• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

منکوحہ آسمانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر

تعارف وتمہید

خصوصی نوٹ: اس کتاب کو آسمانی دلہا کے نام سے دوبار کراچی سے فرزند توحید نے شائع کیاتھا۔ دراصل آسمانی منکوحہ اور آسمانی دلہا ایک ہی کتاب ہے جو یہی ہے۔ مرتب!
ناضرین! اس سے پہلے بندہ نے تردید مرزائیت میں علاوہ اشتہارات کے دو کتابیں تالیف کی ہیں:
۱… ایک کا نام ’’برق آسمانی برفرق قادیانی‘‘ ہے۔ اس میں مرزاغلام احمد قادیانی کی چھ صد کذب بیانیوں میں سے ۲۰۰کی پہلی قسط شائع کی گئی ہے۔ فی جھوٹ سچا ثابت کرنے پر پانچ روپے نقد انعام کا اعلان بھی کیاگیا تھا۔
۲… دوسری کتاب کا نام ’’توضیح الکلام فی اثبات حیات عیسیٰ علیہ السلام‘‘ ہے۔ اس کتاب میں عجیب طرز سے حیات مسیح علیہ السلام کا ثبوت دیاگیا ہے۔ کتاب کا حجم ۳۵۸ صفحات کا ہے۔ اس کے جواب پر بھی ایک ہزار روپیہ کا انعام مقرر ہے۔ مگر قادیانی اور لاہوری مرزائیوں کی طرف سے صدائے برنخاست کا سا معاملہ ہے۔ اب احباب کے اصرار پر مرزاقادیانی کے اپنے مقرر کردہ معیار یعنی ’’پیش گوئی محمدی بیگم‘‘ پر مکالمہ کی صورت میں یہ رسالہ تالیف کیا ہے۔ امید ہے کہ آپ نے اس سے پہلے اس طرز سے قادیانی پیش گوئی کا تجزیہ ہوتے کبھی نہ دیکھا ہوگا۔ ماشاء اﷲ اس پیش گوئی کا کوئی پہلو بھی بحث کے بغیر نہیں چھوڑا گیا۔ ابوعبیدہ، بی۔اے
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی پیش گوئی متعلقہ منکوحہ آسمانی
بصورت مکالمہ

ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! میں نے سنا ہے کہ آپ نے مجدد، مسیح موعود اور نبی وغیرہ ہونے کے دعوے کئے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟
مرزاغلام احمد قادیانی: ہاں صاحب! میں چند ایک دعاوی مشتے نمونہ از خروارے آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ آپ ان پر غور فرمائیے۔

قول مرزا
قول:۱… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار بدر قادیان بابت ماہ مارچ ۱۹۰۸ء، ملفوظات احمدیہ ج۱۰ ص۱۲۷)
قول:۲… ’’میں اسی خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
قول:۳… ’’یہ کلام جو میں سنتا ہوں۔ یہ قطعی اور یقینی طور پر خدا کا کلام ہے۔ جیسا کہ قرآن اور توریت خدا کا کلام ہے۔‘‘
(تحفہ الندوہ ص۳، خزائن ج۱۹ ص۹۵)
قول:۴… ’’ منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا۔ منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد۔ ‘‘
(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
اپنی نبوت کے دلائل اپنی سچائی کا معیار مقرر کرتے ہوئے

ابوعبیدہ: جناب کیا آپ اپنے دعویٰ کے ثبوت میں کچھ دلائل بھی پیش کر سکتے ہیں؟
قول:۵… ’’خدا نے اس بات کے ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں۔ اس قدر نشان دکھائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
ابوعبیدہ: جناب عالی! خدا اپنے مأمور من اﷲ کی صداقت ثابت کرنے کے لئے کس قسم کی دلیل دیا کرتا ہے؟ قرآن اور توریت سے دلیل بیان فرمائیے۔
قول:۶… ’’قرآن کریم اور توریت نے سچے نبی کی شناخت کے لئے یہ… علامت قرار دی ہے کہ اس کی پیش گوئیاں وقوع میں آجائیں یا اس کی تصدیق کے لئے پیش گوئی ہو۔‘‘
(نشان آسمانی ص۳۴، خزائن ج۴ ص۳۹۴)
دلیل قرآنی: ’’ فلا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسولہ (ابراہیم:۴۷)‘‘
{یعنی ایسا ہرگز گمان نہ کر کہ اﷲتعالیٰ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرتا ہے۔}
دلیل توریت: دیکھو کتاب استثناء باب۱۸۔
ابوعبیدہ: جناب کی سچائی ہم کس طریق سے معلوم کریں؟ ممکن ہے کہ ایک مدعی اپنے دعاوی میں جھوٹا اور شیطانی ملہم ہو۔
قول:۷… ’’بدخیال لوگوں کو واضح ہوکہ ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک (کسوٹی) امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۹)
ابوعبیدہ: اگر جناب کی پیش گوئیاں پوری نہ ہوئی ہوں تو پھر جناب کے متعلق ہم کیا رائے قائم کریں؟
قول:۸… ’’کسی انسان کا اپنی پیش گوئی میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۷۳)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی کو کس پیشنگوئی پر گھمنڈ تھا؟ محمدی بیگم کون اور مرزا کا کیا الہام تھا؟

ابوعبیدہ: جناب کی کون سی پیش گوئی ایسی ہے۔ جس پر جناب کو بہت فخر ہے اور جس کو جناب نے ڈنکے کی چوٹ اپنی صداقت ثابت کرنے کا معیار قرار دیا ہو۔
قول:۹… ’’میں اس خبر (محمدی بیگم کے ساتھ اپنے نکاح والی پیش گوئی۔ ناقل) کو اپنے سچ یا جھوٹ کا معیار بناتا ہوں اور میں نے جو کہا ہے۔ یہ خدا سے خبر پاکر کہا ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۲۳، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
قول:۱۰… ’’میں بالآخر دعا کرتا ہوں کہ اے خدائے قادر وعلیم! اگر احمد بیگ کی دختر کلاں (محمدی بیگم۔ ناقل!) کا آخر اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ پیش گوئیاں تیری طرف سے ہیں تو ان کو ایسے طور سے ظاہر فرما جو خلق اﷲ پر حجت ہو اور کور باطن حاسدوں کا منہ بند ہو جائے اور اگر اے خداوند یہ پیش گوئیاں تیری طرف سے نہیں ہیں تو مجھے نامرادی اور ذلت کے ساتھ ہلاک کر۔ اگر میں تیری نظر میں مردود اور ملعون اور دجال ہی ہوں۔ جیسا کہ مخالفوں نے سمجھا ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۸۶، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۱۵،۱۱۶)
ابوعبیدہ: جناب عالی! کیامیں آپ سے دریافت کر سکتا ہوں کہ محمدی بیگم کون تھی؟
مرزاقادیانی! تمام دنیا جانتی ہے کہ محمدی بیگم میرے ماموں گاماں بیگ ہوشیار پوری کی پوتی یعنی مرزااحمد بیگ میرے ماموں زاد بھائی کی بیٹی تھی۔ میں اس کا غیرحقیقی ماموں اور چچا لگتا ہوں۔
(دیکھو قول نمبر۳۵)
ابوعبیدہ: محمدی بیگم کے متعلق جناب نے کیا پیش گوئی کی تھی۔ ذارا الہامی زبان میں مفصل جواب سے سرفراز فرمائیے۔
قول:۱۱… ’’خداتعالیٰ نے پیش گوئی کے طور پر اس عاجز (مرزاغلام احمد قادیانی۔ ناقل) پر ظاہر فرمایا کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزاگاماں بیگ ہوشیار پوری کی دختر کلاں (محمدی بیگم) انجام کار تمہارے (مرزاقادیانی کے) نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور بہت مانع آئیں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خداتعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ (کنواری) ہونے کی حالت میں یابیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھا دے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)
ابوعبیدہ: جناب کیا یہ بالکل صحیح ہے کہ محمدی بیگم کا آپ کے نکاح میں آنا ضروری تھا۔
