفصیلی جوابات کی جانب بڑھتے ہیں :

  1. آپ تو خود ایک نبی کے منتظر ہیں ۔
بالکل ہم ایک نبی کے منتظر ہیں اور وہ نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا ہے اور قرب قیامت میں برضائے الہی آسمان سے نزول فرمائیں گے لیکن یہ نبی کوئی نئے نبی بن کر نہیں آئیں گے بلکہ وہی نبی جو بنی اسرائیل کی جانب بھیجے گئے تھے اور اللہ نے ان کو زندہ آسمان پر اپنی نبوت کے ساتھ اٹھا لیا تھا واپس اپنی اسی نبوت کے ساتھ آسمان سے نزول فرمائیں گے ۔ نئے نبی کے لیے شریعت اسلامیہ میں دروازےبند ہو چکے ہیں کیوں کہ کثیر احادیث اس پر شاہد ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "میں خاتم النبیین ہوں اورمیرے بعد کوئی نبی نہیں " اس موضوع کو مفصل مطالعہ کے لیے اس پوسٹ کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ۔

یہ دیکھیں صحیح مسلم کی روایت میں واضح لکھا ہے کہ جب مسیح آئے گا تو وہ نبی اللہ ہوں گے

بالکل حضرت عیسی علیہ السلام نبی اللہ ہوں گے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے اور اس کی وضاحت میں کر چکا ہوں ۔

اللہ انہیں مبعوث فرمائے گا

جب ہم کہہ چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم اللہ کے نبی آسمان سے اتریں گے تو اپنی سابقہ نبوت کے ساتھ ہی نزول فرمائیں گے تو اب مبعوث فرمانے کا سوال ہی ختم ہو گیا کیوں کہ نبی مبعوث ہی ہوا کرتے ہیں ۔

یہاں تک کہ ان پر وحی بھی نازل ہوگی

بالکل جب حضرت عیسی ابن مریم نبی ہیں اور ان کی نبوت ابھی باقی ہے تو اس میں بھی کلام نہیں بنتا کہ جب وہ آسمان سے نزول فرمائیں گے تو وحی نزول ہو گی کہ نہیں ؟ یقینی سی بات ہے جب آپ دنیا میں تھے تو ان پر وحی نازل ہوتی تھی تو اب جب کہ آسمان سے نزول فرمائیں گے تو پھر وحی کا نازل ہونا کوئی بعید نہیں ہے اور اسی چیز کی صراحت حدیث میں موجو ہے کہ آپ پر وحی ہو گی ۔

اسی روایت میں ان کو چار مرتبہ نبی اللہ فرمایا گیا ہے

نبی اللہ کو نبی اللہ نہیں کہا جائے گا تو اور کیا کہا جائے گا ؟ حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام جب نبی ہیں تو اسی لیے آپ ﷺ نے بھی ان کو نبی اللہ ہی کہا نہ کہ کچھ اور بلکہ اس نبی اللہ کہنے سے تو بات اور بھی زیادہ یقینی ہو گئی کہ آپ آسمانوں میں زندہ ہیں آپ کا انتقال نہیں ہوا کیوں کہ جو مر جاتے ہیں ہیں ان کی شریعت بھی ختم لیکن حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے چار دفعہ نبی کا لفظ بول کر آپ ﷺ نے یقین دلا دیا کہ ابن مریم علیہ السلام زندہ ہیں مرے نہیں ہیں ۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حدیث مسلم پر تفصیلی بحث
اس حدیث کو مکمل مطالعہ کے لیے اس لنک کو استعمال کریں

دجال

دجال ایک فتنہ ہو گا اور ایک شخص ہے
ایک صبح رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے کبھی تحقیر کی (یعنی گھٹایا) اور کبھی بڑا کر کے بیان فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے پس جب ہم شام کو آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ہم سے اس بارے میں معلوم کرلیا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ ﷺ نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں

حدیث شریف کے اس متن میں واضح کر دیا گیا ہے کہ دجال ایک فتنہ ہو گا مرزا غلام قادیانی نے جو یہ کہا کہ دجال سے مراد عیسائی اقوام ہیں تو متن حدیث سے ہی اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہےکہ دجال ایک شخص کا نام ہے نہ کہ پوری جماعت کا اگر پوری جماعت کا نام ہوتا تو دجال کے لیے جمع کا صیغہ ارشادہوتا دیکھیں "إِنْ يَخْرُجْ" اس جگہ یخرجون کا لفظ نہیں ہے اور صاحبان علم جانتے ہیں کہ یخرج صیغہ واحد مذکر غائب ہے نہ کہ صیغہ جمع مذکر غائب لہذا الفاظ حدیث سے ہی مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹے عقیدہ کی نفی ثابت ہو گئی کہ دجال عیسائی اقوام ہیں ۔

دجال کا مقابلہ ہر مسلمان پر ضروری ہو گا
اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا

دجال کا فتنہ اتنا سخت ہو گا کہ ہر فرد اس سے متاثر ہو گا اور ہرمسلمان کو اس سے مقابلہ کا کہا گیا ہے اور ساتھ ہی غائبی نصرت کا بھی وعدہ ہے ۔

دجال کا ظاہر حلیہ
بے شک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والا اور پھولی ہوئی آنکھ والا ہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں

حدیث شریف کے یہ الفاظ بھی بتا رہے ہیں کہ دجال عیسائی اقوام نہیں ہیں ایک شخصیت ہے اسی وجہ سے اس کی نشانی یہ بتائی گئی کہ گھگنریالے بال ہوں گے اور آنکھیں پھولی ہوئی ہوں گی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک کافر شخص سے اس کو تشبیہ دی ہے مراد یہ کہ دجال بھی واحد ہے جماعت نہیں ہے کیوں کہ اگر عیسائی اقوام مراد لی جائیں تو ہر کوئی جان سکتا ہے ہے کہ ہر عیسائی کے گھنگریالے بال یا پھولی آنکھیں نہیں ہوتی کوئی کوئی ہو تو الشاذ کالمعدوم کے تحت وہ کسی گندی شمار میں نہیں آتا۔

دجال کے ظہور کے وقت سورہ کہف کی ابتدائی آیات کے تلاوت کا حکم
پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے

مرزا غلام قادیانی سمیت پوری قادیانیت ذریت سے میرا سوال ہے کہ آج تک کسی نے اقوام عیسائیہ کو یا کسی ایک عیسائی کو بھی دیکھ کر ان آیات کی تلاوت کی بلکہ تم لوگوں میں تو کوئی حافظ القرآن ہی نہیں ہے ۔

دجال کا خروج شام و عراق سے ہوگا
بے شک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا

کیا عیسائی اقوام کا خروج عراق و شام کے درمیان سے ہوا ہے ؟؟ ہرگز نہیں اس کو ثابت کرنے کے لیے لاکھ جھوٹ بولنے پڑیں گے اور شاید پھر بھی یہ ثابت نہ ہو سکے ۔

دجال کا فساد
پھر وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا

کیا عیسائی اقوام اپنے دائیں بائیں فساد کرتی ہیں ؟

دجال زمین پر چالیس دن رہے گا
اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ ﷺ نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوں گیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا

یہا ں تو دجال کے بارے حتمی فیصلہ ہو گیا ہے کہ دجال کے ظہور کے بعد وہ چالیس دن تک رہے گا حالانکہ اقوام عیسائیہ صدیوں سے موجود ہیں پتہ نہیں کتنے چالیس دن گزر گئے ہیں ؟

دجال کے چلنے کی رفتار
ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو

دجال کے جادوئی کرتبوں کا تذکرہ ہو رہا ہے اور یہ صرف دجال ہی ایسا کر سکے گا جبکہ مرزا غلام قادیانی سمیت کوئی قادیانی بھی اس کو ثابت نہ کر سکا کہ عیسائی اقوام بادلوں کے کرتب دکھلاتی ہے ۔

دجال پر ایک قوم ایمان لے آئے گی
پس وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے

