اصلی عیسیٰ بن مریم علیہما اسلام نے ہی آسمان سے نازل ہونا ہے ، انبیاء کا اس پر اجماع ہے ۔
3556 - حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَقِيتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى» ، قَالَ: " فَتَذَاكَرُوا أَمْرَ السَّاعَةِ، فَرَدُّوا أَمْرَهُمْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى عِيسَى، فَقَالَ: أَمَّا وَجْبَتُهَا، فَلَا يَعْلَمُهَا أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، ذَلِكَ وَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ، قَالَ: وَمَعِي قَضِيبَانِ، فَإِذَا رَآنِي [ص: 20] ، ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُ اللَّهُ، حَتَّى إِنَّ الْحَجَرَ، وَالشَّجَرَ لَيَقُولُ: يَا مُسْلِمُ، إِنَّ تَحْتِي كَافِرًا، فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُمُ اللَّهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ وَأَوْطَانِهِمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ يَخْرُجُ يَأْجُوجُ، وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَطَئُونَ بِلَادَهُمْ، لَا يَأْتُونَ عَلَى شَيْءٍ إِلَّا أَهْلَكُوهُ، وَلَا يَمُرُّونَ عَلَى مَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَيَّ فَيَشْكُونَهُمْ، فَأَدْعُو اللَّهَ عَلَيْهِمْ، فَيُهْلِكُهُمُ اللَّهُ وَيُمِيتُهُمْ، حَتَّى تَجْوَى الْأَرْضُ مِنْ نَتْنِ رِيحِهِمْ، قَالَ: فَيُنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ، فَتَجْرُفُ أَجْسَادَهُمْ حَتَّى يَقْذِفَهُمْ فِي الْبَحْرِ "
( مسند احمد حدیث نمبر 3556 ، مسند عبد اللہ بن مسعود ، اس حدیث کو امام ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری میں ، امام ذھبی نے تلخیص المستدرک میں صحیح تسلیم کیا ہے ، امام حاکم نے فرمایا یہ بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح ہے )
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (شب معراج میں ) میری ملاقات حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم اسلام سے ہوئی یہ گفتگو چلی کہ قیامت کب آئے گی ، حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا ۔ انہوں نے فرمایا مجھے علم نہیں ، حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے بھی لاعملی کا اظہار فرمایا ، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی طرف بات آئی تو آپ نے فرمایا : اسکا ٹھیک وقت تو اللہ کا معلوم ہے البتہ مجھ سے میرے رب کا عہد ہے کہ قیامت سے پہلے دجال نکلے گا پس جب مجھے دیکھے گا تو اس طرح پگھل جائے گا جیسے سیسہ پگھلتا ہے ( یعنی اسے قتل کروں گا ) اللہ اسے ہلاک کردے گا ، یہاں تک کے پتھر اور درخت بھی پکاریں گے کہ اے مسلمان ! میرے نیچے کافر ہے آؤ اسے قتل کر دو ، پس اللہ ان سب کو ہلاک کردے گا پھر لوگ اپنے اپنے شہروں کی طرف لوٹ جائیں گے ، پھر اس وقت یاجوج ماجوج نکلیں گے ، وہ تمام شہروں کو روند ڈالیں گے ، جس چیز پر انکا گزر ہوگا اسے تباہ کردیں گے ، کسی پانی پر سے گزر ہوگا تو اسے پی جائیں گے ، پھر لوگ میرے پاس شکایت لے کر آئیں گے تو میں اللہ سے ان کے لئے بددعا کروں گا تو اللہ انہیں ہلاک کردے گا ، پھر زمین انکی ( لاشوں کی ) بدبو سے بھر جائے گی تو اللہ تعالیٰ بارش نازل فرمائیں گے جو انکے جسموں کو بہا کر سمندر میں پھینک دے گی ۔
محترم قارئین : اس حدیث شریف سے واضح طور پر صراحت سے بیان ہوگیا کہ دجال کو قتل کرنے کے لئے کونسے عیسیٰ علیہ اسلام نے آنا ہے ، جن کے ساتھ آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کی رات ملاقات ہوئی تھی ، اس گفتگو میں حضرت ابراہیم علیہ اسلام ، حضرت موسیٰ علیہ اسلام بھی موجود تھے ان میں سے کسی نے بھی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی اس بات کی تردید نہیں کی ،
دوستوں ! اس محفل میں چار انبیاء کے موجود ہونے کا ذکر ہے ، لیکن متعدد صحابہ اکرام سے ایک اور حدیث بھی مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو " ( بخاری و مسلم ) گویا جس طرح قیامت کا آنا تمام انبیاء کا متفقہ عقید ہے اسی طرح قیامت سے پہلے دجال کا نکلنا بھی تمام انبیاء کا اجماعی عقیدہ ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی کہ دجال کا قتل انہی عیسیٰ علیہ اسلام کے ہاتھوں ہونا ہے جن کی ملاقات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وئی معراج کی رات ۔ اس طرح تمام انبیاء قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے نازل ہونے پر یقین رکھتے ہیں ۔
پاکٹ بک کے کیڑوں مرازئی مربیوں کے لئے ضروری اطلاع
یہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول نہیں بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جیسا کہ اوپر روایت میں اس کا صاف ذکر ہے ، نیز اس میں کوئی ایسا روای نہیں جس کا نام لیکر پاکٹ بک والے دھوکے باز نے اعتراض لگانے کی کوشش کی ہے ، اس لئے پاکٹ بک کا جواب یہاں کاپی کرنے سے پہلے ہماری پیش کردہ روایت کو غور سے پڑھ لیں ۔۔
3556 - حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَقِيتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى» ، قَالَ: " فَتَذَاكَرُوا أَمْرَ السَّاعَةِ، فَرَدُّوا أَمْرَهُمْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِي بِهَا، فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى عِيسَى، فَقَالَ: أَمَّا وَجْبَتُهَا، فَلَا يَعْلَمُهَا أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، ذَلِكَ وَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ، قَالَ: وَمَعِي قَضِيبَانِ، فَإِذَا رَآنِي [ص: 20] ، ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُ اللَّهُ، حَتَّى إِنَّ الْحَجَرَ، وَالشَّجَرَ لَيَقُولُ: يَا مُسْلِمُ، إِنَّ تَحْتِي كَافِرًا، فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، قَالَ: فَيُهْلِكُهُمُ اللَّهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ وَأَوْطَانِهِمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ يَخْرُجُ يَأْجُوجُ، وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَطَئُونَ بِلَادَهُمْ، لَا يَأْتُونَ عَلَى شَيْءٍ إِلَّا أَهْلَكُوهُ، وَلَا يَمُرُّونَ عَلَى مَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَيَّ فَيَشْكُونَهُمْ، فَأَدْعُو اللَّهَ عَلَيْهِمْ، فَيُهْلِكُهُمُ اللَّهُ وَيُمِيتُهُمْ، حَتَّى تَجْوَى الْأَرْضُ مِنْ نَتْنِ رِيحِهِمْ، قَالَ: فَيُنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ، فَتَجْرُفُ أَجْسَادَهُمْ حَتَّى يَقْذِفَهُمْ فِي الْبَحْرِ "
( مسند احمد حدیث نمبر 3556 ، مسند عبد اللہ بن مسعود ، اس حدیث کو امام ابن حجر عسقلانی نے فتح الباری میں ، امام ذھبی نے تلخیص المستدرک میں صحیح تسلیم کیا ہے ، امام حاکم نے فرمایا یہ بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح ہے )
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (شب معراج میں ) میری ملاقات حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم اسلام سے ہوئی یہ گفتگو چلی کہ قیامت کب آئے گی ، حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا ۔ انہوں نے فرمایا مجھے علم نہیں ، حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے بھی لاعملی کا اظہار فرمایا ، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی طرف بات آئی تو آپ نے فرمایا : اسکا ٹھیک وقت تو اللہ کا معلوم ہے البتہ مجھ سے میرے رب کا عہد ہے کہ قیامت سے پہلے دجال نکلے گا پس جب مجھے دیکھے گا تو اس طرح پگھل جائے گا جیسے سیسہ پگھلتا ہے ( یعنی اسے قتل کروں گا ) اللہ اسے ہلاک کردے گا ، یہاں تک کے پتھر اور درخت بھی پکاریں گے کہ اے مسلمان ! میرے نیچے کافر ہے آؤ اسے قتل کر دو ، پس اللہ ان سب کو ہلاک کردے گا پھر لوگ اپنے اپنے شہروں کی طرف لوٹ جائیں گے ، پھر اس وقت یاجوج ماجوج نکلیں گے ، وہ تمام شہروں کو روند ڈالیں گے ، جس چیز پر انکا گزر ہوگا اسے تباہ کردیں گے ، کسی پانی پر سے گزر ہوگا تو اسے پی جائیں گے ، پھر لوگ میرے پاس شکایت لے کر آئیں گے تو میں اللہ سے ان کے لئے بددعا کروں گا تو اللہ انہیں ہلاک کردے گا ، پھر زمین انکی ( لاشوں کی ) بدبو سے بھر جائے گی تو اللہ تعالیٰ بارش نازل فرمائیں گے جو انکے جسموں کو بہا کر سمندر میں پھینک دے گی ۔
محترم قارئین : اس حدیث شریف سے واضح طور پر صراحت سے بیان ہوگیا کہ دجال کو قتل کرنے کے لئے کونسے عیسیٰ علیہ اسلام نے آنا ہے ، جن کے ساتھ آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کی رات ملاقات ہوئی تھی ، اس گفتگو میں حضرت ابراہیم علیہ اسلام ، حضرت موسیٰ علیہ اسلام بھی موجود تھے ان میں سے کسی نے بھی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی اس بات کی تردید نہیں کی ،
دوستوں ! اس محفل میں چار انبیاء کے موجود ہونے کا ذکر ہے ، لیکن متعدد صحابہ اکرام سے ایک اور حدیث بھی مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو " ( بخاری و مسلم ) گویا جس طرح قیامت کا آنا تمام انبیاء کا متفقہ عقید ہے اسی طرح قیامت سے پہلے دجال کا نکلنا بھی تمام انبیاء کا اجماعی عقیدہ ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی کہ دجال کا قتل انہی عیسیٰ علیہ اسلام کے ہاتھوں ہونا ہے جن کی ملاقات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وئی معراج کی رات ۔ اس طرح تمام انبیاء قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے نازل ہونے پر یقین رکھتے ہیں ۔
پاکٹ بک کے کیڑوں مرازئی مربیوں کے لئے ضروری اطلاع
یہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول نہیں بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جیسا کہ اوپر روایت میں اس کا صاف ذکر ہے ، نیز اس میں کوئی ایسا روای نہیں جس کا نام لیکر پاکٹ بک والے دھوکے باز نے اعتراض لگانے کی کوشش کی ہے ، اس لئے پاکٹ بک کا جواب یہاں کاپی کرنے سے پہلے ہماری پیش کردہ روایت کو غور سے پڑھ لیں ۔۔
مجاھد ختم نبوت و خادم علماء حق : ساحل کاہلوں