• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

وادی کشمیر اور قادیانی سازشیں

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
وہ کونسے لوگ ہیں وہ کونسے ہاتھ ہیں وہ کس کی سازشیں ہیں ۔ جنہوں نے تحریک آذادی کشمیر کو پائمال کرتے ہوئے بھارتی بھیڑویوں کے نوکیلے دانتوں اور خونی پنجوں کی غلامی کا گہری کھڈ اور غلامی کی زنجیروں کی کڑیاں تیار کرائی اور انہیں پابہ زنجیر کرنے کے بعد ہندوئوں کے قدموں میں پھینک دیا اب اگر کوئی صاحب عقل و دانش تاریخ کشمیر کے چہرے سے نقاب اٹھاتا ہے اور ان خطرناک سازشوں کا پردہ چاک کرتا ہے تو اس کو دو خطرناک ہاتھ نظر آئیں گے جو اسلام اور پیغمبر اسلام سے بغض و دشمنی سے ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں ان ناپاک ہاتھوں میں سے

(۱) ایک ہاتھ قادیانی ہاتھ ہے جس نے جھوٹی نبوت کا ڈرامہ رچاکر ملت اسلامیہ کی وحدت کو پارہ پارہ کر دیا اور آج تک مسلسل ان ہی سازشوں میں مگن ہیں۔

(۲) دوسرا ہاتھ ظالم فرنگی کا ہاتھ ہے جن کے دربار سے قادیانیوں کو جھوٹی نبوت ملی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ 1857 کی جنگ آزادی میں مرزا کے باپ اور خاندان نے انگریزوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس وقت عراق پر حملہ کے وقت بھی یہ خاندان ان کے ساتھ تھا۔ خطہ کشمیر جنت نظیر پر قادیانیوں نے ہر دور میں للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا ہے اور پھر کئی بار اس خطہ پر قبضہ کر کے قادیانی ریاست و اسٹیٹ بنانے کی سازشیں کی تھیں کیونکہ ان کی نبوت کا اندھا بیل کشمیر ہی کے گرد گھومتا ہے اس وجہ سے ان کے لئے خطہ کشمیر بہت اہم ہے ۔ جتنا ان کی جھوٹی نبوت میں مرزا قادیانی کی شخصیت ہے۔ اس وجہ سے ان کو کبھی خطہ کشمیر میں سے حضرت عیسیٰ ؑ کی قبر ملتی ہے کبھی اسی خطہ کشمیر سے حضرت مریم ؑ کی قبر ملتی ہے کبھی اسی کشمیر سے حضرت عیسیٰؑ کے کفن کے ٹکڑے ملتے ہیں۔ اور یہ قادیانیوں کا مذہبی عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰؑ آسمانوں پر زندہ نہیں ہیں بلکہ وہ فلسطین سے کشمیر آئے تھے اور یہاں ہی فوت ہو گئے تھے اور محلہ یار خان سری نگر میں انکا مقبرہ موجود ہے۔ اور قادیانی کہتے ہیں کہ حدیث میں جس مسیح موعود کے آنے کا ذکر کی بشارت دی گئی تھی اس سے مراد مرزا قادیانی وہ آچکا ہے۔

قادیانیوں کی خطہ کشمیر میں شروع ہی سے اتنی دلچسپی کیوں تھی اور کیوں ہے ملاحظہ فرمائیں قادیانیوں کے ایک گروہ کی تحریرات تاریخ احمدیت جلد نمبر 6 مؤلف دوست محمد شاہد صفحہ نمبر 445 پر بروائیت مرزا بشیر الدین محمود مرقوم ہے کہ جماعت احمدیہ کو کشمیر سے دلچسپی کیوں ہے؟

(1) کشمیر اس لئے ہمارا ہے کہ اس میں 80 ہزار قادیانی ہیں۔

(2) وہاں مسیح اوّل دفن ہیں اور مسیح ثانی غلام قادیانی کی بڑی جماعت موجود ہے۔

(3) جس ملک میں دو مسیحوں کا دخل ہو وہ ملک بہرحال مسلمانوں کا ہے اور مرزے کے نزدیک مسلمان صرف اور صرف اس کے ماننے والے ہیں صفحہ 676

(4) نواب امام دین جنکو مہاراجہ رنجیت سنگھ نے کشمیر کا گورنر بنا کر روانہ کیا تو ان کے ساتھ بطور مددگار مرزا غلام قادیانی کے سکے اور پکے باپ مرزا غلام مرتضیٰ کو روانہ کیا تھا۔

(5) اور ان کے استاد جماعت احمدیہ کے پہلے خلیفہ اور ان کے خسر مولوی حکیم نورالدین بھیروی کو بطور مشیر شاہی حکیم رہے تھے۔ صفحہ 435

