مرزا قادیانی لکھتے ہے:
” فأنت تعلم وتفہم أنّ قصّۃ المعراج شیء آخر لا یضاہیہ قصۃُ صعود عیسی علیہ السّلام إلی السّماء “۔( روحانی خزائن جلد ۷- حَمامَۃُ البُشریٰ: صفحہ 220)
ترجمہ: ”پس تو جانتا اور سمجھتا ہے کہ معراج کا واقعہ ایک الگ نوعیت کا ہے جس سے عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف صعود فرمائے جانے کا قصّہ کوئی مشابہت نہیں رکھتا“۔(حَمامَۃُ البُشریٰ اردو ترجمہ صفحہ 108 شائع کردہ: نظارت اشاعت صدر انجمن قادیانیہ پاکستان)
یہی مرزا قادیانی لکھتے ہیں:
”یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمانی معراج کا مسئلہ بالکل مسیح کے جسمانی طور پر آسمان پر چڑھنے اور آسمان سے اُترنے کا ہمشکل ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 248)
مرزا قادیانی حمامۃ البشریٰ میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے معجزۂ معراج کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف اٹھائے جانے سے غیر مشابہ کہتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے الگ نوعیت کے ہیں مگر اِزالہ اوھام میں جب یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ”بعض صحابہ“ سے اپنے موقف(یعنی معراجِ روحانی) کی تھوڑی سی حمایت وہ بھی موقوف و ضعیف ترین روایات سے ملتی ہے تو معجزۂ معراج اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف اٹھائے جانے کو مشابہ کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ مرزا قادیانی کا کہنا ہے:
”کسی سچیار اور عقلمند اور صاف دل انسان کی کلام میں ہرگز تناقض نہیں ہوتا۔ ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو....اس کا کلام بے شک متناقض ہو جاتا ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۰- ست بچن: صفحہ 142)
اس بیان سے صاف پتہ چلتا ہے مرزا قادیانی پاگل، مجنون اور منافق تھے۔ پھر دیکھئے:
”جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 275)
اور مرزا قادیانی کی حَمامَۃُ البُشریٰ اور اِزالہ اوھام کی عبارات مرزا قادیانی کو جھوٹا ثابت کر رہی ہیں اور آخر میں مرزا قادیانی کے الفاظ مرزا قادیانی کے لیے:
”تعجب یہ کہ کیسے ان لوگوں کی عقل پر پردے پڑ گئے کہ اپنی کلام میں تناقض جمع کر لیتے ہیں“۔(روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 568)
...................................................................................................................................................................................................
مرزائی کتب کے سکین پیجز:
” فأنت تعلم وتفہم أنّ قصّۃ المعراج شیء آخر لا یضاہیہ قصۃُ صعود عیسی علیہ السّلام إلی السّماء “۔( روحانی خزائن جلد ۷- حَمامَۃُ البُشریٰ: صفحہ 220)
ترجمہ: ”پس تو جانتا اور سمجھتا ہے کہ معراج کا واقعہ ایک الگ نوعیت کا ہے جس سے عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف صعود فرمائے جانے کا قصّہ کوئی مشابہت نہیں رکھتا“۔(حَمامَۃُ البُشریٰ اردو ترجمہ صفحہ 108 شائع کردہ: نظارت اشاعت صدر انجمن قادیانیہ پاکستان)
یہی مرزا قادیانی لکھتے ہیں:
”یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمانی معراج کا مسئلہ بالکل مسیح کے جسمانی طور پر آسمان پر چڑھنے اور آسمان سے اُترنے کا ہمشکل ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۳- اِزالہ اوھام: صفحہ 248)
مرزا قادیانی حمامۃ البشریٰ میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے معجزۂ معراج کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف اٹھائے جانے سے غیر مشابہ کہتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے الگ نوعیت کے ہیں مگر اِزالہ اوھام میں جب یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ”بعض صحابہ“ سے اپنے موقف(یعنی معراجِ روحانی) کی تھوڑی سی حمایت وہ بھی موقوف و ضعیف ترین روایات سے ملتی ہے تو معجزۂ معراج اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان کی طرف اٹھائے جانے کو مشابہ کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ مرزا قادیانی کا کہنا ہے:
”کسی سچیار اور عقلمند اور صاف دل انسان کی کلام میں ہرگز تناقض نہیں ہوتا۔ ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو....اس کا کلام بے شک متناقض ہو جاتا ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۱۰- ست بچن: صفحہ 142)
اس بیان سے صاف پتہ چلتا ہے مرزا قادیانی پاگل، مجنون اور منافق تھے۔ پھر دیکھئے:
”جھوٹے کے کلام میں تناقض ضرور ہوتا ہے“۔(روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 275)
اور مرزا قادیانی کی حَمامَۃُ البُشریٰ اور اِزالہ اوھام کی عبارات مرزا قادیانی کو جھوٹا ثابت کر رہی ہیں اور آخر میں مرزا قادیانی کے الفاظ مرزا قادیانی کے لیے:
”تعجب یہ کہ کیسے ان لوگوں کی عقل پر پردے پڑ گئے کہ اپنی کلام میں تناقض جمع کر لیتے ہیں“۔(روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 568)
...................................................................................................................................................................................................
مرزائی کتب کے سکین پیجز:



