نبوت کا معیار نمبر 4:انبیاء کرام کو کفر و شرک سے نفرت ہوتی ہے
اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے دو پہلو ہیں:
1:اللہ تعالیٰ کو اس کی ذات و صفات میں یکتا اور بے مثل ماننا ، لوگوں نے جو مختلف قسم کے خدا بنا رکھے ہیں ان سے برات کا اظہار کرنا ،شرک و کفر کی تمام صورتوں سے دلی نفرت رکھنا ۔ یہ بات قرآن مجید کے متعدد مقامات پر مذکور ہے بطور نمونہ درج ذیل ملاحظہ فرمائیں:
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ ﴿٢٦﴾ إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ ﴿٢٧﴾
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا میں بیزار ہوں تمہارے معبودو ں سے، سوا اس کے جس نے مجھے پیدا کیا کہ ضرور وہ بہت جلد مجھے راہ دے گا،
سورہ کافرون میں اللہ ارشاد فرماتا ہے :
قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٢﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٣﴾ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿٤﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٥﴾ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿٦﴾
تم فرماؤ اے کافرو، نہ میں پوجتا ہوں جو تم پوجتے ہو، اور نہ تم پوجتے ہو جو میں پوجتا ہوں، اور نہ میں پوجوں گا جو تم نے پوجا، اور نہ تم پوجو گے جو میں پوجتا ہوں، تمہیں تمہارا دین اور مجھے میرا دین
مرزا غلام قادیانی کی کافروں سے محبت ملاحظہ فرمائیں:
(1)وہ ملکہ برطانیہ کو مخاطب کر کے لکھتا ہے ۔
"چونکہ یہ مسئلہ تحقیق شدہ ہے کہ دل کو دل سے راہ ہوتا ہے اس لئے مجھے ضرورت نہیں کہ میں اپنی زبان کی لفّاظی سے اِس بات کو ظاہر کروں کہ میں آپ سے دِلی محبت رکھتا ہوں اور میرے دِل میں خاص طور پرآپ کی محبت اور عظمت ہے ۔ ہماری دن رات کی دعائیں آپ کیلئے آبِ رواں کی طرح جاری ہیں ۔"
(روحانی خزائن، جلد15ستارہ قیصرہ، صفحہ 119،120)
کسی سچے نبی نے کافروں کے بخت بلند ہونے کی دعا نہیں کی (البتہ ان کی ہدایت کے لیے کوشش اور دعا کرنا الگ امر ہے )
(2)مرزا قادیانی 1857ء میں برصغیر کے مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والی ملکہ وکٹوریہ کے لیے دعا کرتا ہے :
"اس مبارکہ قیصرہ ہند دام ملکہا کو دیرگاہ تک ہمارے سروں پر سلامت رکھ اور اس کے ہر ایک قدم کے ساتھ اپنی مدد کا سایہ شامل حال فرما اور اس کے اقبال کے دن بہت لمبے کر۔"
(روحانی خزائن جلد15ستارہ قیصرہ صفحہ 114)
(3)مرزا قادیانی ملکہ برطانیہ کے ساتھ اپنی طبعی مناسبت کا اس پیرایہ میں ظہار کرتا ہے :
"اُس نے مجھے بے انتہا برکتوں کے ساتھ چھوا اور اپنا مسیح بنایا تا وہ ملکہ معظمہ کے پاک اغراض کو خود آسمان سے مدد دے۔"
(روحانی خزائن جلد15ستارہ قیصرہ: صفحہ 116)
اس سے اگلے صفحے پر لکھا ہے :
"اے ملکہ معظمہ تیرے وہ پاک ارادے ہیں جو آسمانی مدد کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں اور تیری نیک نیتی کی کشش ہے جس سے آسمان رحمت کے ساتھ زمین کی طرف جھکتاجاتا ہے اس لئے تیرے عہد سلطنت کے سوا اور کوئی بھی عہد سلطنت ایسانہیں ہے جو مسیح موعود کے ظہور کے لئے موزوں ہو۔ سو خدا نے تیرے نورانی عہد میں آسمان سے ایک نور نازل کیاکیونکہ نور نور کو اپنی طرف کھینچتا اور تاریکی تاریکی کو کھینچتی ہے"
(روحانی خزائن جلد15ستارہ قیصرہ: صفحہ 117)
قرآن مجید کا حکم ہے کہ کافروں کو دوست نہ بناو (النساء 144)
لیکن مرزا قادیانی کافروں کو نہ صرف دوست بناتا ہے بلکہ ان کے ساتھ اپنی طبعی و روحانی مناسبت بھی بیان کرتا ہے کیا سچا نبی کسی کافر کو دوست بنا سکتا ہے ، قادیانی خود فیصلہ کریں ۔
آخری تدوین
: