• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

نبی و رسول میں فرق اور قادیانی اعتراضات کے جوابات

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
نبی و رسول میں فرق اور قادیانی اعتراضات کے جوابات
سب سے پہلے ہم کچھ ویب سائٹس سے اقتباسات لے رہے ہیں تا کہ مختلف اقسام کی رائے سامنے آ سکیں

محدث فورم سے
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں فرق ہے اہل علم فرماتے ہیں نبی وہ ہوتا ہے۔ جس کی طرف اللہ تعالیٰ ٰ نے شریعت کی وحی تو کی ہو لیکن اس کی تبلیغ کا اسے حکم نہ دیا ہو بلکہ وحی صرف اس لئے نازل کی ہو تاکہ وہ خود عمل کرے اس پر بھی تبلیغ کی پابندی نہیں ہوتی۔ اور رسول وہ ہوتا ہے جس کی طرف اللہ تعالیٰ ٰ نےشریعت کی وحی نازل کی ہو اور اسے حکم ہو کہ وہ اس کے مطابق خود بھی عمل کرے اور اس کی تبلیغ بھی کرے۔ہر رسول نبی بھی ہوتا ہے۔لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔انبیاء کرام علھیم السلام کی تعداد رسولوں سے زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے بعض رسولوں کا قرآن مجید میں حکم فرمایا ہے۔اور بعض کازکر نہیں فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
﴿وَلَقَد أَر‌سَلنا رُ‌سُلًا مِن قَبلِكَ مِنهُم مَن قَصَصنا عَلَيكَ وَمِنهُم مَن لَم نَقصُص عَلَيكَ وَما كانَ لِرَ‌سولٍ أَن يَأتِىَ بِـٔايَةٍ إِلّا بِإِذنِ اللَّهِ فَإِذا جاءَ أَمرُ‌ اللَّهِ قُضِىَ بِالحَقِّ وَخَسِرَ‌ هُنالِكَ المُبطِلونَ ﴿٧٨﴾... سورة غافر
''اور البتہ تحقیق ہم نے آپ سے پہلے (بہت سے ) پیغمبر بھیجے۔ان میں تو کچھ ایسے ہیں۔جن کےحالات ہم نے آپ سے بیان کردیئے ہیں۔ اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کیے اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔''
اس آیت کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قرآن مجید میں جس قدر بھی انبیاء علھیم السلام مذکور ہیں وہ سب رسول ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی
محدث فتوی

پروفیسر عقیل کا بلاک سے
رسول نبی سے ایک درجہ اوپر ہے۔ اس لحاظ سے ہر رسول نبی بھی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ ایک عام نقطہ نظر تو یہ ہے کہ نبی وہ پغمبر ہے جو صاحب کتا ب نہں ہوتا جبکہ رسول کو کتاب دی جاتی ہے ۔ چنانچہ اس نقطہ نظر کے مطابق حضرت ابراہم ، حضرت موسی، حضرت عیسی، حضرت داؤد علہما السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رسول ہیں جبکہ حضرت یحی ، حضرت سلما ن، حضرت زکریا علہم السلام وغیرہ نبی ہیں۔
ایک دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ رسول وہ ہے جو قانون دینونت کے ساتھ مبعوث ہو ۔
جس کا مطلب ہے کہ اگر اس رسول کی دعوت کا انکار کیا گیا تو منکرین کو موت کی سزا دی جائے گی ۔ یہ موت کی سزا آسمانی عذاب یا کسی اور طریقے سے دی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب نبی وہ ہے جو صرف اپنی قوم مںی دعوت کا کرتا ہے اور اگر اس کا انکار کردیا جائے تو قوم کو فنا نہںہ کال جاتا۔ بلکہ بعض اوقات قوم ہی اس نبی کا خاتمہ کردیی ہے لکنر پھر بھی اس پر براہ راست عذاب نہںی آتا۔ اس اصول کے تحت سدہنا نوح، لوط، صالح، یونس، ہود ، شعبی اور محمد علہمہ السلام وغیرہ چند رسولوں کی مثالیں ہیں جبکہ سد نا زکریا، یحی ، ، ذوالکفل علیہم السلام وغیرہ نبی ہںس۔
ایک اور فرق نبی اور رسول میں یہ ہے کہ رسول براہ راست اللہ کی پناہ مں ہوتا ہے اور اسے کوئی نقصان نہیں پہچاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب قوم رسول کے خلاف ہوئی تو رسول نے ہجرت کرلی اورکبھی بھی کسی رسول کو قتل نہں کیا جاسکا بلکہ تمام رسل یا تو اپنی طبعی عمر پوری کرکے دنیا سے چلے یا پھر اوپر اٹھالئے گئے۔ دوسری جانب نبی کی حیثیت ایک داعی کی ہوتی ہے اور بعض اوقات قوم کی مخالفت کی بنا پر ان کا قتل بھی ہوجاتا ہے ۔ یحی علیہ السلام کی مثال سرفہرست ہے۔
کیا قرآن میں تمام پیغمبروں کا ذکر ہے؟
یہ سوال اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ قرآن میں تمام پیغمبروں کا ذکر نہیں ہے بلکہ عام طور پر ان پغمبریوں کا ذکر ہے جو قرآن کے مخاطبنین یعنی بنی اسماعیل ، یہود اور نصاری کے لئے معروف تھے۔ باقی پغمبر وں کا ذکر قرآن میں موجود نہں اور نہ ہی اس کی ضرورت تھی۔

اسلام سوال و جواب سے
سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40 کی طرف اشارہ جس میں ارشاد باری تعالی ہے
لیکن اللہ تعالی کے رسول اور خاتم النبیین ہیں
تو نبی اور رسول میں کیا فرق ہے؟
شروع میں رسول کیوں کہا اور آخر میں رسول کیوں نہیں کہا؟
الحمد للہ
نبی اور رسول میں فرق مشہور ہے کہ رسول وہ ہوتا ہے جس کی طرف شرع وحی کی جائے اور اس کی تبلیغ کا حکم ہو ، اور نبی وہ ہے جس کی طرف شرع وحی کی جائے لیکن اسے تبلیغ کا حکم نہ ہو ، لیکن یہ فرق اشکال سے خالی نہیں کیونکہ نبی دعوت وتبلیغ اور حکم کا مامور ہوتا ہے ۔
تو اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ :
صحیح یہ ہے کہ رسول وہ ہوتا ہے جو کافروں کی طرف بھیجا جائے جو جھٹلانے والے ہوں اور نبی وہ ہوتا ہے جو کہ ایسی قوم کی طرف بھیجا جائے جو اس سے پہلے رسول کی شریعت پر ایمان رکھتے ہوں تو وہ انہیں دین سکھائے اور ان کے درمیان فیصلے کرے۔
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت ونور ہے اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالی کے ماننے والے انبیا‏‌ء فیصلے کرتے تھے"
تو بنی اسرائیل کے انبیاء اس تورات کے ساتھ فیصلے کرتے تھے جو کہ موسی علیہ السلام پر نازل کی گئ تھی۔
اور اللہ تعالی کا یہ فرمان "وہ خاتم النبیین ہیں" اور خاتم المرسلین کیوں نہیں کہا؟ وہ اس لئے کہ رسالت کو ختم کرنے سے نبوت کا ختم ہونا لازم نہیں ہے، لیکن خاتم النبیین کہنے سے رسالت ختم ہونا لازم ہے، تو اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ:
(میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا) اور یہ نہیں فرمایا کہ میرے بعد کوئی رسول نہیں ہوگا۔
تو اس سے یہ پتہ چلا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں ہے بلکہ وہ خاتم النبیین اور خاتم الرسل بھی ہیں علیہم السلام جمیعا۔
واللہ اعلم .

فتاویٰ آن لائن سے
نبی اور رسول کسے کہتے ہیں؟
موضوع: ایمانیات
سوال نمبر 20:
نبی اور رسول کسے کہتے ہیں؟
جواب:
اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو ہدایت اور رہنمائی دینے کے لئے جن برگزیدہ بندوں کے ذریعے اپنا پیغام حق مخلوق تک پہنچایا انہیں نبی اور رسول کہتے ہیں۔
عام طور پر نبی اور رسول یہ دونوں لفظ ایک ہی معنی میں بولے اور سمجھے جاتے ہیں، البتہ نبی اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے وحی دے کر بھیجا ہو اور رسول اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نئی شریعت دے کر مخلوق میں مبعوث کرتا رہا تاکہ وہ لوگوں کو اس کی طرف بلائے۔
1. قسطلاني، المواهب اللدنية، 2 : 47
2. زرقاني، شرح المواهب اللدنية، 4 : 286
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

صراط الہدیٰ فورم سے
رسول اور نبی میں یقیناً فرق ہے ، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دونوں کا ذکر الگ الگ فرمایا ہے،
(((((وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنْسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ::: اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ ہی کوئی نبی ایسا بھیجا ہے کہ جب اس نے تلاوت کی ہو تو شیطان نے اس کی تلاوت میں وسوسے نہ ڈالے ہوں ، پس جو کچھ شیطان ڈالتا ہے اللہ اسے منسوخ کر دیتا ہے )))))سُورت الحج /آیت 52،
عام طور پر یہ بات معروف ہے کہ نبی وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو، لیکن اُسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم نہ ہو ،
اور رسول وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو اور اسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم بھی دِیا گیا ہو ،
لہذا ہر رسول نبی ہوتا ہے ، لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا ، اور اس طرح رسول ہونا ، نبی ہونے سے زیادہ أہم اور زیادہ ذمہ داری والا رتبہ ہوتا ہے ،
لیکن یہ بات دُرست نہیں محسوس ہوتی ، کیونکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی سُنّت اور اس کی حِکمت کے مطابق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی ایک شخص کو وحی کرے جو صرف اُس شخص تک ہی محدود رکھے جانے کے لیے ہو اور اس کی تبلیغ یا دعوت دوسروں تک نہ کی جانی ہو ،
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مبارک بھی اسی معاملے کی دلیل ہے کہ نبی پر کی جانے والی وحی کی بھی تبلیغ مقصود و مطلوب رہی ہے ، صرف اس نبی تک ہی محدود و مقید رکھے جانے کے لیے اُس پر وحی نہیں کی جاتی تھی ،
(((((عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلاَنِ ، وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّهْطُ ، وَالنَّبِىُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ::: (سفرء معراج کے دوران) مجھے اُمتیں دِکھائی گئیں ، تو کسی نبی کے ساتھ ایک مَرد تھا ، اور کسی نبی کے ساتھ دو مَردتھے ، اور کسی نبی کے ساتھ دس سے زیادہ (اور چالیس سے کم)مَرد تھے ، اور کسی نبے کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا)))))صحیح البخاری/حدیث5752/کتاب الطِب/باب42،
لہذا زیادہ دُرست بات یہ ہے اِن شاء اللہ ، کہ رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو، جس کی مثال بنی اسرائیل میں مبعوث کیے جانے والے انبیاء علیہم السلام ہیں ، جو کہ موسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی شریعت کی ہی دعوت و تبلیغ کرتے تھے ، اگر وہ دعوت نہ دیتے ہوتے اور ان پر ہونے والی وحی خفیہ رہتی تو پھر اللہ کے یہ فرامین مبارکہ کیا معنی رکھتے ہیں :::
(((((ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ::: ایسا اس لیے ، کہ وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے اور نبیوں کو بغیر کسی حق کے قتل کیا کرتے تھے))))) سُورت آل عمران /آیت112،
(((((سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ::: جو کچھ یہ(یہودی) کہتے ہیں ، اور ان کا بغیر حق کے نبیوں کو قتل کرنا، ہم جلد ہی سب کچھ لکھ لیں گے))))) سُورت /آیت181،
یعنی جنہیں بنی اسرائیل والے یہودی قتل کرتے تھے ، انہیں نبی جاننے کے بعد اور ان سے اللہ کی آیات سن کے اُن آیات کا انکار کرنے کے بعد ہی قتل کرتے تھے ، پس یہ واضح ہوا کہ نبی کو تبلیغ کا حُکم ہوتا ہے ، اگر ایسا نہ ہوتا تو یہودی ان نبیوں کو نہ جان پاتے اور نہ ہی اُن سے اللہ کی آیات سن کر اُن آیات کا انکار کرتے اور نہ ہی بدبخت یہودی نبیوں کو قتل کرتے ،
ان آیات مبارکہ اور حدیث شریف سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نبیوں اور رسولوں علیھم السلام کی طرف کی جانے والی ایسی ہر وحی جو اللہ کے دِین سے متعلق ہو اُس کی تبلیغ کی جاتی رہی ، جی ایسی وحی جو کسی نبی یا رسول کے کسی ذاتی معاملے سے متعلق ہو، دینی احکام و عقائد سے متعلق نہ ہو اُس کے بارے میں یہ گُمان کیا جا سکتا ہے کہ اُس کی تبلیغ کا حُکم نہ ہوتا ہوگا ، مثلاً :::
آدم علیہ السلام کو تما م چیزوں کے نام سکھانے کے لیے اُن کی طرف کی جانے والی وحی،
اُن علیہ السلام کو توبہ کے کلمات سکھانے والی وحی ،
نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کے حُکم پر مشتمل وحی ، اور ہر جاندار مخلوق کا ایک ایک جوڑا اُس کشتی پر رکھ لینے کی وحی ، اور اُن علیہ السلام کے نا فرمان کافر بیٹے کو اُن علیہ السلام کے اھل خانہ میں سے خارج قرار دینے کی وحی ،
اور ابراھیم ، اور اسماعیل علیہما السلام کو بیت اللہ کو عبادت کرنے والوں کے لیے پاکیزہ کرنے کے لیے وحی کرنا ،
اپنے رب کی رضا کے لیے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو قربان کر دینے کی کوشش کی قبولیت کی خوشخبری کی وحی ، اور مزید دو بیٹے ملنے کی خوشخبری کی وحی ،
اور موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کو لے کر دریا کے درمیان میں سے نکل جانے کے بارے میں وحی کرنا ، وغیرہ ،
::: حاصل ء کلام ::: رسول اور نبی میں فرق یہ ہوا کہ ::: رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو۔
و السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ۔

ختم نبوت چینل سے
لفظ نبوت ورسالت کا مفہوم اور نبی و رسول میں فرق :
نبوت مصدر ہے بناءسے مشتق ہے جس کے معنی عظیم الشان خبر کے ہےں اور یہاں اس سے وہ خاص خبر مراد ہے جس کو خدا تعالیٰ اپنی طرف سے کسی اپنے خاص برگزیدہ بندہ پر نازل فرمائے تاکہ بندوں کو اس سے واقف اور باخبر کردے لہٰذا نبوت کے معنی ان چیزوں اور خبروں کے پہچانے کے ہوں گے جو حق تعالیٰ کی طرف سے اس برگزیدہ شخص کو پہنچی ہےں اور اس برگزیدہ شخص کو جو خدا کی دی ہوئی خبروں کو بندوں تک پہنچائے نبی کہتے ہےں اور بعض علماءکہتے ہےں کہ نبوت کے معنی ارتقاع اور بلندی کے ہےں چونکہ نبی کو من جانب اللہ ایسے بلند علوم اور معارف عطاءہوتے ہےں کہ جہاں تک بڑے سے بڑے عقلاءکی عقلیں نہ پہنچ سکےں اور اس کو ایسا بلند منصب اور عالیٰ مرتبہ اور مقام عطاءفرماتے ہےں کہ جو اوروں کو نہیں عطاءکرتے، اس لئے اس کو نبی کہتے ہےں۔
رسول رسالت سے مشتق ہے رسالت کے معنی خدا تعالیٰ اور ذی عقل مخلوق کے درمیان سفارت کے ہےں اور اللہ تعالیٰ اور بندوں کے درمیان جو سفیر ہو اس کو رسول کہتے ہےں۔ رہا یہ امرکہ نبی اور رسول میں کیا فرق ہے ، سو بعض علماءکے نزدیک تو نبی اور رسول ایک ہےں، لیکن صحیح یہ ہے کہ رسول کا مرتبہ نبی سے بڑھ کر ہے اس لئے کہ احادیث میں انبیاءکی تعداد ایک لاکھ سے بھی زائد آتی ہے اور رسولوں کی تعداد تین سو تیرہ آئی ہے، معلوم ہوا کہ رسول خاص ہے اور نبی عام ہے، پر رسول نبی ہوتا ہے اور نبی کا رسول ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے محققین نے نبی اور رسول میں یہ فرق کیا ہے کہ نبی وہ برگزیدہ بندہ ہے کہ جس پر اللہ کی وحی آتی ہے اور وہ ہدایت خلق اور تبلیغ احکام الہیہ پر مامور ہو خواہ صاحب کتاب ہو یا نہ ہو اور انبیاءکرام میں سے جس کو من جانب اللہ کوئی خصوصی امتیاز حاصل ہو مثلاً اس کو کوئی نئی کتاب یا کوئی نئی شریعت دی گئی ہو یا منکرین اور مکذبین کے مقابلہ کو اس کو حکم دیا گیا ہو یا کسی نئی امت کی طرف اس کو مبعوث کیا گیا ہو تو اس کو رسول کہتے ہےں۔
غرض یہ کہ رسول کے لئے یہ ضروری ہے کہ انبیاءکرام میں سے اس کو خصوصی امتیاز حاصل ہو لیکن رسول کےلئے یہ ضروری نہیں کہ اس پر کوئی نئی کتاب یا نئی شریعت نازل ہوئی ہو اس لیے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام بالاتفاق رسول تھے لیکن ان پر کوئی کتاب اور شریعت نازل نہیں ہوئی۔ نیز ایک حدیث سے ظاہر ہے کہ رسولوں کی تعداد تین سو تیرہ ہے اور کتابوں اور صحیفوں کی تعداد ایک سو چار ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول کےلئے جدید شریعت کا ہونا ضروری نہیں۔ حافظ ابن تیمیہ ؒ نے نبی اور رسول میں جو فرق بیان کیا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی وہ ہے کہ جو اللہ کی طرف سے غیب کی خبریں بیان کرتا ہو اور اس پر اللہ کی وحی آتی ہواور اگر ان اوصاف کے ساتھ وہ کفار ناہنجار اور نافرمان قوم کی تبلیغ پر بھی مامور ہو تو وہ رسول بھی کہلاتے گا۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اس تمام تر گفتگو کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ" نبی اور رسول " میں جامع تر فرق یہ ہے کہ :
"نبی اور رسول میں فرق ہے نبی عام ہے اور رسول خاص ۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ رسول شرع کے واضع ہوتے ہیں اور نبی اس کے حافظ اور نگہبان ۔ "
نبی کون؟
نبی اس کو کہتے ہیں جو اللہ کی جانب سے غیب کی خبریں حاصل کرے ، بسا اوقات اس پر وحی بھی نازل ہوتی ہے لیکن وہ سابقہ رسول کی شریعت پر عمل پیرا ہوتا ہے نئی شریعت کا داعی نہیں ہوتا بلکہ پرانی شریعت کا نگہبان ہوتا ہے ۔ سابقہ شریعت کی نگہبانی کی صورت میں مجازاً نبی کو بھی رسول کہا جاتا ہے جس کا قرآن میں بھی تذکرہ ہے اللہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے ارشاد فرماتا ہے کہ
وَاذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِسْمٰعِيْلَ ۡ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُوْلًا نَّبِيًّا
اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔(مریم 54)
یہاں حضرت اسماعیل کو مجازاً رسول کہا گیا ہے حالانکہ آپ پر کوئی نئی شریعت نازل نہیں ہوئی تھی۔

رسول کون؟
انسانوں میں سے رسول اس کو کہتے ہیں جس پر وحی بھی نازل ہو اور نئی شریعت بھی ۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حضرت اسماعیل علیہ السلام نبی تھے کہ رسول؟
فیس بک پر ایک قادیانی مربی نے اس موضوع پر ایک پوسٹ لگائی ہے پوسٹ دیکھ لیں :

10522093_772757336080984_9149064518837574841_n.jpg

قادیانی مربی کہتا ہےکہ" ہمارا عقیدہ ہے کہ رسول اور نبی ایک ہی شخصیت کے دو صفاتی نام ہیں " یہ قادیانیوں کا دجل و فریب ہے کیا کسی بھی قادیانی مربی کے پاس کا جواب ہے کہ یہ عقیدہ تم نے کہاں سے لیا ہے ؟ کیا قرآن و حدیث میں کہیں بھی لکھا ہے کہ نبی و رسول صفتی نام ہوتے ہیں ؟ ہرگز کہیں بھی ایسا نہیں لکھا یہ صرف اور صرف افتراء ہے جو قادیانی اکثر اسلام کے ساتھ تمسخر کرتے نظر آتے ہیں ۔
رہی بات حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تو ہم پہلے بیان کر آئے ہیں کہ نبی پر وحی ہونا ثابت ہے لیکن نبی صاحب شریعت نہیں ہوتا جو صاحب شریعت ہوتا ہے اس کو رسول کہتے ہیں لیکن مجازاً کبھی نبی پر رسول کا اطلاق بھی آتا ہے جس کا ایک ثبوت یہی آیت ہے جو مربی نے اپنے دجل و فریب سے پیش کی ہے۔
آئیے ! ہم تفسیر ابن کثیر جس کو مرزا غلام قادیانی تمام تفاسیر سے افضل جانتے ہیں اسی میں سے آپ کو دکھاتے ہیں کہ وہ اس سورہ مریم کی آیت نمبر 54 کے بارے کیا کہتے ہیں :

