آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کی کوئی نبوت نہیں ۔ کوئی نبی نہیں نہ شرعی اور نہ غیر شرعی ۔
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي، وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ۔۔۔۔۔الی آخر الحدیث " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بنی اسرائیل کی سیاست ( یعنی ان کے امور کی دیکھ بھال ) ان کے انبیاء کیا کرتے تھے ، جب کوئی نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کا جانشین ہوتا مگر(سن لو ) میرے بعد کوئی نبی نہیں البتہ خلیفے ضرور ہوں گے اور بکثرت ہوں گے ۔ ( صحیح البخاری : حدیث نمبر 3455 ، صحیح مسلم : حدیث نمبر 1842 ، مسند احمد : حدیث نمبر 7960 ، السنۃ لابن ابی عاصم : حدیث نمبر 1078 ، صحیح ابن حبان : حدیث نمبر 4555، السنن الکبری للبیھقی : حدیث نمبر 16548 ) اور مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ الفاظ ہیں " وَإِنَّهُ لَيْسَ كَائِنًا فِيكُمْ نَبِيٌّ بَعْدِي " بے شک تمہارے اندر میرے بعد کوئی نبی نہیں بننے والا ۔ ( مصنف ابن أبي شيبة : حدیث نمبر 37260 ) اور سنن ابن ماجہ میں یہ الفاظ ہیں " وَأَنَّهُ لَيْسَ كَائِنٌ بَعْدِي، نَبِيٌّ فِيكُمْ " اور بے شک میرے بعد تمہارے اندر کوئی نبی نہیں بننے والا ۔( سنن ابن ماجه : حدیث نمبر 2871 )
اس حدیث کی تشریح میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں
" قَوْلُهُ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ أَيْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا ظَهَرَ فِيهِمْ فَسَادٌ بَعَثَ اللَّهُ لَهُمْ نَبِيًّا يُقيم لَهُم أَمْرَهُمْ وَيُزِيلُ مَا غَيَّرُوا مِنْ أَحْكَامِ التَّوْرَاةِ " جب بنی اسرائیل میں کوئی فساد ظاہر ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان کی اصلاح کے لئے کوئی نہ کوئی نبی بھیج دیتے تھے جو ان کے معاملات کو درست کرے اور تحریفات کو دور کرے جو انہوں نے تورات میں کی ہوتی تھیں ۔ ( فتح الباري لابن حجر، جلد 6 صفحہ 497 )
یہ حدیث اس بات پر نص صریح ہے کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اب کسی قسم کا کوئی نبی نہیں بنے گا ، کیونکہ مثال دی گئی ہے بنی اسرائیل کی جو کہ حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی امت تھی ، اور فرمایا گیا کہ ان کے اندر انبیاء کا سلسلہ جاری تھا لیکن میری امت میں ایسا نہ ہوگا کیونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور نبی نہ ہونے کی وضاحت مصنف ابن ابی شیبہ اور سنن ابن ماجہ کی روایت میں موجود الفاظ نے کر دی کہ " لَيْسَ كَائِنًا فِيكُمْ نَبِيٌّ بَعْدِي " میرے بعد کوئی نبی نہیں بننے والا ۔
اور اسی حدیث سے " امتی نبی اور غیر شرعی نبی " والے قادیانی دھوکے کی بھی جڑ کٹ گئی ۔ کیونکہ ظاہر ہے حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے بعد بنی اسرائیل میں آنے والے انبیاء موسیٰ علیہ اسلام کی شریعت کے تابع تھے اور ان کی اکثریت کی اپنی کوئی شریعت نہ تھی تو اسی قسم کی نبوت کی نفی امت محمدیہ میں کر دی گئی اور لانبی بعدی سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی تھی کہ اب میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں بنے گا جو پہلے نبی کی شریعت کے تابع ہو اور اسے نئی شریعت نہ دی جائے ( جسے مرزا غلام قادیانی غیر تشریعی نبی کہتا ہے ) ، یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث شریف میں صرف انقطاع نبوت کو ہی بیان نہیں فرمایا بلکہ اس چیز کو بھی بیان فرما دیا جو بنی اسرائیل کی اس غیر تشریعی نبوت کے قائم مقام ہوگی یعنی خلافت ۔
ایک قادیانی مغالطہ
اس حدیث میں ہے کہ بنی اسرائیل کے سیاست کرتے تھے مگر میرے بعد خلفاء ہوں گے اس کا مطلب ہے کہ میری امت میں خلافت اور نبوت جمع نہ ہوگی جو نبی ہوگا وہ خلیفہ نہ ہوگا اور جو خلیفہ ہوگا وہ نبی نہ ہوگا
جواب
ایسی معنوی تحریفات قادیانی مذھب کا خلاصہ ہے ، حدیث کا مفہوم واضح ہے بنی اسرائیل کی سیاست ان کے انبیاء کیا کرتے تھے جب ایک نبی فوت ہوجاتا تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا ، اب یہاں خیال پیدا ہوتا تھا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی ایسے لوگ ہوں گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین ہو کر نبی کہلائیں گے تو اس خیال کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یون حل فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں پیدا ہوگا ، میرے بعد جانشین صرف خلفاء ہوں گے نبی نہ ہوں گے ، یعنی نبوت بند لیکن انتظام ملکی کے لئے خلافت جاری ۔