قول:۱۲… ماسٹر صاحب! ’’ان دنوں جو زیادہ تصریح اور تفصیل کے لئے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خداتعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ (مرزااحمد بیگ) کی دختر کلاں (محمدی بیگم) کو جس کی نسبت درخواست کی گئی تھی۔ ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اس عاجز (غلام احمد قادیانی) کے نکاح میں لائے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت قادیانی ج۱ ص۱۱۱تا۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
اگر کسی اور نے نکاح کیا تو؟ کیا اس پیشنگوئی میں تاویل ہو سکتی ہے؟

ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! اگر کسی اور شخص نے محمدی بیگم سے نکاح کر لیا تو پھر آپ کی پیش گوئی کا حشر کیا ہوگا؟
قول:۱۳… ’’اگر (احمد بیگ نے) نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہوگا اور جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! میں نے جناب سے یہ دریافت کیا ہے کہ اگر محمدی بیگم کا نکاح احمد بیگ کسی اور جگہ کر دے تو آپ کے حق میں اس کا کیا اثر پڑے گا۔ کسی ذلت یا خواری کا ڈر تو نہیں؟
قول:۱۴… ’’ملخصاً محمدی بیگم کا بغیر میرے کسی دوسرے کے نکاح میں آنا دوسرے الفاظ میں مجھ پر ’’عیسائیوں کو ہنسانا ہے‘‘ مجھے ذلیل وخوار کرنا ہے۔ ’’مجھے روسیاہ‘‘ کرنا ہے۔ ’’اپنی طرف سے مجھ پر تلوار چلانا‘‘ ہے۔ محمدی بیگم کا کسی دوسرے کے نکاح میں چلا جانا گویا ’’مجھے آگ میں ڈالنا ہے‘‘ میری ’’پیش گوئی کو جھوٹا کرنا‘‘ ہے۔ ’’عیسائیوں کا پلہ بھاری کرنا‘‘ ہے۔‘‘
(خط مرزاغلام احمد از لدھیانہ بنام علی شیر بیگ مورخہ ۲؍مئی ۱۸۹۱ء کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۵)
نوٹ: مرزاعلی شیر بیگ محمدی بیگم کا پھوپھا تھا۔ اس کی لڑکی عزت بی بی مرزاقادیانی کے بیٹے فضل احمد صاحب کے نکاح میں تھی۔ (ابوعبیدہ)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی آپ کی الہامی عمر ثمانین۔ حولاً اور قریباً ’’من ذالک‘‘ یعنی کم وبیش ۸۰،۸۵ سال ہوگی۔
(ازالہ اوہام ص۶۳۵، خزائن ج۳ ص۴۴۳)
وفات جناب کی ہوئی تھی ۱۹۰۸ء میں۔ اس لحاظ سے جناب کی عمر اس پیش گوئی کے وقت یعنی قریباً ۱۹۰۸ء میں غالباً ۶۰یا۷۰کے درمیان ہوگی۔ میں جناب سے دریافت کرتا ہوں کہ جب آپ کی عمر ۶۰سے اوپر تھی تو محمدی بیگم کی عمر اس وقت کتنی تھی؟
قول:۱۵… ’’یہ لڑکی آٹھ یا نو برس کی تھی۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۰)
ابوعبیدہ: میرا سوال اب جناب سے یہ ہے کہ کیا واقع میں یہ پیش گوئی پوری ہونے کا آپ کو یقین تھا۔ اب جناب یا آپ کے بعد آپ کے مرید اس میں کوئی تاویل تو نہ کرسکیں گے؟
مرزاقادیانی! ماسٹر صاحب میں اپنے قول نمبر۹،۱۰ میں اس پیش گوئی کو اپنی صداقت کا معیار قرار دے چکا ہوں۔ اسی پیش گوئیوں کے بارہ میں میرا عقیدہ سنئے۔
قول:۱۶… ’’جن پیش گوئیوں کو مخالف کے سامنے دعویٰ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ وہ ایک خاص قسم کی روشنی اور ہدایت اپنے اندر رکھتی ہیں اور ملہم لوگ حضرت احدیت سے خاص طور پر توجہ کر کے ان کا زیادہ تر انکشاف کرا لیتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۴، خزائن ج۳ ص۳۰۹)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
پیشنگوئی میں غلطی کا امکان تو نہیں؟،کون سی پیشنگوئیاں پوری نہیں ہوتیں؟

ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! محض اپنی تسلی کی خاطر پوچھتا ہوں کہ اس میں آپ کو کوئی غلطی کا امکان تو نہیں تھا؟
مرزاقادیانی! اس پیش گوئی کو میں اپنی نبوت ومسیحیت کے ثبوت میں پیش کر چکا ہوں۔ ایسی پیش گوئی کے سمجھنے میں غلطی کا امکان نہیں۔ کیونکہ:
قول:۱۷… ’’غلطی کا احتمال صرف ایسی پیش گوئیوں میں ہوتا ہے جن کو اﷲتعالیٰ خود اپنی کسی مصلحت کی وجہ سے مبہم اور مجمل رکھنا چاہتا ہے اور مسائل دینیہ سے ان کا کچھ علاقہ نہیں ہوتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! کون سی پیش گوئیوں میں تخلف ہوسکتا ہے۔ یعنی کون سی ایسی پیش گوئیاں ہیں جو بظاہر پوری نہیں ہوتیں۔
قول:۱۸… ماسٹر صاحب! ’’ہم کئی بار لکھ چکے ہیں کہ تخویف اور انذار کی پیش گوئیاں جس قدر ہوتی ہیں جن کے ذریعہ سے ایک بیباک قوم کو سزا دینا منظور ہوتا ہے۔ ان کی تاریخیں اور میعادیں تقدیر مبرم کی طرح نہیں ہوتیں۔ بلکہ تقدیر معلق کی طرح ہوتی ہیں اور اگر وہ لوگ نزول عذاب سے پہلے توبہ واستغفار اور رجوع سے کسی قدر اپنی شوخیوں اور چالاکیوں اور تکبروں کی اصلاح کر لیں تو وہ عذاب کسی ایسے وقت پر جاپڑتا ہے کہ جب وہ لوگ اپنی پہلی عادات کی طرف پھر رجوع کر لیں۔ یہی سنت اﷲ ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۱۲، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۰)
ابوعبیدہ: جناب یہ پیش گوئی کہ محمدی بیگم آپ کے نکاح میں ضرور آئے گی۔ عذاب کی پیش گوئی تو معلوم نہیں ہوتی۔ کیونکہ ایک نبی کے نکاح میں آکر وہ ام المؤمنین بن جاتی۔ آپ کا کیا خیال ہے کیا یہ پیش گوئی انذاری ہوسکتی ہے؟
مرزاقادیانی: ماسٹر صاحب! یہ تو رحمت کا ایک نشان ہے۔ جیسا کہ میرے ذیل کے قول سے ظاہر ہے۔
قول:۱۹… ’’یہ نکاح تمہارے (محمدی بیگم کے خاندان کے) لئے موجب برکت اور ایک رحمت کا نشان ہوگا اور تم ان برکتوں اور رحمتوں سے حصہ پاؤ گے جو اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں درج ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
قول:۲۰… ’’میں اب بھی عاجزی اور ادب سے آپ (احمد بیگ والد محمدی بیگم) کی خدمت میں ملتمس ہوں کہ اس رشتہ سے آپ انحراف نہ فرمائیں کہ یہ آپ کی لڑکی کے لئے نہایت درجہ موجب برکت ہوگا اور خداتعالیٰ ان برکتوں کا دروازہ کھولے گا۔ جو آپ کے خیال میں نہیں۔ کوئی غم اور فکر کی بات نہیں ہوگی۔‘‘
(خط مرزاقادیانی بنام احمد بیگ والد محمدی بیگم محررہ ۱۷؍جولائی ۱۸۹۲ء، کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۳)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
محمدی بیگم سے نکاح ہونے پر کیا شرعی فائدہ ہوتا؟ اور اس میں حکمت کیا تھی؟

ابوعبیدہ: محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کے لئے یہ خدائی الہام آپ کو کب ہوا؟ اور کیوں ہوا۔ یعنی اس نکاح کے ہو جانے پر کون سا شرعی فائدہ مرتب ہونا تھا؟
مرزاقادیانی! اس نکاح کی اصلی غرض جو خدا کو اس کے مقدر کرنے میں مدنظر تھی وہ مندرجہ ذیل ہے۔
قول:۲۱… ’’یہ رشتہ محض بطور نشان کے ہے۔ تاخداتعالیٰ اس کنبہ کے منکرین کو اعجوبہ قدرت دکھائے۔ اگر وہ قبول کریں تو برکت اور رحمت کے نشان ان پر نازل کرے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۳۰، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۲)
قول:۲۲… ’’وہ (محمدی بیگم کے رشتہ دار) اپنی لڑکی کا اس کے کسی غیر حقیقی ماموں سے نکاح کرنا حرام قطعی سمجھتے ہیں… سو خداتعالیٰ نے نشان بھی انہیں ایسا دیا۔ جس سے ان کے دین کے ساتھ ہی اصلاح ہو اور بدعت اور خلاف شرع رسم کی بیخ کنی ہو جائے۔ تا آئندہ اس قوم کے لئے ایسے رشتوں کے بارہ میں کچھ تنگی اور حرج نہ رہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۹، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۱ حاشیہ)
قول:۲۳… ’’مدت سے یہ لوگ (محمدی بیگم کے رشتہ دار) مجھ سے (میرے سچا ہونے کے ثبوت میں) کوئی نشان آسمانی مانگتے تھے تو اس وجہ سے کئی دفعہ ان کے لئے دعا بھی کی گئی۔ سو وہ دعا قبول ہوئی۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷)
قول:۲۴… ’’ایک عرصہ سے یہ لوگ جو میرے کنبے سے اور میرے اقارب ہیں۔ کیا مرد اور کیا عورت مجھے میرے الہامی دعاوی میں مکار اور دوکاندار خیال کرتے ہیں… پس خداتعالیٰ نے انہیں کی بھلائی کے لئے انہیں کے تقاضے سے انہیں کی درخواست سے اس الہامی پیش گوئی کو جو اشتہار میں درج ہے۔ ظاہر فرمایا ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۹، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۱)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
محمدی بیگم کا رشتہ مانگنے پر آپ کو کیا جواب ملا، اور اس کا خاندان دینی لحاظ سے کیسا تھا

ابوعبیدہ: جناب عالی! کیا آپ مہربانی کر کے فرمائیں گے کہ آپ کے طلب رشتہ کے جواب میں محمدی بیگم کے رشتہ داروں نے آپ کو کیا کہا۔
مرزاقادیانی! کیا پوچھتے ہو۔ قصہ بڑا لمبا ہے۔ خیر سنئے! نکاح کی درخواست پر مرزااحمد بیگ۔
قول:۲۵… ’’تیوری چڑھا کر چلا گیا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۳، خزائن ج۵ ص ۱۶۱)
ابوعبیدہ: جناب عالیٰ اس واقعہ کی تفصیل سے مطلع فرمائیے۔ تاکہ میں کسی صحیح نتیجہ پر پہنچ سکوں۔
قول:۲۶… ’’نام بردہ (مرزااحمد بیگ والد محمدی بیگم) کی ایک ہمشیرہ ہمارے چچا زاد بھائی غلام حسین نامی سے بیاہی گئی۔ غلام حسین عرصہ ۲۵سال سے… مفقود الخبر ہے۔ اس کی زمین جس کا حق ہمیں پہنچتا ہے۔ مرزااحمد بیگ کی ہمشیرہ کے نام سرکاری کاغذات میں درج کروائی گئی تھی… اب مرزااحمد بیگ نے اپنی ہمشیرہ کی اجازت سے چاہا کہ وہ زمین جو چار پانچ ہزار روپے کی ہے۔ اپنے بیٹے محمد بیگ کے نام بطور ہبہ منتقل کرادیں۔ چنانچہ وہ ہبہ نامہ ان کی ہمشیرہ کی طرف سے لکھا گیا۔ چونکہ وہ ہبہ نامہ بغیر میری رضامندی کے بے کار تھا۔ اس لئے مکتوب الیہ نے بہ تمام تر عجز وانکسار ہماری طرف رجوع کیا۔ تاکہ ہم راضی ہوکر ہبہ نامہ پر دستخط کر دیں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷)
ابوعبیدہ: جناب تو ایک درویش آدمی ہیں۔ جناب نے بلاحیل وحجت دستخط کر دئیے ہوں گے۔
قول:۲۷… ’’قریب تھا کہ ہم دستخط کر دیتے لیکن یہ خیال آیا کہ… جناب الٰہی میں استخارہ کر لینا چاہئے… استخارہ کیا گیا… اس قادر مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص (مرزااحمد بیگ) کی دختر کلاں (محمدی بیگم) کے نکاح کے لئے سلسلہ جنبانی کرو اور ان کو کہہ دے کہ تمام سلوک ومروت تم سے اسی شرط پر کیا جائے گا۔‘‘ (یعنی اپنی بیٹی محمدی بیگم جس کی عمر ۹سال ہے۔ میرے نکاح میں دو گے تو میں ہبہ نامہ پر دستخط کر وں گا۔ ناقل)
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۷)
ابوعبیدہ: خوب! جناب نے بڑا غضب کیا۔ مجھے اب سمجھ آئی ہے کہ آپ کے پاس سے وہ تیوری چڑھا کر کیوں چلاگیا؟ آخر وہ بھی تو مغل تھا۔ بیل کو کنوئیں میں خصی کرنے کا مصداق کیوں بنتا۔ واقعی کوئی غیرت مند انسان اپنی گوشہ جگر کو کسی قیمت پر بھی فروخت کرنے کو تیار نہیں ہوا سکتا۔
اچھا تو فرمائیے! مرزااحمد بیگ اور ان کے خاندان کی دینداری کے متعلق جناب کی کیا رائے ہے؟
مرزاقادیانی: ماسٹر صاحب! آپ جانتے ہیں ہم روزانہ نماز میں خدا سے عہد کرتے ہیں۔ ’’ ونخلع ونترک من یفجرک ‘‘ ہم بے دینوں سے دوستی اور مودت کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں۔ مرزااحمد بیگ اور ان کے خاندان کے ساتھ ہمارے تعلقات اور عقیدت میرے مندرجہ ذیل مکتوبات سے ظاہر وباہر ہے۔
قول:۲۸… ’’مشفقی مکرمی اخویم مرزااحمد بیگ سلمہ اﷲ تعالیٰ! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ،
میں نہیں جانتا کہ میں کس طریق اور کن لفظوں میں بیان کرو۔ تاکہ میرے دل کی محبت اور خلوص ہمدردی جو آپ کی نسبت میرے دل میں ہے۔ آپ پر ظاہر ہو جائے۔ میں اب بھی عاجزی اور ادب سے آپ کی خدمت میں ملتمس ہوں کہ اس رشتہ (محمدی بیگم کا میرے ساتھ نکاح کر دینے) سے انحراف نہ فرمائیں… آپ کے سب غم دور ہوں… اگر میرے اس خط میں کوئی ناملائم لفظ ہو تو معاف فرمائیں۔ والسلام!‘‘
(خاکسار احقر عباد اﷲ غلام احمد عفی عنہ مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۸۹۲ء، کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۴،۱۲۵)
۲… خط مرزاقادیانی بنام مرزاعلی شیر بیگ جو محمدی بیگم کے پھوپھا تھے۔
’’مشفقی مرزاعلی شیر بیگ سلمہ اﷲ تعالیٰ! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ،
خوب جانتا ہے کہ مجھ کو آپ سے کسی طرح کا فرق نہ تھا اور میں آپ کو ایک غریب طبع اور نیک خیال آدمی اور اسلام پر قائم سمجھتا ہوں۔‘‘
(راقم خاکسار غلام احمد از لدھیانہ اقبال گنج ۲؍مئی ۱۸۹۱ء، کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۵)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
محمدی بیگم کارشتہ لینے کے لیے ان کے خاندان کو لالچ و دھمکیاں

ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! محمدی بیگم کے بزرگ تو بہت ہی پکے مسلمان نظر آتے ہیں۔ ضروری تھا کہ وہ آپ جیسے بزرگ بلکہ نبی کو محمدی بیگم کا رشتہ بڑی خوشی سے دے دیتے۔ کیونکہ آپ سے بڑھ کر انہیں اور کون خدمت گزار مل سکتا تھا۔ کچھ آپ نے اور بھی لالچ وغیرہ دیا یا صرف ۴،۵ ہزار روپے کی زمین ہی دے کر محمدی بیگم کا رشتہ لیتے تھے؟
قول:۲۹… بصورت الہام: ’’اﷲتعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی… کہ احمد بیگ کو کہہ دے کہ پہلے وہ تمہیں دامادی میں قبول کرے… (تو ان کو) کہہ دے کہ مجھے اس زمین کے ہبہ کرنے کا حکم مل گیا ہے۔ جس کے تم خواہشمند ہو۔ بلکہ اس کے ساتھ اور زمین بھی دی جائے گی اور دیگر مزید احسانات تم پر کئے جائیں گے۔ بشرطیکہ تم اپنی بڑی لڑکی (محمدی بیگم) کا مجھ سے نکاح کر دو۔ میرے اور تمہارے درمیان یہی عہد ہے۔ اگر تم مان لو گے تو میں بھی تسلیم کر لوں گا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۲، خزائن ج۵ ص۵۷۲،۵۷۳)
قول:۳۰… ’’اے عزیز (احمد بیگ) سنئے! آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ میری سنجیدہ بات کو لغو سمجھتے ہیں اور میرے کھرے کو کھوٹا خیال کرتے ہیں۔ بخدا… آپ انشاء اﷲ مجھے احسان کرنے والوں میں سے پائیں گے اورمیں یہ عہد استوار کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ اگر آپ نے میرے خاندان کے خلاف مرضی میری بات کو مان لیا۔ (یعنی محمدی بیگم مجھے دے دی) تو میں اپنی زمین اور باغ میں آپ کو حصہ دوں گا… اگر آپ نے میرا قول اور میرا بیان مان لیا تو مجھ پر مہربانی اور احسان اور میرے ساتھ نیکی ہوگی۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں گا… آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی لڑکی (محمدی بیگم) کو اپنی زمین اور مملوکات کا ایک تہائی حصہ دوں گا اور میں سچ کہتا ہوں کہ اس میں جو کچھ مانگیں گے آپ کو دوں گا… آپ میرے اس خط کو اپنے صندوق میں محفوظ رکھئے۔ یہ خط بڑے سچے اور امین کی طرف سے ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۳،۵۷۴، خزائن ج۵ ص۵۷۴،۵۷۵)
ابوعبیدہ: جناب یہ سلوک تو صرف آپ کی طرف سے محمدی بیگم کے باپ کے ساتھ تھا۔ جسے آپ کا خسر بننا تھا یا محمدی بیگم کے ساتھ تھا۔ جو آپ کی بیوی بننی تھی۔ رشتہ لینے کے لئے تو دیگر متعلقین کی بھی چاپلوسی اور خدمت کرنی پڑتی ہے۔ مثلاً محمدی بیگم کے پھوپھا یا اس کی پھوپھی زاد ہمشیرہ عزت بی بی کے ساتھ کسی اچھے سلوک کا وعدہ کیا ہوتا۔ شاید اس طرح سے یہ لوگ مرزااحمد بیگ کو سمجھا لیتے۔
مرزاقادیانی: ماسٹر صاحب! کیا پوچھتے ہو۔ میرا قول ۲۸ دیکھو۔ محمدی بیگم کی خاطر اس کے پھوپھا کی کتنی چاپلوسی کی ہے۔ پھر میں نے اس شخص کو مندرجہ ذیل عہد استوار بھی لکھا۔
قول:۳۱… ’’اگر آپ میرے لئے احمد بیگ سے مقابلہ کرو گے اور یہ ارادہ اس کا بند کرادو گے۔ (یعنی محمدی بیگم کا نکاح صوبیدار میجر سلطان محمد آف پٹی سے رکوا کر میرے ساتھ کرادو گے۔ ناقل) تو میں بدل وجان حاضر ہوں اور فضل احمد (جو مکتوب الیہ کا داماد تھا۔ ناقل) کو جواب میرے قبضہ میں ہے۔ ہر طرح سے درست کر کے آپ کی لڑکی (عزت بی بی جو محمدی بیگم کی پھوپھی زاد بہن تھی) کی آبادی کے لئے کوشش کروں گا اور میرا مال ان کا مال ہوگا۔‘‘
(خط مرزاقادیانی بنام مرزاعلی شیر بیگ از لدھیانہ اقبال گنج مورخہ ۲؍مئی ۱۸۹۱ء، از کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۶)
ابوعبیدہ: ایسے موقعہ پر آپ کو مناسب تھا کہ محمدی بیگم کی پھوپھی کو خود بھی ایک عاجزانہ خط لکھتے اور عزت بی بی سے بھی خط لکھواتے۔ اس سے اور بھی اچھا اثر پڑتا۔ کچھ قدرے دھمکی بھی دی ہوتی۔ مثلاً کسی کی موت کی پیش گوئی فرمادیتے۔ عزت بی بی کو طلاق اور تباہی کا ڈراوا دیتے۔ یہ باتیں ضعیف الاعتقاد لوگوں کو جلد قابو میں لے آتی ہیں۔
مرزاقادیانی: ماسٹر صاحب! یہ سب کچھ کیا۔ جیسا کہ میرے مندرجہ ذیل مکتوبات سے ظاہر ہے۔ مگر وہ بہت ہی پکے عقیدہ کے آدمی نکلے اور مجھے میرے الہامی دعویٰ میں ہمیشہ جھوٹا ہی سمجھتے رہے۔ سنئے میری دھمکیاں۔
قول:۳۲… محمدی بیگم کو دھمکی: ’’اگر (احمد بیگ نے) اس نکاح (محمدی بیگم کو مرزاقادیانی کے ساتھ بیاہ دینے) سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی براہوگا۔‘‘
۲… محمدی بیگم کے والد کو دھمکی: ’’والد اس دختر کا تین سال کے اندر فوت ہوجائے گا۔‘‘
۳… محمدی بیگم کے خاوند بننے والے کو دھمکی: ’’جس کسی دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک فوت ہو جائے گی۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸، آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
محمدی بیگم کے ہونے والے شوہر کو خطوط لکھے، شوہر کی موت کی پیشنگوئی

ابوعبیدہ: جناب! اتنا کافی نہ تھا۔ مناسب تھا کہ جناب اشتہارات اور پرائیویٹ خطوط کے ذریعہ محمدی بیگم کے ہونے والے خاوند صوبیدار میجر سلطان محمد آف پٹی کو خط لکھ کر ڈراتے اور دوسرے لوگوں سے بھی لکھواتے۔
مرزاقادیانی: صاحب کیا پوچھتے ہو۔ اس کو بھی اشتہار بھیجے تھے۔ خط پر خط بھی لکھے تھے مگر:
قول:۳۳… ’’اس نے تخویف (دھمکی۔ ناقل) کا اشتہار دیکھ کر اس کی پرواہ نہ کی۔ خط پر خط بھیجے گئے۔ ان سے کچھ نہ ڈرا۔ پیغام بھیج کر سمجھایا گیا۔ کسی نے اس طرف ذرا التفات نہ کی… بلکہ وہ سب گستاخی اور استہزاء میں شریک ہوئے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۶۶ حاشیہ دوم، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۹۵ حاشیہ)
ابوعبیدہ: حضرت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے طمع اور لالچ دینے کی انہوں نے اس واسطے پر واہ نہ کی کہ آپ نے ساری مروت کو محمدی بیگم کے بیاہ سے مشروط قرار دیا اور وہ کوئیں میں خصی ہونے والے بیل بننے سے نفرت کرتے تھے۔ آپ نے غلطی کی۔ آپ ان سے غیرمشروط نیکی کرتے تو آخر وہ آپ کے عزیز تھے۔ ضرور بعد میں محمدی بیگم آپ کو دے دیتے۔ آخر اسے کہیں نہ کہیں تو دینا ہی تھا۔ آپ کو دینے میں کون سی قباحت تھی۔ باقی رہا دھمکی اور تخویف والی بات کی اس سے بھی وہ متاثر نہ ہوئے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسلام پر بڑے پکے قائم تھے۔ تقدیر پر ان کا ایمان تھا۔ موت کا اپنے وقت پر آنا ان کے نزدیک ناگزیر تھا۔ وہ آگے پیچھے نہیں ہوسکتی۔ خیر فرمائیے کہ خدائی الہام کی رو سے تو آپ کے ساتھ رشتہ ہونا ضروری تھا۔ مگر وہ باوجود آپ کے بلند بانگ دعویٰ کے سلطان محمد سے بیاہی گئی۔ اب پیش گوئی کیسے پوری ہوگی؟ آپ نے فرمایا تھا کہ آخر کار خدا ہر ایک روک کو دور کر کے محمدی بیگم کو میری طرف واپس لائے گا۔
مرزاقادیانی: ماسٹر صاحب! ذرا وسعت نظر سے کام لیجئے۔ میرا صاف صاف اعلان ہے کہ:
قول:۳۴… ’’وہ جو (محمدی بیگم سے) نکاح کرے گا۔ روز نکاح سے اڑھائی سال کے عرصہ میں فوت ہو جائے گا اور آخر وہ عورت اس عاجز کی بیویوں میں داخل ہوگی۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۶۱، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۳ حاشیہ)
صاحب! اس صورت میں تو جن لوگوں نے اس کے نکاح اوّل کی سعی کی۔ مثلاً احمد بیگ اور اس کے اقارب آپ کی بیوی۔ آپ کے بیٹے (سلطان احمد، فضل احمد) مستحق شکریہ تھے۔ الٹا آپ نے ان کو عذاب کا مستحق قرار دیا۔ بیوی کو طلاق دے دی۔ (ابوعبیدہ)
قول:۳۵… ’’وحی الٰہی میں یہ نہیں تھاکہ دوسری جگہ (محمدی بیگم) بیاہی نہیں جائے گی۔ بلکہ یہ تھا کہ ضرور ہی اوّل دوسری جگہ بیاہی جائے گی۔ سو یہ ایک پیش گوئی کا حصہ تھا کہ دوسری جگہ بیاہی جانے سے پورا ہوا۔ الہام الٰہی کے یہ لفظ ہیں… یعنی خدا تیرے ان مخالفوں کا مقابلہ کرے گا اور وہ جو دوسری جگہ بیاہی جائے گی۔ خدا اس کو پھر تیری طرف لائے گا۔ جاننا چاہئے کہ رد کے معنی عربی زبان میں یہ ہیں کہ ایک چیز ایک جگہ ہے اور وہاں سے چلی جائے اور پھر واپس لائی جائے۔ پس چونکہ محمدی بیگم ہمارے اقارب میں سے بلکہ قریب خاندان میں سے تھی۔ یعنی میری چچازاد ہمشیرہ کی لڑکی تھی اور دوسری طرف قریب رشتہ میں ماموں زاد بھائی کی لڑکی تھی۔ یعنی احمد بیگ کی۔ پس اس صورت میں رد کے معنی اس پر مطابق آئے کہ پہلے وہ ہمارے پاس تھی۔ پھر وہ چلی گئی اور قصبہ پٹی میں بیاہی گئی اور وعدہ یہ ہے کہ پھر وہ نکاح کے تعلق سے واپس آئے گی۔ سو ایسا ہی ہوگا۔‘‘
(الحکم قادیانی اخبار مورخہ ۳۰؍جون ۱۹۰۵ء)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top