تفسیر ابن کثیر
وقوله: { وَكَانَ رَسُولا نَبِيًّا } في هذا دلالة على شرف إسماعيل على أخيه إسحاق؛ لأنه إنما وصف بالنبوة فقط، وإسماعيل وصف بالنبوة والرسالة. وقد ثبت في صحيح مسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل..." وذكر تمام الحديث، فدل على صحة ما قلناه.
(تفسیر ابن کثیر :أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي الدمشقي )


وکان رسولا نبیا میں اس چیز کی دلالت موجود ہے کہ شرف ومرتبہ میں حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے بھائی حضرت اسحاق علیہ السلام کے برابر ہیں لیکن حضرت اسحاق فقط وصف نبوت سے موصوف تھے جبکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نبوت و رسالت سے ۔اور یہ صحیح مسلم کی حدیث شریف سے بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ پوری حدیث اپنی صحت پر دلالت کرتی ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا۔

علامہ ابن کثیر بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کو کوئی مستقل تشریعی نبی نہیں مان رہے بلکہ وہ صراحت کر رہے ہیں کہ ان کے عزوشرف کی نبا پر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں رسول کے لفظ سے یاد فرمایا ۔
قادیانی دجل و فریب یہ ایک کڑی ہم نے آپ کے سامنے پیش کی ہمارا قادیانی امت سے سوال ہے کہ کیا تم دکھا سکتے ہو کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام مستقل تشریعی نبی ہوں ؟ کہیں بھی ایسا لکھا ہو تو دکھا دو ؟ تم ہرگز نہیں دکھا سکتے ۔
 
آخری تدوین :

umar

رکن ختم نبوت فورم
مولوی جی کیا کوئی ایسا نبی بھی ہوسکتا ہے جس پر خدا کی وحی نازل نہ ہوئی ہو؟ :) پس ہم یہی تو کہتے ہیں کہ ہر نبی رسول ہوتا ہے اور ہر رسول نبی ہوتا ہے :)
 

umar

رکن ختم نبوت فورم
چلیں آپ کی پیش کردہ ایک اور روایت کی حقیقت بھی دیکھ لیں۔ اب امام حاکم اور امام ذہبی پر اعتراض نہ شروع کر دیجیئے گا۔ آپ مولوی Rasool and Nabi RIWAYAT.png ہیں کچھ بھی کرسکتے ہیں :)
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
عمر صاحب یہ کونسی ہوایاں چھوڑ رہیں ہیں آپ میں نے یہ روایت کب پیش کی ہے ؟؟ :00
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
چلیں آپ کی پیش کردہ ایک اور روایت کی حقیقت بھی دیکھ لیں۔ اب امام حاکم اور امام ذہبی پر اعتراض نہ شروع کر دیجیئے گا۔ آپ مولوی View attachment 195 ہیں کچھ بھی کرسکتے ہیں :)
یہ تمام تر بحث آپ کی اسی پوسٹ پر ہے ہم نے جو بحث کی ہے اگر اس میں سے کسی چیز پر آپ کو اعتراض ہے تو اس کا اقتباس لیں تا کہ آپ کو جواب دیا جا سکے بار بار اس پوسٹ کو شئیر مت کریں آپ والا کام ہم ایک دفعہ کر چکے ہیں پوسٹ لگ گئی تھی مگر آپ نے دوبارہ لگا دیں اب آپ کے سامنے کثیر حوالہ جات ہیں ان پر بات کریں آپ کو کیا اعتراض ہے ؟؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
نبی اور رسول میں فرق قرآن و حدیث کی روشنی میں
اللہ کے نام سے آغاز ہے اور تمام سچی تعریف صرف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کی رحمت اور سلامتی ہو اُس پر جس کے بعد کوئی نبی نہیں
::::::: نبی اور رسول میں فرق :::::::
رسول اور نبی میں یقیناً فرق ہے ، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دونوں کا ذکر الگ الگ فرمایا ہے ،
((((( وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنْسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ :::
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ ہی کوئی نبی ایسا بھیجا ہے کہ جب اس نے تلاوت کی ہو تو شیطان نے اس کی تلاوت میں وسوسے نہ ڈالے ہوں ، پس جو کچھ شیطان ڈالتا ہے اللہ اسے منسوخ کر دیتا ہے )))))
سُورت الحج /آیت 52،
عام طور پر یہ بات معروف ہے کہ نبی وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو، لیکن اُسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم نہ ہو ،
اور رسول وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو اور اسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم بھی دِیا گیا ہو ،
لہذا ہر رسول نبی ہوتا ہے ، لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا ، اور اس طرح رسول ہونا ، نبی ہونے سے زیادہ أہم اور زیادہ ذمہ داری والا رتبہ ہوتا ہے ،
لیکن یہ بات دُرست نہیں محسوس ہوتی ، کیونکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی سُنّت اور اس کی حِکمت کے مطابق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی ایک شخص کو وحی کرے جو صرف اُس شخص تک ہی محدود رکھے جانے کے لیے ہو اور اس کی تبلیغ یا دعوت دوسروں تک نہ کی جانی ہو ،
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مبارک بھی اسی معاملے کی دلیل ہے کہ نبی پر کی جانے والی وحی کی بھی تبلیغ مقصود و مطلوب رہی ہے ، صرف اس نبی تک ہی محدود و مقید رکھے جانے کے لیے اُس پر وحی نہیں کی جاتی تھی ،
((((( عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلاَنِ ، وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّهْطُ ، وَالنَّبِىُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ :::
(سفرء معراج کے دوران) مجھے اُمتیں دِکھائی گئیں ، تو کسی نبی کے ساتھ ایک مَرد تھا ، اور کسی نبی کے ساتھ دو مَردتھے ، اور کسی نبی کے ساتھ دس سے زیادہ (اور چالیس سے کم) مَرد تھے ، اور کسی نبے کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا)))))
صحیح البخاری/حدیث5752/کتاب الطِب/باب42،
لہذا زیادہ دُرست بات یہ ہے اِن شاء اللہ ، کہ رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو، جس کی مثال بنی اسرائیل میں مبعوث کیے جانے والے انبیاء علیہم السلام ہیں ، جو کہ موسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی شریعت کی ہی دعوت و تبلیغ کرتے تھے ، اگر وہ دعوت نہ دیتے ہوتے اور ان پر ہونے والی وحی خفیہ رہتی تو پھر اللہ کے یہ فرامین مبارکہ کیا معنی رکھتے ہیں :::
((((( ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ :::
ایسا اس لیے ، کہ وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے اور نبیوں کو بغیر کسی حق کے قتل کیا کرتے تھے)))))
سُورت آل عمران /آیت112،
((((( سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ :::
جو کچھ یہ(یہودی) کہتے ہیں ، اور ان کا بغیر حق کے نبیوں کو قتل کرنا، ہم جلد ہی سب کچھ لکھ لیں گے)))))
سُورت /آیت181،
یعنی جنہیں بنی اسرائیل والے یہودی قتل کرتے تھے ، انہیں نبی جاننے کے بعد اور ان سے اللہ کی آیات سن کے اُن آیات کا انکار کرنے کے بعد ہی قتل کرتے تھے ، پس یہ واضح ہوا کہ نبی کو تبلیغ کا حُکم ہوتا ہے ، اگر ایسا نہ ہوتا تو یہودی ان نبیوں کو نہ جان پاتے اور نہ ہی اُن سے اللہ کی آیات سن کر اُن آیات کا انکار کرتے اور نہ ہی بدبخت یہودی نبیوں کو قتل کرتے ،
ان آیات مبارکہ اور حدیث شریف سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نبیوں اور رسولوں علیھم السلام کی طرف کی جانے والی ایسی ہر وحی جو اللہ کے دِین سے متعلق ہو اُس کی تبلیغ کی جاتی رہی ، جی ایسی وحی جو کسی نبی یا رسول کے کسی ذاتی معاملے سے متعلق ہو، دینی احکام و عقائد سے متعلق نہ ہو اُس کے بارے میں یہ گُمان کیا جا سکتا ہے کہ اُس کی تبلیغ کا حُکم نہ ہوتا ہوگا ، مثلاً :::
آدم علیہ السلام کو تما م چیزوں کے نام سکھانے کے لیے اُن کی طرف کی جانے والی وحی،
اُن علیہ السلام کو توبہ کے کلمات سکھانے والی وحی ،
نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کے حُکم پر مشتمل وحی ، اور ہر جاندار مخلوق کا ایک ایک جوڑا اُس کشتی پر رکھ لینے کی وحی ، اور اُن علیہ السلام کے نا فرمان کافر بیٹے کو اُن علیہ السلام کے اھل خانہ میں سے خارج قرار دینے کی وحی ،
اور ابراھیم ، اور اسماعیل علیہما السلام کو بیت اللہ کو عبادت کرنے والوں کے لیے پاکیزہ کرنے کے لیے وحی کرنا ،
اپنے رب کی رضا کے لیے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو قربان کر دینے کی کوشش کی قبولیت کی خوشخبری کی وحی ، اور مزید دو بیٹے ملنے کی خوشخبری کی وحی ،
اور موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کو لے کر دریا کے درمیان میں سے نکل جانے کے بارے میں وحی کرنا ، وغیرہ ،
::: حاصل ء کلام ::: رسول اور نبی میں فرق یہ ہوا کہ ::: رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نبی و رسول کے فرق کے حوالے سے مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کی ایک تحریر پیش خدمت ہے جو کہ مجھے کافی جامع محسوس ہوئی ہے ۔
"رسول اور نبی کی تفسیر میں مختلف اقوال ہیں ۔ مختلف آیات سے جو بات احقر کے نزدیک محقق ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ ان دونوں کے مفہوم میں عموم و خصوص من وجہ ہے ۔
رسول وہ ہے جو مخاطبین کو شریعت جدیدہ پہنچائے خواہ وہ شریعت اس رسول کے اعتبار سے بھی جدید ہو جیسے تورات وغیرہ یا صرف مرسل الیہم کے اعتبار سے جدید ہو ، جیسے حضرت اسمعیلؑ کی شریعت وہی شریعت ابراہیمیہ تھی لیکن قوم جرہم کو اس کا علم حضرت اسمعیلؑ ہی سے حاصل ہوا ۔
اور خواہ وہ رسول ، نبی ہو یا نہ ہو ، جیسے ملائکہ کہ ان پر بھی رسل کا اطلاق کیا گیا ہے لیکن وہ انبیا، نہیں ہیں ۔
یا جیسے انبیا، کے فرستادہ اصحاب جیسے سورہ یسین میں ہے اذ جا، ھا المرسلون ۔

اور نبی وہ ہے جو صاحب وحی ہو ، خواہ وہ شریعت جدیدہ کی تبلیغ کرے یا شریعت قدیمہ کی ، جیسے اکثر انبیا، بنی اسرائیل شریعت موسوی کی تبلیغ کرتے تھے ۔
پس من وجہ وہ عام ہے اور من وجہ یہ عام ہے ۔
پس جن آیتوں میں دونوں مجتمع ہیں اس میں تو کوئی اشکال نہیں کہ عام و خاص کا جمع ہونا صحیح ہے اور جس موقع پر دونوں میں تقابل ہوا ہے جیسے ما ارسلنا من قبلک من رسول و لا نبی چونکہ عام و خاص مقابل ہوتے نہیں اسلئے وہاں نبی کو عام نہیں لیں بلکہ خاص کر لیں گے مبلغ شریعت سابقہ کے ساتھ ، پس معنی یہ ہوں گے
وما ارسلنا من قبلک من صاحب شرع جدید ولا صاحب شرع غیر جدید
لیکن چونکہ اب متبادر لفظ رسول سے صاحب نبوت ہوتا ہے اس لئے غیر نبی پر اس کا اطلاق بوجہ ابہام درست نہیں ۔"
(امداد الفتاوی ، جلد 5 ص 453)
 
Top