• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

وفاتِ مسیح ثابت کرنے کے لیے قادیانیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی آیت: (سورۃ بقرہ:36)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
وفاتِ مسیح ثابت کرنے کے لیے قادیانیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی آیت: (سورۃ بقرہ:۳۶)
ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حین (بقرہ:۳۶)

قادیانی استدلال :
’’ ولکم فی الارض مستقر ومتاع الی حین (بقرہ:۳۶) ‘‘
ترجمہ: ’’(ازمرزا) تم اپنے جسم خاکی کے ساتھ زمین پر ہی رہوگے۔ یہاں تک کہ اپنے تمتع کے دن پورے کرکے مرجاؤگے۔‘‘
اسی کے ساتھ مرزائی یہ آیت بھی پڑھتے ہیں: ’’ فیھا تحیون و فیھا تموتون و منھا تخرجون (اعراف:۲۵) ‘ اور ان کے استدلال کا حاصل یہی ہے کہ انسانی زندگی یہیں زمین پر بسر ہونی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین کو چھوڑ کر کسی اور جگہ کیسے رہ سکتے ہیں؟

(ازالہ اوہام ص ۶۱۰، خزائن ج۳ص۴۲۹)
مرزا قادیانی کہتا ہے کہ: ’’یہ آیت جسم خاکی کو آسمان پر لے جانے سے روکتی ہے۔ کیونکہ ’’لکم‘‘ جو اس جگہ فائدہ تخصیص کا دیتا ہے۔ اس بات پر بصراحت دلالت کررہا ہے کہ جسم خاکی آسمان پر نہیں جاسکتا۔ بلکہ زمین سے ہی نکلا، زمین میں ہی رہے گا اور زمین میں ہی داخل ہوگا۔
(ازالہ ص۶۱۰، خزائن ج۳ص۴۲۹)
جواب۱… کسی مقام کا کسی کے لئے اصل جائے رہائش ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ عارضی طور پر کہیں اور نہ جاسکے آدمی ہوائی جہاز کا سفر کرتا ہے اور گھنٹوں فضا میں رہتا ہے، تو کیا کوئی احمق کہہ سکتا ہے کہ قرآنی ضابطہ کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ایک عرصہ سے خلانوردی کا سلسلہ شروع ہے۔ جولائی ۱۹۶۹ء میں پہلی مرتبہ دو آدمیوں نے چاند پر پاؤں رکھے۔ اﷲ کی قدرت کہ بہت سی چیزیں جو پہلے بعید از عقل معلوم ہوتی تھیں۔ سائنسی ایجادات کی بدولت وہ حقائق اور واقعات بن چکی ہیں۔ تو کیا کہا جائے گا کہ یہ خلائی سفر قرآنی آیات کے خلاف ہیں؟ اگر مرزا قادیانی کا یہ کہنا صحیح ہے کہ ’’جسم خاکی آسمان پر نہیں جاسکتا‘‘ تو کیا نیل آرم اسٹرانگ اور ایڈون ایلڈرن اور ان کے بعد کئی اور آدمی کوئی فرشتے تھے کہ خلائی مسافت طے کرکے چاند تک پہنچے؟ تو آیت کریمہ کا ضابطہ اپنی جگہ پردرست ہے۔ مگر اس سے یہ کہاں لازم آیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے۔ کیونکہ وہ عارضی طور پر آسمان پر اٹھائے گئے ہیں۔ بہرحال وہ بھی مقررہ وقت پر پھر زمین پر آئیں گے اور دیگر انسانوں کی طرح وفات پاکر زمین میں دفن ہوں گے۔
جواب۲… علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو پیدائشی طور پر ملائکہ سے مشابہت تھی۔ لہٰذا ان کا آسمان پر اٹھایا جانا اور زیر بحث آیت کے حکم سے ان کا خارج ہونا اپنے فطری مادہ کے اعتبار سے ہے۔ رہی احادیث مبارکہ تو ایک صحیح حدیث قادیانی قیامت تک مسیح علیہ السلام کی وفات پر پیش نہیں کرسکتے۔ جو پیش کرتے ہیں یا موضوع ہیں یا مجروح ہیں یا مجہول ہیں۔ ایک بھی صحیح روایت وہ اپنے مؤقف پر پیش نہیں کرسکتے۔ ’’ فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار ‘‘
یہ ہیں قادیانی تحریفات کے چندنمونے، اختصار کے پیش نظر ان ہی پر اکتفاء کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں شہادت القرآن کا مطالعہ کیا جائے۔ جو مولانا میر ابراہیم سیالکوٹیؒ کی تصنیف ہے۔ اس سے بھی زیادہ عام فہم کتاب حیات عیسیٰ علیہ السلام پر حضرت شیخ مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کی ہے۔ جو ’’احتساب قادیانیت جلد دوم‘‘ میں شامل ہے۔
 
Top