نبوت کا معیار نمبر 5:انبیاء کو اپنی صداقت پر کامل یقین ہوتا ہے
ہر سچے نبی اور رسول کو اپنی نبوت اور وحی کی صداقت پر کامل یقین ہوتا ہے وہ یہ نہیں کہتے کہ :
میرا فلاں مخالف مر گیا تو میں سچا ورنہ جھوٹا
میرا فلاں لڑکی سے نکاح ہو گیا تو میں سچا ورنہ جھوٹا
میں نے اتنی عمر پائی تو سچا ورنہ جھوٹااور نہ ہی اس سے ملتی جلتی اور کوئی بات کہتے ہیں ۔
نبی کریم ﷺ کو اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا :
قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٤الانعام﴾
تم فرماؤ مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے گردن رکھوں اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا۔
وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٦٣الانعام﴾
مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔
وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٢الزمر﴾
اور مجھے حکم ہے کہ میں سب سے پہلے گردن رکھوں
اس کے برعکس ہم پوری ذمہ داری سے کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کو اپنے دعوؤں ، الہامات اور وحی پر یقین نہ تھا کہ یہ رحمانی ہیں یا شیطانی بطور ثبوت درج ذیل حوالے ملاحظہ فرمائیں ۔مرزا قادیانی لکھتا ہے :
(1)پنڈت لیکھ رام کے متعلق پیش گوئی کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں:
"اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصہ تک آج کی تاریخ سے یعنی ۲۰؍ فروری ۱۸۹۳ ء سے کوئی ایسا عذاب جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت ہو (یعنی جو عوارض اور بیماریاں انسان کیلئے طبعی اور معمولی ہیں جن سے انسان کبھی صحت پاتا اور کبھی مرتا ہے ان میں سے نہ ہو) اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو۔ (یعنی الٰہی قہر کے نشان اس میں موجود ہوں) نازل نہ ہو تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں"
(روحانی خزائن جلد 12 اِستفتاء: صفحہ 118)
(2)محمدی بیگم کے ساتھ اپنے نکاح کی پیش گوئی کرتے ہوئے اپنی وحی لکھی :
" فسیَکْفیکہمُ اللّٰہ ویردّھا الیک* اَمْرٌ مِنْ لّدنا اِنّا کُنَّا فاعِلین۔ زوّجناکہَا۔الحقّ مِن ربّک فلَا تکونَنّ مِن الممْترینَ۔ لَا تبدیلَ کلمات اللہ
خدا ان کیلئے تجھے کفایت کرے گا۔ اور اس عورت کو تیری طرف واپس لائے گا۔ یہ امر ہماری طرف سے ہے اور ہم ہی کرنیوالے ہیں بعد واپسی کے ہم نے نکاح کردیا۔ تیرے رب کی طرف سے سچ ہے پس تو شک کرنے والوں سے مت ہو۔ خدا کےکلمے بدلا نہیں کرتے"
(روحانی خزائن جلد11 انجام آتھم: صفحہ 60)
مرزا قادیانی کو اپنی وحی کے پرزور لہجہ پر یقین نہیں تھا اس لیے لکھا:
"میں بالآخر دعا کرتا ہوں کہ اے خدائے قادر و علیم اگر آتھم کا عذاب مہلک میں گرفتار ہونا اور احمد بیگ کی دختر کلاں کا آخر اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ پیشگوئیاں تیری طرف سے ہیں تو ان کو ایسے طور پر ظاہر فرما جو خلق اللہ پر حجت ہو اور کور باطن حاسدوں کا منہ بندہو جائے۔ اور اگر اے خداوند یہ پیشگوئیاں تیری طرف سے نہیں ہیں تو مجھے نامرادی اور ذلت کے ساتھ ہلاک کر"
(روحانی خزائن جلد9 اَنوارُلاسلاَم: صفحہ 124)
(3)عبداللہ آتھم کی ہلاکت کی پیش گوئی کرتے ہوئے مرزا نے لکھا:
"کہ اگر یہ پیشگوئی جھوٹی نِکلی یعنی وہ فریق جو خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو مَیں ہر ایک سزا کے اُٹھانے کے لئے تیار ہوں۔۔۔۔۔۔۔گر میں جھوٹا ہوں تو میرے لئے سولی تیار رکھو ۔ اور تمام شیطانوں اور بد کاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو۔"
(روحانی خزائن جلد6 جنگ مُقدّس: صفحہ 293)
میں اپنے الہامات کی کتاب اللہ پر پیش کرنے کے بعد تصدیق کرتا ہوں جان لو کہ جو الہامات قرآن کے مخالف ہیں وہ کذب ، الحاد و زندقہ ہے ۔
(حمامۃ البشریٰ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 297)
اس قسم کی تحریریں بکثرت ہیں جو کہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی کو اپنے الہامات اور وحی کے رحمانی ہونے کا یقین نہ تھا اور یہ بات معیار نبوت کے خلاف ہے ۔
آخری تدوین
: