• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

نبی و رسول کا معنیٰ اور دونوں میں فرق

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نبی اور رسول کے معنی

قبل اس کے کہ ہم ایمان بالرسالت کی ضرورت اور اہمیت پر غور کریں، بہتر ہو گا کہ ہم نبی اور رسول کے معنوں پر غور کرتے چلیں۔

نبی ’’ نبأ‘‘ سے ہے جس کے معنی خبر کے ہیں، اللہ تعالی کا ارشاد ہے :۔

{ عَمَّ یَتَسَآءَ لُونَ عَنِ النَّبَاِ العَظِیم }
’’یہ لوگ کس بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں، اس بڑی خبر کے بارے میں ‘‘ (النبا:۱۔ ۲)

نبی ’’ مُخبَر‘‘ ہوتا ہے یعنی اللہ کی طرف سے اسے خبر دی جاتی ہے، جیسے اللہ تعالی کا ارشاد ہے :۔
{ قَالَت مَن اَنبَاَ کَ ھٰذَا قَالَ نَبَّاَنِیَ العَلِیمُ الخَبِیرُ }
’’ کہنے لگی اس کی خبر آپ(ﷺ ) کو کس نے دی؟کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے یہ بتلایا ہے ‘‘ (التحریم:۳)

اور وہ ’’مُخبِر‘‘ بھی ہوتا ہے یعنی اللہ کے اوامر اور اس کی وحی کی خبر لوگوں کو دینے والا ہوتا ہے، چنانچہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :۔
{ نَبِّیِ عِبَادِیٓ اَنِّیٓ اَنَا الغَفُورُ الرَّحِیمُ }
’’میرے بندوں کو خبر دے دیجئے کہ میں بہت ہی بخشنے والا اور بڑا مہربان ہوں ‘‘ (الحجر:۴۹)
ایک اور جگہ ارشاد ہے :۔
{ وَنَبِّئھُم عَن ضَیفِ اِبرٰھِیم }
’’انہیں ابراہیم کے مہمانوں کی خبر دیجئے ‘‘ (الحجر:۵۱)

یا نبی ’’نَبوَۃ‘‘ سے ہے جس کے معنی بلند حصۂ زمین کے ہیں، اہل عرب لفظ نبی کا استعمال زمین کے ان نشانات کے لیے کرتے ہیں جن سے راستہ معلوم کرنے کا کام لیا جائے، ان دونوں معنوں سے نبی کی مناسبت یوں ہو گی کہ نبی دوسروں کے مقابلہ میں بلند مقام و مرتبہ کا حامل ہوتا ہے اور لوگ اس کے واسطے سے اللہ کی معرفت اور اس کے اوامر و نواہی سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔ ( تفصیل کے لیے لسان العرب(ج۱ ص۱۶۲۔ ۱۶۴) وغیرہ کتبِ لغت کا مطالعہ کیجئے )

جبکہ ’’رسول‘‘کا لفظ ارسال سے ہے جس کے معنی بھیجنے کے ہیں، رسول اس شخص کو کہا جاتا ہے جسے کسی مہم پر بھیجا جائے، ملکۂ سبا کا قول ذکر کر تے ہوئے اللہ تعالی کا ارشاد ہے :۔
{ وَ اِنِّی مُرسِلَۃٌ اِلَیھِم بھَِدِیَّۃٍ فَنٰظِرَۃٌ بِمَ یَرجِعُ المُرسَلُونَ }
’’میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں ‘‘ (النمل:۳۵)

نبی اور رسول کے درمیان فرق
نبی اور رسول کے معنوں سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد ہمارے سامنے یہ سوال ہے کہ نبی اور رسول دونوں ایک ہی ہیں یا ان کے درمیان باہم کچھ فرق ہے ؟اس سلسلے میں قرآن وسنت کی نصوص کا مطالعہ بتلاتا ہے کہ نبی اور رسول میں بہرحال کچھ نہ کچھ فرق ہے، سورۂ حج میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :۔
{ وَمَآ اَرسَلنَا مِن قَبلِکَ مِن رَّسُولٍ وَّلَا نَبِیٍّ }
’’ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا۔ ۔ ۔ ‘‘(الحج:۵۲)
رسول کے ساتھ نبی کا الگ سے ذکر اس بات کی دلیل ہے کہ دونوں کے درمیان فرق ہے، اسی طرح اللہ تعالی حضرت موسی علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے :۔
{وَاذکُر فِی الکِتٰبِ مُوسٰٓی اِنَّہٗ کَانَ مُخلَصًا وَّکَانَ رَسُولًا نَّبِیًّا }
’’اس قرآن میں موسی کا ذکر کیجئے جو چنا ہوا اور رسول اور نبی تھا ‘‘ (مریم:۵۱)
اس آیت میں بھی رسول کے ساتھ نبی کا ذکر ایک علاحدہ وصف کے طور پر ہے۔

سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ میں نے پوچھا:
(( یَارَسُولَ اللّٰہِ کَم وَفَاءَ عِدَّۃِ الاَنبِیَاءِ؟ ))
’’اے اللہ کے رسول !انبیاء کی تعداد کل کتنی ہے ؟‘‘
آپﷺ نے فرمایا:
(( مِائَۃُ اَلفٍ وَّاَربَعَۃٌ وَّعِشرُونَ اَلفًا، اَلرُّسُلُ مِن ذٰلِکَ ثَلَاثُ مِائَۃٍوَخَمسَۃَ عَشَرَ جَمًّا غَفِیرًا ))
’’ ایک لاکھ چوبیس ہزار، ان میں رسولوں کی تعداد تین سو پندرہ ہے ‘‘
(مسندا حمد :۲۱۵۴۶، ۲۱۵۵۲، الصحیحۃ للالبانی:۲۶۶۸)

اس حدیث سے نبی اور رسول کے درمیان فرق کا پایا جانا بالکل واضح ہے، اب دونوں کے درمیان فرق ہے کیا؟ اس بارے میں علماء کے اقوال مختلف ہیں، ایک قول کے مطابق نبی وہ ہے جس پر وحی اترے لیکن اسے تبلیغ کا حکم نہ ہو لیکن یہ بات درست نہیں نظر آتی، اس لئے کہ حکم تبلیغ کے بغیر نزول وحی اور نبوت کا کوئی فائدہ نہیں نظر آتا، اس کے علاوہ متعدد آیات اور احادیث سے بھی اس خیال کی تردید ہوتی ہے، جیسے ابھی سورۂ حج کی آیت گزر چکی ہے جس میں رسول کے ساتھ نبی کے لیے بھی ارسال کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، ظاہر سی بات ہے کہ ارسال تبلیغ کا تقاضا کرتا ہے، نیز نبی اکرمﷺ کی ایک قدرے طویل روایت کے الفاظ ہیں :۔
(( عُرِضَت عَلَیَّ الاُمَمُ فَرَأَیتُ النَّبِیَّ وَمَعَہُ الرّھَُیطُ وَالنَّبِیَّ وَمَعَہُ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ، وَالنَّبِیَّ لَیسَ مَعَہٗ اَحَدٌ ))
’’میرے سامنے مختلف امتوں کے لوگ لائے گئے، بعض نبی ایسے تھے جن کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی، بعض کے ساتھ صرف ایک یا دو ہی آدمی تھے اور کو ئی نبی ایسا بھی تھا جس کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا‘‘ (مسلم، کتاب الایمان:۱۳۸)
اس روایت کے الفاظ سے واضح ہے کہ نبی بھی تبلیغ پر مامور ہوتا ہے، ورنہ اس کے ساتھ اس کے ماننے والوں کے ہونے کا کیا مطلب ؟

اس سلسلے میں مختار اور قابل ترجیح بات وہ ہے جو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’النبوات ‘‘ میں کہی ہے اور وہ یہ کہ نبی وہ ہے جسے اپنے سے پہلے نبی کی شریعت پر عمل پیرگی کی تلقین و تبلیغ پر متعین کیا گیا ہو اور اسے ایسے کافروں کی طرف نہیں بھیجا گیا ہو جو مطلقاً اوامر الہی کے مخالف ہوں جبکہ رسول وہ ہے جسے مستقل وحی اور شریعت سے نواز کر مخالفین رسالت و توحید کی طرف بھیجا جائے، جیسے نوح علیہ السلام ہیں، صحیح روایت سے ثابت ہے کہ وہ روئے زمین پر مبعوث ہونے والے سب سے پہلے رسول ہیں، انبیاء تو ان سے پہلے بھی تھے، جیسے شیث اور ادریس علیہما السلام( النبوات ص ۱۷۲۔ ۱۷۳) اس طرح نبوت عام ہے اور رسالت خاص ہے، ہر رسول نبی ہوتا ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔
 
Top