کیا کوئی ثابت کر سکتا ہے کہ مغربی اقوام عیسائیہ کسی پوری قوم کے پاس گئی ہوں اور پوری قوم کو ہی عیسائی بنا لیا ہو ؟؟

دجال کے مختلف جادوئی کرتب
پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کو کھیں تنی ہوئی ہوں گی پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کر دیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہو جائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس آتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل اور کامل الشباب آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا اور دونوں ٹکڑوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے ایک تیر کی مسافت پر رکھ دے گا، پھر وہ اس (مردہ) کو آواز دے گا تو وہ زندہ ہوکر چمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا

اس جگہ دجال کے مختلف شعبدوں کا تذکرہ ہو رہا ہے اور یہ سب کچھ جادوئی طاقتوں سے کرے گا حالانکہ ان میں سے ایک چیز بھی مغربی عیسائی قوموںمیں مجموعی طور پر موجود نہیں ۔

مسلم شریف کی حدیث شریف کے اس اقتباس سے عیاں ہو گیا کہ مرزا غلام قادیانی دجال کے بارے جو نظریات قائم کر کے اپنی ذریتِ قادیانیہ کو دے کر گیا ہے ان کا اسلام سے دور دور کا بھی کوئی رشتہ نہیں ہے یہ سب من گھڑت اور قادیانی برطانیوں ایجنٹی کا ایک حصہ تھا جس پر مرزا غلام قادیانی نے عمل کیا ۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حدیث مسلم پر تفصیلی بحث
اس حدیث کو مکمل مطالعہ کے لیے اس لنک کو استعمال کریں

نزول حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کا آسمان سے نزول
دجال کے اسی افعال کے دوران اللہ تعالی عیسی بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے پاس زرد رنگ کے حلے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے

حدیث شریف کے ظاہری الفاظ بتاتے ہیں کہ دجال اپنے جادوئی کرتبوں میں مصروف ہو گا کہ اچانک آسمان سے حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کا نزول ہو گا اور پھر اس جگہ ان کے آسمان سے نازل ہونے کو واضح علامات و کیفیات کو ذکر کیا گیا ہے :

  • عیسیٰ ابن مریم( نام کی شخصیت)
  • دمشق میں مشرقی سفید مینارہ کے پاس
  • دوزرد چادریں اڑھے ہوئے
  • دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کا نزول ہو گا اب اگر قادیان کے جھوٹے مرزا غلام احمد قادیان کو ہی دیکھ لیا جائے جس نے عیسی ابن مریم ہونے کا دعویٰ کیا اول تو مرزا غلام قادیانی مریم کا بیٹا نہیں ہے بلکہ چراغ بی بی کا بیٹا ہے دوسرا مرزے کا نام عیسی نہیں ہے مرزا غلام احمد ہے ۔
مرزا آسمان سے نازل نہیں ہوا ہے بلکہ پیدا ہوا ہے ۔ اور عیسیٰ علیہ السلام تو دمشق کے سفید مینارہ کے پاس نزول فرمائیں گے جس کی چند علامات کو حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ دو زرد چادریں اوڑھے ہوئے ہوں گے دو فرشتوں کے کندوھوں پر ہاتھ رکھا ہو گا دوسری جانب کذابِ قادیان کو دیکھیں تو وہ اس حدیث کی صراحت کا منکر ہے بلکہ دو زرد چادروں سے مراد اپنی دو بیماریاں لیتا ہے ایک اوپر کے کے حصے کی یعنی مراق اور دوسری نیچے کے حصے کی یعنی پیشاب کی کثرت پھر دمشقی منارہ کی تاویل یہ کی کہ قادیان ہی دمشق ہے اور یہاں مینارہ چندے سے تعمیر کیا جائے گا لہذا مرزے نے اس کے لیے چندہ اکٹھا کروایا اور حالت یہ ہوئی کی اس کی تعمیر سے قبل ہی مرزا جی کا انتقال ہو گا اور یہ مینارہ بعد میں تعمیر کیا گیا

حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کے سر سے پانی کے قطرات ٹپکنا
جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے اور جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے

حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی ایک واضح نشانی بیان کی گئی ہے کہ آپ کے نزول کے فوراً بعد آپ کے سر مبارک کی کیفیت کچھ ایسی ہو گی کہ جیسے پانی میں بھیگا ہوا ہے اور سر سے پانی ٹپکے گا لیکن مرزے غلام قادیانی نے بھی اس کی بونگی سی تاویل کی جو کسی صاحب عقل کی سمجھ سے ہی بالا تر ہے ۔


حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کے بدن سے خوشبو نکلنا
اور جو کافر بھی ان کی خوشبو سونگھے گا وہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور ان کی خوشبو وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔

حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کے بدن مبارک سے خوشبو نکلے گی جو چہار دانگ عالم پھیل جائے گی جو بھی کافر آپ کے بدن کی خوشبو سونگے گا فوراً ہلاک ہوتا جائے گا جبکہ مرزا قادیانی کے بدن سے تو بدبو نکلا کرتی تھی اور اس کی بدبو سے بھی کوئی کافر نہیں مرا خوشبو تو بہت دور کی بات ہے

حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کا باب لد پر دجال کا قتل کرنا
پس حضرت مسیح علیہ السلام (دجال کو) طلب کریں گے ، اسے باب لد پر پائیں گے تو اسے قتل کردیں گے

حضرت عیسیٰ علیہ السلام باب لد پردجال کا قتل کریں گے اگر دجال سے مراد مغربی عیسائی اقوام مراد لے لی جائیں تو کیا مرزے نے باب لد پر ان عیسائی اقوام کا قتل کیا جبکہ مرزا تو قتال کی نفی کرتا ہے اورجہاد کی منافی اسلام قرار دیتا ہے ۔

قوم کا حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کے پاس آنا
پھر عیسی بن مریم علیہ السلام کے پاس وہ قوم آئے گی جسے اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، پس عیسی علیہ السلام ان کے چہروں کو صاف کریں گے اور انہیں جنت میں ملنے والے ان کے درجات بتائیں گے ۔

اس مقام پر بھی حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی خصوصیات کا تذکرہ ہو رہا ہے مرزا غلام قادیانی کے پاس کون سی قوم آئی جسے مرزا نے ان کا چہرہ صاف کیا ہو اور ان کو جنت کے درجات کی خبر دی ہو ہرگز ایسا نہیں ہوا ۔

قوم کا طور کی جانب لے جانا
پس اسی دوران حضرت عیسی علیہ السلام پر اللہ رب العزت وحی نازل فرمائے گا کہ تحقیق میں نے اپنے ایسے بندوں کو نکالا ہے کہ کسی کو ان کے ساتھ لڑنے کی طاقت نہیں۔ پس آپ میرے بندوں کو حفاظت کے لئے طور کی طرف لے جائیں

قوم ابھی موجود ہی ہو گی کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کرے گا کہ ان مسلمانوں کو طور کی جانب لے جائیں جبکہ مرزا قادیانی نے کون سی قوم کو طور کی جانب ہانکا تھا ہرگز نہیں لعنت اللہ علی الکاذبین
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اور اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر اونچائی سے نکل پڑیں گے

ان کی اگلی جماعتیں بحیرہ طبری پر سے گزریں گی اور اس کا سارا پانی پی جائٰیں گے اور ان کی آخری جماعتیں گزریں گی تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی موجود تھا

اور اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھ محصور ہوجائیں گے ، یہاں تک کہ ان میں کسی ایک کے لئے بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے لئے آج کل کے سو دینار سے افضل و بہتر ہوگی۔

پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالی یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا، وہ ایک جان کی موت کی طرح سب کے سب یک لخت مرجائیں گے

پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین کی طرف اتریں گے تو زمین میں ایک بالشت کی جگہ بھی یاجوج ماجوج کی علامات اور بدبو سے انہیں خالی نہ ملے گی

پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے تو اللہ تعالی بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے بھیجیں گے جو انہیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ چاہے وہ انہیں پھینک دیں گے

پھر اللہ تعالی بارش بھیجے گا جس سے ہر مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا بالوں کا آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا اور زمین مثل باغ یا حوض کے دھل جائے گی ۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر

پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنے پھل کو اگا دے اور اپنی برکت کو لوٹا دے ، پس ان دنوں ایسی برکت ہوگی کہ ایک انار کو ایک پوری جماعت کھائے گی اور اس کے چھلکے میں سایہ حاصل کرے گی

اور دودھ میں اتنی برکت دے دی جائے گی کہ ایک دودھ دینے والی گائے قبیلہ کے لوگوں کے لئے کافی ہوجائے گی اور ایک دودھ دینے والی اونٹنی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگی اور ایک دودھ دینے والی بکری پوری گھرانے کے لئے کفایت کرجائے گی

اسی دوران اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے تک پہنچ جائے گی ، پھر ہر مسلمان اور ہر مومن کی روح قبض کرلی جائے گی

اور بد لوگ ہی باقی رہ جائیں گے ، جو گدھوں کی طرح کھلے بندوں جماع کریں گے ، پس انہیں پر قیامت قائم ہوگی
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مسلم شریف سے ملتی جلتی ایک اور حدیث بھی حاضرہے جو دجال کی پیش گوئی کو موکد کر رہی ہے ۔

دجال کی جاسوسہ جساسہ سے ملاقات
جساسہ کے قصہ کے بیان میں
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2886حدیث متواتر حدیث مرفوعمکررات 11 متفق علیہ 4