ان حقائق سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ قادیانی کشمیر میں اتنی دلچسپی کیوں رکھتے ہیں وہ خطہ کشمیر کو اپنے باپ مرزے کانے کی جاگیر سمجھتے ہیں اس وجہ سے اس خطہ کشمیر پر قادیانیوں نے قبضہ کرنے کی کئی بار کوشش کی مگر ہر بار ان کو منہ کی کھانی پڑی اور آئندہ بھی ہر ہر سازش پر پہلے سے زیادہ ذلیل و خوار ہونگے۔ شاہی محل میں رہنے پر حکیم کے مراسم جب بڑھ گئے تو راجہ نے اس کو کشتوائر جو بڑا خوبصورت کوہستانی علاقہ ہے اس کا ذمہ دار بنا دیا۔ اس پر انہوں نے سازشیں تیار کرنی شروع کر دی اور قادیانی ریاست و اسٹیٹ کیلئے دن رات ایک کر دئیے وہاں پر قادیانی آبادکاری شروع کر دی اور ملازمتیں بھی قادیانیوں کو ہی ملتی تھی فوج اور محکمہ تعلیم میں قادیانی ہی قادیانی نظر آنے لگے اور مسلمانوں کو فارغ کر دیا گیا ان تمام انتظامات کے بعد قادیانی اسٹیٹ کے بگل بجانے کی تیاریاں شروع کر دی اور پھر زورو شور سے مرزا قادیانی کو الہام آنے شروع ہو گئے اور وہ اس میں قادیانی ریاست و اسٹیٹ کی خوابوں میں خوشخبریاں سنانے شروع کر دی اور بشارتیں اور مبارکیں شروع کر دی۔

دوسری طرف ان کی ان سازشوں کو مہاراجہ اور دوسرے مسلمان دیکھ رہے تھے پھر وہ وقت بھی آپہنچا کہ مہاراجہ پرتاب سنگھ نے کہا کہ ہمارے ملازم وظیفہ خور جاسوس ہم سے بغاوت کر کے اپنی الگ ریاست قائم کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے یہ ہماری غیرت اور حاکمیت کو چیلنج ہے۔ فوراً حکم صادر فرما دیا کہ حکم نور الدین اور اس کے چیلے 12 گھنٹے کے اندر اندر ریاست کشمیر سے دفع ہو جائیں ورنہ خیر نہیں ہے۔

اب ذلت کی حالت میں حکیم نے اپنے گروہ قادیانی کو تفصیلاً اطلاع کی اور مدد کی درخواست کی اب تو ہماری ساری کی ساری سازشیں منصوبے ملیامیٹ ہو گئے ہیں وہ سارے خواب چکنا چور ہو گئے میری ملازمت بھی ختم ہو گئی کچھ کریں کچھ کریں ۔ وا ویلا کیا تو گروہ نے کہا کہ میں تیرے لئے راتوں میں رو رو کر دعائیں کرتا ہوں یہ آرڈر منسوخ ہو جائے گا تووہاں بھی عیش کرے گا بڑی تسلیاں دی اور کہاکہ تیرے بارے میں مجھے بہت اچھے خواب آنے شروع ہو گئے ہیں آپ فکر نہ کریں مگر چھوٹے بنی کی چھوٹی نبوت کی طرح سارے خواب بھی چھوٹے ثابت ہوئے اور حکیم نورالدین ہکلاتا بڑبڑاتا،کپکپاتا اورلڑکھڑاتا ہوا خطہ کشمیر سے اس طرح ذلیل و خوار ہو کر نکلا کہ پولیس والے ڈنڈے لہراتے ہوئے اس سے کہہ رہے تھے کہ جلدی کر خطہ کشمیر سے نکل جائو ورنہ ٹائم ختم ہونے سزا بھگتنے کے لئے تیار ہو جائے اپنی رفتار تیز کرو ورنہ ڈنڈہ لگنے والا ہے مگر اس ذلت پر پولیس والوں کو کچھ ترس نہ آیا بڑی مشکل سے دوڑ کر حکیم نورالدین کپڑے جھاڑتے ہوئے اپنے گھر بھیرہ پہنچا۔ اور پھر اپنے گروہ کے پاس جا کر ذلت کی ساری کہانی سنائی ۔ اس کربناک صورت حال میں گروہ نے چیلے اور چیلے نے گروہ کو ملتے ہوئے کہا۔

اپنی ان حسرتوں کا ہونا تھا یہ ہی انجام

محرومیاں ملنی تھیں مفت میں ہونا تھا بدنام

خطہ کشمیر جنت نظیر پہ قبضہ کرنے کی یہ بڑی سازش بھی آخر دم توڑ گئی ان ملعونوں کی ناکامیوں کی ابتدا ہو گئی اور اب قیامت تک یہ ایسے ہی ہر سازش ہر منصوبے پر ایسے ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے انشاء اللہ ذلت و رسوائی ان کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔

قادیانی ایسی حرام ہڈی ہے کہ بار بار ذلت و رسوائی ناکامیوں کے پھر بھی باز نہیں آئے اب انہوں نے نیا روپ اختیار کر کے کشمیر کمیٹی قائم کر دی۔

مشہور قادیانی نواز سر فضل حسین کی زیر صدارت 25 جولائی 1931 کو شملہ میں پہلا اجلاس منعقد ہوا اور ان ہی سازشوں کے تسلسل سے نئی سازش کے تحت مرزے کے بیٹے قادیانی تحریک کے سربراہ مرزا بشیر الدین کو کشمیر کمیٹی کا صدر بنا دیا گیا اور سیکرٹری جنرل قادیانی مبلغ عبد الرحیم کو بنایا گیا اور مفکر اسلام مصور پاکستان شاعر مشرق کشمیری سپوت جناب علامہ اقبال کو اس کا صرف رکن بنایا گیا اور اس کشمیر کمیٹی کا صدر دفتر قادیان میں رکھا گیا ۔ اس کے بعد اب مرزا بشیر الدین یکایک میدان میں آنکلے الفضل 12 جون 1931۔ اس کے بعد اب قادیانیوں کی سازشیں عروج پر پہنچ گئیں اور قادیانیوں کے مبلغین کی خطہ کشمیر کے ہر ہر شہر میں آمد شروع ہو گئی اور ان کی یہ آمد کشمیری مسلمانوں کو مرتد بنانے کیلئے تھی اور ان مبلغین کیلئے وظیفہ تنخواہ شیخ عبد اللہ کے ہاتھوں سے دئیے جاتے تھے۔ ملاحظہ فرمائیں۔ کچھ پریشان داستانیں کچھ پریشان تذکرے۔ اشرف عطاء صفحہ 130-131

اور ان قادیانیوں کی سرپرستی و قیادت چوہدری غلام عباس کے والد کر رہے تھے جنکا خاندان پکا قادیانی خاندان تھا اور یہ بھی پکا متعصب قادیانی مبلغ تھا اور اس کے ساتھ ساتھ قادیانی سازشوں کے کچھ تلخ حقائق بھی ہیں جن کے بارے میں بعض اخبارات و رسائل بھی مضامین و خبریں شائع ہوتی اور ان تلخ حقائق کے تردید کے ذمہ داروں نے خاموشی اختیار کر کے ان تلخ حقائق کو حقائق پر مبنی کر دیا ہے ۔ چنانچہ چوہدری غلام عباس ان کے والد ان کے خاندان کے بار ے میں المسعود رسالہ جولائی 2003 ایک مضمون شائع ہوا۔ قادیانیت آزاد کشمیر میں۔ صاحب مضمون تھے ۔ ارسلان تیمور۔ انہوں نے لکھا ہے کہ وادی کشمیر کے عظیم شاعر فیض کشمیر جناب پروفیسر نذیر انجم صاحب یہ خود کشمیری ہے اور تاریخ کشمیر کا گہرا مطالعہ رکھتا ہے انہوں نے ملاقات پر عجیب انکشفات کئے کہ بقول پروفیسر صاحب۔ فرماتے ہیں کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قادیان کے بعد قادیانیوں کا بڑا مرکز چناب نگر (ربوہ) ہے جبکہ قادیانیت نے جب پرپرزے نکالنے شروع کئے قادیان سے باہر تو سب سے پہلے انہوں نے کشمیر کے صوبہ جموں کو اپنا مرکز بنایا اور پھر وہاں پر قادیانیوں اور عیسائیوں کا ایک معاہدہ بھی ہوا۔

جس میں لکھا گیا کہ جن علاقوں میں عیسائی پادری مسلمانوں کو مرتد بنانے کیلئے کوشش کریں وہاں قادیانی اپنی ارتدادی سرگرمیاں شروع نہیں کریں گے اور پھر جن جن علاقوں میں قادیانی مربی ہونگے وہاں پر عیسائی پادری نہیں آئیں گے اور اس پر دونوں نے عمل نہیں کیا معاہدے کی خلاف ورزیاں عام ہو گئی خیر پروفیسر صاحب نے مزید کہا کہ قادیانی مبلغین کا جو پہلا دستہ وادی میں داخل ہوا اس میں چوہدری غلام عباس کے والد بھی بطور مبلغ شریک تھے بلکہ ان کے سرپرست تھے پروفیسر کے بقول چوہدری غلام عباس کے والد اور پورا خاندان قادیانی تھے اور خود چوہدری غلام عباس بھی سکہ بند غالی قادیانی مبلغ تھے۔ آزاد کشمیر کی جب پہلی حکومت قائم ہوئی تو چوہدری غلام عباس کی ایما پر اکثر افسران اور وزیر قادیانی متعین کئے گئے جس کے نقصانات آج تک پوری کشمیر قوم برداشت کر رہی ہے۔ یہ ان قادیانی اور قادیانی نوازوں کی سازش کا نتیجہ ہے۔ اور جب کوئی قادیانی سرکاری افسر فوت ہو جائے تو اس کی جگہ دوسرے قادیانی ہی کو لگایا جاتا تھا وہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ خصوصاً کوٹلی، میرپور، مظفر آباد وغیرہ۔ اب ایسا لیڈر مسلمانوں کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے۔ حکومت آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس کو اس کی وضاحت کرنی ہو گی اور ان حوالہ جات کا تسلی بخش جواب دینا ہو گا ورنہ آئندہ کیلئے وہ ان قادیانی لیڈروں کو رئیس الاحرار نہیں کہہ سکتے نہ ان کو مسلمانوں کا لیڈر کہہ سکتے نہ ہی ان کی برسی منانی چاہئے اس دھوکہ سے پوری کشمیری قوم کو مطلع کرنا ہو گا۔

اسی طرح حال ہی میں روزنامہ صدائے چنار میں ایک خبر شائع ہوئی مئی 2010 میں کہ غلام عباس جماعت احمدیہ کے رکن رھے اور مالی امداد بھی لیتے تھے اور ملعون بشیر الدین کے مشورے پر قادیانیت کا پرچار کرتے تھے۔ کشمیر رائٹر فورم کے مرکزی وائس چیئرمین سردار ساجد آمین انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت اس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتی کہ تحریک آزادی کشمیر کو تحریک احمدیہ نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور آج بھی وہ نئی نئی سازشوں نئے نئے روپ میں مسلمانوں کو مجاہدین کشمیر، کشمیری سیاسی لیڈروں کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ سردار ساجد آمین نے مزید کہا کہ میرے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ غلام عباس قادیانی جماعت کے رکن تھے اور جماعت احمدیہ مسلم کانفرنس کو اپنا سیاسی ونگ قرار دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کی سازش ہی سے چوہدری غلام عباس نے نیشنل کانفرنس سے علیحدہ ہو کر مسلم کانفرنس کا دوبارہ احیاء کیا اور مسلمانوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ چوہدری غلام عباس نے مرزے کے بیٹے مرزا بشیر الدین سے گہرے تعلقات تھے وہ ان کے مشورے سے ہی کام کرتے تھے اسی طرح قادیانیوں کی طرف سے گزشتہ دنوں ایک کتاب بنام کشمیر کا عروج و زوال کے نام سے شائع ہوئی مولف ہیں ڈاکٹر ملک عبد الغنی اصغر جس نے اپنے دستخطوں سے سردار عتیق احمد کو وہ کتاب پیش کی ۔ 4/08/99 اس کتاب کو کراچی اور پورے آزاد کشمیر کے مشہور بک ڈپوں کے نام اس میں درج ہیں باغ کے دو بک ڈپوبھی اس میں موجود ہیں اس کتاب قادیانیوں اور مسلم کانفرنس کے بارے میں کیا کچھ لکھا گیا ہے خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔

اس کتاب میں لکھا گیا ہے کہ مسلم کانفرنس قادیانیوں کی جماعت ہے اس کے پروگراموں کے اخراجات جماعت احمدیہ برداشت کرتی تھی۔ قادیانی کشمیریوں کے محسن ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں اور پھر غور بھی کریں۔

کشمیر کا عروج و زواک: مصنف ڈاکٹر ملک عبد الغنی اصغر کراچی۔

فروری 1997 صفحات 254

آزاد کشمیر میں قادیانی سازشیں عروج پر ملاحظہ فرمائیں۔

حوالہ عبارت

کشمیریوں کا ایک ہی دردمند دل مرزا بشیر الدین محمود تھے۔ 66

اپنے عالموں کو کشمیر روانہ کیا وہ مختلف زبانیں جانتے تھے۔ 67

کشمیریوں کے محسن اعظم مرزا بشیر الدین محمود تھے۔ 69

20 سال تک کشمیریوں کے محسن اعظم نے تن تنہا ان کی آبیاری کی 71

امام جماعت احمدیہ کی عمدہ رائے۔ 74

مسلمانوں کے بیحد ہمدرد ۔ رسول اللہ کی امت کے ہمدرد تمام مسلمانوں کو انکا ممنون ہونا چاہئے۔ 75

آزادی پریس، آئین اسمبلی M.K ، یہ مرزا کی 20 سالہ محنت کا نتیجہ ہے۔ 77

مسلم کانفرنس کا قیام 1932۔ 15 تا 17 پتھر مسجد میں کشمیریوں کے محسن 79

اس تاریخی کانفرنس کے تمام اخراجات جماعت احمدیہ نے برداشت کئے۔ 80

شیخ عبد اللہ نے مرزا کا پیغام جلسہ عام میں پڑھ کر سنایا۔ 81

مسلم کانفرنس کے عہدیداران/ ممتاز دولتانہ کے والد نے مرزا بشیر الدین کو خط لکھا۔ 83

مسلم کانفرنس کو حضرت مرزا نے قائم کر کے کشمیریوں کو اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا۔ 83

آپ کشمیریوں کی قیادت کریں اقبال سے پہلے کچھ ہوا نہ ہو گا اس کے کرتوتوں سے پہلے نقصان ہوا ہے۔ 84

علامہ اقبال کو شیشہ میں اتارا گیا۔ 86

شیخ عبد اللہ نے مرزے کو خط لکھا ہماری امداد کی جائے کارکن روانہ کئے جائیں خط مشترکہ 84

(۱) شیخ عبداللہ (۲) غلام نبی گلکار، بخشی غلام محمد (گلکار اور بخشی دونوں قادیانی تھے)

جیل جاتے ہوئے مرزے کو چوہدری غلام عباس کا خط ملا ملاحظہ فرمائیں۔ عکس 87

مرزے کا استعفیٰ منظور نہیں ہونا چاہئے۔ مولانا غلام رسول مہر 88

مرزے کی علیحدگی کشمیر کمیٹی کی موت ہے۔ 89

اللہ نے اس صدی کے شروع سے کشمیریوں میں ایک بے لوث غمخوار وجود عطاء فرمایامرزا صاحب 92

کشمیر کمیٹی کی وجہ سے بہت سارے کام ہو گئے تھے۔ مسلم کانفرنس کا وجود بھی۔

فتح بالکل قریب تھی۔ علامہ اقبال کو شیشے میں اتار کر اہل کشمیر کی پیٹھ پر چھرا گھونپ دیا ہے۔ 92

کشمیریوں کے محسن نے نیا نمائندہ وزیراعظم کے پاس روانہ کیا۔ 93

اقبال کی کشمیری کمیٹی ناکام ہو گئی۔ 95

اخبار اصلاح کا اجراء 1934 مرزے نے ذاتی طور پر جاری کیا۔ 95

قائداعظم کو کشمیر کے حالات سے ہم نے مطلع کیا۔ 96

کشمیر اسمبلی کا قیام کشمیریوں کے محسن مرزے کی رہنمائی میں خط لکھا۔ 97

امام جماعت احمدیہ کا دوسرا مشورہ۔ مسلم کانفرنس کی کامیابی۔ 97

شاہین کمیشن کا قیام کشمیریوں کے محسن امام جماعت احمدیہ رہنمائی و مدد 99

مسلم کانفرنس کے اجلاس میں قادیانی جماعت کی خدمات کا اعتراف 100

کشمیر میں تعلیمی میدان میں جماعت احمدیہ کی مساعی جمیلہ 101

ریاست کے اکثر سکولوں میں قادیان سے فارغ التحصیل مولوی فاضل ٹیچر تھے۔ 101

مسلم کانفرنس کے چوتھے اجلاس میں غلام عباس منتظم اعلیٰ نبی گلکار کی قیادت میں جلوس نکالا۔ 103

اس حوالے سے مرزا بشیر الدین محمود نے ایک خط ہزاروں کے حساب سے تقسیم کیا۔ 109

1931 جسلہ میں کشمیری لیڈروں کو القابات دیئے گئے ملاحظہ فرمائیں۔

پاکستان و کشمیر معاہدہ 145

جمہوریہ آزاد کشمیر کا قیام۔ غلام نبی گلکار ہر دلعزیز تھے۔

اس نے مختلف ناموں سے جماعتیں بنائی تھی۔ 161

غلام نبی گلکار انور کی مخفی شخصیت کا انکشاف 13 ماہ نظری بندی 1949 165

گلکار مسلم کانفرنس ورکنگ کمیٹی کا ممبر تھا۔ (8) وزراء کے نام ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھی انڈر گرائونڈ قادیانی حکومت کا قیام کی سازش۔ 166

14 دسمبر 1947 کی سرینگر میں گلکار کو گرفتار کر لیا گیا۔ 169

گلکار کو ایک بریگیڈیر گورنر گلگت کے تبادلے پر رہائی ملی اس پر فارسی نظم ملاحظہ فرمائیں۔ 175

1974 میں جماعت احمدیہ کے 40 لاکھ کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ 182

آزاد کشمیر کے لیڈروں کا کردار 185

معاہدہ کراچی نقل سردار ابراہیم نے اس کو جعلی معاہدہ قرار دیا تھا۔ 187

غلام نبی گلکار انور کون تھا۔ 190

کشمیر ریپبلیکن پارٹی اور گلکار۔ 193

سردار قیوم خان حریت پسند لیڈروں کے خلاف یحیٰ حکومت کو بلیک میل کیا۔ 217

1949 کی غلامی کی دستاویز جو بانی پاکستان کی وفات کے بعد فوراً منظوری کی گئی نقل حاضر ہے۔ 223-228

سردار عبد القیوم خان کا وہ خط جو انہوں نے شیخ عبد اللہ وزیراعظم بننے پر لکھا۔ 238

قائداعظم کے حکم پر کشمیر میں مسلم لیگ کی شاخیں قائم کی۔ 251

سردار قیوم خان 1947 میں اسرائیل میں تھے کوئی پہلی گولی نہیں چلائی۔ 252

قائداعظم خود مختار کشمیر چاہتے تھے۔ 252

سردار محمد عبد القیوم خان اور دوسرے مسلم کانفرنس لیڈروں کے غیر ملکی دورے کینڈا اور دوسرے قادیانی کراتے ہیں۔

اخباری رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔

چوہدری غلام عباس کے علاوہ دوسرے لیڈران کشمیری قوم بھی قادیانیوں کے وظیفہ خور تھے جن میں سے شیخ عبد اللہ سرفہرست ہیں ان کے بارے میں جب 3 اکتوبر 1931 کو گرفتار ہوئے شیخ عبد اللہ تو برطانوی ریزیڈنٹ نے اپنی سرکاری اطلاع میں شیخ عبد اللہ کو قادیانی لکھا۔ ملاحظہ کریں۔ حکومت ہند فائل 35 رپورٹ مرسلہ 3 اکتوبر 1931 انڈیا آفس ریکارڈ 1-29-780

اور آئن کو پلینڈ ص 236 پر لکھا ہے کہ اس وقت قادیانیوں کے 3 اہم ایجنٹ تھے۔ (۱) جمال الدین خواجہ کمال الدین خواجہ کا بھائی (۲) دربار کا پبلک انسٹرکشن کا منظم (۳) شیخ عبد اللہ

قادیانیوں نے خطہ کشمیر پر قبضہ کرنے کے لئے چاروں اطراف سازشوں کا جال لگا دئیے تھے اور وہ ان سیاسی لیڈروں کو اس جال کے ذریعہ شکا رکرتے تھے اور کئی لیڈر اُس وقت شکار ہوئے اور کچھ آج بھی شکار ہو رہے ہیں اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ مسلم کانفرنس کی طرف سے یہ مطالبہ بھی قادیانی اور یہودی لابی ہی کی سازش تھی بہرحال اس وقت جب کشمیر کمیٹی کے ذریعہ سازش کی تو فرزند کشمیر مصور پاکستان شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ کی فراست نے کام کیا اس لئے کہ قادیانیوں کے معاملات میں وہ بطل جلیل خطہ کشمیر کی آبروعظیم محدث علامہ محمد انور شاہ رحمۃ اللہ کے شاگر بن چکے تھے انہوں نے آل انڈیا کشمیر کمیٹی کے لئے ایک خط لکھا کہ آئندہ کیلئے کوئی بھی قادیانی کشمیر کمیٹی کا صدر نہیں بن سکتا یہ علامہ انور شاہ رحمۃ اللہ بول رہے تھے پھر قادیانیوں نے مصور پاکستان کے خلاف طرح طرح کے الزامات لگائے مگر اس وقت تک علامہ محمد انور شاہ رحمۃ اللہ کام مکمل کر چکے تھے اب علامہ اقبالؒ اور قادیانیت ایک مستقل مضمون بن چکا تھا اور آج تک لکھا جا رہا ہے اور آئندہ بھی لکھا جائے گا علامہ انور شاہ رحمۃ اللہ اور مصور پاکستان کے ماننے والے قادیانیوں کی کسی بھی سازش کو کشمیر بلکہ پوری دنیا میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اور اسی طرح کی ایک مضمون 16-09-1993 نوائے وقت میں حبیب جالب کنیڈا کا شائع ہوا ۔ سردار عبد القیوم کا دوسرا چہرہ: انہوں نے تفصیلاً لکھا کہ سردار قیوم اور مسلم کانفرنس کے غیر ملکی دورے قادیانی کراتے ہیں۔ کنیڈا میں سفارت خانے کا افسر عارف کمال سفارت کار خالد مسعود کشمیری دونوں پکے قادیانی ہیں اسی طرح امریکہ کے قادیانی بھی سردار قیوم خان کے دوروں کے انتظامات کرتے رہتے ہیں اور پھر وہاں قادیانیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی ایجنٹ بھی موجود ہوتے ہیں مسلم کانفرنس اور سردار قیوم خان کے لئے خصوصی فنڈ جمع کئے جاتے ہیں اور یہ کنیڈا امریکہ برطانیہ کے قادیانی سارے کے سارے خود مختار کشمیر کے قائل ہیں ان میں اکثر لبریشن فرنٹ کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک طرف الحاق پاکستان کا نعرہ لگانے والے مسلم کانفرنس کے ذمہ دار دوسری طرف خود مختار کا نعرہ لگانے والے قادیانی جیالوں سے دعوتیں اور نذرانے قبول کرنا اس کے پس پردہ کیا محرکات ہیں کشمیری قوم اس کی وضاحت کی منتظر ہے مگر دوسری طرف سے خاموشی کیوں؟

