• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

"پیر کامل "کی مصنفہ عمیرہ احمد کا مختصر تعارف

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
"پیر کامل "کی مصنفہ عمیرہ احمد کا مختصر تعارف


عمیرہ احمد کا شمار دورِ حاضر کے مقبول ترین اردو ناول اور ڈراما نگاروں میں ہوتا ہے۔ عمیرہ 10 دسمبر 1976ء کو صوبۂ پنجاب، پاکستان کے مشہور شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئیں اور مرے کالج، سیالکوٹ سے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا۔ وہ آرمی پبلک کالج، سیالکوٹ میں انگریزی زبان کی تدریس کرتی رہیں۔ بعد ازاں، تحریری کاموں پر پوری توجہ دینے کے لیے اُنھوں نے ملازمت چھوڑ دی۔
عمیرہ نے بہ طور مصنفہ اپنے کیریئر کا آغاز 1998ء میں کیا۔ اُن کی ابتدائی کہانیاں ماہانہ اردو ڈائجسٹوں کی زینت بنیں اور پھر کتابی صورت میں بھی شایع ہوئیں۔
عمیرہ احمد تقریباً 16 کتابوں کی مصنفہ ہیں جن میں بیشتر ناول مقبولِ عام کی حیثیت رکھتے ہیں اور اُن کی کئی کہانیاں ڈرامے کی صورت میں مختلف ٹیلے وژن چینلوں پر پیش کی گئی ہیں، تاہم اُن کے ناول ’’پیرِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے حصے میں جو مقبولیت آئی، اُس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ ناول عمیرہ احمد کی پہچان اور شناخت کی حیثیت رکھتا ہے۔
عمیرہ کے جو ناول ڈرامے کی صورت میں پیش کیے گئے ان میں من و سلویٰ، لاحاصل، امر بیل، حسنہ اور حسن آرا، میری ذات ذرۂ بے نشان، تھوڑا سا آسمان وغیرہ شامل ہیں جنھیں ناظرین کی جانب سے بے حد سراہا گیا۔
عمیرہ کی تحاریر اور کہانیاں عموماً حقیقی سماجی مسائل کے گرد گھومتی ہیں اور موجودہ زمانے کی تہذیب و ثقافت کی عکاس ہیں۔ مقامی مسائل اور حالات کا بیان کرنے کے ساتھ ساتھ روحانیت کا موضوع بھی اُن کے ناولوں کا خاص عنصر ہے۔ عمیرہ احمد کو ہر طبقے، بہ شمول بزرگ و نوجوان، مرد و خواتین پسندیدہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں ۔

پیر کامل

اس ناول میں جہاں اور بہت کچھ ہے وہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اس ناول میں مرزا غلام قادیانی کی زندگی پر سے پردہ اٹھایا گیا ہے ۔ قاری کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے تمام کہانی اس کی آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہوں ناول پڑھتے پڑھتے ایمان کی مضبوطی ہوتی چلی جاتی ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اس ناول کے بارے باقاعدہ مرزائیوں نے فیس بک پر کچھ گروپس بنا رکھے ہیں اور مختلف سائٹس پر اس ناول کو اور ناول نگار کو سب وشتم کیا جا رہا ہے ۔
فیس بک پر موجود ایک گروپ ہے بنام "عمیرہ احمد کا ناول پیر کامل اور کھرا سچ" اس گروپ میں ناول پر کچھ اس طرح تبصرہ کیا گیا ہے ملاحظہ فرمائیں :
"عمیرہ احمد کےناول'' پیر کامل'' پر تبصرہ
عمیرہ احمد نے ایک انتہائی سطحی جھوٹا اور غلط پروپگنڈہ پر مشتمل ناول تحریر کیا ہے ۔ اس ناول میں موجود جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والی معلومات ان جھوٹے مولویوں کی کتابوں سے اخذ کی گئیں ہیں جو پہلے سے ہی جماعت کے خلاف من گھڑت او ربے بنیاد الزامات پر مشتمل ہیں ۔ اس ناول میں مصنفہ نے اسلام کی تعلیم کا چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے ۔ اور مسلمان لڑکیوں کو یہ ترغیب دے رہی ہے کہ اگر انھیں کسی لڑکے سے محبت ہوجائے تو تم ماں باپ کی عزت اور غیرت کا بھی جنازہ نکال سکتی ہیں اور یہ جائز ہے ۔ جبکہ اسلام نے سب سے پہلے ماں باپ کی اطاعت کی تعلیم دی ہے ۔ ان کی فرمانبرداری کا حکم دیا ہے ۔ اس ناول میں مصنفہ نے جماعت احمدیہ کو اسلام سے الگ ایک مذہب قرار دیا ہے جو سراسر بہتان دروغ گوئی اور انتہائی جھوٹا الزام ہے ۔۔ اس کتاب میں د رج دیگر الزامات بھی جھوٹ پر مبنی ہیں ۔۔ مصنفہ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ جیسے اس نے بہت تحقیق کے بعد یہ ناول تحریر کیا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ناول جماعت احمدیہ کے خلاف ایک یکطرفہ تحیریر کیا گیا بے بنیاد الزامات پر مشتمل ناول ہے ۔ ایک طرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دعوی ہے تو دوسری طرف اسلام قبول کرنے کے بعد لڑکے کہ محبت میں گرفتار دکھایا گیا ہے جو مصنفہ کی پست زہنیت اور سوچ کو ثابت کرتا ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس ناول میں بیان گئیں تمام باتیں افسانوی اور مصنفہ کی فرضی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں۔ لکھے گئے بہت سے ناول فرضی کرداروں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ یہ ناول بھی اسی قسم کا ہے ۔ حیرت تو اس بات کی ہے کہ مصنفہ نوجوان نسل کو اس بات کی ترغیب دے رہی ہے کہ اگر تم مسلمان ہو تو تم گھر سے بھاگ سکتی ہو تمہیں اس کی اجازت ہے اور ساتھ گھر میں موجود قیمتی سامان رقم جیولری وغیرہ بھی ساتھ لے جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ حیرت ہے ایک طرف تو مصنفہ یہ ثابت کر رہی ہے کہ احمدی الگ مذہب ہے اور جو کمائی ہورہی ہے وہ حلال نہیں ۔ مگر مسلمان ہوجانے کے بعد اپنی ضرورت کے لئے ان کو چوری چھپے لے جانا اور گھر سے بھاگ جانے میں کوئی برائی نہیں ۔۔۔۔۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان کے تقریبا تمام ہی اخبارات میں لڑکیوں کا گھر سے بھاگنا اور غیرت کے نام پر قتل کر دینا روز مرہ کا معمول بنتا جارہا ہے ،"
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ہم ختم نبوت فورم میں ان ناول کے متعلق ایک طویل بحث چھیڑ رہے ہیں جو وقتاً فوقتاً آپ ملاحظہ کرتے رہیں گے انشا اللہ
 

بنت اسلام

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
رومانیت تو ہر ناول کا حصہ رہا ہے- قادیانیوں کو اس ناول پر اعتراض اس لیے نہیں کہ اس میں لڑکیوں کو والدین کی عزت کا جنازہ نکالنے کی ترغیب دی جا رہی ہے بلکہ ان کو یہ کیڑا تنگ کر رہا ہے کہ اس میں عمیرہ احمد نے قادیانیوں کو ذہنیت کو بےنقاب کیا ہے -
اور اس ناول میں جس لڑکی نے گهر کی چار دیواری سے والدین کی مرضی کے خلاف قدم نکالا تو وہ قدم عشق رسول میں نکلا نہ کہ کسی لڑکے کی محبت میں-
 

جنید رفیق

رکن ختم نبوت فورم
اس ناول کے بارے میں مرزائی جھوٹ بول رہے ہیں کہ لڑکی نے گھر لڑکے کی محبت میں چھوڑا حقیقت یہ ہے کہ جس وقت وہ وہاں سے بھاگتی ہے اسے ہیرو سے محبت نہیں ہوتی
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جس شخص نے اس ناول پر یہ تبصرہ کیا ہے اسنے اسکا مطالعہ نہیں کیا یا جان بوجھ کر حقیقت کو ایک غلط رنگ دینے کی کوشش کی ہے. کیریکٹر امامہ نے اس وجہ سے گھر چھوڑا تھا کہ اسکا قادیانی باپ اسکی مرضی کے خلاف اسکی شادی ایک قادیانی مرد سے کروانا چاہ رہا تھا. ایسے حالت میں اگر اس نے گھر کو خیر باد کہا تو اسمیں اسلامی نقطہ نظر سے کوئی برائی نہیں ہے.
 
Top