عبدالوارث ابن عبدالصمد بن عبدالوارث حجاج بن شاعر، عبدالوارث بن عبدالصمدابی جدی حسین بن ذکوان بن بریدہ ، حضرت عامر بن شراحیل شعبی سے روایت ہےکہ اس فاطمہ بنت قیس ضحاک بن قیس کی بہن سے پوچھا کہ مجھے ایسی حدیث روایتکی جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور اس میں کسیاور کا واسطہ بیان نہ کرنا حضرت فاطمہ نے کہا اگر تم چاہتے ہو تو میں ایسیحدیث روایت کرتی ہوں انہوں نے حضرت فاطمہ سے کہا ہاں ایسی حدیث مجھے بیانکرو تو انہوں نے کہا میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کےعمدہ نوجوان میں سے تھے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہادمیں شہید ہو گئے پس جب میں بیوہ ہوگئی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اصحابرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جماعت میں مجھے پیغام نکاح دیا اور رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے آزاد کردہ غلام اسامہ بن زید کے لئےپیغام نکاح دیا اور میں یہ حدیث سن چکی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اسامہ سے محبت کرے پسرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ سے گفتگو کی تو میں نے عرض کیامیرا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس سےچاہیں میرا نکاح کر دیں آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں منتقل ہو جا اور امشریک انصار میں سے غنی عورت تھیں اور اللہ کے راستہ میں بہت خرچ کرنے والیتھیں اس کے ہاں مہمان آتے رہتے تھے تو میں نے عرض کیا میں عنقریب ایسا کروںگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایسا نہ کر کیونکہ ام شریک ایسیعورت ہیں جن کے پاس مہمان کثرت سے آتے رہتے ہیں میں اس بات کو پسند نہیںکرتا کہ تجھ سے تیرا دو ٹپہ گر جائے یا تیری پنڈلی سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگتیرا وہ بعض حصہ دیکھ لیں جسے تو ناپسند کرتی ہو بلکہ تو اپنے چچا زادعبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے ہاں منتقل ہو جا اور وہ قریش کے خاندان بنفہر سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسی خاندان سے تھے جس سے فاطمہ بنت قیس تھیںپس میں ان کے پاس منتقل ہوگئی جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نداء دینے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھانماز کی جاعت ہونے والی ہے پس میں مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی اس حال میں کہ میں عورتوں کی اس صفمیں تھی جو مردوں کی پشتوں سے ملی ہوئی تھی جب رسول اللہ نے اپنی نمازپوری کرلی تو مسکراتے ہوئے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا ہر آدمی اپنینماز کی جگہ پر ہی بیٹھا رہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیںکیوں جمع کیا ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیںآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے تمہیں کسی بات کیترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا میں نے تمہیں صرف اس لئے جمعکیا ہے کہ تمیم داری نصرانی آدمی تھے پس وہ آئے اور اسلام پر بیعت کی اورمسلمان ہو گئے اور مجھے ایک بات بتائی جو اس خبر کے موافق ہے جو میں تمہیںدجال کے بارے میں پہلے ہی بتا چکا ہوں چنانچہ انہوں نے مجھے خبر دی کہ وہبنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئےپس انہیں ایک ماہ تک بحری موجیں دھکیلتی رہیں پھر وہ سمندر میں ایک جزیرہکی طرف پہچنے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میںبیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے تو انہیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اورگھنے بالوں والا تھا بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ وہنہ پہچان سکے تو انہوں نے کہا تیرے لئے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا اےقوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوقرکھتا ہے پس جب اس نے ہمارا نام لیا تو ہم گھبرا گئے کہ وہ کہیں جن ہی نہہو پس ہم جلدی جلدی چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک بہت بڑاانسان تھا کہ اس سے پہلے ہم نے اتنا بڑا آدمی اتنی سختی کے ساتھ بندھا ہواکہیں نہ دیکھا تھا اس کے دونوں ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھا ہوا تھا اورگھٹنوں سے ٹخنوں تک لوہے کی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا ہم نے کہا تیرے لئےہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا تم میری خبر معلوم کرنے پر قادر ہو ہی گئے ہوتو تم ہی بتاؤ کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں ہم دریائیجہاز میں سوار ہوئے پس جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پس موجیںایک مہینہ تک ہم سے کھیلتی رہیں پھر ہمیں تمہارے اس جزیرہ تک پہنچا دیا پسہم چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوئے اور جزیرہ کے اندر داخل ہو گئے توہمیں بہت موٹے اور گھنے بالوں والا جانور ملا جس کے بالوں کی کثرت کی وجہسے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ پہچانا نہ جاتا تھا ہم نے کہا تیرے لئے ہلاکتہو تو کون ہے اس نے کہا میں جساسہ ہوں ہم نے کہا جساسہ کیا ہوتا ہے اس نےکہا گرجے میں اس آدمی کا قصد کرو کیونکہ وہ تمہاری خبر کا بہت شوق رکھتا ہےپس ہم تیری طرف جلدی سے چلے اور ہم گھبرائے اور اس سے پر امن نہ تھے کہ وہجن ہو اس نے کہا مجھے بیسان کے باغ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کسچیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا میں اس کی کھجوروںکے پھل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ہم نے اس سے کہا ہاں پھل آتا ہے اس نےکہا عنقریب یہ زمانہ آنے والا ہے کہ وہ درخت پھل نہ دیں گے اس نے کہا مجھےبحیرہ طبریہ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تمخبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میںپانی کثرت کے ساتھ موجود ہے اس نے کہا عنقریب اس کا سارا پانی ختم ہو جائےگا اس نے کہا مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا اس کی کس چیز کےبارے میں تم معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس چشمہ میں وہاں کے لوگاس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم نے کہا ہاں یہ کثیر پانی والا ہے اوروہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا مجھے امیوںکے نبی کے بارے میں خبر دو کہ اس نے کیا کیا ہم نے کہا وہ مکہ سے نکلے اوریثرب یعنی مدینہ میں اترے ہیں اس نے کہا کیا راستے میں عروہ رضی اللہتعالیٰ عنہ نے جنگ کی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا اس نے اہل عرب کے ساتھکیا سلوک کیا ہم نے اسے خبر دی کہ وہ اپنے ملحقہ حدود کے عرب پر غالب آگئےہیں اور انہوں نے اس کی اطاعت کی ہے اس نے کہا کیا ایسا ہو چکا ہے ہم نےکہا ہاں اس نے کہا ان کے حق میں یہ بات بہتر ہے کہ وہ اس کے تابعدار ہوجائیں اور میں تمہیں اپنے بارے میں خبر دیتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوںعنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے گی پس میں نکلوں گا اور میں زمینمیں چکر لگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اورمدینہ طبیہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لئے حرام کردیاجائے گا اور اس میں داخل ہونے سے مجھے روکا جائے گا اور اس کی ہر گھاٹی پرفرشتے پہرہ دار ہوں گے حضرت فاطمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنی انگلی کو منبر پر چبھویا اور فرمایا یہ طبیہ ہے یہ طبیہ ہے یہ طیبہہے یعنی مدینہ ہے کیا میں نے تمہیں یہ باتیں پہلے ہی بیان نہ کر دیں تھیںلوگوں نے عرض کیا جی ہاں، فرمایا بے شک مجھے تمیم کی اس خبر سے خوشی ہوئیہے کہ وہ اس حدیث کے موافق ہے جو میں نے تمہیں دجال اور مدینہ اور مکہ کےبارے میں بیان کی تھی آگاہ رہو دجال شام یا یمن کے سمندر میں ہے، نہیں بلکہمشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے اور آپ نے اپنے ہاتھسے مشرق کی طرف اشارہ کیا پس میں نے یہ حدیث رسول اللہ سے یاد کر لی۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مسلم شریف کی حدیث کا ترجمہ:
ابوخیثمہ زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، یحیی بن جا رب طائی ؓ حضرت نو اس ؓ بن سمعان سے روایت ہے کہ ایک صبح رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے نے کبھی تحقیر کی (یعنی گھٹایا) اور کبھی بڑا کر کے بیان فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے پس جب ہم شام کو آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ہم سے اس بارے میں معلوم کرلیا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ ﷺ نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں
دجال کی نشانیاں
(1)اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والاہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا (2)بے شک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والااو(3)ر پھولی ہوئی آنکھ والاہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے(4) بے شک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا پھر(5) وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ(6) زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ ﷺ نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوں گیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول(7) اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو پس(8) وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے پھر(9) وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا او(10)ر زمین سبزہ اگائے گی اور(11) اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کو کھیں تنی ہوئی ہوں گی (12)پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کر دیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہو جائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ(13) اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس آتی ہیں،(14) پھر وہ ایک کڑیل اور کامل الشباب آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا اور دونوں ٹکڑوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے ایک تیر کی مسافت پر رکھ دے گا، پھر وہ اس (مردہ) کو آواز دے گا تو وہ زندہ ہوکر چمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔ (15)دجال کے اسی افعال کے دوران اللہ تعالی عیسی بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا
عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی علامات
(1)دجال کے اسی افعال کے دوران اللہ تعالی عیسی بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا(2) وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے پاس (3)زرد رنگ کے حلے پہنے ہوئے(4) دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے (5)جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے اور(6) جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے اور(7) جو کافر بھی ان کی خوشبو سونگھے گا وہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور(8) ان کی خوشبو وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔(9) پس حضرت مسیح علیہ السلام (دجال کو) طلب کریں گے ،(10) اسے باب لد پر پائیں گے تو(11) اسے قتل کردیں گے ،(12) پھر عیسی بن مریم علیہما السلام کے پاس وہ قوم آئے گی جسے اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، (13)پس عیسی علیہ السلام ان کے چہروں کو صاف کریں گے اور(14) انہیں جنت میں ملنے والے ان کے درجات بتائیں گے ۔(15) پس اسی دوران حضرت عیسی علیہ السلام پر اللہ رب العزت وحی نازل فرمائیں گے کہ تحقیق میں نے اپنے ایسے بندوں کو نکالاہے کہ کسی کو ان کے ساتھ لڑنے کی طاقت نہیں۔ (16)پس آپ میرے بندوں کو حفاظت کے لئے طور کی طرف لے جائیں اور (17)اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ہر اونچائی سے نکل پڑیں گے ،(18) ان کی اگلی جماعتیں بحیرہ طبری پر سے گزریں گی اور(19) اس کا سارا پانی پی جائیں گے اور(20) ان کی آخری جماعتیں گزریں گی تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی موجود تھا اور(21) اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھ محصور ہوجائیں گے ، (22)یہاں تک کہ ان میں کسی ایک کے لئے بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے لئے آج کل کے سو دینار سے افضل و بہتر ہوگی۔(23) پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ سے دعا کریں گے (24)تو اللہ تعالی یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا،(25) وہ ایک جان کی موت کی طرح سب کے سب یک لخت مرجائیں گے ،(26) پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین کی طرف اتریں گے تو (28)زمین میں ایک بالشت کی جگہ بھی یاجوج ماجوج کی علامات اور بدبو سے انہیں خالی نہ ملے گی ۔(29)پھر اللہ کے نبی عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے (30)تو اللہ تعالی بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے بھیجیں گے جو انہیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ چاہے وہ انہیں پھینک دیں گے پھر(31) اللہ تعالی بارش بھیجے گا جس سے(32) ہر مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا بالوں کا آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا اور(33) زمین مثل باغ یا حوض کے دھل جائے گی ۔(34) پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنے پھل کو اگا دے اور اپنی برکت کو لوٹا دے ، پس ان دنوں ایسی برکت ہوگی کہ(35) ایک انار کو ایک پوری جماعت کھائے گی اور(36) اس کے چھلکے میں سایہ حاصل کرے گی(37) اور دودھ میں اتنی برکت دے دی جائے گی کہ ایک دودھ دینے والی گائے قبیلہ کے لوگوں کے لئے کافی ہوجائے گی اورایک دودھ دینے والی اونٹنی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگی اور ایک دودھ دینے والی بکری پوری گھرانے کے لئے کفایت کرجائے گی ،(38) اسی دوران اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا (39)جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے تک پہنچ جاءے گی ،(40) پھر ہر مسلمان اور ہر مومن کی روح قبض کرلی جائے گی (41)اور بد لوگ ہی باقی رہ جائیں گے ، (42)جو گدھوں کی طرح کھلے بندوں جماع کریں گے (43)، پس انہیں پر قیامت قائم ہوگی۔
مرتب : مبشر شاہ(منتظم اعلیٰ ختم نبوت فورم)
123.jpg
 

شفیق احمد

رکن ختم نبوت فورم
لگن، محنت اور والہانہ عقیدت سے مزین اس پوسٹ سے یہ نتیجہ نکالنا بہت آسان ہے کہ مرزا قادیانی نبی،مہدی اور مسیح نہیں بلکہ ایک عام منافق شخص تھا جس کا ایجنڈا صرف اسلامی عقائد میں شکوک و شبہات پیدا کر کے انگریزوں کی اس چال کو کامیاب بنانا تھا کہ مسلمانوں کے مذہبی نظریات میں دراڑ ڈالی جا سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر برین واشڈ قادیانی اس حدیث پر تھوڑا سا غور کریں تو مرزا قادیانی کے مذہبی فراڈ کو باآسانی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا بار بار حضرت عیسی علیہ السلام کو نبی اور ابن مریم کہنا اس حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ آنے والے فقط حضرت عیسی علیہ السلام ہی ہونگے کوئی بہروپیہ نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک مسلمہ تاریخی حقیقت ہے کہ شیطان مردود نے اہل حق کو بھی اس ضمن میں ورغلانے کی کوشش کی لیکن حق تعالی نے ان کو شیطان کے دام تزویر سے دور رکھا، ابن عربی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب فتوحات مکیہ باب 80 میں فرماتے ہیں کہ ""ہمارے پیر طریقت سےبھی اوائل میں کہا گیا تھاکہ تم مسیح موعود ہو"" ۔
 
Top