نبوت کا قادیانی تصورمرزا غلام احمد قادیانی کی شخصیت عالم انسانیت کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے ، مرزا دنیا کے ان چند افراد میں شامل ہوتے ہیں جن کے منہ میں دو زبانیں ہوتی ہیں ۔ منہ میں دو زبانوں سے مراد یہ ہے کہ مرزا غلام قادیانی ایک ہی وقت میں ایک بات کہہ کر دوسرے ہی وقت میں اس بات کے بالکل متضاد بات کہتے ہیں ۔ اس کے لیے ہم آپ کو کئی مثالیں دے سکتے ہیں فی الوقت جو موضوع شروع کیا گیا ہے اس حوالے سے ہم پہلے دسیوں مثالیں دے آئے ہیں کہ مرزا کہتے ہیں کہ نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ہےجس کو آپ اس لنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں"نبوت بند ہے "اب ہم آپ کو وہ حوالہ جات دکھا رہے ہیں جہاں مرزا اپنے سابقہ موقف کو یک لخت تبدیل کر کے کہتے ہیں کہ نہیں نبوت جاری ہے اس کی مکمل بحث آپ اس لنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں"نبوت جاری ہے "
"مثلاً ایک شخص جو قوم کا چوہڑہ یعنی بھنگی ہے اور ایک گاؤں کے شریف مسلمانوں کی تیس چالیس سال سے یہ خدمت کرتا ہے کہ دو وقت ان کے گھروں کی گندی نالیوں کو صاف کرنے آتا ہے اور ان کے پاخانوں کی نجاست اُٹھاتا ہے اور ایک دو دفعہ چوری میں بھی پکڑا گیا ہے اور چند دفعہ زنا میں بھی گرفتار ہوکر اُس کی رسوائی ہوچکی ہے اور چند سال جیل خانہ میں قید بھی رہ چکا ہے اور چند دفعہ ایسے بُرے کاموں پر گاؤں کے نمبرداروں نے اس کو جوتے بھی مارے ہیں اور اس کی ماں اور دادیاں اور نانیاں ہمیشہ سے ایسے ہی نجس کام میں مشغول رہی ہیں اور سب مردار کھاتے اور گوہ اٹھاتے ہیں۔ اب خدا تعالیٰ کی قدرت پر خیال کرکے ممکن تو ہے کہ وہ اپنے کاموں سے تائب ہوکر مسلمان ہو جائے اور پھر یہ بھی ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ کا ایسا فضل اس پر ہوکہ وہ رسول اور نبی بھی بن جائے "
(روحانی خزائن جلد 15 تریَاق القلوُب صفحہ 280)

