• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

میعار نمبر 22: انبیا ء کرام کی دنیا سے بے رغبتی مثالی ہوتی ہے۔

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
انبیا ء کرام کی دنیا سے بے رغبتی مثالی ہوتی ہے
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کن فی الدنیاکانک غریب او عابرسبیل دنیا میں اسطرح رہو جیسے تم اجنبی یا مسافر ہو۔آنحضرت ﷺ نے اس پر عمل کر کے دکھایا ، دنیا کے سازو سامان کا کیا ذکر کیا جاۓ ۔ آپ ﷺ کی دنیا سے بے رغبتی کا یہ عالم تھا کہ بعض اوقات کئ کئ ماہ گھر میں آگ نہ جلتی تھی ، کھجوروں پر گزر کر بسر ہوتی تھی ۔
قرآن و حدیث میں دنیا اور جمع اموال کی مذمت میں اتنا کچھ بیان کیا گیا ہے کہ اس کے لیے کئ دفتر درکار ہیں ۔کمزور ایمان و ناقص توکل رکھنے والوں کو مال جمع کرنے کی اجازت دی گئ ہے لیکن وہ بھی کئ شرائط کے ساتھ مشروط ہے مثلا حقوق العبا دکا خیال رکھا جاۓ ، حلال و حرام کی تمیز کی جاۓ ، مال جمع کرنے کے لیے گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جاۓ وغیرہ ۔ دین اسلام کی چودہ سوسالہ تاریخ بتاتی ہے کہ ہر طبقہ کی مقتدر شخصیات نے مال جمع کرنے کو اپنا مشن نہیں بنایا دین کی آڑ یں دنیا نہیں کمائی، مرزا قادیانی کا دعویٰ تھا ایک اہم مذہبی شخصیت ہونے کا یعنی وہ ملھم من اللہ ، مجدد ، مسیح ہونے کا دعویٰ کرتا تھا لیکن اسے دنیا سے بہت محبت تھی ۔ اسے خواب بھی نذرانے ملنے کے آتے تھے ،خوب مال کمایا یقین نہ آۓ تو درج ذیل حوالے سے ملاحظہ فرمائیں ۔
نذرانے ملنے کے خواب:

یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی مجھ سے یہ عادت ہے کہ اکثر جو نقد روپیہ آنے والا ہو یا اور چیزیں تحائف کے طور پر ہوں ان کی خبر قبل از وقت بذریعہ الہام یا خواب کے مجھ کو دے دیتا ہے اس قسم کے نشان پچاس ہزار سےکچھ زائد ہونگے۔ ( حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22ص342)
ذاتی جائیداد کی مالیت:

اگر میری تائید میں خدا کا فیصلہ نہ ہو تو میں اپنی کل املاک منقولہ وغیرہ جو دس ہزار روپیہ کی قیمت سے کم نہیں ہوگی عیسائیوں کو دے دوں گا۔
( مجموعہ اشتہارات جلد دوم ص251مطبوعہ لندن)
مرزا قادیانی کا بیان حلفی :

انکم ٹیکس کے ایک مقدمہ میں مرزا قادیانی نےحلفا بیان کیا کہ ذرائع آمدنی درج ذیل ہیں ۔
تعلقہ داری کی سالانہ آمدنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیاسی روپے دس آنے
زمین کی سالانہ آمدنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تین سو روپے
باغ کی آمدنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسو دس روپے
مریدوں کی طرف سے ہدیہ ملنے والی رقم ۔۔۔۔۔۔پانچ ہزار دوسوروپے
جبکہ حکومت نے مرزا قادیانی کی ذاتی آمدنی سات ہزار دو سو روپے قرار دی اور اس پر ایک سو ستاسی روپے آٹھ آنے انکم ٹیکس لاگو کیا گیا ۔
( ضررۃ الامام مندرجہ روحانی خزائن جلد13ص5176)
ذاتی مکانات:

پہلے مرزا قادیانی کے پاس ایک مکان تھا بعد ازاں دو اور مکان حاصل کر کے مکان میں توسیع کر دی گئ۔ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22ص393)
زمین کی وراثت :

مرزا قادیانیکی ایک رشتہ دار عورت امام بی بی فوت ہوئی تو اس کی آدھی زمین مرزا کو اور بقیہ نصف دوسرے رشتہ دارں کو ملی ۔
( نزول المسیح روحانی خزائن جلد18 ص592،591)
منی آرڈر کی آمدنی :

ایک ہزار سے زائد روپے ۔۔۔۔۔۔۔
(سیر ت المھدی حصہ سوئم ص102روایت نمبر 636)
ڈیڑھ صد روپے ۔۔۔۔۔(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر اول ص2)
پانچ صد روپے۔۔۔۔۔۔(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر اول ص2)
ایک سو روپے ۔۔۔۔۔۔(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر اول ص2)
ایک سو روپے ۔۔۔۔۔۔(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر اول ص2)
ایک سو روپے ۔۔۔۔۔۔(مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر اول ص2)
منی آرڈر کے ذریعے آنے والی رقم کا احاطہ دشوار ہے اس لیے نمونہ کے چند حوالوں پر اکتفا کیا گیا ہے ۔(مولف)
رقم لانے والا فرشتہ :

مرزا قادیانی کے بقول ایک فرشتے نے اسے بہت سا روپیہ دیا جس کا نام ٹیچی ٹیچی تھا۔(روحانی خزائن جلد22 ص345،346)
کئ لاکھ آمدنی :

اگر ہر روز آمدن اور خاص وقتو ں کے مجمعوں کا اندازہ لگایا جاۓ تو کئ لاکھ تک اس کی تعداد پہنچتی ہے۔ ( روحانی خزائن جلد21ص75،74)
اس وقت سے آج تک دو لاکھ سے بھی زیادہ روپیہ آیا ۔( روحانی خزائن جلد33ص253)
مرزا قادیانی نے اس پیسے کو کبھی دینی اغراض یا رفاہ عامہ کے لیے استعمال نہیں کیا ۔
 
Top