انبیاء کرام ّ کا انداز دعوت و تبلیغ مثالی ہوتا ہے ۔
حضرات انبیاء کرام ّ کی دعوت و تبلیغ اور مواعظ حسنہ سے ہوں تو تمام قرآن مجید بھرا ہوا ہے ۔ حضوصیات سے درج ذیل آیات ملاحظہ فرمائیں ۔ البقرہ 54، المائدہ21، الانعام78،135،الاعراف 59،61،65،72،73،79،85،93،یونس 84،71ھود50،30،29،28،تا93،92،89،88،88،84،78،64،63،63،61،طہ 90۔86،المومنون23النمل46العنکبوت32
یس20، الزمر39،غافر 41،38،32،30،29،نوح4۔
ان آیات پر غوروفکر کرنے انبیاء کی دعوت وتبلیغ کی درج ذیل خصوصیات واضح ہوتی ہیں ۔
1۔ بے خوفی :
انبیاء کرام ّ کسی کی شان وشوکت ،بادشاہت اور دولت سے مرعوب نہیں ہوتے ۔شداد کے سامنے حضرت ابراہیم ، فرعون کے سامنے حضرت موسیٰ ، قریش کے سرداروں کے سامنے نبی کریم ﷺکا کلمہ کہنا ہر ایک کو معلوم ہے، باقی انبیاء کرام کا بھی یہ حال تھا۔
2۔فصاحت وبلاغت:
انبیاءکرام ؑ فصیح وبلیغ ہوتے ہیں ، حضرت موسی ؑ کی زبان میں لکنت تھی جو کہ ان کی برکت سے دعا ہوگئی ۔ نبی کریم ﷺ تو افصح العرب تھے ، پیغام حق کو پہچانے کے لیے فصاحت وبلاغت ایک بنیادی شرط ہے ۔
3۔ پیغام کی وضاحت:
انبیاء کرام اپنی دعوت ، اپنی تعلیمات گول مول الفاظ میں کبھی بھی پیش نہیں کرتے بلکہ تمام ارکان اسلام کے لیے ایک ایک نکتہ کی وضاحت کرتے ہیں۔
4۔ روحانیت:
انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات تقدس اور روحانیت سے بھری ہوتی ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے والوں کے دل و دماغ میں اخلاص اور محنت کے بقدر نورانیت وروحانیت پیدا ہوجاتی ہے ۔
5۔جامعیت:
انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات اپنے اپنے زمانہ کے لحاظ سے جامعیت رکھتی ہیں اور اپنے زمانہ کے تمام تقاضوں کو پورا کرتی ہیں ۔
6۔شیطانی مداخلت سے حفاظت:
انبیاء کرام ؑ کی وحی شیطانی مداخلت سے محفوظ ہوتی ہے اگر ایسا نہ ہو تو ان کی وحی پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جاۓ اور انبیاء کرام ؑ کی بعثت کا مقصد ہی پورا ہوسکے ۔
8۔دعوت بالحکمۃ:
مرزا قادیانی کے انداز دعوت و تبلیغ کا جائزہ :
ہمیں افسوس سےلکھنا پڑتا ہے کہ مرزا قادیانی کی دعوت وتبلیغ اور 83 کتابوں کا ذخیرہ مذکور عام خصوصیات سے خالی ہے۔مرزا قادیانی سچا نبی ہوتا تو سچے انبیاء کرام کا اسلوب اپنایا۔ وہ متنبی تھا اس لیے متنبیوں کا انداز ہی اپنایا جو کہ مذکورہ سات خصوصیات کا بالکل الٹ تھا یعنی
1۔وہ اپنی وحی کے اظہار میں لوگوں سے اور حکومت برطانیہ سے ڈرتا تھا ۔
2۔ اس کی تحریر و تقریر فصاحت و بلاغت سے خالی ہوتی تھی ۔
3۔ اس کا پیغام واضح نہیں ، اجمال ، دجل اور تحریرات بہت ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس کے ماننے والے کئی گروہون میں منقسم ہیں اور ہر گروہ مرزا قادیانی کو الگ الگ حیثیت سے مانتا ہے ۔
4۔ مرزا قادیانی کی تحریروں میں روحانیت کی جگہ ظلمت ہے جس کا پڑھنے والوں پر برا اثر پڑتا ہے ۔
5۔مرزا قادیانی کی تعلیمات میں جامعیت نہیں اسی فی صد سے زیادہ تحریریں ختم نبوت ، رفع و نزول عیسیٰ ؑکے انکار ، اپنی جھوٹی نبوت کے دلائل پر مشتمل ہیں ۔ قرآن و حدیث کی درست ترجمانی بہت کم ہے ۔
6۔ اس کی وحی شیطانی اثرات سے محفوظ نہ تھی ۔
7۔ اس کی تعلیمات دعوت بالحکمۃ کے اصولوں کے یکسر خلاف ہے ۔
آخری تدوین
: