نبوت جاری ہے
مسلمانان عالم کا حضور نبی کریم ٖ کے آخری نبی ہونے پر اجماع اور عقیدہ جہاد 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد اسلام دشمن طاقتوں بالخصوص انگریزوں کے لیے سوہان روح بنا ہوا تھا اور ہے ۔ ان کی شدید خواہش تھی اور ہے کہ کسی طرح کوئی ایسا اہتمام ہو جائے کہ مسلمانوں کے دل حضور نبی کریم ﷺ کی محبت و عقیدت اور جہاد کی روح دونوں ختم ہو جائیں ، اب چونکہ ایک نبی کے حکم میں ترمیم و تنسیخ دوسرے نبی کے ذریعے ہی سے ہوتی ہے ۔چنانچہ حکومت برطانیہ کے ایما اور لالچ پر سیالکوٹ کی ضلع کچہری کے ایک منشی مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا ۔ یہ بد بخت شخص گوردارسپور(بھارت)کی تحصیل بٹالہ کے ایک پسماندہ گاوں قادیان کا رہنے والاتھا۔ آنجہانی مرزا قادیانی نے پہلے خود کو عیسائیت اور ہندو مخالف مناظر کی حیثیت سے متعارف کرایااورمسلمانوں کی جذباتی اور نفسیاتی ہمدردیاں حاصل کیں۔ پھر بتدریج مجدد، محدث ، امتی نبی،ظلی نبی،بروزی نبی، مثیل مسیح، اور مسیح موعود کا دعویٰ کرتے ہوئے انجام کار امر ونہی کے حامل ایک صاحب شریعت نبی ہونے کے ادعا تک جا پہنچا۔ یعنی باقاعدہ نبی و رسول ہونے کا دعویٰ کیا حتیٰ کہ اعلان کیا وہ خود "محمد رسول اللہ"ہے (نعوذ باللہ)!قارئین محترم !
گذشتہ باب میں آپ مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ ملاحظہ فرما چکے ہیں کہ "نبوت بند ہے " اور حضور نبی کریم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری رسول اور نبی ہیں ۔قرآن مجید کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر یہ کلام اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلافات پائے جاتے ۔ اس آیت کریمہ نے فیصلہ کر دیا کہ اگر مدعی نبوت کے اقوال میں اختلاف ہو تو وہ اپنے دعوٰی نبوت میں سچا نہیں بلکہ جھوٹا ہے ، اور آنجہانی مرزا قادیانی بھی اس کی تائید کرتے ہوئے لکھتا ہے :
آخری تدوین
: