(ممبران کی لسٹ موجود نہیں؟)
اپنے انتخاب کے متعلق اس نے کہا ہے کہ مجھے جماعت احمدیہ نے انتخاب کے ذریعے اپنا امام بنایا ہے۔ مجھے الیکٹورل کالج کے ذریعے منتخب کیاگیا۔ اس کالج کے ممبران کی تعداد تقریباً پانچ سو ہے۔ اس میں تبلیغی مشن کے کچھ لوگ جماعت کے اندرونی مبلغین، ذمہ دار وعہدیداران وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ ممبروں کوضلع کی تنظیم نے نامزد کیا ہے اور جب ہم نے اس سے یہ پوچھا کہ کیا آپ کے الیکٹورل کالج کے ممبران کی کوئی آخری لسٹ آپ کے پاس ہے؟ تو اس نے کہا ہمارے پاس کوئی آخری لسٹ موجود نہیں ہے۔ اس نے کہا انتخاب بلا مقابلہ ہوتا ہے۔ اسے Contest نہیں کیا جاتا۔ کوئی دیگر شخص اپنا نام پیش نہیں کر سکتا۔ الیکشن کے قواعد ہمارے پاس نہیں ہیں۔ صرف روایات ہیں۔ خلیفہ کو سبکدوش کرنے کا کوئی طریقہ کار باقاعدہ نہیں ہے۔ اسے اﷲتعالیٰ کی تائید حاصل ہوتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے ممبران کے ذہن پر اﷲتعالیٰ کا اثر ہے۔ (اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کبھی ان کا خلیفہ بھی چاہے تو وہ بھی نبوت کا دعویٰ کر سکتا 2857ہے) خلیفہ کو کوئی ذہنی یا جسمانی مرض لاحق نہیں ہوسکتا۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے۔ اب آپ دیکھ لیں کہ یہ عقیدہ کس حد تک صحیح ہے۔ ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ یہ ہمارا ایمان ہے اور ان کا خلیفہ ایسا ہے کہ شاید موت کا ذائقہ بھی ان کے عقیدہ کے مطابق نہ چکھتا ہو، تاوقتیکہ وہ خود ہی مرنا نہ چاہے۔ خلیفہ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ ایسی کوئی باڈی نہیں جو خلیفہ کے فیصلے کو Over-rule (رد) کر سکے۔ خلیفہ مجلس شوریٰ کے فیصلے میں ردوبدل نہیں کرتا۔ خلافت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ملتی ہے۔ اس سے استعفاء نہیں لیا جاسکتا۔ مرزاناصر احمد کے اس بیان میں تضاد ہے۔ ایک طرف وہ کہتا ہے کہ خلافت اﷲتعالیٰ کی طرف سے ملتی ہے۔ دوسری طرف وہ کہتا ہے کہ الیکٹورل کالج خلیفہ کو منتخب کرتا ہے۔ جس کی کوئی حتمی فہرست یا کوئی ریکارڈ ان کے پاس نہیں ہے۔