نبی بننے کے لیے سیرت صدیقی کی ضرورت ہے(معاذاللہ)
اگر سیرت صدیقی کی کھڑکی کھلی ہوتی تو خود صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہی نبی کیوں نہ ہوئے ،انہوں نے کیوں مسیلمہ کذاب کا قتال کیا
نبوت کی جس کھڑکی کو مرزا غلام قادیانی کھولنا چاہ رہا ہے اس کھڑکی سے عمر فاروق ، عثمان غنی ، علی المرتضیٰ رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی کیوں نا داخل ہوئے ۔ کیا یہ نبوت کی کھڑکی تیرہ سو سال بعد ہی کھلنی تھی جبکہ ملکہ وکٹوریہ کو پاک وہند میں اپنے نمائندہ کی تلاش تھی ؟ اور ملکہ کی نظر بھی کس کذاب پر ٹھہری جس کی نہ شکل سلامت تھی اور نہ ہی عقل ،عاجزی پر اترے تو انسان کی جائے نفرت بننے کا بھی دعویٰ کر چھوڑے غرور میں آئے تو خدا کا بیٹا تک بننے کا دعویٰ کر دے ،بے شرمی کی انتہاء کرے تو کہہ اٹھے کہ میرے ساتھ میرے خدا (یلاش)نے قوت رجولیت کا اظہار کیاجس کے نتیجہ میں مجھے دس ماہ کا طویل حمل ہوا اس حمل کی بنا پر درد ذہ بھی ہی ، عقل ایسی کہ ایک زبان سے ایک ہی لمحہ میں نفی و اثبات کر اٹھے ،نبوت جاری ہے ، نہیں نبوت بند ہے،عیسی زندہ ہیں، نہیں عیسی مر گئے ہیں ۔تماشہ عقل تو دیکھیں اس خبطی العقل اور مراقی الذھن کے چار نمائندے بھی بن اٹھے اور وہ نمائندے بھی ایسے کہ اپنے پنجابی و وکٹورین نبی کی ہر ہرزہ سرائی پر پردہ پوشی کرنے میں زمین و آسمان کے کلابے ملائیں۔
آخری تدوین
: