• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

معیار نبوت نمبر 11: انبیاء کرام شاعر نہیں ہوتے ۔

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
معیار نبوت نمبر 11:انبیاء کرام شاعر نہیں ہوتے ۔

اللہ کے سچے نبی شاعر نہیں ہوتےاس لیے شعروں میں جھوٹ اور مبالغہ ہوتا ہے اور یہ دونوں چیزیں شان نبوت سے بہت بعید ہیں ۔ قریش مکہ نے نبی کریم ﷺ پر شاعر ہونے کا الزام لگایا اورقرآن مجیدکو ان کی شاعری قرار دیا تو اللہ جل شانہ نے قرآن مجید میں اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا :
وما علمنہ الشعروماینبغی لہ ھوالا ذکروقرآن مبین۔
(سورۃ یٰسین آیت29)
ترجمہ : اور ہم نے نہیں سکھایا اس کو شعر کہنا اور یہ اس کے لائق نہیں یہ تو خاص نصیحت ہے اور قرآن ہے صاف۔
مرزا قادیانی کے ہاں الٹا معیار تھا وہ نہ صرف اردو، عربی ،فارسی زبانوں میں شاعری کیا کرتے تھا۔
بلکہ اسے اپنی صداقت کا معیار ٹھہرایا کرتے تھا ۔ مرزا نے عربی زبان میں ایک قصیدہ لکھا جس کا نام"العقیدۃ الاعجازیۃ" رکھا اور علماء سے اس قصیدہ کی مثیل قصیدہ لکھنے کا مطالبہ کیا تو مولانا محمد حسن فیضی و دیگر علماء کرام نے اس قصیدہ کی صرف ونحو اور بلاغت کی اغلاط نکالیں اور کہامرزا صاحب! پہلے ان اغلاط کی اصلاح کرو پھر اس قصیدہ کے معجزہ ہونے کا دعویٰ کرنا ، لیکن اس نے ان اغلاط کی کوئی اصلاح نہ کی نتیجہ یہ ہے کہ وہ قصیدہ ان اغلاط کے ساتھ آج بھی چھپ رہا ہے ۔
مرزا قادیانی نے اردو زبان میں شاعری کی ، اس کی شاعری کے درج ذیل نمونے اس کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے نے تحریر کیے ہیں۔
عشق کا روگ ہے کیا پوچھتے ہو اس کی دوا ایسے بیمار کا مرنا ہی دوا ہوتا ہے

کچھ مزا پایا میرے دل! کچھ پاؤ گے تم بھی کہتے تھے کہ الفت میں مزا ہوتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبب کوئی خداوند بنا دے کسی صورت سے وہ صورت دکھا دے
کرم فرما کے آ او میرے جانی بہت روئے ہیں اب ہم کو ہنسا دے

کبھی نکلے گا آخر تنگ ہوکر دلا ایک بار شوروغل مچا دے

( رویت نمبر228سیرت المھدی حصہ اول 213،231،132 )
ہندو مت کی رسیم نیوگ کے متعلق مرزا قادیانی کا عارفانہ کلام :
جن کو رسم نیوگ پیاری ہے دین ودنیا میں ان کی خواری ہے
دوسرابیاہ کیوں حرام نہ ہو جب کہ رسم نیوگ جاری ہے
چپکے چپکے حرام کروانا آریوں کا اصول بھاری ہے
زن بیگانہ پر یہ شیداہیں جس کو دیکھو وہی شکاری ہے
غیر مردوں سے مانگنا نطفہ سخت خبث اور نا بکاری ہے
غیر مردوں کے ساتھ جو سوتی ہے وہ نہ بیوی زن بازاری ہے
نام اولاد کے حصول کا ہے ساری شہوت کی بے قراری ہے
بیٹا بیٹا پکارتی ہے غلط یار کی اس کو آہ و زاری ہے
دس سے کروا چکی زنا لیکن پاک دامن ابھی بچاری ہے
لال صاحب بھی کیسے احمق ہیں ان کی لالی نے عقل ماری ہے
گھر میں لاتے ہیں اس کے یاروں کو ایسی جورو کی پاسداری ہے
شرم و غیرت ذرا نہیں باقی کس قدر ان میں بردباری ہے
ہے قوی مرد کی تلاش انہیں خوب جورو کی حق گزاری ہے

( آریہ دھرم روحانی خزائن جلد10ص75،76)
مرزا صاحب کا اپنی نظر میں کیا مقام تھا پڑھئے اور داد دیجئے!
خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں ہوں بشر کی جائےنفرت اور انسانوں کی عار
( براہیں احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 ص 127)
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کیا اس طرح کی شاعری شان نبوت کو لائق ہے ۔

 
مدیر کی آخری تدوین :
Top