• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

معیار نبوت نمبر41: نبی جہاں فوت ہوتا ہے وہیں دفن ہوتاہے

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نبی جہاں فوت ہوتا ہے وہیں دفن ہوتاہے

عن عائشہ قالت لما قبض رسول اللہ ﷺ اختلفوا فی دفنہ فقال ابوبکر سمعت مع رسول اللہ ﷺ شیئا مانسیتہ قال ماقبض اللہ نبیا الا فی الموضع الذی یحب ان یدفن فیل فدفتوہ فی موضع فراشہ ۔
(جامع ترمذی جلد اول صفحہ 121، ابواب الجنائز باب ماجاء فی قتلیٰ احد و ذکرحمزہ مطبوعہ وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد رقم الحدیث)
ترجمہ :حضرت عاشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا تو ان کے مقام دفن میں لوگوں نے اختلاف کیا ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے حضور علیہ السلام کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے جسے میں بھولا نہیں کہ اللہ نے کسی نبی کو وفات نہیں دی مگر ایسی جگہ میں جہاں وہ دفن ہونا پسند کرتے ہوں ، تو لوگوں نے آپ ﷺ کو آپ ﷺ کے بستر کی جگہ دفن کیا ۔
مرزا قادیانی اس معیار پر پورا نہیں اترتا اس لیے کہ وہ لاہور میں مرا اور قادیان میں دفن ہوا۔
(سیرت المھدی حصہ دوم ص446 طبع جدید)
قادیانی اس روایت کے متعدد جواب دیتے ہیں ۔
اولا: وہ یہود ونصاریٰ کی کتابوں اور اسرائیلی روایات سے ثابت کرتے ہیں کہ متعدد انبیاء کرام علیہ السلام کی وفات اور دفن ہونے کی جگہ مختلف ہے ۔ حالانکہ یہود ونصاریٰ کی کتابوں کا متحرف اور نا قابل اعتبار ہونا ظاہر ہے ۔
ثانیا: مرزا قادیانی کے دفاع کے لیے وہ اسی مفہوم کی اسرائیلی روایات بھی پیش کرتے ہیں حالانکہ اسرائیلی روایات پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کرنا ممکن نہیں ہے ۔
ثالثا: وہ اس مذکورہ روایت کے بعض راویوں پر جرح کرکے انہیں ضعیف قرار دیتے ہیں ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اصول حدیث متعدد طریقوں سے مروی ہو تو اس کا ضعف دور ہوجاتا ہے ۔ قادیانی بتائیں کہ جامع ترمذی کی زیر بحث روایت کے انہیں کتنے متتابعات درکار ہیں تاکہ ہم پیش کر سکیں ؟
 
Top