نتائج
۱… مسلمانوں میں اس پر اجماع ہے کہ پیغمبر اسلام خدا کے آخری نبی تھے اور ان کے بعد کسی اور نبی کو نہیں آنا تھا۔
۲… مسلمانوں میں اس پر اجماع ہے کہ جسے ہمارے نبی کے آخری نبی ہونے پر ایمان نہ ہو وہ مسلمان نہیں ہے۔
۳… مسلمانوں میں اس پر اجماع ہے کہ قادیانی غیرمسلم ہیں۔
۴… مرزاغلام احمد نے خود اپنے اعلانات کے مطابق یہ دعویٰ کیا کہ ان پر ایسی وحی آتی ہے جو وحی نبوت کے برابر ہے۔
۵… خود مرزاغلام احمد نے اپنی پہلی کتابوں میں معیار رکھے ہیں۔ وہ خود ان کے دعویٰ نبوت کی تکذیب کرتے ہیں۔
۶… انہوں نے اپنے مکمل پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا۔ ظل اور بروز کا سارا قصہ محض ڈھونگ ہے۔
۷… نبی کریمؐ کے بعد کسی پر وحی نبوت نہیں آسکتی اور جو ایسا دعویٰ کرتا ہے۔ اسلام کے دائرہ سے خارج ہے۔
2293مندرجہ بالا استدلال اور نتائج کی بناء پر میں سمجھتا ہوں کہ ابتدائی سماعت کرنے والی عدالت کا فیصلہ صحیح ہے اور میں سارے فیصلہ کی توثیق کرتا ہوں۔ مسماۃ امۃ الکریم کی اپیل میں کوئی وزن نہیں اور میں یہ اپیل خارج کرتا ہوں۔
جہاں تک لیفٹیننٹ نذیر الدین کی اپیل کا تعلق ہے اس کے متعلق مسٹر ظفر محمود ایڈووکیٹ نے مجھے لیفٹیننٹ نذیر الدین کی اپیل کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
مسماۃ امۃ الکریم کے جہیز کا سامان ثابت ہو چکا ہے کہ اس کے سابق خاوند کے قبضہ میں ہے۔ جس کی مناسب قیمت لگائی جاچکی ہے۔ اس کی بھی اپیل میں کچھ وزن نہیں۔ میں اسے بھی خارج کرتا ہوں۔
چونکہ فریقین اپنے اپیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ لہٰذا میں مناسب سمجھتا ہوں کہ خرچہ کسی پر نہ ڈالا جائے۔ راولپنڈی کے کلکٹر کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ کورٹ فیس وصول کر لیں۔
دستخط: محمد اکبر، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج راولپنڈی
۳؍جون ۱۹۵۵ء