وہ میرے شہر میں آئے ہیں کافر کی طرح
صرف دو چار خرافات کا موقع دے دے
تیری بیگم ہے کہاں اس کا یارانہ ہے کہاں
ساتھ نورے کے اس کا آنا جانا ہے کہاں
صرف دوچار سوالات کا موقع دے دے
مکر جانا ہی تھا تو اقرار کیا ہی کیوں تھا
دعوی کرکے تم نے انکار کیا ہی کیوں تھا
اب ہمیں لعنتوں کی برسات کا موقع دےد ے
گالیاں دے کے تیرا جی تو بھرا تھا نہ کبھی
تیرے چہرے پہ نحوست کا بسیرا ہے تبھی
ہمیں بھی اظہار جذبات کا موقع دے دے
پیش کرتے ہو لکھا ہر ایرے غیرے کا ہمیں
طعنہ دیتے ہو ہر اک چور لٹیرے کا ہمیں
ہمیں بھی مرزے کی تحریرات کا موقع دے دے
جھوٹ کہتے ہو کہ تمہیں جھوٹ کہتے ہیں ہم
شاید جو تعاقب میں مرزے کے رہتے ہیں ہم
کبھی اسکے بھی کذبات کا موقع دے دے
وہ میرے شہر میں آئے ہیں کافر کی طرح
صرف دو چار خرافات کا موقع دے دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول
صرف دو چار خرافات کا موقع دے دے
تیری بیگم ہے کہاں اس کا یارانہ ہے کہاں
ساتھ نورے کے اس کا آنا جانا ہے کہاں
صرف دوچار سوالات کا موقع دے دے
مکر جانا ہی تھا تو اقرار کیا ہی کیوں تھا
دعوی کرکے تم نے انکار کیا ہی کیوں تھا
اب ہمیں لعنتوں کی برسات کا موقع دےد ے
گالیاں دے کے تیرا جی تو بھرا تھا نہ کبھی
تیرے چہرے پہ نحوست کا بسیرا ہے تبھی
ہمیں بھی اظہار جذبات کا موقع دے دے
پیش کرتے ہو لکھا ہر ایرے غیرے کا ہمیں
طعنہ دیتے ہو ہر اک چور لٹیرے کا ہمیں
ہمیں بھی مرزے کی تحریرات کا موقع دے دے
جھوٹ کہتے ہو کہ تمہیں جھوٹ کہتے ہیں ہم
شاید جو تعاقب میں مرزے کے رہتے ہیں ہم
کبھی اسکے بھی کذبات کا موقع دے دے
وہ میرے شہر میں آئے ہیں کافر کی طرح
صرف دو چار خرافات کا موقع دے دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم ضیاء رسول