نزول عیسی علیہ السلام (حدیث: علامات عیسی علیہ السلام)
حدیث …
’’قال الامام احمد حدثنا عفان ثنا ھمام انبأنا قتادۃ عن عبدالرحمن عن ابی ہریرۃؓ ان النبیﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلات امھاتھم شتی ودینھم واحدوانی اولیٰ الناس بعیسی بن مریم لانہ لم یکن نبی بینی وبینہ وانہ نازل فاذا رائیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران کان رائسہ یقطر وان لم یصبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ وید عوالناس الی الاسلام ویھلک ﷲ فی زمانہ الملل کلھا الا الاسلام ویھلک اﷲ فی زمانہ المسیح الدجال ثم تقع الامانۃ علی الارض حتی ترتع الاسود مع الابل والنمار مع البقر والذئاب مع الغنم ویلعب الصبیان بالحیات لاتضرھم فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفی ویصلی علیہ المسلمون‘‘
(و کذا رواہ ابوداؤد کذا فیتفسیر ابن کثیر ج ۱ ص ۵۷۸، زیر آیت و ان من اھل الکتاب، قال الحافظ ابن حجرؒ ، رواہ ابوداؤد و احمد باسناد صحیح، فتح الباری ج۶ ص۳۵۷)
ترجمہ: ’’امام احمد بن حنبلؒ اپنی مسند میں ابوہریرہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمام انبیاء علاّٰتی بھائی ہیں۔ مائیں مختلف یعنی شریعتیں مختلف ہیں اور دین یعنی اصول شریعت سب کا ایک ہے اور میں عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ سب سے زیادہ قریب ہوں۔ اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ وہ نازل ہوں گے جب ان کو دیکھو تو پہچان لینا۔ وہ میانہ قد ہوں گے۔ رنگ ان کا سرخ اور سفیدی کے درمیان ہوگا۔ ان پر دو رنگے ہوئے کپڑے ہوں گے۔ سرکی یہ شان ہوگی کہ گویا اس سے پانی ٹپک رہا ہے۔ اگرچہ اس کو کسی قسم کی تری نہیں پہنچی ہوگی۔ صلیب کو توڑیں گے۔ جزیہ کو اٹھائیں گے۔ سب کو اسلام کی طرف بلائیں گے۔ اﷲتعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو نیست و نابود کردے گا اور اﷲتعالیٰ ان کے زمانہ میں مسیح دجال کو قتل کرائے گا۔ پھر تمام روئے زمین پر ایسا امن ہوجائے گا کہ شیر اونٹ کے ساتھ اور چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑیئے بکریوں کے ساتھ چریں گے اور بچے سانپ کے ساتھ کھیلنے لگیں گے۔ سانپ ان کو نقصان نہ پہنچائیں گے۔ عیسیٰ علیہ السلام زمین پر چالیس سال ٹھہریں گے۔ پھر وفات پائیں گے اور مسلمان ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں گے۔‘‘
حافظ ابن حجر عسقلانیؒ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں کہ اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی ابھی وفات نہیں ہوئی۔ آسمان سے نازل ہونے کے بعد قیامت سے پیشتر جب یہ تمام باتیں ظہور میں آجائیں گی تب وفات ہوگی۔