روزنامہ مرکز اسلام آباد میں بتاریخ 20-12-1995 میں ایک کشمیر سروے رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں آزاد کشمیر میں قادیانیوں کے حوالے سے لکھا گیا تھا مگر سابقہ روایات کو پیش نظر حکومت آزاد کشمیر نے خاموشی کا روزہ نہیں کھولا تھا اور آج تک طویل روزہ رکھا ہوا ہے۔ اس سروے رپورٹ میں لکھا گیا تھا کہ درویش وزیراعظم سردار محمد عبد القیوم خان قادیانیوں کے حوالے سے چشم پوشی قادیانی الگ ریاست کے لئے کوشاں ہیں اور یہ بھی لکھا گیا کہ وزیراعظم سردار محمد عبدالقیوم خان کا حال ہی میں مستعفی ہونے والا مشیرقادیانی ہے اس کے بعد وہ سمندر پار ایک یورپی ملک میں قادیانی ہونے کی بناء پر سیاسی پناہ حاصل کی ہے۔

قادیانیوں کے گروہ نے جب تیسری بار کشمیر یاترا کیا۔ 1929؁ء جون تو قادیانیوں کیلئے ایک خصوصی ہدایت نامہ جاری کر دیا کہ قادیانی کارکن ہر اس جماعت کی صفوں میں گھس جائیں جس کسی کی بھی مستقبل میں سیاسی قیادت آنے کے مواقع ہوں۔ اور اس وقت انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں الگ ریاست دی جائے۔ یہ خیال انکا کشمیر ہی کے متعلق تھا مگر خواب پورا نہ ہو سکا۔ قادیانیوں کی سرکاری تاریخ میں شیخ عبد اللہ کے خطوط کی نقل دی گئی ہے جسمیں لکھا گیا تھا کہ ہماری مالی امداد کی جائے ہم آپکے ہیں۔ 1933-1934 میں مرزا محمود نے شیخ عبد اللہ کے لئے حمایت کا اعلان کیا اور اس کے حق میں کتاب بھی لکھی حقیقت حال وغیرہ 1934 سری نگر کے اسلام اخبار میں مرزا محمود کا ایک خط شائع ہوا تھا جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ شیخ عبد اللہ ایک فعال احمدی ہے۔ قادیان میں ان ملعونوں کا جاسوسی نیٹ ورک موجود تھا اور آج بھی ہے۔ آج تو پاکستان میں بھی ایک مضبوط نیٹ ورک موجود ہے ۔ جو بلیک واٹر کا کام سرانجام دے رہا ہے۔ اُس وقت پنجاب رجمنٹ میں دوسرے غیر مسلموں کے ساتھ قادیانی ایک طویل فہرست رکھتے تھے۔ مرزا شریف قادیانی اسکا کپتان تھا۔ اس کا بیٹا مرزا دائود خیبر ایجنسی میں کرنل تھا۔ الفرقان بٹالین قادیانی نوجوانوں پر مشتمل بنائی گئی جنہوں نے فوج کی وردیاں پہن کر قتل وغارت کی انتہا کردی تھی آخر خان لیاقت علی خان نے اس کو توڑ دیا جس کی وجہ سے ان کو قادیانی نے شہید کر دیا تھا۔ تمام قادیانی پاکستان کے بارے میں زہر الود خیالات رکھتے ہیں۔ اور حبیب جالب نے لکھا ہے کہ برطانیہ امریکہ کینڈا میں مسلم کانفرنس کے ذمہ دار اکثر قادیانی ہیں اور دوسری طرف وہ بھارتی ایجنٹ بھی ہیں دھرا کام کرتے ہیں۔ یہ تو تھا مختصر قادیانیوں کی سیاسی چال کشمیر کے متعلق جس کی بنیاد شیخ عبد اللہ اور چوہدری غلام عباس اور ان کے والد انکا خاندان تھا۔ اب مختصر کشمیر کے متعلق قادیانیوں کے نام نہاد مذہبی عقائد ملاحظہ فرمائیں۔ قادیانی کوٹلی کے مربی اسد اللہ قریشی نے سوالات کے جوابات کتاب لکھی جس میں خود سوال اور جوابات لکھے اور 3 دن مسلسل 24 تا 26 نومبر 1966 کوٹلی میں جلسہ کیا اور کفر بکتے رہے۔

۱۔ سوال: مرزے نے لکھا ہے کہ عیسیٰؑ مخفی طور پر کشمیر آئے تھے قرآن میں اس کا ذکر ہے۔

جواب ۔ سورۃ مومنون کی اس آیت میں اسکا ذکر موجود ہے ترجمہ یعنی ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو نشان بنایا اور دونوں کو ایک اونچی پہاڑی جگہ کی طرف پناہ دی جو آرام والی اور چشموں والی جگہ ہے ۔ وہ کشمیر ہے۔

سوال: کیا اگر عیسیٰ ؑ کشمیر آئے تو عیسائیت پھیلتی اس کا کوئی ثبوت ہے۔

جواب : وہاں قدیم کشمیر میں عیسائیت عام تھی جب اسلام آیا تو سب نے اسلام قبول کر لیا تھا۔

سوال: کیا قرآن پاک کی کسی آیت میں آیا ہے کہ آپﷺ کی اطاعت میں نبوت مل سکتی ہے؟

جواب: ہاں قرآن پاک کی کئی آیات میں ارشاد ہے سورۃ نساء رکوع نمبر 9۔

سوال: کیا بانی احمدیہ نبی تھے؟

جواب: ہاں وہ امتی نبی تھے۔ اور جو مسلم شریف میں حدیث آئی ہے ا سمیں چار دفعہ ان کو نبی اللہ کہا گیا قادیانیوں کی ان طوفانی سازشوں منصوبوں کے سامنے اگر کسی نے سد سکندری کڑی کی ہے یا دیوار چین حائل کی ہے تو وہ خطہ کشمیر کے عظیم محدث عاشق رسولﷺ حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ ہی تھے جنہوں نے کہا کہ جب سے اس فتنہ نے سر اٹھایا ہے مجھے 6 مہینے تک رات کو نیند نہیں آئی اور مرض الموت کے وقت اپنی چارپائی اٹھوائی اور دارالعلوم دیوبند کی مسجد کے قریب محراب کے پاس رکھوا کر آخری وصیت ارشاد فرمائی کہ تاریخ اسلام کا میں نے جس قدر مطالعہ کیا ہے اس کی بنیاد پرمیں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ چودہ سو سالہ تاریخ کے اندر اس فتنہ سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں آیا۔ مسلمانو! اگر نجات اخروی اور شفاعت محمدﷺ چاہتے ہو تو مسلمانوں کو اس فتنہ ارتداد سے بچائو اور اپنی ساری قوتیں اس میں صرف کریں یہ ایک ایسا جہاد ہے جس کا بدلہ جنت ہے اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔

دوسرے نمبر پر ان کے اس حوالے کے شاگرد مصور پاکستان فرزند ہ کشمیر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ نے اہم کردار ادا کیا اور سب سے پہلے مطالبہ کیا کہ قادیانی اور مسلمان الگ الگ ہیں ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور مزید فرمایا کہ قادیانی اسلام ملک دونوں کے غدار ہیں ۔ یہ یہودی چربہ ہیں اور فرمایا

لانبی بعدی از احسان خدا است

پردہ ناموس دین مصطفی است

تیسرے نمبر خطہ کشمیر کے بطل جلیل مغل برادری کے چشم و چراغ مسلمانوں کے محسن ہیرو جناب میجر محمد ایوب شہید رحمۃ اللہ ہیں جنہوں نے سچا عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے 29 اپریل 1973 کو آزاد کشمیر اسمبلی سے ایک قرار داد کے ذریعہ ان قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوا کر سعادت دارین حاصل کی ہے۔ اور خواتین میں سے سعیدہ خاتون نے بھی اس قرارداد پر دستخط کر کے عورتوں میں اول نام پیدا کیا ہے۔ خطہ کشمیر کے غلام غوث ہزاروی، خطہ کشمیر کے امیر شریعت حضرت مولانا امیر زمان رحمۃ اللہ نے فتنہ مرزائیت لکھ کر قادیانیوں کی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ اور پھر اپنے بھائی مولانا عبد الرحیم سمیت 1953 کی تحریک ختم نبوت سیّد عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے ساتھ ایک سال جیل کاٹی تھی۔ خطہ کشمیر چونکہ انگریز کے خلاف جہاد میں مصروف تھا اور آج پون صدی سے اس جہاد کے سلسلہ کو جاری و ساری کئے ہوئے ہیں تو اس جہاد کے خلاف قادیانیوں کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔

اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال

اب آگیا مسیح جو دین کا امام ہے دین کے لئے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے

اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے

دشمن ہے خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد

ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص 39 مصنف مرزا قادیانی
بشکریہ

www.ownislam.org
 
Top